health informative articles

28
ﮐﻴﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﯽ ﭘﻴﺪﺍﺋﺶ ﮐﺎ ﻧﻴﻮﻳﺎﺭﮎ: ﻣﺎﮨﺮﻳﻦ ﺻﺤﺖ ﺍﻭﺭ ﮈﺍﮐﮣﺮﻭﮞ ﻧﮯ ﺩﻋﻮﯼ ﻣﮩﻴﻨﮧ ﻣﺨﺼﻮﺹ ﺍﻣﺮﺍﺽ ﺳﮯ ﺟﮍﺍ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﮯ ﺑﺎﻋﺚ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﻣﮩﻴﻨﻮﮞ ﻣﻴﮟ ﭘﻴﺪﺍ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺍﻓﺮﺍﺩ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﺑﻴﻤﺎﺭﻳﻮﮞ ﻣﻴﮟ ﻣﺒﺘﻼ ﮨﻮﺳﮑﺘﮯ ﮨﻴﮟ۔ ﻻﮐﻬ ﺳﮯ ﺯﺍﺋﺪ ﻣﺮﻳﻀﻮﮞ17 ﮐﻮﻟﻤﺒﻴﺎ ﻳﻮﻧﻴﻮﺭﺳﮣﯽ ﮐﮯ ﻣﺎﮨﺮﻳﻦ ﻧﮯ ﺳﺮﻭﮮ ﮐﮯ ﻟﻴﮯ ﮐﺎ ﮈﻳﮣﺎ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﮐﮯ ﺍﺳﮯ ﺍﻳﮏ ﮐﻤﭙﻴﻮﮢﺮ ﺍﻟﮕﻮﺭﺗﻬﻢ ﺳﮯ ﮔﺰﺍﺭ ﮐﺮ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻧﺘﺎﺋﺞ ﺍﻣﺮﺍﺽ ﺍﻳﺴﮯ ﮨﻴﮟ ﺟﻨﮩﻴﮟ ﺳﺎﻝ55 ﺍﺧﺬ ﮐﻴﮯ ﺟﺲ ﺳﮯ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﻮﺍ ﮨﮯﮐﮧ ﮐﻢ ﺍﺯ ﮐﻢ ﮐﮯ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﻣﮩﻴﻨﻮﮞ ﺳﮯ ﻭﺍﺑﺴﺘﮧ ﮐﻴﺎ ﺟﺎﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﻣﺎﮨﺮﻳﻦ ﮐﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﺌﯽ ﻣﻴﮟ ﭘﻴﺪﺍ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺍﻓﺮﺍﺩ ﮐﻮ ﺳﺐ ﺳﮯ ﮐﻢ ﺍﻣﺮﺍﺽ ﻻﺣﻖ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﻴﮟ ﺟﺐ ﮐﮧ ﺍﮐﺘﻮﺑﺮ ﻣﻴﮟ ﺳﺎﻟﮕﺮﻩ ﻣﻨﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﻣﻴﮟ ﺑﻴﻤﺎﺭﻳﻮﮞ ﮐﺎ ﺧﻈﺮﻩ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺯﻳﺎﺩﻩ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﻣﺎﮨﺮﻳﻦ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﺍﮐﺘﻮﺑﺮﺍﻭﺭﺟﻮﻻﺋﯽ ﻣﻴﮟ ﭘﻴﺪﺍ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺑﭽﻮﮞ ﻣﻴﮟ ﺩﻣﮧ ﮐﺎ ﺧﻄﺮﻩ ﺯﻳﺎﺩﻩ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺗﺼﺪﻳﻖ ﮈﻧﻤﺎﺭﮎ ﮐﯽ ﺍﻳﮏ ﭘﺮﺍﻧﯽ ﺗﺤﻘﻴﻖ ﺳﮯ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﮐﻴﺲ675 ﮐﮯADHD ﺟﺐ ﮐﮧ ﺑﭽﻮﮞ ﻣﻴﮟ ﺳﮯ ﺗﻮﺟﮧ ﮨﮣﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺍﻳﮏ ﻣﺮﺽ ﻧﻮﻣﺒﺮ ﻣﻴﮟ ﭘﻴﺪﺍ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻣﺮﻳﻀﻮﮞ ﻣﻴﮟ ﺩﻳﮑﻬﮯ ﮔﺌﮯ ﺍﺳﯽ ﻁﺮﺡ ﻣﺎﺭﭺ ﻣﻴﮟ ﭘﻴﺪﺍ ﻗﻠﺐ ﻣﻴﮟ ﻣﺒﺘﻼ ﭘﺎﺋﮯ ﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﺌﯽ ﻣﻴﮟ ﭘﻴﺪﺍ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺍﻓﺮﺍﺩ ﺯﻳﺎﺩﻩ ﺗﺮ ﺍﻣﺮﺍﺽ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺍﻓﺮﺍﺩ ﻣﻴﮟ ﺯﻳﺎﺩﻩ ﺑﻴﻤﺎﺭﻳﺎﮞ ﻧﻮﭦ ﮐﯽ ﮔﺌﻴﮟ۔ ﻻﮐﻬ17 ﺍﺳﭙﺘﺎﻟﻮﮞ ﻣﻴﮟ2 ﻣﻴﮟ ﻧﻴﻮﻳﺎﺭﮎ ﮐﮯ2013 ﺳﮯ1985 ﺳﺮﻭﮮ ﻣﻴﮟ ﭘﻴﺪﺍﺋﺶ ﺍﻭﺭ ﺑﻴﻤﺎﺭﻳﻮﮞ ﮐﯽ ﻣﻌﻠﻮﻣﺎﺕ ﮐﻮ ﺟﻤﻊ ﮐﻴﺎ ﮔﻴﺎ ﺗﻬﺎ ﺍﺱ ﻣﺮﻳﻀﻮﮞ ﮐﯽ ﺗﺎﺭﻳﺦ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﺍﻣﺮﺍﺽ ﺍﻭﺭ ﭘﻴﺪﺍﺋﺶ ﮐﮯ ﻣﮩﻴﻨﮯ ﮐﮯ ﺩﺭﻣﻴﺎﻥ ﺗﻌﻠﻖ ﺑﻬﯽ ﭘﮩﻠﯽ ﻣﺮﺗﺒﮧ16 ﺳﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺁﻳﺎ ﻟﻴﮑﻦ ﮈﺍﮐﮣﺮﻭﮞ ﮐﺎ ﺍﺻﺮﺍﺭ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﻣﻄﺎﻟﻌﮯ ﺳﮯ ﺯﻳﺎﺩﻩ ﻓﮑﺮﻣﻨﺪ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﻧﮩﻴﮟ ﮐﻴﻮﻧﮑﮧ ﺧﻮﺭﺍﮎ ﺍﻭﺭ ﻭﺭﺯﺵ ﮐﯽ ﻋﺎﺩﺍﺕ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺯﻳﺎﺩﻩ ﺑﮍﯼ ﺍﻭﺭ ﺍﮨﻢ ﻭﺟﻮﻩ ﻣﻴﮟ ﺷﺎﻣﻞ ﮨﻴﮟ۔ ﺟﻨﺮﻝ ﺁﻑ ﺍﻣﺮﻳﮑﻦ ﻣﻴﮉﻳﮑﻞ ﺍﻧﻔﺎﺭﻣﻴﮣﮑﺲ ﺍﻳﺴﻮﺳﯽ ﺍﻳﺸﻦ ﺭﭘﻮﺭﭦ ﻣﻴﮟ ﺷﺎﺋﻊ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺭﭘﻮﺭﭦ ﮐﮩﺎ ﮔﻴﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﺎﮞ ﮐﮯ ﭘﻴﭧ ﻣﻴﮟ ﺑﭽﮯ ﮐﯽ ﻧﺸﻮﻭﻧﻤﺎ ﭘﺮ ﻣﻮﺳﻤﻴﺎﺗﯽ ﺍﺛﺮﺍﺕ ﻣﺮﺗﺐ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﻴﮟ ﺟﻮ ﺍﮔﻠﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﻴﮟ ﻣﺨﺼﻮﺹ ﻣﺮﺽ ﮐﻮ ﺟﻨﻢ ﺩﮮ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﻴﮟ ﻟﻴﮑﻦ ﺍﻥ ﮐﺎ ﺗﻌﻠﻖ ﮐﻴﻠﻨﮉﺭ ﮐﯽ ﺑﺠﺎﺋﮯ ﺍﺱ ﻣﺎﻩ ﮐﮯ ﻣﻮﺳﻢ ﺳﮯ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺁﭖ ﮐﯽ ﭘﻴﺪﺍﺋﺶ ﮐﺎ ﻣﮩﻴﻨﮧ ﺑﻬﯽ ﮐﺌﯽ ﺑﻴﻤﺎﺭﻳﻮﮞ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺑﻦ ﺳﺮﻭﮮ٬ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ2015 ﺟﻮﻥ11 ﺟﻤﻌﺮﺍﺕ ﻭﻳﺐ ﮈﻳﺴﮏ

Upload: mansoor

Post on 18-Feb-2016

229 views

Category:

Documents


11 download

DESCRIPTION

Health Informative Articles

TRANSCRIPT

Page 1: Health Informative Articles

6/16/2015 آپ کی پيدائش کا مہينہ بهی کئی بيماريوں کی وجہ بن سکتا ہے٬ سروے ­ ايکسپريس اردو

data:text/html;charset=utf­8,%3Cdiv%20class%3D%22container%20home%20blog%22%20style%3D%22box­sizing%3A%20border­box%3B%20margin%3A… 1/2

نيويارک: ماہرين صحت اور ڈاکڻروں نے دعوی کيا ہے کہ انسان کی پيدائش کامہينہ مخصوص امراض سے جڑا ہوتا ہے جس کے باعث مختلف مہينوں ميں

پيدا ہونے والے افراد مختلف بيماريوں ميں مبتال ہوسکتے ہيں۔

کولمبيا يونيورسڻی کے ماہرين نے سروے کے ليے 17 الکه سے زائد مريضوںکا ڈيڻا حاصل کرکے اسے ايک کمپيوڻر الگورتهم سے گزار کر اس کے نتائجاخذ کيے جس سے معلوم ہوا ہےکہ کم از کم 55 امراض ايسے ہيں جنہيں سالکے مختلف مہينوں سے وابستہ کيا جاسکتا ہے۔ ماہرين کا کہنا ہے کہ مئی ميں

پيدا ہونے والے افراد کو سب سے کم امراض الحق ہوتے ہيں جب کہ اکتوبر ميںسالگره منانے والوں ميں بيماريوں کا خظره سب سے زياده ہوتا ہے۔

ماہرين کے مطابق اکتوبراورجوالئی ميں پيدا ہونے والے بچوں ميں دمہ کا خطرهزياده ہوتا ہے اور اس کی تصديق ڈنمارک کی ايک پرانی تحقيق سے ہوتی ہےجب کہ بچوں ميں سے توجہ ہڻانے والے ايک مرض ADHD کے 675 کيسنومبر ميں پيدا ہونے والے مريضوں ميں ديکهے گئے اسی طرح مارچ ميں پيداہونے والے افراد زياده تر امراض قلب ميں مبتال پائے گئے اور مئی ميں پيدا

ہونے والے افراد ميں زياده بيمارياں نوٹ کی گئيں۔

سروے ميں 1985 سے 2013 ميں نيويارک کے 2 اسپتالوں ميں 17 الکهمريضوں کی تاريخ پيدائش اور بيماريوں کی معلومات کو جمع کيا گيا تها اس

سے 16 مختلف امراض اور پيدائش کے مہينے کے درميان تعلق بهی پہلی مرتبہسامنے آيا ليکن ڈاکڻروں کا اصرار ہے کہ اس مطالعے سے زياده فکرمند ہونےکی ضرورت نہيں کيونکہ خوراک اور ورزش کی عادات اس سے زياده بڑی اور

اہم وجوه ميں شامل ہيں۔

جنرل آف امريکن ميڈيکل انفارميڻکس ايسوسی ايشن رپورٹ ميں شائع ہونے والیرپورٹ کہا گيا ہے کہ ماں کے پيٹ ميں بچے کی نشوونما پر موسمياتی اثراتمرتب ہوتے ہيں جو اگلی زندگی ميں مخصوص مرض کو جنم دے سکتے ہيں

ليکن ان کا تعلق کيلنڈر کی بجائے اس ماه کے موسم سے ہوتا ہے۔

آپ کی پيدائش کا مہينہ بهی کئی بيماريوں کی وجہ بنسکتا ہے٬ سروے

جمعرات 11 جون 2015 ويب ڈيسک

Page 2: Health Informative Articles

6/16/2015 آپ کی پيدائش کا مہينہ بهی کئی بيماريوں کی وجہ بن سکتا ہے٬ سروے ­ ايکسپريس اردو

data:text/html;charset=utf­8,%3Cdiv%20class%3D%22container%20home%20blog%22%20style%3D%22box­sizing%3A%20border­box%3B%20margin%3A… 2/2

Page 3: Health Informative Articles

6/16/2015 صحت !کهانے ميں نمک صحت کيلئے اتنا بهی برانہيں ­ ايکسپريس اردو

data:text/html;charset=utf­8,%3Cdiv%20class%3D%22container%20home%20blog%22%20style%3D%22box­sizing%3A%20border­box%3B%20margin%3A… 1/2

جرمنی کے ہيلته ريسرچ کے انسڻيڻيوٹ سے منسلک ماہرين نے نمک کےاستعمال پر مفصل بحث و مباحثے کے بعد کہا ہے کہ جسم ميں موجود فاضل

نمک انفيکشن کے خالف جنگ ميں مدد گار ثابت ہو سکتا ہے۔

ريسرچ کے ماہر کارلوڈوش ريش کا کہنا ہے’’دس سال پہلے نمک کے استعمالکا موضوع ايک علمی بحث کی حيثيت رکهتا تها۔ اب ڻيلی ويژن پر آئے روزاسبارے ميں کچه نہ کچه بتايا جاتا رہتا ہے۔‘‘ نمک کا کيميائی نام سوڈيم کلورائيڈNaCl ہے اور اس جرمن ماہر کے مطابق اس اہم معدنی عنصر کے بارے ميں

ہونے والی ريسرچ کے نتائج نہايت واضح ہيں۔ کارلوڈوش ريش کے بقولسائنسدان نمک کے نقصانات کے بارے ميں تو بہت شوق اور انہماک کے ساته

بحث و مباحثہ کرتے ہيں۔

تاہم ان کی بحث اکثر معروضی نہيں ہوتی اور کسی نہ کسی مقام پر پہنچ کر يہسائنسدان محض اپنے مفروضات کو مانتے ہيں اور دوسروں کے دالئل کو نظرانداز کر ديتے ہيں ۔ ماہرين کا کہنا ہے کہ اب تک نمک سے متعلق جو معلومات

پائی جاتی ہيں ان کی روشنی ميں کوئی حتمی بات نہيں کہی جا سکتی٬ طبیماہرين کو ابهی ايک عرصے تک اس موضوع پر کام کرنا ہوگا۔ نمک کے

استعمال ميں ميانہ روی صحت کے ليے بہتر ہے۔گزشتہ صديوں ميں نمک کوايک گرانقدر شے تصور کيا جاتا رہا ہے۔

انسان نمک کے بغير زنده نہيں ره سکتا کيونکہ يہ جسم ميں پائے جانے والےسيال يا رقيق مادوں کے توازن کو برقرار رکهنے٬ ہڈيوں کی ساخت٬ اعصابی

نظام اور ہاضمے کے ليے نہايت مفيد اور ضروری ہوتا ہے۔ يہی وجہ ہے کہ ہرانسان کے جسم ميں دو سو گرام نمک موجود ہوتا ہے٬ جسے مثال پسينے يا پهر

آنسوؤں کی صورت ميں چکها بهی جا سکتا ہے۔

جرمن اور امريکی ماہرين نمک کی افاديت کی اس فہرست ميں اميون سسڻم ياجسم کے مدافعتی نظام کی مضبوطی کو بهی شامل کرتے ہيں۔ لوگ عام طور پرايک دن ميں دس گرام نمک استعمال کرتے ہيں٬ جو کہ عالمی اداره صحت کی

تجويز کرده مقدار سے دگنا بنتا ہے۔

ايک امريکی سائنسی جريدے Cell Metabolism ميں سائنسدانوں نے تحرير

صحت !کهانے ميں نمک صحت کيلئے اتنا بهی برانہيں اتوار 7 جون 2015 خرم منصور قاضی

Page 4: Health Informative Articles

6/16/2015 صحت !کهانے ميں نمک صحت کيلئے اتنا بهی برانہيں ­ ايکسپريس اردو

data:text/html;charset=utf­8,%3Cdiv%20class%3D%22container%20home%20blog%22%20style%3D%22box­sizing%3A%20border­box%3B%20margin%3A… 2/2

ايک امريکی سائنسی جريدے Cell Metabolism ميں سائنسدانوں نے تحريرکيا ہے کہ اس بارے ميں پہلے سے آگاہی تهی کہ جسم فاضل نمک يا سوڈيم کوجلد کی تہہ ميں محفوظ کر ليتا ہے۔ مگر يہ واضح نہيں تها کہ ايسا کيوں ہوتا

ہے؟ ريسرچرز کا کہنا ہے کہ انسانوں اور چوہوں ميں سوڈيم جلد کے اندر جمعہو کر اسے بيکڻيرياز کی انفيکشن سے بچاتا ہے۔ سائنسدانوں کی تحقيق سے يہبهی پتہ چال ہے کہ سوڈيم کی مدد سے چوہوں کا اميون سسڻم يا مدافعتی نظاممضبوط ہوتا ہے۔ جرمن شہر ريگنزبرگ کے يونيورسڻی ہسپتال کے انسڻيڻيوٹ

فار کلينيکل بائيالوجی اينڈ ہائی جين کے شعبے سے وابستہ پروفيسر يوناتهن رانچاس بارے ميں کہتے ہيں:’’جمع شده نمک جلد کو مائيکروبز يا خوردبينی

جرثوموں سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

اس عمل ميں نمک جسم ميں موجود ميکروفيجز يا فيگو سائيٹ خليوں کو متحرکبناتا ہے۔ يہ خليے٬ جنہيں اميون سيلز بهی کہتے ہيں٬ جسم کی تنظيم اور مرمتميں اہم کردار ادا کرتے ہيں اور انفيکشن زده ايجنڻس کو مار ديتے ہيں۔ نمک

گوشت کو گالنے کے ليے بهی استعمال ميں اليا جاتا ہے٬ تاہم پروفيسر يوناتهنزانچ نے بہت زياده نمک کهانے والوں کو خبردار بهی کيا ہے۔

وه کہتے ہيں:’’جو افراد بہت زياده نمک استعمال کرتے ہيں٬ وه دل اور رگوں يانسوں کی گوناگوں بيماريوں کے خطرات سے دو چار رہتے ہيں۔ اس ليے

سائنسدانوں کی نمک کے فوائد سے متعلق ريسرچ کے نتائج کو ’ وائٹ کارڈ‘نہيں سمجه لينا چاہيے۔ ابهی اس سلسلے ميں مزيد تحقيق کی ضرورت ہے۔‘‘

جرمن صوبے باويريا کے جانوروں کی غذا اور فيڈ مينيجمنٹ اسڻيٹ انسڻيڻيوٹکے ڈائريکڻر ہوبرٹ اسپيکرز کا کہنا ہے کہ ’’نمک وه واحد ماده ہے جس کیکمی کو جانور بهی محسوس کر ليتے ہيں اور وه اس کمی کو دور کرنے کی

کوشش کرتے ہيں‘‘۔ ان کے بقول جب جانور اپنے جسم ميں نمک کی مقدار کیکمی محسوس کر ليتے ہيں تو وه اس کمی کو پورا کرنے کے ليے مڻی کهاتے

ہيں يا لکڑی چباتے ہيں۔

اس کے عالوه جانوروں کی غذا ميں نمک شامل کيا جاتا ہے يا انہيں نمک چڻاياجاتا ہے۔ تاہم محققين اور ماہرين نے کہا ہے کہ کهانے ميں نمک کی مقدار کےبارے ميں کوئی حتمی بات نہيں کہی جا سکتی٬ ابهی اس بارے ميں مزيد ريسرچکی ضرورت ہے۔ نمک کی کتنی مقدار فائده مند يا نقصان ده ہوتی ہے٬ اس بارے

ميں ابهی محض قياس آرائياں ہی کی جا سکتی ہيں۔

Page 5: Health Informative Articles

6/16/2015 غذائی کمی کا شکار بچوں کی ذہنی صالحيتيں بهی متاثر ہوتی ہے ­ ايکسپريس اردو

data:text/html;charset=utf­8,%3Cdiv%20class%3D%22container%20home%20blog%22%20style%3D%22box­sizing%3A%20border­box%3B%20margin%3A… 1/1

کراچی: يورپين سوسائڻی فار پيڈيا ڻرک گيسڻرونڻرلوجی کی جنرل سيکريڻریڈاکڻر سنجا نے کہا ہے بچوں ميں غذائی کمی سے مختلف طبی مسائل جنم لےرہے ہيں جبکہ پاکستان سميت ديگر ممالک ميں غذائی کمی ايک عالمی مسئلہ

ہے۔

غذائی کمی کا شکار بچے کم عمری ميں طبی مسائل کا شکار ہوجاتے ہيں٬ يہبات انهوں نے گزشتہ روز ايبٹ نيوڻريشن اور ڈائو يونيورسڻی کے اشتراک سےسيمينار سے خطاب کرتے ہوئے کہی ٬نومولود اور بچوں ميں بريسٹ فيڈنگ کےمسائل اور بيماريوں کے حوالے سے انهوں نے کہا کہ پاکستان ميں کم عمر کےبچوں ميں طبی مسائل جنم لے رہے ہيں٬ ان ميں غذائی کمی سب سے اہم مسئلہ

ہے ۔

غذائی کمی کا شکار بچے کم عمری ميں مختلف پيچيدگيوں ميں مبتال ہوجاتے ہيںجس کی وجہ سے ايسے بچوں کی نشوونما متاثر ہوتی ہے٬غذائی کمی کا شکاربچوں کی ذہنی صالحيتيں بهی متاثر ہوجاتی ہيں٬ نومولود بچونکوماں کا دودهبہترين غذا ہوتی ہے ماں کا دوده پينے سے بچوں کی قوت مدافعت ميں اضافہ

ہوتا ہے اور بچے کم عمری ميں مختلف امراض سے محفوظ رہتے ہيں۔

غذائی کمی کا شکار بچوں کی ذہنی صالحيتيں بهی متاثرہوتی ہے

بده 10 جون 2015 اسڻاف رپورڻر

Page 6: Health Informative Articles

6/16/2015 کهالڑيوں کی مثالی فڻنس ميں خوراک اور پانی کا کردار ­ ايکسپريس اردو

data:text/html;charset=utf­8,%3Ch1%20class%3D%22title%22%20style%3D%22box­sizing%3A%20border­box%3B%20margin%3A%2010px%200px%200.2… 1/3

کهالڑيوں کی خوراک کا سب سے اہم جزو نشاستہ دار غذائيں ہوتی ہيں جن کو حاصل کرنے کا

سب سے بڑا ذريعہ روڻی٬ چاول٬ ميده٬ سوجی٬ ميڻهے مشروبات٬ پهل اور سبزياں ہيں۔ فوڻو : فائل

روز مره کی خوراک ميں ہم جن اشياء کا استعمال کرتے ہيں ان مينلحميات٬کے عالوه قدرتی طور پر پائے جانے (fats) نشاستہ دار غذائيں٬ روغنيات

والے وڻامنز اور معدنيات وغيره شامل ہوتے ہيں۔

ہمارے ہاں مختلف چيزوں کو اس انداز ميں پکايا جاتا ہے کہ ان ميں شاملقدرتی اجزاء کی مقدار بہت کم يا بالکل ضائع ہوجاتی ہے٬ اس صورت ميںوڻامنز اور معدنيات کا کسی دوا کی شکل ميں استعمال مفيد تصور کيا جاتاہے٬ صاف پانی کا استعمال بهی کم از کم 3 سے 4 ليڻر روزانہ ہونا چاہيے٬اس کی کمی سے جسمانی اعضا کے رابطے کمزور يا چند صورتوں ميں

منقطع ہوجاتے ہيں۔

کهالڑيوں کی خوراک کا سب سے اہم جزو نشاستہ دار غذائيں ہوتی ہيں جن

کهالڑيوں کی مثالی فڻنس ميں خوراک اور پانی کا کردار اتوار 14 ستمبر 2014 ڈاکڻر اسد عباس شاه

Page 7: Health Informative Articles

6/16/2015 کهالڑيوں کی مثالی فڻنس ميں خوراک اور پانی کا کردار ­ ايکسپريس اردو

data:text/html;charset=utf­8,%3Ch1%20class%3D%22title%22%20style%3D%22box­sizing%3A%20border­box%3B%20margin%3A%2010px%200px%200.2… 2/3

کو حاصل کرنے کا سب سے بڑا ذريعہ روڻی٬ چاول٬ ميده٬ سوجی٬ ميڻهےمشروبات٬ پهل اور سبزياں ہيں۔ ہر انسان کو تمام تر جسمانی کام کرنے کےليے سب سے زياده توانائی نشاستہ دار غذائيں ہی مہيا کرتی ہيں٬ اس کے بعد(fats) کی باری آتی ہے٬ سب سے آخر ميں پروڻين ہيں٬ عام آدمی کی نسبتکهالڑی کو متوازن غذاميں 60 سے 70 فيصد نشاستہ دار غدائيں20 ٬ سے25 فيصد روغنيات اور 7 سے 8 فيصد لحميات کا استعمال کرنا چاہيے۔

گرم اور حبس والے موسم ميں چونکہ پسينہ زياده آتا ہے ايسی صورت ميںپانی اور نمکيات کی کمی ہونا ايک الزمی امر ہے٬ وه کهالڑی جو روزانہ 4سے 5 گهنڻے سخت ورزش کرتے ہيں انہيں پانی٬ نمکيات يا او آر ايس کااستعمال ضرور کرنا چاہيے٬ ايک گهنڻہ کی سخت ورزش سے تقريبا ڈيڑهليڻر پسينہ نکلتا ہے٬ ايک اصول کے مطابق ہر 10 منٹ کی ورزش کے بعد

پانی٬ نمک اور گلوکوز کا ايک گالس ضرور لينا چاہيے۔

نمکيات ہمارے نظام کے ليے مفيد اور پڻهوں کے ليے اکسير ہيں٬ پانیہمارے جسم کو نہ صرف مربوط رکهتا ہے بلکہ پڻهوں کے ريشوں کو ڻوڻنے

سے بهی بچاتا اور ان کی لچک محفوظ رکهتا ہے٬ اس طرح انجری ہونےکے مواقع کو کم ہوتے ہيں٬ ايک عام اندازے کے مطابق ايک کهالڑی کوتربيتی کيمپ ميں 4 سے 5 ہزار کيلوريز کی ضرورت ہوتی ہے٬اس دوران

فڻنس بحال رکهنے کے ليے خوراک يہ ہونا چاہيے۔

صبح کی ورزش سے پہلے ايک سے دو کپ دليہ٬ ڻريننگ کے دوران آئسوڻونک ڈرنک ايک گالس تقريبا ہر 15 سے 20 منٹ بعد٬ ساده پانی ايک گالسہر 10 منٹ بعد ٬ وقفے کے دوران دو کيلے يا کهجور 5 عدد بہت مفيد ہوں

گے٬ ان دونوں چيزوں ميں زود ہضم نشاستہ دار اجزاء اور پوڻاشيم کیخاصی مقدار پائی جاتی ہے جو پڻهوں کے ليے بہت مفيد ہوگی۔ ناشتے ميںکارن فليکس اور 3 سے 4 انڈے٬اتنے ہی سالئس٬ مکهن اور دوده کا ايکگالس استعمال کئے جاسکتے ہيں۔ اگر ڻريننگ ميں شام کا سيشن بهی ہوتودوپہر کا کهانا ہلکا ہونا چاہيے٬ يعنی 2 سے 3 سينڈوچ٬ سالد٬ جوس کا

گالس٬ فروٹ چاٹ يا نوڈلز وغيره کافی ہونگے۔

رات کے کهانے ميں چاول بڑی پليٹ٬ مڻن کا سالن ٬ سبزی روڻی ايک عدد٬کسڻرڈ ٬ فرنی وغيره کا استعمال مناسب ہوگا٬ سونے سے پہلے ايک گالسدوده پينا سود مند ہے٬ ڻريننگ کے دوران جيسے جيسے ايونٹ کے مقابلے

Page 8: Health Informative Articles

6/16/2015 کهالڑيوں کی مثالی فڻنس ميں خوراک اور پانی کا کردار ­ ايکسپريس اردو

data:text/html;charset=utf­8,%3Ch1%20class%3D%22title%22%20style%3D%22box­sizing%3A%20border­box%3B%20margin%3A%2010px%200px%200.2… 3/3

نزديک آتے جائيں نشاستہ دار خوراک زياده کرليں٬ مڻن٬ سالئس٬ روڻی٬ابلے ہوئے آلو وغيره زياده لينے سے جسم ميں جمع ہونے والی توانائی سخت

ورزش کے دوران کام آئے گی۔

مناسب خوراک٬ پانی کا استعمال٬ ورزش اور اچهی نيند ايک کهالڑی کیذہنی اور جسمانی صحت ميں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ بازاری کهانے٬ترش مشروبات اور جنک فوڈ کارکردگی خراب کرنے کا سبب بنتے ہيں۔

خوراک اور اچهی عادات کو 10 سے 12 سال کی عمر ميں ہی اپنانے والےہی بعد ازاں عالمی معيار کا کهالڑی بننے کے خواب ديکه سکتے ہيں۔

Page 9: Health Informative Articles

6/16/2015 ناخن کے رنگ اور ساخت کے صحت پر اثرات سے متعلق دلچسپ تحقيق ­ ايکسپريس اردو

data:text/html;charset=utf­8,%3Cdiv%20class%3D%22container%20home%20blog%22%20style%3D%22box­sizing%3A%20border­box%3B%20margin%3A… 1/2

انسانی جسم کے مختلف حصوں کی ساخت اور ان کے رنگوں کا انسانی سوچ٬فکر اور صحت سے گہرا تعلق ہوتا ہے اسی ليے ايک تحقيق ميں ماہرين صحت

کا کہنا ہے کہ ناخن کے مختلف رنگ اور ساخت انسان کی صحت کے متعلقحيرت انگيز معلومات فراہم کرتے ہيں۔

ماہرين کے مطابق ناخن کے رنگ اور ساخت ہماری صحت کے بارے ميں آگاهکرتے ہيں جن کو سامنے رکه کر ہم اپنی بيماريوں کا عالج کر سکتے ہيں۔

ناخن پر چيچک جيسے داغ: اگرآپ کے ناخن پر چيچک نما داغ ہيں تو اس کاتعلق ڻشو کی خرابی سے ہے جو ايلوپيسيا کا باعث بنتے ہيں۔

پيلے٬ موڻے اور بوسيده ناخن: جن لوگوں کے ناخن پيلے يا انتہائی سفيد اورموڻے ہوتے ہيں ايسے افراد فنگل انفيکشن کا شکار ہوتے ہيں۔

پيلے اور مرده ناخن: کچه لوگوں کے ناخن پهيکے اورمرده نظر آتے ہيں ايسےلوگ خون کی کمی کا شکار ہوسکتے ہيں جب کہ ايسے ناخن شوگر اور جگر کی

بيماری کی بهی عالمت ہے۔

ہلکی سياه الئن: اگر آپ محسوس کريں کہ آپ کے ناخن کی جڑ سے بدنما کالیالئن ابهرتی نظر آرہی ہے تو آپ کو رسولی ہو سکتی ہے يہ الئن عام طور پر

کسی ايک ناخن بالخصوص انگوڻهے پر ابهرتی ہے۔

نيلے ناخن: کچه لوگوں کے ناخن ہلکا نيال شيڈ ديتے ہيں جو اس بات کا اشارهہے کہ آپ کا جسم مناسب آکسيجن حاصل نہيں کر پا رہا اور ايسے لوگ

پهيپهڑوں اور دل کی بيماری کا شکار ہيں۔

ناخن کا نيچے سے موڻا اور مڑا ہونا: اگر ناخن کے کنارے پهيلے ہوئے اورانگلی کے پوڻوں کی جانب مڑے ہوئے ہوں ايسے افراد ميں آکسيجن کی فراہمیميں رکاوٹ ہے جو پهيپهڑوں کی بيماريوں کی عالمت ہے ايسے افراد ہاضمے

اور کان کی بيماريوں ميں مبتال ہيں۔

بهربهرے ناخن: ايسے ناخن اس بات کی عالمت ہے کہ يہ لوگ تيز کيميکل کا

ناخن کے رنگ اور ساخت کے صحت پر اثرات سے متعلقدلچسپ تحقيق

ہفتہ 13 جون 2015 ويب ڈيسک

Page 10: Health Informative Articles

6/16/2015 ناخن کے رنگ اور ساخت کے صحت پر اثرات سے متعلق دلچسپ تحقيق ­ ايکسپريس اردو

data:text/html;charset=utf­8,%3Cdiv%20class%3D%22container%20home%20blog%22%20style%3D%22box­sizing%3A%20border­box%3B%20margin%3A… 2/2

بهربهرے ناخن: ايسے ناخن اس بات کی عالمت ہے کہ يہ لوگ تيز کيميکل کااستعمال کرتے ہيں۔

سفيد الئنز: اگر آپ کے ايک سے زائد ناخن پر کئی سفيد رنگ کی پڻياںموئہرکے نظر آئيں تو يہ اس بات کی عالمت ہے کہ آپ کے گردے ڻهيک کامنہيں کر رہے جب کہ اس کے عالوه يہ پروڻين کی کمی کو بهی ظاہر کرتا ہے۔

چهوڻی سرخ الئنز: الل يا براؤن رنگ کی الئنز کا ناخن پر آجانا اس بات کیعالمت ہے کہ ايسا شخص خون کی کمی اور دل کی بيماری کا شکار ہے۔

چمچے کی شکل کے ناخن: کچه لوگوں کے ناخن چمچے کی شکل کے ليکن نرمہوتے ہيں جو ايسے فرد ميں آئرن کی کمی ور جگر کی بيماری کو ظاہر کرتے

ہيں

Page 11: Health Informative Articles

6/16/2015 ناک ميں سوزش؛ اسباب اور عالمات ­ ايکسپريس اردو

data:text/html;charset=utf­8,%3Ch1%20class%3D%22title%22%20style%3D%22box­sizing%3A%20border­box%3B%20margin%3A%2010px%200px%200.2… 1/2

عام طور پر نزلے کی شکايت چند دن ميں خود ہی ختم ہو جاتی ہے٬ ليکنہمارے اردگرد ايسے لوگ بهی موجود ہيں جنہيں مستقل نزلے کی شکايت رہتی

ہے۔ اس نزلے کو عام طور پر ’کيرا‘ کہتے ہيں۔

اس نزلے کا شکار فرد تکليف٬ الجهن اور بے چينی کا سامنا کرتا ہے۔ اس کیعالمات ميں جسم ميں ہلکا درد٬ سستی اور غنودگی طاری ہونا بهی شامل ہے۔اس کے عالوه سر ميں بهاری پن کے ساته درد کا احساس ہوتا ہے۔ نزلے کی

شدت سے آنکهوں ميں سرخی ظاہر ہونے لگتی ہے اور ناک سے رطوبت خارجہوتی ہے۔ تيز دهوپ اور گرمی کے عالوه زياده سردی سے بهی ہم نزلے کا

شکار ہوسکتے ہيں۔ يہ بيماری ايک سے دوسرے فرد کو بهی منتقل ہوسکتی ہے۔

طبی تحقيق بتاتی ہے کہ ناک کو متأثر کرنے واال ايک وائرس سرد ماحول ميںپهلتا پهولتا ہے اور اسے پيدا ہونے والی طبی پيچيدگی کو زکام کہتے ہيں۔ ماہرينکے مطابق سرد ماحول ميں انسان کا مدافعتی نظام کم زور پڑ جاتا ہے اور ناکميں موجود وائرس کو گويا طاقت مل جاتی ہے اور يہ نشوونما پاتا ہے۔ متأثره

فرد کو اس مسئلے سے نجات کے ليے سرد ہوا سے بچنے اور اپنی ناک کو گرمرکهنے کا انتظام کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

اسی طرح موسم گرما ميں شديد دهوپ ميں زياده وقت گزارنے يا گرم ہواؤں کیوجہ سے بهی ہم نزلے کا شکار ہو جاتے ہيں۔ موسمی اثرات کے عالوه مختلف

اشيا سے پيدا ہونے والی الرجی بهی نزلے کا باعث بنتی ہے اور اکثر لوگ دائمینزلے کا شکار ہو جاتے ہيں۔

عام نزلے کی طرح دائمی مسئلے کی صورت ميں بهی ناک مسلسل بہتی ہے۔آنکهوں سے پانی آتا ہے اور ان کی آواز بهرائی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔ دائمینزلے کا شکار ہونے والے کو سر ميں درد محسوس ہوتا ہے اور وه طبيعت ميںبوجهل پن محسوس کرتا ہے۔ اسی باعث کسی بهی کام پر اپنی توجہ مرکوز رکهنا

کہتے ہيں۔ Chronic Rhinitis مشکل ہو جاتا ہے۔ اس نزلے کو ماہرين طبساده زبان ميں اسے ناک کی جهلی ميں سوزش کا مسئلہ کہا جاسکتا ہے٬ جو

مسلسل تکليف ميں مبتال رکهتا ہے۔

ناک ميں سوزش؛ اسباب اور عالمات جمعرات 4 جون 2015 ڈاکڻر محمد ادريس

Page 12: Health Informative Articles

6/16/2015 ناک ميں سوزش؛ اسباب اور عالمات ­ ايکسپريس اردو

data:text/html;charset=utf­8,%3Ch1%20class%3D%22title%22%20style%3D%22box­sizing%3A%20border­box%3B%20margin%3A%2010px%200px%200.2… 2/2

ناک ہمارے جسم کا اہم ترين عضو ہے۔ يہ عمل تنفس ميں مدد دينے کے ساتهسونگهنے کی صالحيت رکهتی ہے۔ اس کی اندرونی ديواريں نرم٬ نم اور نہايت

حساس ہوتی ہيں٬ جب کہ اس کے اندر موجود بال سانس لينے کے عمل ميں داخلہو جانے والی گرد اور ديگر باريک ذرات کو جسم کے اندر جانے سے روکنےکا کام کرتے ہيں۔ اس کے عالوه ہماری ناک کے اندر نہايت باريک رگيں موجود

ہيں٬ جن ميں خون گردش جاری رہتی ہے۔

دائمی نزلے کی صورت ميں يہ تمام نظام متأثر ہوتا ہے۔ مخصوص رطوبت کیوجہ سے مريض کی ناک اکثر بند بهی ہو جاتی ہے اور وه آسانی سے کسی قسمکی بو محسوس نہيں کر پاتا۔ دائمی نزلے کی صورت ميں مريض کی ناک کانتهنا اندر سے سوج جاتا ہے۔ ماہرين کے مطابق يہ مسئلہ زياده تر جسمانی

حساسيت کی وجہ سے پيدا ہوتا ہے۔

بعض لوگوں کا جسمانی نظام جراثيم٬ کهانے پينے٬ پہننے اوڑهنے اور استعمالکی مختلف اشيا کو کسی وجہ سے قبول نہيں کرتا اور ايسا ہونے کی صورت ميںردعمل ظاہر کرتا ہے۔ اسے ہم الرجی يا جسم کی حساسيت کہتے ہيں٬ جس کے

باعث کوئی طبی پيچيدگی پيدا ہوسکتی ہے۔

الرجی کی وجہ سے زياده تر ہماری جلد متأثر ہوتی ہے٬ ليکن بعض اوقات يہناک اور پهيپهڑوں کے ليے بهی مسئلہ بن جاتی ہے۔ بعض افراد کی ناک

گردوغبار٬ ڻهوس غذا يا مشروبات کی خوش بو٬ کيميکل کی مہک٬ مشينوں کادهواں٬ پالتو پرندوں اور جانوروں کے بالوں٬ پروں کی وجہ سے فوری متأثر

ہوتی ہے اور سوزش کا مسئلہ الحق ہو جاتا ہے۔

ناک کی سوزش کی صورت ميں مريض کو زياده بلغم کی شکايت ہونے لگتیہے۔ اس کے عالوه چهينکيں آتی ہيں اور ناک سے رطوبت بہنے لگتی ہے۔

مريض کو ناک ميں ہر وقت سرسراہٹ يا خارش کا احساس ہوتا ہے اور وه بےچين ہو کر ناک مسلتے نظر آتے ہيں۔

دائمی نزلے کا شکار افراد کے بال بهی جهڑنے لگتے ہيں۔ يہی نہيں بلکہ مستقلنزلے کی وجہ سے ان کے بال وقت سے پہلے ہی سفيد ہوجاتے ہيں۔ ماہرين کے

مطابق اس نزلے کا اثر بينائی اور يادداشت پر بهی پڑسکتا ہے۔ ايسے تماممريضوں کو کسی ماہر اور مستند معالج سے رجوع کرنا چاہيے٬ جو مستقل

نزلے کے اسباب جاننے کے بعد ہی اس کا مکمل عالج کر سکتے ہيں۔

Page 13: Health Informative Articles

6/16/2015 آدهی مڻهی خشک ميوے روزانہ کهائيں اور لمبی عمر پائيں ٬ ماہرين ­ ايکسپريس اردو

data:text/html;charset=utf­8,%3Ch1%20class%3D%22title%22%20style%3D%22box­sizing%3A%20border­box%3B%20margin%3A%2010px%200px%200.2… 1/2

کم ازکم 10 گرام خشک ميوے کهانے والوں ميں ديگر لوگوں کی نسبت جلد موت کا امکان 23

فيصد کم رہا۔ فوڻو: فائل

ايمسڻر ڈيم: ماہرين نے اپنی تحقيق ميں انکشاف کيا ہے کہ روزانہ آدهیمڻهی يا کم از کم 15 گرام خشک ميوؤں کا استعمال انسان کو قبل از وقت

موت سے بچاتا ہے۔

بين االقوامی جريدے جرنل ايپی ڈيميالوجی ميں شائع ہونے والی رپورٹ کےمطابق ہالينڈ کی ماسڻرکٹ يونيورسڻی کے ماہرين پر مشتمل ڻيم نے 10 برسکے دوران 55 برس سے 69 برس کی عمر کے 12 ہزار افراد کے طرز

زندگی اور خوراک کے استعمال کا جائزه ليا٬ جس کے بعد ان افراد ميں موتکی اوسط شرح کا مشاہده کيا گيا۔ رپورٹ ميں يہ بات سامنے آئی کہ خشکميوے کا استعمال کرنے والے افراد ميں کينسر٬ شوگر٬ سانس کی بيماريوں

اور اعصابی نظام کی تباہی کے باعث موت کا خطره کم پايا گيا۔

آدهی مڻهی خشک ميوے روزانہ کهائيں اور لمبی عمر پائيں ٬ ماہرين جمعرات 11 جون 2015 ويب ڈيسک

Page 14: Health Informative Articles

6/16/2015 آدهی مڻهی خشک ميوے روزانہ کهائيں اور لمبی عمر پائيں ٬ ماہرين ­ ايکسپريس اردو

data:text/html;charset=utf­8,%3Ch1%20class%3D%22title%22%20style%3D%22box­sizing%3A%20border­box%3B%20margin%3A%2010px%200px%200.2… 2/2

رپورٹ ميں کہا گيا ہے کہ جو افراد روزانہ کم از کم 10 گرام خشک ميوهکهاتے تهے٬ ان ميں ديگر لوگوں کی نسبت جلد موت کا امکان 23 فيصد کمرہا۔ اپنی خوراک ميں خشک ميووں کے استعمال کے باعث ان افراد ميںاعصابی بيمارياں 45 فيصد٬ سانس کی بيمارياں39 فيصد جبکہ شوگر کے

مرض کا خطره 30 فيصد کم رہا۔

Page 15: Health Informative Articles

6/16/2015 اکثر اوقات بغير کام کے بهی تهکاوٹ اور کاہلی محسوس کرنے کے اسباب ­ ايکسپريس اردو

data:text/html;charset=utf­8,%3Cdiv%20class%3D%22container%20home%20blog%22%20style%3D%22box­sizing%3A%20border­box%3B%20margin%3A… 1/2

روز بروز بڑهتی معاشی ضروريات نے ايک طرف تو انسان کو مصروف کردياہے تو دوسری طرف ذہنی تهکاوٹ کا شکار بهی بنا ديا ہے اسی ليے اکثر

انسان بغير کسی کام کاج کے بهی خود کو تهکا ہوا محسوس کرتا ہے اوراس کادل کسی کام ميں نہيں لگتا لہذا اس حوالے سے طبی ماہرين کی جانب سے کئیايسے اسباب بتائے گئے ہيں جن پر قابو پاکر اس صورتحال سے نجات پائی

جاسکتی ہے۔

آئرن کی کمی اور اينيميا کا شکار: طبی ماہرين کا کہنا ہے کہ آئرن اور خون کیکمی يعنی اينيميا بغير کسی وجہ کے مسلسل تهکاوٹ کا باعث بن سکتی ہيں٬

کهانے ميں آئرن کی کمی بے دلی اور سستی کا باعث بنتی ہے جب کہ اينيميا کاشکارزياده تر خواتين ہوتی ہيں تاہم مرد بهی اس سے متاثرہوسکتے ہيں٬ جديد

دورميں نوجوان مرد اورعورتيں زياده تر اس بيماری کا شکار ہورہی ہيں۔ ڈاکڻرزکا کہنا تها کہ اس بيماری سے نجات کا واحد حل ايسی غذا کا استعمال ہے جوآئرن سے بهرپورہو اس کے ليے اپنی غذا ميں سبزيوں کا استعمال بڑها ديں۔

کرونک فيڻيگ سينڈروم: ماہرين طب کا کہنا ہے کہ کرونک فيڻيگ سينڈروم (سیايف ايس) وه بيماری ہے جو انسان کے اندر سستی اور کاہلی بڑها کر پوریزندگی کا نظام درہم برہم کرديتی ہے اسی ليے اس بيماری کا شکار لوگ اکثر

شکايت کرتے ہيں کہ پوری نيند کرلينے کے باوجود ان کے جسم سے کاہلی نہيںجاتی۔ ڈاکڻرز کا کہنا ہے کہ اس بيماری کا اصل سبب تو واضح نہيں تاہم ہارمونزميں عدم توازن٬ وائرل انفيکشن٬ قوت مدافعت ميں کمی اور اسڻريس اس کی وجہہوسکتی ہے٬ ہرمريض ميں اس کا عالج مختلف ہوتا ہے جس ميں تهراپی بهی

شامل ہے۔

دوران خون اورشوگر کا عدم توازن: ڈاکڻرز کا کہنا ہے کہ مسلسل تهکاوٹاورکاہلی کی ايک وجہ دوران خون اور شوگر کا عدم توازن ہے جس کی وجہسے ايسا مريض ہر کام بے دلی سے کرتا ہے اور کاہلی کا شکار رہتا ہے جبکہ اسکی عالمات ميں ڻوائلٹ کا زياده استعمال اور ہر وقت پياس محسوس کرنا

شامل ہے۔ بلڈ پريشر اور شوگر کا ڻيسٹ سے ريگولر کرائيں اور ليول کے

اکثر اوقات بغير کام کے بهی تهکاوٹ اور کاہلی محسوسکرنے کے اسباب

منگل 16 جون 2015 ويب ڈيسک

Page 16: Health Informative Articles

6/16/2015 اکثر اوقات بغير کام کے بهی تهکاوٹ اور کاہلی محسوس کرنے کے اسباب ­ ايکسپريس اردو

data:text/html;charset=utf­8,%3Cdiv%20class%3D%22container%20home%20blog%22%20style%3D%22box­sizing%3A%20border­box%3B%20margin%3A… 2/2

شامل ہے۔ بلڈ پريشر اور شوگر کا ڻيسٹ سے ريگولر کرائيں اور ليول کےمطابق عالج کريں۔

ذہنی دباؤ کا شکار ہوجانا: مسلسل ذينی دباؤ اوراسڻريس بهی انسان کےاندرسستی اور کاہلی پيدا کرديتی ہے جو اسے عملی کام سے دور کر سکتی ہےاس ليے ضروری ہے کہ ايسی صورت ميں دماغی صحت سے متعلق ڈاکڻرز

کے پاس جانے ميں شرم محسوس نہ کريں۔

Page 17: Health Informative Articles

6/16/2015 ايسے مشروبات جو وزن کم کرکے آپ کو اسمارٹ بناسکتے ہيں ­ ايکسپريس اردو

data:text/html;charset=utf­8,%3Cdiv%20class%3D%22container%20home%20blog%22%20style%3D%22box­sizing%3A%20border­box%3B%20margin%3A… 1/4

لندن: سافٹ ڈرنکس اور شکر سے بهرپور مشروبات اگرچہ زبان پر تو اچهےلگتے ہيں ليکن صحت پر ان کے مضر اثرات کے ساته ساته يہ موڻاپے کی وجہبهی بنتے ہيں۔ ان شربتوں ميں موجود کيميائی اجزا ذيابيطس اور امراض قلبکی وجہ بهی بن سکتےہيں۔ اگر آپ وزن کم کرنے کے بارے ميں سنجيده ہيں تورمضان المبارک کے روزے اس ميں بہت مدد کرسکتے ہيں ۔ اس کے ساته آپوزن کم کرنے والے مشروبات کے استعمال سے بدن ميں چکنائی کم کرکےموڻاپے سے نجات کی جانب بڑه سکتےہيں کيونکہ غذا کے ساته مشروباتبهی صحت پر يکساں اثر انداز ہوتےہيں۔ اب غذائی ماہرين ايسے مشروبات

پينے کا مشوره دے رہے ہيں جو ذائقے ميں عمده ٬ پياس بجهانے ميں الجواباور پورا دن آپ کو تروتازه رکهتےہيں۔

تربوز کا شربت

تربوز ايک جادوئی پهل ہے جو بلڈ پريشر٬ دل کے امراض سے بچانے کے ساتهساته وزن بهی کم کرتا ہے۔ تربوز ميں پانی کی غيرمعمولی مقدار جسم ميں پانیکی کمی کو پورا کرتی ہے۔ اس ميں موجود امائنوايسڈ صحت پر بہت مثبت طورپر اثرانداز ہوتے ہيں۔ اس ميں موجود ايک جزو الئسوپين کينسر پيدا ہونے سےروکتا ہے۔ تربوز ميں موجود اجزا وزن کم کرتے ہيں ليکن صحت پر کوئی منفی

اثر نہيں ہوتا۔

ايسے مشروبات جو وزن کم کرکے آپ کو اسمارٹبناسکتے ہيں

پير 15 جون 2015 ويب ڈيسک

Page 18: Health Informative Articles

6/16/2015 ايسے مشروبات جو وزن کم کرکے آپ کو اسمارٹ بناسکتے ہيں ­ ايکسپريس اردو

data:text/html;charset=utf­8,%3Cdiv%20class%3D%22container%20home%20blog%22%20style%3D%22box­sizing%3A%20border­box%3B%20margin%3A… 2/4

پودينے کی چائے

پودينہ بہت سے فائده مند اجزا کا ايک خزانہ ہے اور پيٹ کم کرنے کیغيرمعمولی صالحيت رکهتا ہے۔ يہ معدے کو طاقت ديتا ہے اور ہاضمے کو

مؤثر بناتا ہے جس کے بعد معده غذا کو اچهی طرح ہضم کرنے کے قابل ہوجاتاہے۔ پودينے کی چائے ميں اگر اگر دارچينی بهی شامل کی جائے تو اس سے

شوگر ہونے کا خطره بہت حد تک ڻل جاتا ہے اور اس کا باقاعده استعمال پهولےہوئے پيٹ کو کم کرتا ہے۔ اگر گرم چائے کا ذائقہ اچها نہ لگے تو اس ميں برف

شامل کرکے بهی استعمال کيا جاسکتا ہے۔

انناس کا جوس

انناس کو جوسر ميں ڈال کر اس کا بغير دوده کا شيک بناليجئے جسے ’اسمودی‘کہا جاتا ہے۔ اس ميں موجود اينزائم بروملين پيٹ ميں موجود غذا کو فوری طورپر ہضم کرتے ہيں اور پيٹ کے گهير کو کم کرتے ہيں۔ اگر کسی طرح اس ميںالسی (فليکس سيڈ) کا چمچہ بهر تيل شامل کرديا جائے تو اس کا فائده دو چند

ہوسکتا ہے۔

Page 19: Health Informative Articles

6/16/2015 ايسے مشروبات جو وزن کم کرکے آپ کو اسمارٹ بناسکتے ہيں ­ ايکسپريس اردو

data:text/html;charset=utf­8,%3Cdiv%20class%3D%22container%20home%20blog%22%20style%3D%22box­sizing%3A%20border­box%3B%20margin%3A… 3/4

سبز چائے

سبز چائے دل کے امراض٬ کينسر اور وزن کم کرنے ميں بہت معاون ثابتہوسکتی ہے اور طويل تحقيق سے يہ بات ثابت ہوچکی ہے۔ اس ميں موجود اينڻیآکسيڈنڻس اجزا چربی گهالتے ہيں اور وزن کم کرتے ہيں۔ اس کے عالوه سبزچائے ميں کئی معدنيات اور جسم کے ليے انتہائی مفيد اجزا موجود ہوتے ہيں۔

پانی کونظر انداز نہ کيجئے

Page 20: Health Informative Articles

6/16/2015 ايسے مشروبات جو وزن کم کرکے آپ کو اسمارٹ بناسکتے ہيں ­ ايکسپريس اردو

data:text/html;charset=utf­8,%3Cdiv%20class%3D%22container%20home%20blog%22%20style%3D%22box­sizing%3A%20border­box%3B%20margin%3A… 4/4

پانی کونظر انداز نہ کيجئے

پانی ميں جسم کے سيکڑوں افعال کو منظم اور انسان کو چاق و چوبند رکهتا ہے۔اگر ہر کهانے سے قبل ايک گالس پانی پيا جائے تو اس کے حيرت انگيز نتائجبرآمد ہوتے ہيں اور اگر ميز پر ايک جانب کئی سافٹ ڈرنکس رکهی ہوں اور

دوسری جانب ساده پانی ہو تو آپ پانی کی جانب ہاته بڑهائيے۔ ياد رکهئےڻهنڈا پانی بهی جسم کے اندر کئی مثبت اثرات کا باعث بنتا ہے اسی ليے بہت پانی

پيجئے اور پورا دن اس کا استعمال رکهئے۔

Page 21: Health Informative Articles

6/16/2015 جوڑوں کے درد سے نجات کے چند آسان اور ساده طريقے ­ ايکسپريس اردو

data:text/html;charset=utf­8,%3Cdiv%20class%3D%22container%20home%20blog%22%20style%3D%22box­sizing%3A%20border­box%3B%20margin%3A… 1/2

نيويارک: بڑهتا ہوا وزن جہاں شوگر٬ بلڈ پريشر اور دل کی بيماريوں سميت کئیديگر امراض کا باعث بنتا ہے وہيں جوڑوں کے درد کو بهی جنم ديتا ہے جو

زندگی کو اذيت ناک بنا ديتا ہے اس ليے اس کا آسان ترين عالج يہ ہے کہ وزنکو کم کيا جائے اور ايسی غذاؤں کو استعمال کيا جائے جو ہڈيوں کو مضبوط

بنائے۔

اينڻی آکسيڈنٹ غذاؤں کا استعمال: مختلف ملکوں ميں کی جانے والی قابل اعتمادتحقيق کے بعد يہ بات سامنے آئی ہے کہ وزن کا بڑهنا کولہوں٬ گهڻنوں٬ کمر اورپاؤں پر دباؤ ڈالتا ہے جس سے ہڈياں کمزور ہوتی ہيں ليکن ہمارے کهانوں ميںکئی ايسی غذائيں شامل ہيں جن ميں اينڻی آکسيڈنٹ عنصر موجود ہوتا ہے جوہمارے جوڑوں کو ہڈيوں ميں رونما ہونے والی تبديليوں سے محفوظ کرتا ہے۔ماہرين طب کا کہنا ہے کہ ايسی غذاؤں اسے احتياط کريں جو جلن پيدا کرنے

والی ہوں جب کہ مچهلی٬ دوده فرائيڈ گوشت اور فريج ميں جمی ہوئی اشيا جلنکو ختم کر کے جسم کے مدافعتی نظام کو بہتر بناتی ہيں۔

جسم کو متوازن رکهيں: دفتر ميں ہوں يا گهر پر بيڻهنے اور ليڻنے کے ليے ايسیجگہ کا انتخاب کريں جہاں آپ کا جسم سيدها اور متوازن رہے کيونکہ اس سےجوڑوں کے درد سے محفوظ رہا جا سکتا ہے جب کہ خواتين کے ليے ضروریہے کہ وه اونچی ايڑهی والی جوتی استعمال نہ کريں يہ گهڻنوں پر غير ضروری

طور پر وزن بڑها ديتی ہے جس کا نتيجہ گهڻنوں کے درد کی صورت ميںسامنے آتا ہے۔

مناسب ورزش: جوڑوں کےدرد کا ايک آسان عالج مناسب ورزش ہے يعنی اتنیورزش کريں جس کو آپ کا جسم برداشت کرسکے اور اس دوران اپنے گهڻنوںکو 90 ڈگری کے زاويے سے زياده نہ موڑيں۔ ورزش ہمارے جوڑوں کے گردموجود پڻهوں کو توانا اور مضبوط بنا کر اسے محفوظ بناتی ہے جب کہ اس سے

جوڑوں کو ايک دوسرے سے رگڑنے سے بهی محفوظ رکهتی ہے۔

وزن اڻهاتے ہوئے محتاط رہيں: عام طور پر ديکها گيا ہے کہ کوئی وزنی چيزاڻهاتے وقت لوگ سارا وزن اپنے گهڻنوں پر ڈال ديتے ہيں جس سے گهڻنوں ميں

جوڑوں کے درد سے نجات کے چند آسان اور سادهطريقے

جمعـء 29 مئ 2015 ويب ڈيسک

Page 22: Health Informative Articles

6/16/2015 جوڑوں کے درد سے نجات کے چند آسان اور ساده طريقے ­ ايکسپريس اردو

data:text/html;charset=utf­8,%3Cdiv%20class%3D%22container%20home%20blog%22%20style%3D%22box­sizing%3A%20border­box%3B%20margin%3A… 2/2

اڻهاتے وقت لوگ سارا وزن اپنے گهڻنوں پر ڈال ديتے ہيں جس سے گهڻنوں ميںدرد ہوجاتا ہے اس ليے ضروری ہے کہ وزن اس طرح اڻهايا جائے کہ وزن

پورے جسم پر تقسيم ہو۔

سيڑهی چڑهتے ہوئے ريلنگ کا سہارا ليں: امريکی سائنسدانوں کی تحقيق کےمطابق سيڑهی چڑهتے ہوئے آپ کے وزن سے 3 گنا زياده وزن گهڻنوں پر پڑتاہے اس ليے ضروری ہے کہ سيڑهی چڑهتے ہوئے ريلنگ کا سہارا لينے سےوزن کو تقسيم کرنے ميں مدد مل جاتی ہے اور آپ گهـڻنے کے درد سے محفوظ

رہتے ہيں۔

گهاس پر واک نہ کريں: اگر آپ کے گهڻنے ميں تکليف ہے تو گهاس پر واککرنے سے گهڻنوں پر دباؤ بڑهتا ہے اور آپ لڑکهڑا سکتے ہيں اس ليے صاف

زمين يا پهر پکی جگہ پر چہل قدمی کريں۔

آئس تهراپی: اگر آپ پہلی بار جوڑوں ميں درد محسوس کريں تو پہلے دن متاثرهجگہ پر ہر گهنڻے کے بعد برف کا پيکٹ بنا کر 15 منٹ تک لگائيں جب کہ اگلے

روز صرف 4 سے 5 بار اتنے ہی وقت کے ليے لگائيں اس سے آپ کا دردتيزی سے کم ہوجائے گا۔

آرام کريں: جوڑوں کے درد کی ايک بڑی وجہ بے آرامی بهی ہے اس ليے اسسے نجات کا ايک بہترين طريقہ آرام ہے جو آپ کے جسم ميں موجود توانائی کوبحال کرتا ہے اور جسم کے تمام حصوں کو دوباره سے کام کے قابل بنا ديتا ہے

Page 23: Health Informative Articles

6/16/2015 خبردار! بلی پالنے سے شيزوفرينيا کے مرض کا خطره بڑه جاتا ہے ­ ايکسپريس اردو

data:text/html;charset=utf­8,%3Ch1%20class%3D%22title%22%20style%3D%22box­sizing%3A%20border­box%3B%20margin%3A%2010px%200px%200.2… 1/2

شيزوفرينيا ايک ايسا ذہنی مرض ہے جس ميں مريض حقيقت کا احساس نہيں کرسکتا٬ فوڻو: فائل

ميری لينڈ: سائنس دانوں نے انکشاف کيا ہے کہ بلی ميں ايسے جراثيم پائےجاتے ہيں جو شيزوفرينيا جيسے ذہنی امراض کے امکانات کو خطرناک حد

تک بڑهاديتے ہيں۔

بين االقوامی طبی جريدے شيزوفرينيا ريسرچ ميں شائع ہونے والی رپورٹکے مطابق ماہرين نے ايک سروے کے دوران 2ہزار 125 خاندانوں کےمعموالت اور ان کے شوق کے بارے ميں اعداد و شمار اکڻهے کئے۔ جسسے معلوم ہوا کہ شيزوفرينيا ميں مبتال 51 فيصد افراد نے بچپن ميں بلياں

پالی تهيں۔

ماہرين کا کہنا ہے کہ کچه بليوں کی جلد ميں ’’ڻوکسوپالزما گونڈائی‘‘نامی جراثيم پايا جاتا ہے جو شيزوفرينيا کی وجہ ہوسکتا ہے۔ تحقيق ميں

شامل سائنسدان ڈاکڻر فلر ڻورے کہتے ہيں کہ يہ انتہائی چهوڻا جاندار سانس

خبردار! بلی پالنے سے شيزوفرينيا کے مرض کا خطره بڑه جاتا ہے پير 15 جون 2015 ويب ڈيسک

Page 24: Health Informative Articles

6/16/2015 خبردار! بلی پالنے سے شيزوفرينيا کے مرض کا خطره بڑه جاتا ہے ­ ايکسپريس اردو

data:text/html;charset=utf­8,%3Ch1%20class%3D%22title%22%20style%3D%22box­sizing%3A%20border­box%3B%20margin%3A%2010px%200px%200.2… 2/2

کے ذريعے دماغ ميں جاتا ہے جہاں يہ تيزابی رطوبت خارج کرتا ہے اور جوانسان کے اعصابی نظام کو متاثر کرکے شيزوفرينيا کی وجہ بن سکتا ہےليکن سائنس دانوں کو ابهی اگرچہ شيزوفرينيا کی وجوہات پر اب بهی بہت

تحقيق کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ شيزوفرينيا ايک ايسا ذہنی مرض ہے جس ميں مريض حقيقتکا احساس نہيں کرسکتا٬ وه کچه آوازيں سن کر جذباتی اور وہم ميں مبتال

ہوجاتا ہے۔

Page 25: Health Informative Articles

6/16/2015 دنيا بهرميں 95 فی صد سے زائد آبادی بيماريوں سے دو چارہيں٬ماہرين ­ ايکسپريس اردو

data:text/html;charset=utf­8,%3Ch1%20class%3D%22title%22%20style%3D%22box­sizing%3A%20border­box%3B%20margin%3A%2010px%200px%200.2… 1/1

ماہرين کی تازه تحقيق ميں انکشاف کيا گيا ہے کہ دنيا کے 95 فی صد سے زائدآبادی کو صحت کے مسائل درپيش ہيں جب کہ 5 فی صد سے بهی کم آبادی

مکمل صحت مند ہے۔

ايک نئی تحقيق کے مطابق دنيا بهر ميں ايسی بيماريوں کا شکار افراد ميںخطرناک حد تک اضافہ ہورہا ہے جو معذوری کا سبب بنتی ہيں اوردنيا کی پانچ

فی صد سے بهی کم آبادی مکمل صحت مند زندگی گزاررہی ہے۔

امريکی نشرياتی ادارے کے مطابق ‘دی گلوبل برڈن آف ڈيزيزاسڻڈی’ کے عنوانسے کی گئی تحقيق کے دوران ماہرين نے 23 برسوں کے دوران دنيا بهرکے188 ممالک ميں لوگوں کو درپيش بيماريوں اورزخموں سے متعلق اعداد و

شمارحاصل کئے۔ تحقيق ميں کہا گيا ہے کہ دنيا بهر ميں معذوری کا سبب بننےوالی بيماريوں کا شکار افراد ميں خطرناک حد تک اضافہ ہورہا ہے۔

تحقيق ميں کہا گيا ہے کہ دنيا بهر ميں بيشتر معذوريوں کا سبب جوڑوں٬ کمر اورگردن کا درد٬ نفسياتی مسائل اور ذہنی دباؤ ہے۔ دنيا کے 2 ارب 30 کروڑ افرادايسی متعدد بيماريوں کا شکار ہيں جو موت کا باعث تو نہيں بنتيں ليکن معذوریکو جنم ديتی ہيں۔ دنيا کا ہر معمر شخص ايسی 5 بيماريوں ميں مبتال ہے جن سے

ان کی زندگی کو تو کوئی خطره الحق نہيں ليکن وه معذوری اورمحرومی کاشکارہوسکتے ہيں۔

دنيا بهرميں 95 فی صد سے زائد آبادی بيماريوں سے دو چارہيں٬ماہرين بده 10 جون 2015 ويب ڈيسک

Page 26: Health Informative Articles

6/16/2015 دنيا ميں شوگر کے مريضوں کی تعداد دو دہائيوں ميں دوگنی ہوگئی ­ ايکسپريس اردو

data:text/html;charset=utf­8,%3Ch1%20class%3D%22title%22%20style%3D%22box­sizing%3A%20border­box%3B%20margin%3A%2010px%200px%200.2… 1/1

واشنگڻن: ايک نئی اسڻڈی کے مطابق دنيا بهر ميں لوگوں کے شوگر کی موذیبيماری ميں مبتال ہونے کی شرح پچهلی دو دہائيوں ميں تقريبا دوگنی ہوگئی ہے۔

دنيا کے مالدار ملکوں ميں اس بيماری ميں اضافہ پچهلی کئی دہائيوں سے لوگوںميں مڻاپے کی شرح بڑهنے کی وجہ سے ہوتا رہا ہے تاہم اب اضافے کا يہ ڻرينڈچين ميکسيکو اور بهارت ميں بهی ديکهنے ميں آيا ہے۔ اس اسڻڈی کے مطابق

جو پير کو برڻش ميڈيکل جرنل ميں شائع ہوئی ہے۔

سے 2013 کے درميان ذيابيطس کے مريضوں کی تعداد ميں 45 فيصد 1990اضافہ ہوا ہے۔ زياده تر اضافہ ڻائپ ڻو بيماری ميں ديکهنے ميں آيا ہے جو عامطور پر مڻاپے کی وجہ سے ہوتی ہے تاہم ترقی پذير ملکوں ميں ايک دوسرےسے لگنے والی مليريا اور ڻی بی سے ہونے والی اموات بے حد کم ہوگئيں جبکہ سرطان اور ذيابيطس سے مرنے والوں کی تعداد بڑه گئی۔ جينے مرنے کے

اس انداز کو اقتصادی بہتری اور طويل العمری سے منسلک کيا گيا ہے۔

دنيا ميں شوگر کے مريضوں کی تعداد دو دہائيوں ميں دوگنی ہوگئی بده 10 جون 2015 خصوصی رپورٹ

Page 27: Health Informative Articles

6/16/2015 شديد گرمی ميں بهی ميڻهی نيند سونے کے آسان طريقے ­ ايکسپريس اردو

data:text/html;charset=utf­8,%3Cdiv%20class%3D%22container%20home%20blog%22%20style%3D%22box­sizing%3A%20border­box%3B%20margin%3A… 1/2

شديد گرمی اور لوڈ شيڈنگ کے دوران عام طور پرنيند پوری نہيں ہو پاتی جو نہصرف آپ کی صحت کو متاثر کرتی ہے بلکہ اس سے مزاج بهی چڑچڑے پن کاشکار ہوجاتا ہے ليکن اب ماہرين نے اس مشکل کا حل نکالتے ہوئے ايسے

آسان طريقے پيش کيے ہيں جن پرعملدرآمد کرکے گرمی ميں بهی ميڻهی نيند کالطف اڻهايا جاسکتا ہے۔

اپنا ايئر کنڈيشن خود بنائيں: ہرکوئی ايئر کنڈيشن کے خرچے کو برداشت نہيںکرسکتا تو پهر ايسی ڻهنڈک کيسے حاصل کی جائے۔ ماہر ڈاکڻر نريرينا رام لکهننے اس کا حل نکال ليا ہے٬ ان کا کہنا ہے کہ اپنا ايئر کنڈينش خود بنايا جا سکتاہے اس کے ليے ايک پنکها اور برف کی ڻرے ليں٬ پنکهے کو بيڈ کے سامنےکهڑا کرديں اس طرح کہ ہوا برف کی ڻرے سے ہوکر آپ تک پہنچے اس کے بعد بس ديکهتے ہی ديکهتے کمره اے سی جيسی ڻهنڈک دينا شروع کردےگا اور بہتر نتائج کے ليے اس عمل کا آغاز سونے سے 20 منٹ قبل کريں۔

پانی کا اسپرے کريں: پانی بوتل ميں پانی بهريں اور اسے اپنے بيڈ کے ساته رکهديں اور جب زياده گرمی محسوس کريں اسے اپنے چہرے پراسپرے کريں آپ

اس کے حيرت انگيز نتائج ديکهيں گے اورآپ پرسکون نيند سوئيں گے۔

اپنے تکيے کو فريز کريں: سونے سے قبل اپنے تکيے کے غالف کو فريزکرليں اب اس تکيے پر سر رکه کر سوئيں آپ کو حيرت انگيز طور پرڻهنڈکمحسوس ہوگی اورپرسکون نيند سوئيں۔ سونے سے کافی دير پہلے غالف کوفريزير ميں رکهيں اس سے آپ کے جسم کا درجہ حرارت کم ہونے لگے گا

اوربهرپور نيند آئے گی۔

سونے سے قبل گيلے کپڑے پہنيں: سونے سے قبل اپنا پاجامہ يا موزے گيلےکرليں اوراگر آپ گيلے کپڑوں ميں آرام ده محسوس نہ کريں تو فلينل کا استعمالکريں۔ فلينل کو ڻهنڈے پانی سے گيال کرکے سونے سے ايک گهنڻے قبل اسے

فريج ميں رکه ديں اور سوتے وقت اسے اپنی پيشانی پر رکه ليں۔

بيڈ روم کو گرم ہونے سے بچائيں: گرمی ميں اپنے بيڈ روم کو گرم ہونے سےبچائيں اس کے ليے دوپہر کے وقت کمرے کے پردے ڈال کر رکهيں بالخصوصجن کمروں کی کهڑکياں بڑی ہوتی ہيں يا يہاں سورج کی روشنی براه راست آتی

شديد گرمی ميں بهی ميڻهی نيند سونے کے آسان طريقے اتوار 14 جون 2015 ويب ڈيسک

Page 28: Health Informative Articles

6/16/2015 شديد گرمی ميں بهی ميڻهی نيند سونے کے آسان طريقے ­ ايکسپريس اردو

data:text/html;charset=utf­8,%3Cdiv%20class%3D%22container%20home%20blog%22%20style%3D%22box­sizing%3A%20border­box%3B%20margin%3A… 2/2

جن کمروں کی کهڑکياں بڑی ہوتی ہيں يا يہاں سورج کی روشنی براه راست آتیہيں وہاں پردے کمرے کو ڻهنڈا رکهتے ہيں۔

پاؤں ڻهنڈے پانی سے دهوئيں: جب شديد گرمی ميں جسم کا درجہ حرارت بڑهجاتا ہے تو جسم کے مختلف حصوں سے پاؤں کی طرف خون کا بہاؤبڑه جاتاہے جس سے پاؤں بہت گرم محسوس ہوتے ہيں ايسے ميں سونے سے قبل اپنےپاؤں کو ڻهنڈے پانی سے دهوليں جس سے جسم کا درجہ حرارت کم ہوجائے گا

اور آپ آرام ده محسوس کريں گے۔

بيڈروم ميں ہلکی بيڈ شيڻس اورلحاف کا استعمال: گرمی کے موسم ميں ہلکےرنگ اورہلکے ميڻريل کی بيڈ شيڻس استعمال کريں جب کہ کالے رنگ کی

بيڈشيڻس کو تو لپيٹ کر الماری ميں رکه ديں۔ گرمی ميں اس بات کا بهی خيالرکهيں کہ بستر زياده موڻے نہ ہوں جبکہ 4.5 ڻوگ کا لحاف مناسب ہے تاہم اگر

گرمی بہت شديد ہو تو بيڈ شيڈ کو لحاف کے طور پر استعمال کرليں۔

گرم غذاؤں سے پرہيز کريں: گرميوں ميں گرم خاصيت رکهنے والی غذاؤں سےپرہيز کريں اور پانی کا استعمال بڑها ديں۔ سونے سے قبل مصالحہ دارغذا٬ کافی

اور ميڻهے کيکس وغيره کهانے سے پرہيز کريں جب کہ تربوز٬کهيرے اورڻهنڈے دوده کا استعمال بڑها ديں يہ غذائيں جسم کا درجہ حرارت کم کرديتی ہيں۔