uniba urdu 1

10
آیت ہے قرآن کی اَ قْ وُ ھَ زَ انَ کَ لِ اطَ البّ نِ اْ لِ اطَ بْ الّ قَ ھَ زَ و قَ الحَ ائَ ج گیار جھوٹ بھاگاو سچ آگیا جھوٹ کو بھاگنا ہی ہوتا ہيیونکہ ک ہم نے پرسوں یفرنس تھی کہ اب رش کردی ہی گزار میں جو ہوگا سب جانتے ہیںے فیصلہ گیا ہ کیا رہ باقی دنیا کے سات عجائبات میں سے پاکستان میں کوئی بھی نہیںارے ملک میںتنے عجوبے ہم لیکن ج ہوتے ہیں ن کا شمارُ ا نہیںے سنا بھی ہو۔کبھی آپ نا نمبر پہا جائے تو شاید ہمار کی کا قاضیسی ملکوگا کہ ک ہ لقضاۃ، ائے اپنی ہی عدالت کرنے کیلاف حاصلٹس خود انص ، چیف جسٰ اعلیِ منصف میں کوئی کو قبول ہوئید قوم کی توبہکن شایے کھاتے رہے لی ساڑھے تین ماہ دھکدھری سے وہ کامحمد چوفتخار مٹس ا نے چیف جس اور اس رحم آگیاان کی حالت پر پاکستخ میں کا نام تاری کہ ان لیا یم کورٹ کا جنمک نئی سپر، ای ہوگیار عجوبہ۔ ایک اومر ہوجائے گا ا ہوا، کوئی توقع بھی کر کرے گی۔ پنا حکم صادر اس طرح اٰ عدالت عظمی ہماریا تھا کہ سکت اس طرحAssert تاریخ کو نے والیع ہو یفرنس پر شروف ر ان کیخادریء بر کرے گی۔ وک فیصل ِ حہَ لمDefining moment م کورٹ نے پہلیوا کہ سپریسا ہی ہ اور ایار دے رہی تھی قر بار، جی ہاںور ضر ِ نظریہ پہلی بار ت کو،Kelson theory ٹس انوار الحق منیر، جسٹس کو، جس کے لوگوں قبیل خان کیرشاد حسنٹس ا اور جس کو ان کے فیصلوں اورت دفن کردیا سمی خطائیں پرانیے گناہ، ساریے پران کے سار سُ کہ اسا فیصلہ کیا ای معاف ہوگئیں ھوٹی تو آسماںُ بح پُ صرےِ پہ تِ ھوار گُ خسار کی پُ رِ رنگ ری الم پرَ وئے عُ چھائی تو ر رات لفوںُ ری ز تیریِ کی آبشار گ ہے بی کا محاورہ عرْ وتَ المَ نِ مّ دَ شَ اَ ظارِ نتِ ا َ ا ہوتی زیادہی موت سے بھی نتظار کی سخت کہ اعصابر گھنٹے جتنے ا کے آخری چا نتظار، لیکن ارہی تھی کر نتظارہ سے ا چار ما ہے۔ قوم لگےر جتنے طویل شکن تھے او نہیں کوئی اندازہا تھارسکت کا کا سفر ہوتا ہےّمنَنا بے کار تتِ کسر ہوتا ہےَ ہر آج بید پہّ ِ مُ کل کی ا لیکن جبظر تھیصلے کی منت فیسیِ چکی اور ا فیصلہ سنالے ہی پہ قوم اگرچہ31 رکنیے چند سطروں رمدے ن الرحمنیلٹس خلہ جناب جس کے سربراٰ عدالت عظمیشتمل پر م فیصلہ جہاں وہ سنایا تو امیدوں قوم کیکل عین مطابق وہاں کے بال حکمرانوںوقعات کی ت نہیںن ہیقی ان کو یکل برعکس نک کے بالسا بھی یم کورٹ ایتان کی سپرتا کہ پاکس آسکار بھی دے سکتیے کو کالعدم قر س کے فیصلُ ق ڈال سکتی اور اتی۔ کسی آمر کو طورسک ک قبال ہے۔ بقول ارا ہما یا زندگیِ و قاصد پیامَ م ررَ ن تھیںتی خبر دی جلیاںِ ن کو بِ جے خبر نکلے وہ بن کی زبانے تھے کہ ا رہہے، کچھ کہ ہیہ کا مقابلہج اور عدلے تھے کہ یہ فو رہہ کچھ لوگ کہفی داخل کئے، کچھ کیے جھوٹے بیان حلرہے تھے، کچھ ن کرہ تیارری گوا بند ہے، کچھ سرکا زبانیں گز گزش کی۔ کچھ نے پوری کوشں ، کچھ نے عدالت کو گمراہ کرنے کی ہوگئی لمبیجوںایا، کچھ نے ج ہر ہتھکنڈا اپن دباؤ کاقاتیں فیہ مُ سے خیہ، لیکن ن کیں ، کچھ نے عریں تدبی ساری ۔ حکمرانوں ہوگئیں لٹیُ اکیلوںدازہ ان کے و ان کے حوصلے کا سے کیاے کہ فیصلہ سننے کا جاسکتا ہ تھا۔ سیانے لوگ ہیںرا بھی نہ یان کے پاسے تھے کہ ا جانتArgue لت سے بھاگ لئے، کی اور عداس کھری نہیں ۔ سو فیس ہے ہی کی کرنے کو کوئی سازشوں یعے، بند کمروں کے ذر کے پیچھے، سرگوشیاں میں ، پردےا کر،ے، ڈرا دھمک کرکجوںی کرکے، جو جار پی سی احروم کرکے کو حلف سے مت ہے اور کھلی یک با اے لینا فیصل عدالت میںکل دوسری، کرنا بالاف حاصل میرٹ پر انصزادہ اور انن پیر د شریف الدیّ یَ س بڑے ہوں چاہے جتنےون دانئ، قان جیسے وک اس طرحات پہلی بارقی ان کی اخExpose ہوئیں چھوڑ دیں ۔ ہیہ پیشہ آئندہ شاید ی کہ

Upload: speech-sciences-naushad

Post on 17-Jul-2015

56 views

Category:

Documents


10 download

TRANSCRIPT

Page 1: Uniba urdu 1

سچ آگیااور جھوٹ بھاگ گیا ” جائ الحق وزھق الباطل ان الباطل کان زھوقا“قرآن کی آیت ہے ہی گزارش کردی تھی کہ اب ریفرنس ہم نے پرسوں… کیونکہ جھوٹ کو بھاگنا ہی ہوتا ہي

سے میں دنیا کے سات عجائبات…باقی کیا رہ گیا ہے فیصلہ جو ہوگا سب جانتے ہیں میںان کا شمار ہوتے ہیں لیکن جتنے عجوبے ہمارے ملک میں نہیں کوئی بھی پاکستان میں

ہوگا کہ کسی ملک کا قاضی کیا جائے تو شاید ہمارا نمبر پہال ہو۔کبھی آپ نے سنا بھی نہیں

منصف اعلی، چیف جسٹس خود انصاف حاصل کرنے کیلئے اپنی ہی عدالت القضاۃ،ساڑھے تین ماہ دھکے کھاتے رہے لیکن شاید قوم کی توبہ قبول ہوئی ہللا کو کوئی میں

پاکستان کی حالت پر رحم آگیا اور اس نے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری سے وہ کام

امر ہوجائے گا۔ ایک اور عجوبہ ہوگیا، ایک نئی سپریم کورٹ کا جنم لیا کہ ان کا نام تاریخ میںسکتا تھا کہ ہماری عدالت عظمی اس طرح اپنا حکم صادر کرے گی۔ ہوا، کوئی توقع بھی کر

کرے گی۔ وکالء برادری ان کیخالف ریفرنس پر شروع ہونے والی تاریخ کو Assert اس طرحقرار دے رہی تھی اور ایسا ہی ہوا کہ سپریم کورٹ نے پہلی Defining momentلمحہ فیصل

کو، جسٹس منیر، جسٹس انوار الحق Kelson theoryت کو، پہلی بار نظریہ ضرور بار، جی ہاںسمیت دفن کردیا اور کو ان کے فیصلوں اور جسٹس ارشاد حسن خان کی قبیل کے لوگوں

معاف ہوگئیں ایسا فیصلہ کیا کہ اس کے سارے پرانے گناہ، ساری پرانی خطائیں

پہ ترے صبح پھوٹی تو آسماں ریرنگ رخسار کی پھوار گ

رات چھائی تو روئے عالم پر

کی آبشار گری تیری زلفوںنتظار اشد من الموت “عربی کا محاورہ ہے کہ انتظار کی سختی موت سے بھی زیادہ ہوتی ” الا

ہے۔ قوم چار ماہ سے انتظار کررہی تھی، لیکن انتظار کے آخری چار گھنٹے جتنے اعصاب

کرسکتا تھا کوئی اندازہ نہیں شکن تھے اور جتنے طویل لگے کتنا بے کار تمنا کا سفر ہوتا ہے

کل کی امید پہ ہر آج بسر ہوتا ہے

رکنی 31قوم اگرچہ پہلے ہی فیصلہ سنا چکی اور اسی فیصلے کی منتظر تھی لیکن جب پر مشتمل عدالت عظمی کے سربراہ جناب جسٹس خلیل الرحمن رمدے نے چند سطروں

کی توقعات حکمرانوں کے بالکل عین مطابق وہاں قوم کی امیدوں سنایا تو وہ جہاں فیصلہآسکتا کہ پاکستان کی سپریم کورٹ ایسا بھی کے بالکل برعکس نکال ان کو یقین ہی نہیں

کرسکتی۔ کسی آمر کو طوق ڈال سکتی اور اس کے فیصلے کو کالعدم قرار بھی دے سکتی ہے۔ بقول اقبال

نرم رو قاصد پیام زندگی لیا ہمارا

وہ بے خبر نکلے جن کو بجلیاں خبر دیتی تھیںکچھ لوگ کہہ رہے تھے کہ یہ فوج اور عدلیہ کا مقابلہ ہے، کچھ کہہ رہے تھے کہ ان کی زبان بند ہے، کچھ سرکاری گواہ تیار کررہے تھے، کچھ نے جھوٹے بیان حلفی داخل کئے، کچھ کی

لمبی ہوگئیں ، کچھ نے عدالت کو گمراہ کرنے کی پوری کوشش کی۔ کچھ نے گز گز زبانیںکیں ، کچھ نے عالنیہ، لیکن سے خفیہ مالقاتیں دباؤ کا ہر ہتھکنڈا اپنایا، کچھ نے ججوں

سے کیا کے حوصلے کا اندازہ ان کے وکیلوں الٹی ہوگئیں ۔ حکمرانوں ساری تدبیریں

جانتے تھے کہ ان کے پاس یارا بھی نہ تھا۔ سیانے لوگ ہیںجاسکتا ہے کہ فیصلہ سننے کا Argue ،کرنے کو کوئی کیس ہے ہی نہیں ۔ سو فیس کھری کی اور عدالت سے بھاگ لئے

کرکے، ڈرا دھمکا کر، میں ، پردے کے پیچھے، سرگوشیاں کے ذریعے، بند کمروں سازشوں

فیصلے لینا ایک بات ہے اور کھلی کو حلف سے محروم کرکے پی سی او جاری کرکے، ججوںسید شریف الدین پیرزادہ اور ان میرٹ پر انصاف حاصل کرنا بالکل دوسری، عدالت میں

Exposeان کی اخالقیات پہلی بار اس طرح جیسے وکالئ، قانون دان چاہے جتنے بڑے ہوں کہ آئندہ شاید یہ پیشہ ہی چھوڑ دیں ۔ ہوئیں

Page 2: Uniba urdu 1

کو سالم، رکنی عدالت عظمی کے سارے ججوں 31کو سالم، جسٹس خلیل الرحمان رمدےکو بھی سالم، پوری سپریم کورٹ کو سالم، پوری وکالء برادری کو سالم اختالف کرنے والوں

نے نئی تاریخ لکھی ہے۔ قوم کو نیا جذبہ دیا ہے، روشنی کی اور پوری قوم کو سالم کہ انہوںروشن کی ہے اور پاکستان کو ایک نئے راستے پر نئی کرن دکھائی ہے، امید کی نئی شمع

ڈال دیا ہے۔ آزادی کے راستے پر، جمہوریت کے راستے پر، عدل کے راستے پر، انصاف کے

راستے پر، اسالم کے راستے پر اور آئین کی حکمرانی کے راستے پر۔ اب توقع بندھ گئی ہے گے اور کریں فیصلے نہیںکے کہ ملک آمریت سے آزاد ہوگا، فرد واحد ہماری قسمتوں

پر وہی کچھ ہوگا جوہمارا آئین کہتا ہے جوہمارا قانون کہتا ہے یہاں

ہوئے تو ہیں روشن کہیں ، بہار کے امکاں ہوئے تو ہیں چاک، چند گریباں گلشن میں

کہیں کا راج ہے، لیکن کہیں اب بھی خزاں ہوئے تو ہیں غزل خواں گوشے رہ چمن میں

مگر ی ہوئی ہے شب کی سیاہی وہیںٹھہر ہوئے تو ہیں کچھ کچھ سحر کے رنگ پر افشاں

لہو جال ہو، ہمارا کہ جان و دل ان میں

ہوئے تو ہیں کچھ چراغ فروزاں محفل میں کھلے گی آنکھ اہل قفس کی، صبح چمن میں

ہوئے تو ہیں باد صبا سے وعدہ و پیماں

افتخار محمد چودھری ایک درویش منش انسان ہیں ۔ انسانی حقوق کے حوالے چیف جسٹس سے ان کے فیصلے پہلے ہی کافی شہرت پا چکے لیکن اب وقت آگیا ہے کہ قوم کو سیاسی

ایک ادارے کیلئے اور سب سے بڑھ کہ قوم نے ایک فرد کیلئے نہیں… انصاف بھی دیا جائے

کیلئے، اپنے سلب شدہ حقوق نے کچلے ہوئے جذبوںکر اپنی ناآسودہ خواہشات کیلئے، اپچیف جسٹس افتخار محمد چودھری کو ان کی بحالی پر بہت بہت … کیلئے تحریک چالئی ہي

گے جب وہ اس قوم کی حالت مبارکباد۔ لیکن اصل مبارکباد کے وہ مستحق تب ہوں

ید قائداعظم اور کہ اس سے پہلے شا گے کہ قوم نے ان سے وہ توقعات لگائی ہیں بدلیںاس کے بعد ذوالفقار علی بھٹو سے لگائی تھیں ۔ یہ فیصلہ اگرچہ کسی فرد کی فتح یا

کہا جانا چاہئے لیکن اسے عدلیہ کی فتح اور آمریت کی شکست کہنے شکست نہیںمزید جان لیا ہوگا کہ ریاستی تو کوئی حرج نہیں ۔ چیف جسٹس نے اپنے دور ابتالء میں میں

کرتی، چیف فوجی قوت جب من مانی پر آتی ہے تو کسی کو معاف نہیں جی نہیں قوت،نے لیکن اگر انہوں کہتے کہ وہ کسی سے انتقام لیں ہم نہیں… جسٹس کو بھی نہیں

سے قوم کا بدلہ نہ لیا تو پھر قوم کی ان سے بھی لڑائی ہوگی کہ یہ جو اور ظالموں جابروں

چیف جسٹس آف پاکستان کے ہ افتخار محمد چودھری کے گھر پر نہیںپرچم لہرایا گیا ہے وکی قبر پر لہرایا گیا ہے اور قوم کی توقعات کے روشن مینار پر گھر پر لہرایا گیا ہے، آمروں

لہرایا گیا ہے۔ افتخار محمد چودھری کا ایک دور ابتالء ختم ہوا لیکن نئے امتحان کا آغاز ہوگیا اور

زیادہ سخت ہے لے امتحان سے کہیںیہ امتحان پہ اک اور دریا کا سامنا تھا منیر مجھ کو

نے دیکھا جو ایک دریا کے پار اترا تو میں

سرخرو کرے تو ہللا نے ان کو سرخرو کردیا لیکن اب وہ ہمیشہ دعا کرتے تھے کہ ہللا انہیںوصیف کے چند شعر ت ہے اور سب سے آخر میں قوم کی سرخروئی ان کے ہاتھ میں

چودھری اعتزاز احسن کیلئے کہ بڑے وکیل تو وہ پہلے ہی تھے لیکن انسانی حقوق کے اتنے

کیلئے ان کی بڑے چیمپئن اور اتنے بڑے انسان کہ اپنے پیشے اور سیاسی کارکنوںنے دل کے ساتھ جس طرح عقل کو بھی پاسبان شخصیت ہمیشہ مشعل راہ ہوگی۔ انہوں

ایک آئے، نہ طیش میں ، جذبات کو چھپایا نہ جذبات کو حاوی ہونے دیا میںرکھا، نہ غصے نئی تاریخ لکھی اور عدالتی آزادی کی تحریک کے سرخیل ثابت ہوئے۔ یہ اشعار فیض احمد

Page 3: Uniba urdu 1

فیض نے اپنے خالف مقدمہ کے دوران صفائی کے وکیل سید حسین شہید سہروردی کے لئے وئی اعتزاز احسن سے زیادہ ان کا مستحق نہیںک لکھے تھے لیکن آج کے دور میں

ہو ترا پیرایہ تقریر کس طرح بیاں گویا سر باطل پہ چمکنے لگی شمشیر

ادھر نطق سے نکال وہ زور ہے اک لفظ

پیوست ہوئے تیر سینہ اغیار میں واں بھی گرمی بھی ہے ٹھنڈک بھی، روانی بھی سکوں

ہے تاثیر سی تاثیر تاثیر کا کیا کہئے،

اعجاز اسی کا ہے کہ ارباب ستم کی تدبیر اب تک کوئی انجام کو پہنچی نہیں

ہوا حق بات کا شہرہ اطراف وطن میں ہر ایک جگہ مکروریا کی ہوئی تشہیر

روشن ہوئے امید سے رخ اہل وفا کے پیشانی اعدا پہ سیاہی ہوئی تحریر

احرار وا کرتے ہیںآخر کو سرفراز ہ

آخر کو گرا کرتی ہے ہر جور کی تعمیر قصر جم و دارا سر ہوتے ہیں ہر دور میں دیوار ستم ہوتی ہے تسخیر ہر عہد میں

ملعون شقاوت ہے شمر کی ہر دور میں مسعود ہے قربانی شبیر ہر عہد میں

چودھری اعتزاز احسن اور ان کے ساتھی اور یہ دعا چیف جسٹس افتخار محمد چودھری،

وکالء کیلئے کرتا ہے قلم اپنے لب و نطق کی تطہیر پہنچی ہے سر حرف دعا اب مری تحریر

قوت برکت ہو، ہر اک قول میں ہرکام میں ہرگام پہ ہو منزل مقصود قدم گیر ہر لحظہ ترا طالع اقبال سوا ہو

بیر کی تقدیرہر لحظہ مددگار ہو تد

ہر بات ہو مقبول، ہر اک بول ہو بال بڑھے شعلہ تقریر کچھ اور بھی رونق میں اور زیادہ ہر دن ہو ترا لطف زباں

اور زیادہ ہللا کرے زور بیاںپر شاید اب کے یہ عجوبہ بھی ہوجائے کہ ریفرنس بنانے والے، اس روایت تو نہیں ہمارے ہاں

اور استعفے دے دیں ۔اب ے والے اوراس پر ضد کرنے والے خود ہی شرم کریںکی وکالت کرن

چلے گا، افراد کی قربانی دینا ہوگی اور افراد کے بار کسی بکرے کی قربانی سے کام نہیںگے تو پھر قوم کے دیں پورے ٹولے کی کہ اگر رضاکارانہ قربانی نہیں کی بھی نہیں

تیار ہوجائیں !!قربان ہونے کیلئے ہاتھوں

Share this:

آج کے بین السطور نجانے یہ نظم کیوں” حسین “ایک نظم لکھی جس کا عنوان تھا بھی بالکل حسب حال لگتی ہي میں

! سرور کونین کی دہائی ہے حسین

Page 4: Uniba urdu 1

! ہم نے بھی اک کربال بسائی ہے حسین لوگ حدود شرع پیمبر سے بے نیاز ہیں

ر کی رہنمائی ہےعجب زمانہ حاض ٹپک رہا ہے لہو دشنہ ہائے قاتل سے

مزاج گردش حالت کربالئی ہے

خدا کا نام ہے، الزام آل حیدر پر کی شمر کے دربار تک رسائی ہے بتوں

! تیرے مقدس لہو کا ہر قطرہ حسین

ظہور جلوہ تقدیس کبریائی ہے تمام عمر رہے ہیں ، قتیل ابن زیاد

سے مار کھائی ہے ام عمر رذیلوںتم! دیکھ شریفوں کی لٹ گئی عزت حسین

! برق ستم ہم پہ مسکرائی ہے حسین یزید تخت کا وارث ، حسین نیزے پر قرون اولی کی تاریخ لوٹ آئی ہے

فقیہ مدرسہ، میر سپہ، خطیب چمن زعم پارسائی ہے ہے؟ انہیں خدا کہاں

سے دور لے جاؤ بے ادب ہوں ، فقیہوں میں

کہ ان کی قیصر و کسری سے آشنائی ہے ہمی نے خنجر قاتل کو آبرو بخشی

ہمی نے محفل دار و رسن سجائی ہے

! ہم سے فقیروں کے آقا و مول حسین لہو نے ان کے بنا عشق کی اٹھائی ہے

ہے۔ پاکستان کا عراق اور افغانستان سے کیا فرق باقی رہ کا تو شمار کرنا ہی بیکار شہریوںبھی معمول بن جانے کا انديشہ ہے۔ یہ سلسلہ تک اس کی خبريں رہا ہے کہ چند دنوں

عوامی حمایت کے بغیر ،جمہوریت کے بغیر، عوامی حکمرانی کی بحالی کے بغیر رک

لگے گی۔ اس کو سوچئے جنسی نہیںسکتا۔ بڑا اچھا کیا کہ آپ نے اعالن کردیا کہ ایمر نہیںاگر آپ کے دل ان کے سر پر سو جوتے ماریں جو آپ کو ایسے مشورے دیں گا بھی نہیں

کہ پاکستان بچ بقول اپنے اس قوم اور اس ملک کا ذرا بھر بھی درد ہے آپ چاہتے ہیں میں

ور اس کے عوام درست ہے کہ آپ کی پہلی ترجیح یہ ملک ا دعوی جائے اگر آپ کا یہپر رحم کھائیں ۔ اقتدار چھوڑیں ، غیر جانبدار الیکشن کمشن بنا کر شفاف تو دونوں ہیں

اور فوج کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے سیاست سے الگ کردیں ۔ بدنام تو اسے آپ الیکشن کرائیں

پہلے ہی بہت کرچکے ہیں ، اب جاتے جاتے اس کی نیک نامی کیلئے بھی کچھ کر ورنہ ، ورنہ !! رنہ،و جائیں لہو کا سراغ بھی نہیں ہے کہیں نہیں کہیں

پہ نشاں نہ دست و ناخن قاتل نہ آستیں نہ سرخی لب خنجر نہ رنگ نوک سناں نہ خاک پر کوئی دھبا نہ بام پر کوئی داغ

لہو کا سراغ بھی نہیں ہے کہیں نہیں کہیں بہا دیتے وںکہ خ نہ صرف خدمت شاہاں

Page 5: Uniba urdu 1

کی نذر کہ بیعانہ جزا دیتے نہ دیں برسا کہ معتبر ہوتا نہ رزم گاہ میں

کسی علم پہ رقم ہو کے مشتہر ہوتا پکارتا رہا، بے آسرا، یتیم لہو

کسی کو بہر سماعت نہ وقت تھا نہ دماغ

نہ مدعی، نہ شہادت، حساب پاک ہوا خاک ہوا تھا، رزق یہ خون خاک نشیناں

کوئی ہے جو سمجھے !!……..کوئی ہے جو سوچے

اور سب بھول گئے حرف صداقت لکھنا

رہ گیا کام ہمارا ہی بغاوت لکھنا لکھ کہتے رہے ظلمت کو نہ ظلمت لکھنا

پیارے بہ اجازت لکھنا ہم نے سیکھا نہیں

کیخالف ایک مزاحمتی قوت بنائی جس کا امریکہ نے پاکستان اور پاک فوج کی مدد سے روس

دائرہ اتنا وسیع ہے کہ سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل مرزا اسلم بیگ اس کے ناقابل کہ ان سے تسخیر ہونے کا یقین رکھتے اور افواج پاکستان کی کمان کو مشورہ دے رہے ہیں

سو افسر اور جوان مروا مذاکرات کرو، اگر پہلے چار صلح کرو، ان سے جنگ نہیں لڑائی نہیں

اصرار کیا جارہا تجربہ کرنے پر کیوں کر آخر کار مذاکرات کرنے پڑے تھے تو اس بار بھی پرانایا اپنے سابقہ ہم زبان کمانڈر انچیف کی بات پر کان دھرتے ہیں ہے۔ جنرل پرویزمشرف

ے پھینک دینے عقل کی بات کو پر جاسکتا لیکن جس طرح ماضی میں کچھ کہا نہیں نہیں

گے کہ کوئی تصور کی روایت ہے اب بھی وہی روش اپنائی گئی تو نتائج اتنے خوفناک ہوںکرسکتا۔ جنرل پرویزمشرف کے ایک استاد لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ حمید گل بھی بھی نہیں

حالنکہ کہ پاک فوج اور پاکستانی عوام کے درمیان فاصلے بڑھ رہے ہیں متنبہ کررہے ہیںکم ہورہے ہیں ،اب فریقین اتنے قریب حقیقت پسندی سے دیکھا جائے تو فاصلے بڑھ نہیں

رہ گیا بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ ایک فریق نے تو زیادہ فاصلہ نہیں کہ دست و گریبان ہیں ہیںدوسرے کا گریبان پکڑ ہی رکھا ہے تاہم دوسرا فریق اپنی شرافت سے یا کمزوری کی وجہ

ہاتھ اٹھائے تو کس پر؟ اس فوج پر جو اس لئے کہ ہاتھ اٹھانے سے مجتنب ہے سے اب تک

سے پالی ہے، جس کی خاطر بھوک اور تنگدستی برداشت اس نے اپنے خون اور آنسوؤںکو اپنے دل پر سہا ہے جس کی تمام بدنامیوں کو اپنے کی ہے جس کی تمام ناکامیوں

کو بہانے بنا کر سند جواز عطا کی ی تمام طالع آزمائیوںسینے کا تمغہ بنایا ہے اور جس ک

ہے، لیکن یہ سلسلہ کتنی دیر جاری رہ سکے گا اور کب تک؟ کہ تنگ آمد بجنگ آمد وال معاملہ آن پہنچا ہے۔امریکی دفتر خارجہ کے ،موگینبو، آپ کی کارکردگی سے خوش ہوئے

لیکن پاکستانی قوم بہرحال خوش نہیں ۔ ہوں

قتل ہوگئے ، زیادتی ہوئی، جرم ہوا ان کا خون بہا حکومت ے تین انجینئر پشاور میںچین کلکھ سے چلی اور ایک 31پاکستان دینے پر آمادہ ہے ان کی طرف سے پیشکش کی بولی

کروڑ تک پہنچ گیا 8اب کروڑ سے شروع ہوا اور کہتے ہیں 1 کروڑ تک پہنچ گئی لیکن مطالبہ

… ہورہا اور معاملہ طے نہیں پڑی ہیں پاکستان میں کی لشیں یوںچین ہے۔ تینوں

Page 6: Uniba urdu 1

اور چینی حکومت کے اصرار کا خون بہا دینے پر کوئی اعتراض نہیں چینی انجینئروں ہمیںکررہی کے حقوق پر سودے بازی نہیں کی بھی تعریف کی جانی چاہئے؟ کہ اپنے شہریوں

اور اپنے رقم ادا کرنے والے کبھی اپنے لوگوںلیکن کیا ہمارے قومی وسائل سے یہ گے؟ کہ اب تک کسی کیلئے بھی ایسے ہی جذبات کا اظہار کریں مرنے والوں ہاتھوں

بڑھی۔ پاکستانی کی قیمت اور اوقات ایک لکھ روپے سے نہیں

ایک اور خودکش حملہ فوجی چیک پوسٹ پر شمالی وزیرستان کے عالقے میر علی میںبارودی سرنگ پھٹ گئی ہے۔پولیس کی ایک وین کو بھی نشانہ بنایا ہے۔ سالرزئی میںہوگیا

کرسکتا گیا ہے۔ ایک بار پھر بے گناہ خون بہایا گیا ہے۔ کوئی اس طرز عمل کی حمایت نہیں

جو کچھ ہورہا ہے اس کا بیج کس نے بویا، اس درخت کو سوچا جائے کہ یہ لیکن یہ بھی توکس کس کا کردار ہے؟ اب یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ، اور بار آور ہونے میںتن آور بنانے

لیکن کتنے شرم کی بات ہے کہ غلط معلومات اور غلط اعداد و شمار کو بنیاد بنا کر درست نتائج حاصل کرنے کی توقع کی جارہی ہے جس قوت کو نہ انگریز فتح کرسکا نہ امریکہ اب ان

بغیر یہ سوچے کہ آگ تو نمرود کی جھونک رہے ہیں و اس آگ میںکی خاطر ہم اپنے آپ کیا نارکونی بردا “کہ، اس کیلئے سے کوئی براہیم نہیں بھڑکائی ہوئی ہے لیکن ہم میں

سالما علی ابراہیم کا حکم آسمان سے جاری ہو۔ گردن بھی اپنی ہے اور چھری بھی اپنی ”وا

نہ اسماعیل ہے نہ ابراہیم سو گردن تو کٹے گی ہی اور ہماری سے کوئی میں لیکن دونوںوہ بہت آسان ہے سو “قرآن کا دعوی ہے کہ …اترے گا جگہ آسمان سے کوئی دنبہ نہیں

کر رنا القرآن للذکر فہل من مدا قرآن کی روایات بھی آسان ”…کوئی ہے جو سوچے )ولقد یسا

اگر ہم نے یہ سلسلہ بند نہ وئی تبدیلی بھی ممکن نہیں ۔ لہذا لکھ لیںک اور ان میں ہیںہوگا اتر جائے گی کہ نکلنا ممکن نہیں تو فوج ایسی دلدل میں نہ چھوڑیں کیا اپنی حرکتیں

کو بھول اور یہی بات اس کے اور پاکستان کے دشمن چاہتے ہیں ۔ بھارت کی ریشہ دوانیوں

بڑا ہمارا کوئی دشمن نہیں ، اگر ہماری جہالت کا مقابلہ امریکہ کے کہ جہالت سے جائیںہماری موت ہوگی۔ سو کوئی علم سے ہوگا تو شکست یقینی ہے اور یہ صرف شکست نہیں

…ہے جو سمجھے۔؟؟

پاکستان سے زیادہ روشن خیال سمجھ رہے کہ اسالمی دنیا میں نہیں ہمارے حکمران کیوںبیوی برقع پہنتی ، خاوند ٹائی لگاتا اور کوئی نہیں ۔ ایک ہی گھر میںاور اعتدال پسند ملک

قرآن و حدیث کی تعلیم حاصل کررہا تو اور بنک کی نوکری کرتا ہے۔ ایک بیٹا مدرسے میںدوسرے بچے کو انجینئرنگ کی تعلیم دلئی جارہی ہے۔ ایک وکیل بن کر فوج کے سیاسی

نوکری کررہا ہے۔ ایک فی سبیل ہللا کے نام پر فوج میںکردار کا مخالف ہے تو دوسرا جہاد امام ابو حنیفہ کے مسلک کا پیروکار ہے، دوسرا امام شافعی کا ، ایک نمازی ہے دوسرا

دوسرا چکھتا بھی نہیں ، ایک بھائی کلین شیو ہے ،دوسرے شرابی، ایک روزہ چھوڑتا نہیں

ایک ہی پاکستان کی یک ہی گھر میںسب ایک ہی چھت کے نیچے ا… کی لمبی ڈاڑھی ہيچھتری تلے زندگی بسر کررہے، ایک دوسرے سے محبت کرتے، ایک دوسرے پر جان نچھاور کرتے اور ایک دوسرے کے دکھ درد کے ساتھی ہیں ، آپ نہ جانے کس روشن خیالی کی بات

لڑانا پس میںکسی ایک فریق کو اقلیت اور دوسرے کو اکثریت قرار دے کر آ کیوں کررہے ہیںاپنے اصل کام کی طرف لوٹ جاتے، قوم کو فلسفہ اور اصول نہیں چاہ رہے ہیں ۔کیوں

کے مطابق جمہوریت بحال طے شدہ اصولوں نہیں عمرانیت سکھانے کے بجائے کیوں

اور ان کی بات کہ ان کی رائے لی جارہی سب گھر والے سمجھتے ہیں کردیتے کہ اس میںکا پولیس ریمانڈ انسداد دہشت گردی کی عدالت سے کمسن بچوں ہے۔ آپسنی جارہی

کے خود لے کر ان سے کئے گئے وعدے کی خالف ورزی کر کے انعام کے بجائے جیل بھیج

برداشت اور روشن خیالی کی توہین کررہے ہیں ۔ ایمرجنسی لگا کر اقتدار کی مدت بڑھانے کہ ایسی رہے ہیں ۔ خدا کیلئے ایسا نہ کریںکرکے خود قوم کی بے عزتی کر کی باتیں” جہاد“ آخر میں… اچھا ہوا نہ آپ کیلئے اچھا ہوسکے گا کا انجام نہ کبھی ماضی میں چیزوں

Page 7: Uniba urdu 1

کے عنوان سے اقبال کی ایک نظم

فتوی ہے شیخ کا یہ زمانہ قلم کا ہے! تلوار کارگر! اب رہی نہیں دنیا میں

کیا نہیں ؟لیکن جناب شیخ کو معلوم اب یہ وعظ ہے بے سود و بے اثر مسجد میں

ہے کہاں ؟ میں تیغ و تفنگ دست مسلماں

ت سے بے خبر! ہو بھی تو دل ہیں موت کی لذا کافر کی موت سے بھی لرزتا ہو جس کا دل

کی موت مر؟ کہتا ہے کون اسے کہ مسلماں تعلیم اس کو چاہئے ترک جہاد کی!

سے ہو خطر کے پنجہ خونیںدنیا کو جس باطل کے فال وفر کی حفاظت کے واسطے

ڈوب گیا دوش تا کمر یورپ زرہ میں

شیخ کلیسا نواز سے! ہم پوچھتے ہیں بھی ہے شر جنگ شر، ہے تو مغرب میں مشرق میں

حق سے اگر غرض ہے تو زیبا ہے کیا یہ بات؟

اسالم کا محاسبہ، یورپ سے درگزر

Share this:

7002, 51جوالئی توبہ توبہ……….…سستاخون مسلماں اتنا

Masood @ 2:29 pm — سیاست,اطہر مسعود کا لم ۔۔۔ دیدہ بینادرجہ بند بتحت: Tags :Athar Masood Column ,Journalism ,Pakistan ,politics ,اطہر مسعود کا لم ۔۔۔ دیدہ بینا ,

سیاست

Sunday, July 15, 2007

توبہ توبہ!!……….…خون مسلماں اتنا سستا

سب کو بتا دیا کہ احتیاط کریں آپ روایتی آپ کی ایک اور مہربانی، دوستوں ، دشمنوںمولنا عبدالرشید …کی طرح باہمی بات چیت بھی ٹیپ کرلیتے ہیں اور مخبروں جاسوسوں

جو گفتگو ٹیپ غازی اور طارق عظیم کی گفتگو کے ٹیپ یقینا خود حکومت نے پبلک کئے ہیںجو فرق ہوتا ٹیپ ہورہی ہو ان کے لہجے اور انداز میں گفتگو بے خبری میںکررہا اور جس کی

ہے اس کو مدنظر نہ بھی رکھا جائے تو یہ ٹیپ خود ہماری ریاست کی بے عزتی کیلئے کافی ہے۔ الفاظ کے معنی ہوتے ہیں ، جن کو سمجھنے کیلئے علم بھی چاہئے اور عقل بھی ساری

جنرل پرویزمشرف نہ … کیا تھا؟ اور خون بہانے کا حکم کس نے دیا؟ کہانی واضح ہے کہ مطالبہکا گے۔ مرنے والوں کے سامنے آ ہی جائیں تو کل لوگوں تو حقائق آج نہیں بھی کہیں

چالنے والے پاکستانی تھے اور مسلمان طرف گولیاں دونوں نہ کرائیں پوسٹ مارٹم کرائیں

تھا، نہ سفاک البتہ کہانی کے ہدایتکار دل سے بھی محروم سے کوئی نہ کافر بھی ان میں

Page 8: Uniba urdu 1

بھی گے۔یوں تھے اور دماغ سے بھی لہذا کریکٹر اور ایکٹر رفتہ رفتہ ساری کہانی بیان کردیںدہشت گردی کوئی مولوی کرے یا ” کا۔ جو چپ رہے گی، زبان خنجر لہو پکارے گا آستیں“

کے مطابق بھی بلکہ عمرانیت کے قدیم ترین اصولوں میں کوئی فرق نہیں ریاست دونوںکی توقع کی جاتی ہے۔ افراد اور ریاست Responsibilityریاست سے زیادہ ذمہ داری اور زیادہ

کوئی فرق تو ہونا چاہئے۔ ٹونی بلیئر کے کہنے پر قتل کے کے عمل اور طرز عمل میں

معافی دے کر برطانیہ بھیج دیا تھا تو اس سزایافتہ مجرم کو ساری قوم کے احتجاج کے باوجود بار کیا چیز رکاوٹ بنی؟کہ ہمارے محافظ اعلی ہمارے چیف آف آرمی سٹاف ہمارے ہم کیسی ریاست ہیں

کہ کہ یونیفارم پہن کر باہر نہ نکلیں کو ہدایت کررہے ہیں کو ہمارے وردی والوں محافظوںم جو ہمارے قومی وقار کا طرہ بھی رہی ہے اور ہمارے عوامی ردعمل کا خطرہ ہے۔ وہی یونیفار

اور پر خودکش حملوں پاک فوج کے سجیلے جوانوں دفاع وطن کا نشان بھی۔یقین جانیںہورہی ساری قوم غمگین ہے، سے کسی کو خوشی نہیں دوسری کارروائیوں

و رلتی ہیں یا کسی مولوی کے گھر سب خون کے آنس کسی فوجی کے گھر جائیں لشیںعالقہ سول انتظامیہ کے حوالے نے فالں کہ انہوں ۔ لیکن جب ہمارے جرنیل یہ اعالن کریں

کہ یہ کیا مذاق ہے، پورا ملک تو آپ کی دسترس کردیا ہے تو لوگ سوچتے ضرور ہیں

جو کرتے ہیں کیوں بچا ہوا تو ایسی باتیں ہے، کچھ بھی آپ کی دستبرد سے نہیں میںکو دکھی کریں ۔ آپ نے آج تک جتنے آپریشن کئے ان کا نتیجہ کیا نکال؟ اگر آپ شروع وںدل

سے ہی مہربانی کرتے مشرقی پاکستان کو بزور طاقت فتح کرنے کے خواب نہ دیکھتے۔ اسے

چڑھائی نہ کرتے اور ہی رہنے دیتے، اگر بلوچستان میں سول انتظامیہ کے اختیار میںبمباری نہ میں رہنے دیتے۔ اگر فاٹا اور سرحدی عالقوں میں ہاتھوں معامالت کو سویلین

فوجی میں کرتے، ٹینک نہ بھیجتے لل مسجد کی بے حرمتی نہ کرتے تو آج نہ ان عالقوں

پر خودکش حملے ہوتے نہ آپ کو سرعام وردی پہنے ہوئے ڈر محسوس ہوتا نہ خجالت۔ جوانوںواقع نالے کے ہ عبدالرشید غازی کو جامعہ حفصہ کے عقب میںرہا ک اب یہ کوئی راز نہیں

قریب کمرے سے زندہ گرفتار کیا جاسکتا تھا لیکن اصل کہانی طشت ازبازم ہونے کا امکان تھا

سے جو کو دکھایا گیا اس میں سو خطرہ مول نہ لیا گیا، جو اسلحہ اخبار نویسوںفاضل پور اور کوہ سلیمان کے راستے پھل کے واقعتا موجود تھا وہ تو راجن پور، وہاں

بے خبر رہی؟ سارے کردار ساری دنیا جانتی ہے ہماری حکومت کیوں پہنچا تھا۔ میں کریٹوں… یا یہ نظر پوشی جان بوجھ کر اختیار کی گئی کہ جو کرنا تھا اس کے بغیر ممکن ہی نہ تھا

حسن کارکردگی حاصل کرنے لیکن افسوس کے جن کو خوش کرنے کیلئے،جن سے تمغہ کیلئے یہ سب کچھ کیا گیا وہ اب بھی خوش نہیں ، وہ اب بھی آپ کی کارکردگی کو مشکوک

امریکی نہ کریں اور آپ تسلیم کریں قرار دے رہے ہیں ۔ جارج بش جو چاہے کہتے رہیں

ہنا ہے کہ جس کانگریس کا موڈ آپ کے بارے کوئی اچھا نہیں ، اور رہے پاکستانی تو ان کا ک( کی جھوٹی کہانی گھڑی تھی اسی WMD) طرح امریکہ نے تباہی پھیالنے والے ہتھیاروں

کو مارنے کیلئے بے بنیاد افسانہ تراشی کی۔ طرح آپ نے ان لوگوں

کربال کی صدی میں ویں 13کہ ان کے خاندان نے عبدالرشید غازی کی ہمشیرہ کہتی ہیںکے جید عالم دین عالمہ مفتی کفائت حسین علیہ الرحمتہ سے تاریخ دہرائی۔ شیعہ مسلک

جب امام حسین شہادت سے سرفراز ہورہے تھے ان میں سنا تھا کہ واقعہ کربال کے دنوں

کا امام قرار پایا کہ نبی کے نواسے امام زمان کا بیٹا ایک بچہ پیدا ہوا جو مسلمانوں کے ہاںکہ جب اب لوگ کہتے ہیں…ہللا علیہ وآلہ وسلم کا پڑنواسا تھااور محمد الرسول ہللا صلی

کا نشانہ بن رہے تھے ٹھیک اسی وقت ان کی بیگم عبدالرشید غازی ہماری فوج کی گولیوں

نے عبدالرشید غازی رکھ دیاہے۔ کو ہللا تعالی نے ایک بچے سے نوازا جس کا نام بھی انہوںیہ اقع کی کربال سے کوئی مماثلت ہے یا نہیں ؟ ہمیںجانتے کہ لل مسجد کے و ہم نہیں

کہہ پتا کہ اس معرکے کا حسین کون ہے؟ اور یزید کون؟ اور ہم یہ بھی نہیں بھی نہیںپیدا ہونے وال بچہ، ابن حسین کا کردار ادا کرے گا سکتے کہ مولنا عبدالرشید غازی کے ہاں

Page 9: Uniba urdu 1

کہ تاریخ اپنے آپ کو ضرور دہراتی ہے۔ ے ہیںیا نہیں ؟ لیکن اتنی بات یقینا جانتپوچھتی ہے کہ امام کعبہ نے سے قوم امام کعبہ کا نام استعمال کرنے والوں اپنے دفاع میں

کہا سمجھایا؟ آپ کو نہیں کو تو ضرور سمجھایا ہوگا، کیا آپ کو کچھ نہیں لل مسجد والوںکی کہ نے آپ کو تلقین نہیں کریں ۔ انہوںفحاشی اور بے حیائی کا فروغ بند ملک میں

پر نہ تو سڑکوں والی لڑکیاں لیکن ننگی ٹانگوں کرسکتے نہ کریں شریعت نافذ نہیں چلیں

کوئی آپ کی بات اور دوراز کار دلئل دیتے رہیں بے کار بحثیں ، فضول تاویلیں… دوڑائیںکو دعوت دی کہ اگر سچے ہو م نے اپنے مخالفوںایک جگہ نبی اکر مان رہا۔ قرآن میں نہیں

اور پھر کو لے آتے، قسم کھاتے ہیں اور اپنی عورتوں تو آؤ ہم اور تم خود، اپنی اولدوں

کہہ سکتے کہ ہم ایسی بات نہیں… پر ہللا کی لعنت کے طلب گار ہوتے ہیں ظالموںہے کہ اس واقعہ کی عدالتی تحقیقات لیکن اتنا تو ہو ہی سکتا طرف مسلمان ہیں دونوں

بہایا جانے وال خون تو آپ پی گئے۔ لل مسجد کے مئی کو کراچی میں 31کرالی جائیں ۔ خون کو تو رزق خاک نہ ہونے دیں ۔

کہ کہ آپریشن پورے غوروخوض سے سوچ سمجھ کر تیار کیا گیا۔ ہم کہتے ہیں آپ کہتے ہیںسوچ کا کوئی عنصر دکھائی ہی آتی۔اس میں نظر ہی نہیںغور نام کی کوئی چیز اس میں

ء کی پاک بھارت جنگ کے دوران پلواڑہ، آدم 3691دیتا کیونکہ ہماری یادداشت کے مطابق نہیں

ایس ایس پر کئے جانے والے پیرا ڈراپ آپریشن میں پور اور پٹھان کوٹ کے بھارتی ہوائی اڈوںزخمی ہوئے جبکہ 31شہید اور 1سے گئے جن میںافسر اور جوان بھیجے 81جی کے کل

کو اور جوانوں افسروں 391اس سے دگنے، یعنی میں” سن رائز“لل مسجد کے آپریشن

شہید اور 31سے جنرل پرویزمشرف کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق جھونکا گیا جن میںبیگناہ کیوں اور عقل۔ زخمی ہوئے سو یہ ہے آپ کی پالننگ اور یہ ہے آپ کی سوچ 11

لیتے؟ اس کا کفارہ نہیں اپنی غلطی مان کیوں… کردیا گیا؟ اور عوام کا خون ارزاں فوجیوں

لوگ فریقین کی اموات کا ذمہ دار آپ کو مانتے نہ مانیں کرتے؟ کہ آپ مانیں ادا نہیں کیوںقرآن کی سورۃ النساء کی میںتو ان کے بارے اور جب ایسے حالت ہوجائیں اور جانتے ہیں

حل بھی بتایا گیا ہے۔ آپ بھی پڑھ لیں ۔ یہ آیات ہمارے تک میں 69سے 63آیت

کیلئے بھی اور ان کے درمیان دار کیلئے بھی ہیں ، فوج کیلئے بھی، مولویوں حکمرانوں …کیلئے بھی مذاکرات کاروں

کہ تم سے بھی امن چاہتے ہیںکو ایسا بھی پاؤ گے جو بظاہر تم کچھ اور لوگوں“رہیں ۔ )لیکن( جب کبھی فتنہ انگیزی کی طرف اور اپنی قوم سے بھی امن میں رہیں میں

ہیں ، پس اگر یہ لوگ تم سے کنارہ کشی نہ گر پڑتے لوٹائے جاتے تو اوندھے منہ اس میںپکڑو روک لیں ، تو انہیںاور اپنے ہاتھ نہ اور تم سے صلح کا سلسلہ جنبانی نہ کریں کریں

صاف حجت عنایت جن پر ہم نے تمہیں بھی پالو! یہی وہ ہیں کہیں اور مار ڈالو جہاں

مگر غلطی سے ہوجائے (کسی مومن کو دوسرے مومن کا قتل کردینا زیبا نہیں63فرمائی۔)سلمان غالم )تو اور بات ہے( اور جو شخص کسی مسلمان کو بالارادہ مار ڈالے، اس پر ایک م

یہ اور بات ہے کہ وہ لوگ کو خون بہا پہنچانا ہے۔ ہاں کی گردن آزاد کرنا اور مقتول کے عزیزوں

اور اگر مقتول تمہاری دشمن قوم کا ہو اور ہو وہ مسلمان تو صرف ایک بطور صدقہ معاف کردیںاور ان تم میںمومن غالم کی گردن آزاد کرنی لزمی ہے اور اگر مقتول اس قوم سے ہو کہ

کو پہنچایا جائے گا اور ایک عہدو پیمان ہے تو خون بہا لزم ہے، جو اس کے کنبے والوں میں

مسلمان غالم کا آزاد کرنا بھی )ضروری ہے( پس جو نہ ایسا کرسکے اس کے ذمے دو مہینے ننے وال اور کے لگاتار روزے ہیں ، ہللا تعالی سے بخشوانے کیلئے اور ہللا تعالی بخوبی جا

( اور جو کوئی کسی مومن کو قصدا قتل کر ڈالے، اس کی سزا دوزخ ہے 61حکمت وال ہے۔)

وہ ہمیشہ رہے گا، اس پر ہللا تعالی کا غضب ہے، اس پر ہللا تعالی نے لعنت کی جس میںجارہے ہو ( اے ایمان والو! جب تم ہللا کی راہ میں61ہے اور اس کیلئے بڑا عذاب تیار رکھا ہے۔)

تو تحقیق کرلیا کرو اور جو تم سے سالم علیک کرے تم اسے یہ نہ کہہ دو کہ تو ایمان وال ہو تو ہللا تعالی کے پاس بہت سی نہیں ۔ تم دنیاوی زندگی کے اسباب کی تالش میں

Page 10: Uniba urdu 1

تم ۔ پہلے تم بھی ایسے ہی تھے، پھر ہللا تعالی نے تم پر احسان کیا لہذا ہیں غنیمتیں( اپنی 61ضرور تحقیق و تفتیش کرلیا کرو، بے شک ہللا تعالی تمہارے اعمال سے باخبر ہے۔)

جہاد کرنے والے مومن، اور بغیر عذر کے بیٹھ رہنے سے ہللا کی راہ میں اور مالوں جانوںے کو، بیٹھ رہن سے جہاد کرنے والوں اور اپنی جانوں والے مومن برابر نہیں ، اپنے مالوں

تو ہللا تعالی نے ہر بہت فضیلت دے رکھی ہے اور یوں میں پر ہللا تعالی نے درجوں والوں

پر بہت بڑے اجر ایک کو خوبی اور اچھائی کا وعدہ دیا ہے لیکن مجاہدین کو بیٹھ رہنے والوں( اپنی طرف سے مرتبے کی بھی اور بخشش کی بھی اور 61کی فضیلت دے رکھی ہے۔)

(69ی اور ہللا تعالی بخشنے اور رحم کرنے وال ہے۔)رحمت کی بھ

اور ان کیلئے فیض احمد فیض کی ایک نظم جامعہ حفصہ کے معصوم شہید بچوں آخر میں کے نام بچیوں گریہ کناں

جن کے لہو کی یہ کون سخی ہیں اشرفیاں ، چھن چھن، چھن چھن

دھرتی کے پیہم پیاسے اتی ہیںڈھلتی ج کشکول میں

کشکول کو بھرتی ہیں

ارض وطن ہیں یہ کون جواں یہ لکھ لٹ

کی جن کے جسموں

بھرپور جوانی کا کندن ریزہ ریزہ ہے خاک میں یوں کوچہ کوچہ بکھرا ہے یوں

اے ارض عجم، اے ارض عجم! نوچ کے ہنس ہنس پھینک دیئے کیوں

نے اپنے نیلم ان آنکھوں

نے اپنے مرجاں ان ہونٹوں ”بے کل چاندی“کی ان ہاتھوں

”کس کام آئی، کس ہاتھ لگی؟ اے پوچھنے والے پردیسی!“

یہ طفل و جواں اس نور کے نورس موتی ہیں

ہیں آگ کی کچی کلیاں اس

جس میٹھے نور اور کڑوی آگ پھوٹا سے ظلم کی اندھی رات میں

صبح بغاوت کا گلشن

ہوئی من من، تن تن اور صبح کا چاندی سونا ان جسموں کے نیلم، مرجاں ان چہروں

جگ مگ جگ مگ ،رخشاں ، رخشاں جو دیکھنا چاہے پردیسی

پاس آئے دیکھے جی بھر کر

یہ زیست کی رانی کا جھومر یہ امن کی دیوی کا کنگن