zarbat-e-isvi€¦ · web viewzarbat-e-isvi by the late allama akbar mashi a reply to objections of...

186
ZARBAT-E-ISVI ZARBAT-E-ISVI By By The Late Allama Akbar Mashi The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani Ahmed Qadiani وی س ی عِ ت ب ر ض وی س ی عِ ت ب ر ض ہ ف ن ص م وم ح ر م ب ح ح صا ی س م ر کب ا اب ن ح م ل ق ل ا+ طان سل1904 www.muhammadanism.org ( Urdu ) Nov.11.2004 The Late Allama Akbar Mashi To view the Arabic text, you will need to have the Traditional Arabic font on your computer. و ک8 ت ب و ف ل ن= س ی8 ڈ ری8 ٹ ک نD ب ر ع و کI بJ ے اM لئ ے ک ے ھئ کY یر دI ٹ ور ط ر ب] ہ ب و ک اب یJ ا ی نJ را ق وگا۔] ہوری ر ض ا ری ک8 ود ل+ نM او8 د وی س عیِ ت ب ر ض

Upload: others

Post on 19-Feb-2020

11 views

Category:

Documents


0 download

TRANSCRIPT

Page 1: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

ZARBAT-E-ISVIZARBAT-E-ISVI

ByBy The Late Allama Akbar MashiThe Late Allama Akbar Mashi

A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed QadianiA Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani

ت� عیسوی ت� عیسویضرب ضربمصنفہ

سلطان القلم جناب اکبر مسیح صاحب مرحوم1904

www.muhammadanism.org(Urdu)

Nov.11.2004

The Late Allama Akbar Mashi

To view the Arabic text, you will need to have the Traditional Arabic font on your computer.

آاپ کو عربیک ٹریڈیشنل فونٹ کو ڈاؤن لوڈ کرنا آایات کو بہتر طور پر دیکھنے کے لئے آانی قرضروری ہوگا۔

ت� عیسوی ضرب

Page 2: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

ان لی فیک ضربة لن تسبقنی بھاان لی فیک ضربة لن تسبقنی بھاآاخری خطاب دجال سے ( آاخری خطاب دجال سے ()مسیح کا )مسیح کا

تجھ کو میرے ہاتھ کی ایک مار کھانا ہے اور تو اس سے بچ کے نہیں جاسکتا

ت� عیسوی ت� عیسویضرب ضربیعنییعنی

تل مرزا تل مرزاابطا ابطامصنفہمصنفہ

سلطان القلم مسٹر اکبر مسیح صاحبسلطان القلم مسٹر اکبر مسیح صاحب

سعبہ رسائلآادم ربہ ۔ بحث عصم� انبیاء۱۱ صصی آادم ربہ ۔ بحث عصم� انبیاء۔ ع صصی ۔ ع

ت ذنب۲۲ ت ذنب۔ عشر ہ کامل ۔ تحقیق معنی استغفار ۔ عشر ہ کامل ۔ تحقیق معنی استغفارآان وحدیث۳۳ ت مسیح از قر آان وحدیث۔ عصم� ت مسیح از قر ۔ عصم�

ت� مسیح از انجیل شریف معہ۴۴ ت� مسیح از انجیل شریف معہ۔ عصم ردشبہات ردشبہات ۔ عصمت مسیح۵۵ ت مسیح۔ موت وبعث� ۔ موت وبعث�

ت مزار خان یار۶۶ تj کشمیر افشائے راز ت مزار خان یار۔ مرزا کا خب تj کشمیر افشائے راز ۔ مرزا کا خبت رسل۷۷ ت رسل۔ مرہم ۔ مرہم

Page 3: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

فہرس� مضامینصفحہدیباچہ

۱۳۔ بحث عصم� انبیاء۱۱۳عیسائیوں کا عقیدہ ت اسلام کا عقیدہ ۱۳اہل

تj اقوال ۱۵ربت معصوم ۱۵تعریف

۱۶آازاد تحقیق ۱۶مرزا کی نرالی رائے ۱۷مرزا لکیر کے فقیر

۱۷معصوم کی مرزائی تعریف ۱۸اس تعریف کی لغوی�

۱۹ہماری تحدی ۱۹مسلمانوں کی خدم� میں ہماری گذارش

۲۰بحث کا اختصار آان ۲۰اصول تفسیر القر

۲۱ہمارا قضیہ ت گناہ ۲۱تعریف

آادم ۲۲گناہ حضر ت آادم الوالعزم نبی نہ تھے ۲۴حضرت

۲۵مرزاکی تعریف

۲۵لفظ عزم پر بحث ۲۵تفسیر کی سند

۲۶بھول جانے کا عذر ۲۷بھول جانے کا معنی

۲۸آای� کے صحیح معنی آای� ۲۸دوسری

صی ۳۰تاویل لفظ غوآادم پر شرک کا الزام ۳۱حضرت ۳۱مرزا کا ترجمہ

۳۲امر تنقیح طلب آای� میں ندارد ۳۲آادم کا نام

آاپ اپنا مفسر آان ۳۳قر۳۴حوا کی پیدائش

۳۴مرزا جی کا اقرار ۳۴مرزا جی پر ہمارا تشدد ۳۶امام رازی کا اقرار

۳۶محقق مفسرین کی رائے ۳۷حدیث شریف کی سند

۳۹مزا جی کے فہم کا تصور آان دانی ۴۰مرزا جی کی قر

۴۲مرزا جی کی ناعاقب� اندیشی اور حضرت اسماعیل کی عصم� ۴۳فصل الخطاب

Page 4: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

۴۴عصم� انبیاء یا عصم� صلحاء ت ذنب۲ صی استغفار ۴۶۔ عشرہ کاملہ تحقیق معن

۴۶مرزا جی کا طبعزاد ۴۶مرزا جی اور تعلیمیافتہ مسلمان

۴۶اہل فرنگ اور مرزا جی ۴۸صحیح ترجمہ

۴۹مرزا جی کا غلj ترجمہ ۵۰مرزا جی کی غلj بیانی

۵۰استغفار کے صحیح معنی ۵۱مرزا جی کی شرط

۵۱مغفرت کے معنی ۵۲مغفرت کےلئے گناہ لازم

۵۲مرزا جی کا ادعا اوراس کی تردید ۵۶ذنب بمعنی جرم

۵۶تعلی۵۷سند حکیم نورالدین

۵۷مرزا کی اختلاف بیانی آان میں ندارد ججرم قر ۵۹لفظ

۵۹مرزا جی کے خلیفہ کی تاول )نوٹ(جرم نہیں ۶۰یہودی بھی مج

آانحضرت پر چسپاں کیا گیا ۶۱یہ لفظ ۶۱مرزا کے خلیفہ کی غلطی )نوٹ(

جرم بمعنی ذنب ۶۲مجججرم ۶۲ظلم بمعنی

۶۳ظلم انبیاء سے منسوب ۶۳حضرت یونس کا ظلم اور مرزا کی اختلاف بیانی )نوٹ(

جرم انبیاء سے منسوب ۶۴عصیاں بمعنی ج۶۵بے ایمان یا بیوقوف )نوٹ(

۶۸میثاق النبین اورغلj ترجمہ ۶۸صحیح ترجمہ ۶۹اور شاہد

آان ۶۹تنزیہ القر۶۹نابالغ مرزائی )نوٹ( ۷۰عقلی قرینہ

آای� کے مفہوم سے خارج ۷۱سیدنا مسیح اس ۷۲ہمارے سوال

۷۲مرزا کے خلیفہ کی پریشانی ۷۳الٹا منطق

۷۴ہماری حج� ت غور ۷۴امر قابل

آان وحدیث۳ ت مسیح از قر ۷۷۔ عصم�ت عصم� مسیح کی فضیل� ۷۷باعتبار

جادھر کے ۷۸مرزا نہ ادھر کے ہوئے نہ آان ت ذنب سے بری بروئے قر ۷۹مسیح استغفار

Page 5: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

۷۹جبردے حدیث آان ت شیطان سے پاک بروئے قر ۸۹مسیح مست شیطان ۸۱مرزا جی اور مس۸۳معنی حدیث مامن مولود ۸۴حدیث کی صح�

۸۴عصم� صدیقہ مریم ۸۵تولد بے پدر

۸۵مرزا کا اقرار وانکار ۸۶تولد بے پدر کا اقرار

۸۷مرزا کی مشکل ۸۸تولد بے پدر کی نظیر مفقود آادم ۸۹پیدائش آامد ثانی ۹۰مسیح

۹۰بطن اطہر صدیقہ آای� اللہه ۹۱مسیح

۹۲تعلیم قادیاں ۹۳اسباب عصم� جو مسیح میں بہم ہوئے

تت مادرزاد ۹۳نبوت مسیح ۹۴خصوصیاتت روح اللہه ۹۵عظم�

۹۷۔ عصم� مسیح از انجیل شریف۴۹۷مرزا اور حمی� اسلام

۹۹حضرت خضر پر نکتہ چینی ۹۹مرزا جی کی مفروضہ امام�

۹۹مرزا جی کی انجیل دانی ۱۰۰مرزا کا مسیح کے حق میں حسن ظن ۱۰۱سر تسلیم خم آانم کہ من دانم ۱۰۳من ۱۰۴پلاطوس کی شہادت ت جان کی شہادت ۱۰۴دشمنت عصر کی شہادت ۱۰۴اہل۱۰۵مرزا کے اعتراضات کا خلاصہ ۱۰۵نیک استاد ۱۰۷توبہ کااصطباغ ۱۰۸مسیح کے اصطباغ کی نوعی� صی کی گواہی ۱۰۸یحیصی پر صی کی فضیل� یحی ۱۰۸عیس

۱۰۹مسیح کی کامل راستبازی جرشد نہیں صی مسیح کے م ۱۱۰یحیصی ۱۱۰مسیح مسجود یحی۱۱۱مسیح کو اصطباغ کی ضرورت ۱۱۲جوازمے ۱۱۳یہود کا الزام صی کی روزہ داری ۱۱۳حضرت یحی

Page 6: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

۱۱۴مسیح کی غذا اا اا طہور ۱۱۷شراب

۱۱۹عشائے ربانی کی حقیق� ۱۲۰نقل کفر

۱۲۲مرزا گالی دیتا ہے ۱۱۲ایک اور بہتان ۱۲۳مرزا کی خباث� ۱۲۵ماں کی بے ادبی ۱۲۶مرزا سوروں کے حامی

۱۲۶مسیح کا معجزہ ۱۲۷انسان کا صدقہ حیوان

ت خنزیر ۱۲۸قتلللی ۱۲۸ مرزا اور ب۱۳۰لعن الذین کفروا

۱۳۰مرزا کی غلj فہمی ۱۳۲مسیح کی دعا

۱۳۲ناجی چور ۳۲مسیح عالم ارواح میں

۱۳۳مسیح کی طفلی کا مبارک عہد ت شباب ۱۳۵مسیح کا عہد۱۳۵من الصالحین ۱۳۷۔ مسیح کی موت وبعث� کا اثبات۵

۱۳۷مسیح کی موت پر اہل جہان کا اتفاق ۱۳۹نادان دوستوں کا خیال ت قادیانی ۱۳۹ماخذ معلومات۱۴۲مرزائی دلائل کا لب لباب ۱۴۴مسیح کی اذیتیں صلیب سے پہلے ۱۴۵جدرے کی سزا ۱۴۵مصلوب کرنے کا طریقہ

۱۴۸انسانی جسموں میں فرق ت کشمیر j۱۵۹سیدنا مسیح کی بعث� اور مرزا کا خب۱۵۹مرزا کا گلدستہ لغویات ۱۶۰مرزا جی کے بھائی کی روح

۱۶۱فخر دودمان ۱۶۳فانی اورجلالی جسم

۱۶۵مسیح کے زخموں کی حقیق� ۱۶۵مسیح کے زندہ شدہ جسم کی تبدیلی

۱۶۷نوٹووش روسی کا افسانہ ۱۶۸مرزا جی کے دعوے

۱۶۹مرزا جی مشکل میں پھنسے ۱۷۱بوسیدہ کتابیں ۱۷۲مٹے ہوئے کتبے ۱۷۳کئی لاکھ چشم دید گوا ہ ۱۷۵یہودی شاہد

Page 7: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

۱۷۵خان یار کا چبوترہ قبر نہیں ۱۷۶صدیقہ کی قبر

۱۷۷علم اللسان ۱۷۹باب الدولداخ آان وحدیث۶ ۱۸۱۔ مرزا کا خبj کشمیر اور شہادت انجیل وقر۱۸۱کاٹھ پر لٹکایا گیا

۱۸۲صلیب کی شرمندگی ۱۸۳مصلوب ہونا اورمرنا

جاوپر کی شہادت ۱۸۳صلیب کے ۱۸۵حضرت مسیح کی دعا اور اس کی قبولی�

۱۸۷صلیب کی شان ۱۸۷ایلی ایلی لما شبقتنی

۱۸۸اسرائیل کے گھرانے کی کھوئی ہوئی بھیڑیں ۱۹۰عرب کے گم شدہ اسرائیلی ۱۹۰یونس نبی کی تمثیل ۱۹۴کشمیر کی مرزائی تعریف

۱۹۴صلیب کے پہلے مصیب� کا زمانہ ۱۹۵ربوہ فلسطین میں

۱۹۶مرزا کے دو جھوٹ ۱۹۶حضرت مسیح کی عمر ۱۹۷مرزا کے لغو اقوال ۱۹۷تین حدیثوں میں مرزا کی تعریف لفظی اور معنوی

۲۰۰مرزا کے دعوے کے خلاف حدیث ت صنم ۲۰۱نہ خدا ہی ملا نہ وصال

۲۰۲مرزا اوراس کے دعوے ۲۰۴مسیح کے رفع جسمانی پرمرزا جی کی فیلسوفی ۲۰۵۔ مرہم رسل۷صی ۲۰۵مرزا کا دعوت عیسوی ۲۰۵اعجازصی ۲۰۵مرغ عیس۲۰۶دو سوال

۲۰۷رومی قرابادین صے ۲۰۷ترمیم دعوت طب ۲۰۸فہرس� کتب۲۰۸بوعلی سینا ۲۰۸مرزا کا بہتان ۲۰۹عوام کا خیال

۲۰۹علاج ضربہ دسقطہ ۲۱۰اس مرہم کے مختلف نام ۲۱۱وجہ تسمیہ ۲۱۲مرکبات کے شاعرانہ نام ۲۱۲مرہم کا یونانی نام او ر وجہ تسمیہ ۲۱۳لفظ شلیخا کی تحقیق ۲۱۴طبیب اسرائیلی کا قول

Page 8: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

۲۱۴اسرائیلی پر مرزا کا بہتان ۲۱۵حوض شیلوخ کا تذکرہ

صی ۲۱۵اصلی مرہم عیس۲۱۶اصلی مرہم حواریئن ۲۱۷آاخر ی مالش ۲۱۷عوام کا خیال اورمرزا کی تردید

۲۱۸مرزا کی اختلاف بیانی ۲۱۹اس مرہم کے اجزا

Page 9: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

آادمہ ربہ صی آادمہ ربہعص صی عصتصم� انبیاء تصم� انبیاءبحث ع بحث ععیسائیوں کا عقیدہعیسائیوں کا عقیدہ

عیسائی اپنی کتب مقدسہ کی بنیاد پر ہمیشہ اس بات کے قائل رہے کہ بج�ز مس�یحآاس��مانوں س��ے بلن��د ہے )انجی�ل کلمتہ اللہه کے ج��و پ��اک بے ری��ا عیب گنہگ��اروں س��ے ج��دا اور

تj ع��برانیوں ب��اب آای� ۷ش�ریف خ�� ( ہ��ر انس�ان ن��بی ہ��و ی��ا ولی کبھی نہ کبھی اپ�نے خ��دا کی۲۶ آادم کی ط�رح ت�وبہ کرت�ا ہ��وا یہ کہت�ا ہ�وا حکم عدولی کرکے گنہگار اور عاص�ی ہوگی�ا اور ابوالبش�ر

آاگے اپ�����نے خ�����دا کے نا ق��اال نا ظلمنا رب $ن أنفس�� م وإ ل م$ن لنكونن وترحمنا لنا تغف$ر ر$ين عنییالخاس��$

اے میرے رب ہم نے برا کیا اپنی جان کا اور اگر تو نہ بخشے ہم کو اور ہم پر رحم نہ ک��رنے ت��وت کت��اب کے۲ہم ہوجاویں نامراد) سورہة اعراف ع (یہ ایک ایسا سیدھا اور سچا مس��ئلہ ہے کہ اہ��ل

ییدیہ ہے پوری تصدیق کردی۔ ین یبی للما تلد قا جمص آان شریف نے جس کی تعریف لربانی کی قر صحف آان س�ے ث�اب� ہوگی�ا کہ انبی�اء بھی دیگ�ر انس�انوں کی ط�رح اپ�نے ذنب ک�ا اق�رار پھ�ر جب نص ق�رآانحضرت کو بھی بار بار ایسا کرنے کی فہمائش وتاکی��د ہ��وئی ت مغفرت ہوئے اور کرکے طلبگار

ت� انبیاء کی بحث میں عاجز رہے گا۔ تو چاہے کتنا ہی زبردس� متکلم کیوں نہ ہو عصم

تل اسلام کا عقیدہ تل اسلام کا عقیدہاہ اہا انک��ار کی�ا آاس�مانی کی بنی�اد پ��ر عص��م� انبی��اء س��ے عموم��ا تل کتاب نے اپنی کتب جس طرح اہتل اس��لام کے درمی��ان بھی محققین گ��ذ رچکے اوراب بھی موج��ود ہیں جن ک��و اس��ی ط��رح اہ��آایہ ف��ازلھ الش�یطان عنھ�ا )بق�رہ آان وحدیث عصم� انبیاء سے انکار کرنا پڑا۔ امام رازی بمتابع� قر

( کی تفس�یر میں اس مس�ئلہ میں مس��لمانوں کے اختلاف میں لکھ��تے ہیں کہ "خ��وراج میں۴ع سے فرقہ فضیلہ اس با ت کا قائل ہ�وا ہے کہ انبی�اء س�ے گن�اہ ص�ادر ہ�وئے ہیں اور ان کے نزدی�ک

گناہ کف�ر ی�ا ش�رک ہوت�ا ہے۔ پس لامح��الہ وہ اس ب�ات کے قائ�ل ہ�وئے کہ انبی�اء س�ے کف�ر ص�ادر ہوس��کتا ہے " انبی��اء کے افع��ال اور س��یرت کے متعل��ق "اس میں ام� کے چ��ار ق��ول ہیں" )علےاا کب�ائر کے ص�ادر ہ��ونے خمسة اقوال پانچ قول ہیں ( ایک فرقہ حشویہ کا قول وہ انبیاء سے قصداا کوتجویز کرتے ہیں دوسرا ان لوگوں کا قول ہے کہ کبائر کو تجویز نہیں کرتے وہ صغائر کو قص��داا ک��وئی گن��اہ نہیں ص��ادر ہوس��کتا ص��غیرہ اور نہ تج��ویز ک��رتے ہیں۔۔۔تیس��را یہ کہ ان س��ے قص��د کبیرہ ۔البتہ تاویل کے ط��ور پ��ر ہوس��کتا ہے۔جب��ائی ک��ا ق��ول یہی ہے ۔ چوتھ��ا یہ کہ ان س��ے ک��وئیاویا خطا سے صادر ہوسکتا ہے۔ مگر اس طور سے بھی اگ�ر ان س��ے گناہ نہیں صادر ہوتا البتہ سہ گناہ ہوجاتا ہے تو ان سے باز پرس ہوتی ہے اگر چہ ام� کے لوگ��وں س��ے خط��ا اور نس��یان مع��اف ہےاور اس کی وجہ یہ ہے کہ انبی�اء کی مع�رف� بہ� ق��وی ہ��وتی ہے اور ان کے دلائ��ل خ��دا کی شناخ� کے بہ� زیادہ ہوتے ہیں اور جس قدر وہ اپنی حف��اظ� کرس��کتے ہیں ام� کے ل��وگ

نہیں کرسکتے ۔ غرضیکہ ہر مسلمان انبیاء سے صدور گناہ کا تو قائ��ل ہے مگ��ر ک��وئی بلا تاوی��ل اور ک��وئی باتاوی��لت گناہ اا ارتکاب کوئی گناہ میں کبیر ہ وصغیرہ دونوں داخل کرتاہے کوئی صرف صغیرہ کوئی عمداہ ۔ ہ��اں ص�رف ای��ک ق��ول ہے "پ��انچواں انبی�اء س��ے اا اور کوئی تقیت جائز رکھتاہے کوئی محض سہواا نہ بط�ور تاوی��ل کے رافض��یوں ک��ا اا اور نہ س��ہو کوئی گناہ نہیں ہوت��ا نہ کب�یرہ اور نہ ص��غیرہ نہ قص��د مذہب یہی ہے۔پھر اس بات میں اختلاف ہے کہ انبیاء کے معصوم ہونے کا زمانہ کونس��ا ہوت��اہے۔ت پی�دائش س�ے براب��ر انبی�اء معص��وم ہ��وتے اس میں بھی تین ق��ول ہیں۔ رافض�ی کہ�تے ہیں کہ وق�ت بلوغ س�ے وہ معص��وم ہ��وتے ہیں اور قب�ل از نب�وت ان س�ے ہیں۔ اکثر معتزلہ کا قول یہ ہے کہ وق� کفر یا گناہ کبیرہ کا ارتکاب نہیں ہوسکتا ۔ ہمارے علما اور ابوالہدل اور ابوعلی معتزلی کا قول یہ ہے کہ نبوت کے وق� یہ روا نہیں ہے۔ مگ��ر قب�ل نب�وت روا ہے")دیکھ�و س��را ج المن�یر ت�رجمہ

لول صفحہ ۔۲۳۸، ۲۳۶تفسیر کبر پارہ ا

Page 10: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

تj اقوال تj اقوالرب رب ہم عیسائی مسلمانوں کے ساتھ دونوں قولوں میں متفق ہیں ۔ ان سے بھی ج�و انبی�اء س�ے ص��دور گناہ کے قائل ہوئے مگر اس میں کوئی تاویل نہیں کرتے اور صدور گناہ کو بہ نص ص��ریح ث��اب� سمجھتے ہیں اور رافضیوں سے بھی۔ مگر ان کے قول کو ص��رف حض��رت مس��یح کے ح��ق میں ثاب� سمجھتے ہیں اور یہی مانتے کہ نہ صرف وہ ہرایک قسم کے گن�اہ س�ے محف�وظ تھے بلکہ پیدائش ہی کے وق� سے ہرگناہ وخطا سے معصوم رہے اور وہ نبی مادر رزاد تھے پس معلوم ہواکہ

اا۔ اا نہیں بلکہ خصوص ہم بھی عصم� انبیاء کے قائل ہیں عموم

Page 11: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

تعریف معصومتعریف معصومت اسلام کے علماء نے نبی کے معصوم ہونے کی تعریف بھی کردی ہے چنانچہ ملا علی قاری اہل شرح فقہ اکبر میں فرماتے ہیں اختل��ف الن��اس فے کیفی� العص��ة فق��ال بعض��ھمہ ہی محض فض��لصی بحیثی� لا اختیار المعبد فید۔ لوگو ں نے عص��م� کی کیفی� میں اختلاف کی��ا ہے اللہه تعالصی ک�ا ای��ک فض��ل ہے جس میں بن�دہ ک��و ک�وئی بعض کہتے ہیں کہ عصم� محض خدائے تع�الصی وجہ یبقی اختیار ہم بعدا اختیار بھی نہیں وقال بعضہم العصمة فضل من الله ولطفہ ولا کن علصی الطاع��ة و الا ہتن��اع عن المعص��یة۔ اور بعض ک��ا ق��ول ہے کہ عص��م� العصمة فی الا قد امہ عل اللہه کا فضل اور لطف تو ضرور ہے مگر اس ط��ور پ��ر کہ انبی��اء ک��و ب��اوجود عص��م� کے اختی��ار

باقی رہتا ہےکہ فرمانبرداری پر پیش قدمی کریں اور گناہ سے رک جائیں۔ت اس��لام ک�ا اتف�اق ہے اور عیس�ائی بھی اس ق�ول س��ے متف��ق ہیں کہ حض�رت اس اخیر قول پ�ر اہ��لآاپ مسیح اس معنی میں معصوم تھے۔ ہر فاعل ذی اختیار کی طرح ارادہ اور اختیار رکھتے ہ��وئے

نے گناہ کو مطلق ترک کیا اور نیکی پر کامل عمل کیا۔

آازاد تحقیقآازاد تحقیق اب ظاہر ہے کہ اس مسئلے میں عیسائیوں کی تحقیق��ات اپ�نی کت�ابوں کی نس�ب� اور مس�لمانوںآازاد ہے۔عص��م� انبی��اء کےخی��ال میں نہ عیس��ائی آان کی نسب� بالکل ایک دوس��رے س��ے کی قرآان پ��ڑ ھ ک��ر مس��لمانوں نے مسلمانوں کے مقروض ہوسکتے ہیں اور نہ مس��لمان عیس��ائیوں کے۔ ق��رت سابقہ پڑھ کر عیسائيوں نے ایمان کے رنگ میں عص��م� انبی��اء س��ے انک��ار ک��رکے اور صحفآان یا کتب سابقہ سے استدلال کیااور جب کسی نبی کے حق میں عصم� کے قائل ہوئے تو قر ایک معقول تعریف بھی عصم� کی کردی جس سے انسان فاعل ذی اختی�ار اور س�زا وج�زا کے

قابل ٹھہرا۔

مرزا کی نرالی رائےمرزا کی نرالی رائےآاپ کی عن�ای� انبی�اء کے اوپ�ر اس مگر ہمارے مرزا کی متھ�را نگ��ری نی�اری ہے۔ نہ معل�وم کی�وں آاپ آاپ سب کو باستشنائے مسیح کے معصوم مانتے ہیں ۔ش��اید اس ط��ور قدر بڑھی ہوئی ہے کہ آاپ منک��رین عص��م� انبی��اء کی نس��ب� ج��و دین��دار اپ��نی عص��م� ک��و ث��اب� کرن��ا چ��اہتے ہ��وں۔

اغلب یہ ہے کہ اس قس�م کے بیہ��ودہ خی�الات اس�لام میں ان لوگ��وں۔مسلمان گزرے فرماتے ہیںآائے جو دوسرے مذاہب کو چھوڑ کر اس��لام میں داخ��ل ہ��وئے تھے ۔جل��د ص۲کے ذریعے سے

آان وح��دیث بھی موج��ود ہیں جن۳۵۲ ۔وہ خیالات موج��ود ہیں اور ان کی ت��اريخ موج��ود ہے اور ق��ر س��ے ہم ان ک��و مط��ابق ک��رکے دکھلا س��کتے ہیں کہ و ہ ٹھیٹھ اس��لام کے اپج ہیں کس��ی س��ے قرض نہیں لئے گئے ۔ بلکہ ہم تو یہ کہنے کو تیار ہیں کہ ہم نے یہ خی�الات انہیں س�ے حاص�ل کئے اور ان کو قبول کرلیا کیونکہ وہ ہمارے خیالات کے موید اور گہری تحقیقات پر مبنی ہیں۔ ہاں اگر ضرورت ہوتی تو ہم یہ بڑے زور سے ثاب� کردیتے کہ تمہارے بہ� سے خیالات اس��لام

سے دور اور نرے اہل کتاب سے مسروقہ ہیں۔

مرزا لکیر کے فقیرمرزا لکیر کے فقیر عصم� انبیاء پر جو کچھ تم نے لکھا اس میں تم نرے لکیر کے فقیر ہو تحقی�ق کی جس میں بو تک نہیں ۔ہاں فرق یہ ہے کہ امام رازی وغیرہ علماء نے اس خیال کو جو فی نفسہ کمزور تھ��ا ایک معقولی� کے پیرائے میں پیش کیا جس کو تم نہ نباہ س��کے۔تم نے اس ک��و ایس��ی بھون��ڈی طرح بیان کیا کہ اس کی کمزوری باثبات عیاں ہوگ�ئی اور تم اس خی�ال کے ب��ڑے ن��ادان دوس��� نکلے اوراگر تم ہی اسلام کے "عظیم الشان ام��ام" اور چودہ��ویں ص��دی کے مج��دد ہ��و ت��و اس��لام

کی خیر نہیں۔

معصوم کی مرزائی تعریفمعصوم کی مرزائی تعریف ہمارے مرزا جی کی مراد عصم� انبی��اء س��ے کی��ا ہے؟ انہ��وں نے عص��م� کی تعری��ف یہ بتلائیصی کے تص��رف ہے " انبیاء کی اپنی ہستی کچھ نہیں ہوتی بلکہ وہ اسی ط��رح بکلی خ��دائے تع��ال

Page 12: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

میں ہوتے ہیں جس طرح ایک کل انسان کے تصرف میں ہوتی ہے ،انبیاء نہیں بولتے جب ت��ک خ��دا ان ک�و نہ بلاوےاور ک��وئی ک��ام نہیں ک��رتے جب ت��ک خ��دا ان س�ے نہ ک�رائے ج��و کچھ وہصی کے احک��ام کے نیچے کہ��تے ی��ا ک��رتے ہیں اور ان س��ے کہ��تے ی��ا ک��رتے ہیں وہ خ��دا ئے تع��الصی کی مرض��ی کے خلاف ک�وئی انس�ان کرت�ا طاق� سلب کی جاتی ہے جس سے خ�دا ئے تع�ال

۔۰۷ ص ۲ہے وہ خدا کے ہاتھ میں ایسے ہوتے ہیں جیسے مردہ " جلد صی اپنے اق��وال وافع��ال ٹھہرات��ا ہے اور وہ اس��ی ط��رح پھ��رتے "انبیاء کے اقوال وافعال کو خدا ئے تعال ہیں جس طرح وہ ان ک�و پھیرات��ا ہے۔ اس کے ہ��اتھ میں ایس�ے بے اختی�ار ہ��وتے ہیں جیس�ے ای��ک مردہ وہ بکلی اسی کے تصرف میں ہوتے ہیں ان کے پاس اپنے جذبات و خواہشات کچھ نہیں

۔۲۷ہوتے او رنہ ان حرکات اور کلام اور ارادے ان کے اپنے ہوتے ہیں ص

اس تعریف کی لغوی�اس تعریف کی لغوی� جب انبیاء خدا کے ہاتھ میں کٹھ پتلی کے ٹھہرے اور ان کی اپ��نی خواہش��ات اور ارادے ن��دارد ہوگئے تو معلوم ہوا کہ وہ فاعل ذی اختیار نہیں اور مکلف ہ�ونے کے دائ�رے س�ے ب�اہر نک�ل گ�ئے اور سزا جزا کے احکام ان پر سے مثل ہر مرفوع القلم کے ساقj ہوگئے ۔ کیونکہ معص��وم اور غ��یر معص��وم ہ��ونے کے ل��ئے اخلنی��ار اور ارادہ لازمی ہے ۔ خ��ود م��رزا جی نے ای��ک جگہ عص��م� کی تعریف کرتے ہوئے لکھا "عصم� کا مفہوم صرف اس حد تک ہے کہ انسان گناہ سے بچے اوراا ت�وڑ کے لائ�ق س�زا ٹھہ�رے ۔تعری�ف گناہ کی تعری�ف یہ ہے کہ انس�ان خ��دا کے حکم ک�و عم�د مذکورہ بالا کی رو سے نابالغ بچے اور پیدائشی مجنون بھی معص��وم ہیں وجہ یہ کہ وہ اس لائ��ق

اا ک��ریں جل��د اول ص گ��و یہ مض��مون خب��j بے رب��j ہے مگ��ر۱۸۰نہیں ہیں کہ ک��وئی گن��اہ عم��داا ارادہ لازم ہو ا ت��و معص��وم حقیقی ص��رف وہ ہے ج��و ایس��ے گن�اہ جب گناہ کی تعریف میں عمد س��ے محف��وظ ہ��و۔ پس گوی��ا م��رزا جی فرم��اتے ہیں کہ انبی��اء کی عص��م� پیدائش��ی مجن��ون کی عص��م� س��ے بھی گ��ذری کی��ونکہ پیدائش��ی مجن��ون میں فہم ت��و نہیں مگ��ر ارادہ اور احتی��اط

ضروری ہے۔

مرزا جی نے جو تعریف عص��م� انبی��اء کی کی وہ نہ ص��رف عق��ل س��ے بالک��ل بعی��دآاج ت��ک مس��لمانوں میں کس��ی فہمی��دہ ش��حص ک��و یہ بلکہ نقل کے سراسر معارض ہےاور ہم نے

کہتے نہیں سنا کہ انبیاء ایک مردہ کل ہیں جو بڑھیا کے چرخے کی طرح چلے جاتے ہیں۔ ہم کوان خیالات کی لغوی� پر تو تعجب نہیں مگر تعجب ہے اس بات پر کہ وہ دعوے ک��رتےآای�ات موج�ود ہیں جن س�ے ص��اف ص�اف ث��اب� ہوت��اہے " آان شریف میں بکثرت ایسی ہیں کہ "قر

کہ ان کا یہ سخن راس� بے کم وکاس� ہے ۔"

ہماری تحدیہماری تحدیآان ش�ریف میں ج�و بک�ثرت صے کے س�اتھ م�رزا جی ک�و تح��دی ک�رتے ہیں کہ ق�ر اب ہم بڑے دع�وآای� جس کو اپ��نی دانس��� میں س��ب س��ے آایات موجود ہیں " ان میں سے تم کوئی ایک ایسی بڑی نص عصم� انبیاء پر سمجھتے ہو جس سے تمہارے معنی عصم� ثاب� ہوں ہم��ارے ل��ئےآان س�ے ک��ریں گے ج�و تم نے اپ��نے منہ س�ے پیش کرو اور ہم تمہاری تردید اسی اص��ول تفس��یر ق�ر

بیان کردیا ہے ۔صی ہے اور اسی معنی میں ج��و اوپ��ر بی��ان ہ��وئے مرزا جی کو تو سب ہی انبیاء کی عصم� کا دعوصی ہے اس معنی میں ایک اختی�ار اور ارادہ مگر ہم کو صرف حضرت مسیح کی عصم� کا دعوا اپنے تیئں گناہ اور خط�ا س�ے محف�وظ رکھ�ا اور اا ارادة اور امکان گناہ رکھتے ہوئے انہوں نے عمد

ہمیشہ صرا مستقیم پر قدم مارا اور سر مو انحراف نہ کیا۔

مسلمانوں کی خدم� میں ہماری گزارشمسلمانوں کی خدم� میں ہماری گزارشآان س�ےکسی او رنبی کی عصم� اس طرح نہ ہماری کتب سے ث��اب� ہے اور نہ ق��ر

پس ہم کس��ی دوس��رے ن��بی ک��و معص��وم نہیں م��انتے اور مس��لمان بھ��ائيوں کی خ��دم� میں ہم نہای� ادب سے عرض کرتے ہیں کہ ہم اس مسئلے کو ص��رف اس ل��ئے م��انتے ہیں کہ وہ ہم��اریآان ک��و بھی ہم بالک��ل ان کے س��اتھ متف��ق پ��اتے کتب مقدسہ کے مطابق ہے اور اس ح��د ت��ک ق��رآاپ ک��و ہم��ارے س��اتھ ہون��ا چ��اہیے۔ اگ��ر ہم نہیں م��ان آاپ کے س�اتھ ض��د ہے نہ ہیں ۔ نہ ہم ک�و

Page 13: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

آانحضرت معصوم تھے تو ہمارا مقصود ان کی ہتک نہیں ۔کیونکہ اول ت�و ہم ا س کی سکتے کہ آان شریف کو پیش کرتے ہیں دوسرے ہم اپ�نے انبی�اء ک�و بھی جن پ�ر ص�دق دل س�ے سند میں قر ایم��ان لاتے ہیں معص��وم نہیں م�انتے اور اگ��ر ہم یہ کہ�تے ہیں کہ ص��رف حض�رت مس�یح معص�ومآاپ کے بھی پس ٹھن��ڈے دل س��ے تھے تو ظاہر ہے کہ حضرت مسیح ہم��ارے بھی ن��بی ہیں اور

آاپ کو اس امر کا تصفیہ کرنا چاہئیے۔آاہ ربنا انا ظلمنا گف� و

آامد ظلم� وگم گش� راہ یعنی

بحث کا اختصاربحث کا اختصار مرزا جی کے ساتھ اس بحث میں ہم اختصار کو مدنظر رکھنا چاہتے ہیں اور اس لئے س��ب س��ے پہلے ثاب� کریں گے کہ وہ اپنی بدقسمتی س��ے بس��م اللہ��ه ہی چ��وک گ��ئے اور س��ب س��ے پہلےآادم صفی اللہه کی عصم� بھی نہیں ثاب� کرسکتے اور یہ ابتدائی شکس�� نبی یعنی حضرت ان کی ساری مہم کی بد شگونی ثاب� ہوتی ہے اور ظاہر ہے کہ اگر کسی ایک نبی کا معص��وم ہونا بھی ثاب� نہ ہوسکے ت�و مس�ئلہ عص�م� انبی�اء سراس��ر باط��ل ہوجات�ا ہے اور ص�ر ف یہ کہ�نے کی گنجائش باقی رہ جاتی ہے کہ فلاں نبی معصوم نہیں مگ��ر فلاں ہے ۔اور ہم یہی کہ��تے ہیںآادم کی عص��م� پ��ر مح��دود ک��رتے ہیں اور اس ک��و براب��ر پس ہم اس جگہ اپ��نی بحث حض��رت

جاری رکھیں گے تاوقتیکہ ہمارا اور مرزا جی کا فیصلہ قطعی نہ ہوجائے۔

آان آاناصول تفسیر قر اصول تفسیر قر ایک بات میں ہم مرزا جی کے بہ� ہی مشکور ہیں کہ انہوں نے اص��ول بی��ان کردی��ا کہ جو بطور کلم�ة س�وا ء بین�اؤ وینکمہ ف�ریقین کے درمی�ان حکم بن ک�ر فیص��لہ کردیت�ا ہےاور اس اصول کو ہم سبق کی طرح یاد رکھینگے اور نہ خود کبھی بھولینگے اور نہ م��رزا جی ک��و بھول��نے دینگے۔باوجود یہ کہ ہم کو معلوم ہے کہ مرزا را حافظہ نباہ وہ فرماتے ہیں مس��لمانوں کے ن��ذدیکآان کریم کی تفسرمیں خدا کا کلام نہیں ہیں۔ جن کے ہر ایک لفظ کا وہ اپنے کو پابن��دخیال قر

آانحضرت ص�لعم کے منہ س�ے نکلی ہ�وئی ث�اب� آای� کی تفسیر کرتے ہیں ہاں اگر کسی لفظ یا ہو تو اس کو بے شک یقی�نی ط��ور پ��ر ص��حیح اور قاب�ل اتب�اع مان��ا ج��ائے گ��ا ۔ اک�ثر ح��التوں میںآاسکتا ہے کہ کسی فقرے پر بلحاظ سیاق وسباق کے ک�ون س�ے مط�ابق آاسانی سے سمجھ سے آاپ کرت��ا ہے اور اس کے بعض حص�ے دوس�روں کے مع�نی پ�ر آان شریف خ�ود اپ�نی تفس�یر ہیں۔ قرآان ک�ریم کے الف�اظ ہی ک�وپیش ک�ردینگے اور روشنی ڈال��تے ہیں" ج��واب دی�تے وق� ہم ص��رف ق��رآان شریف کے دوسرے حصوں کے معنی کرنے میں انہیں معنوں کو صحیح سمجھیں گے جو قرآان شریف ہو۔ اگر کبھی کہیں تفسیر کا ح��والہ ہوگ��ا ت��و وہ مخالف نہ ہوں اور جن کا موید خود قرآان ش�ریف کے الف�اظ پ�ر صرف تائیدی رنگ میں ہوگا لیکن ہماری تحقیق�ات کی بنی�اد ص�رف ق�ر

۔چشم ماروشن دل ماشاد۔مرزا جی نے ایسی سچی ب��ات کہی ہے کہ254 ص 2ہی ہوگی "جلدوہ ان کے منہ کی سی معلوم نہیں ہوتی ۔ہاں یہی تو حضرت مولانا روم فرما چکے

آاں پرس وبس ۔ آاں زقر کہ معنی قر

ہمارا قضیہہمارا قضیہآادم معصوم نہ تھے۔ ان سے گناہ صادر ہ��وا اور اب ہم یہ ثاب� کرتے ہیں کہ حضرت

وہ عاصی ہوگئے اور اپنے مرتبے سے ایسے گرے کہ ان کو نبی اولعزم بھی نہیں کہ سکتے ۔

تعریف گناہتعریف گناہ مرزا جی کے اپنے ق��ول کے مط��ابق "گن�اہ کی تعری��ف یہ ہے کہ گن�اہ ای��ک فع��ل ک�و اس وق� کہا جائے گا جبکہ ای��ک انس��ان اس فع��ل کے ذریعے س��ے خ��دا کے حکم کے ت��وڑکر سزا کے لائق ٹھہراے ۔ اس صورت میں ضروری ہے کہ گناہ کے صادر ہونے سے پہلے خدا ک��ا حکم موجود ہو اور نیز اس گناہ کے مرتکب کو وہ حکم پہنچ بھی گیا ہ��و اور ن��یز اس فع��ل کے مرتکب کی نسب� عقل تجویز کرسکتی ہو کہ اس فعل کے ارتکاب س��ے وہ درحقیق� س��زا کےآاخر میں لکھا ہے کہ "انبیاء کو خدا نے ہر ایک قسم کی سزا سے ہمیش��ہ لائق ٹھہرے گا "اور

۔255کے لئے بری ٹھہرایا ہے۔"ص

Page 14: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

آادم آادمگناہ حضرت گناہ حضرت آادم کی ذات پر اس تعری��ف ک��ا ج��و م��رزا جی کے اوپ��ر حج� قطعی ہے ح��رف ح��رف حضرت

آادم کو آات�������ا ہے ۔دیکھ�������و خ�������دا ک�������ا حکم ص�������ادق ه���ذ$ه$ تقربا والجرة $م$ين م$ن فتكونا الش (4 و بق��رہ ع 2)اعراف ع الظال

پ��اس نہ جان��ا اس درخ� کے ورنہ تم ہوج��اؤ گے س��تم گ��اروں میں اس میں نہ ص��رف حکم ہے بلکہ حکم عدولی کا ن��تیجہ بھی ص�اف وص��ریح الف�اظ میں بتلا دی�ا۔ یع�نی ج��رم کی تعری��ف اور اس کی سزا بھی مقرر کردی ۔ پھ�ر اس��ی پ��ر اکتف��ا نہیں کی بلکہ ب��ڑی تاکی��د کے س��اتھ ان ک�و خوب سمجھا بھی دیا کہ شیطان تمہارا دشمن ہے اور اس فکر میں لگا ہوا ہے کہ تم کو خ��داین ھ��ذا ام��دو ل�ک ولع�زو ج��ک فلا تا یم آاد ی ی��ا یفقلن�ا آارام سے نکلوادے سے برگشتہ کرکے اس جائے یخ��ر جنکم��ا من الجنتہ یع��نی ہم نے کہہ دی��ا ہے کہ اے ش��یطان ت��یرا اور ت��یری ج��ورو ک��ا دش��من ہے ۔خبردار کہیں تم دونوں کو یہ جن� س�ے نکل�وانہ دے اب نہ ت��و ک�وئی حکم اس س��ے زی��ادہ صاف ہوسکتا تھا نہ کوئی تاکید وتنبیہ اس سے زیادہ م��وثر ممکن تھی یع��نی خ��دا ک��ا حکم بھیآادم کو اچھی طرح پہنچ چک��ا ت��و پس تمہ��اری موجود تم نے دیکھ لیا اور یہ بھی کہ وہ حکم

تیسری وچوتھی شرط پوری ہوچکی ۔صہی آادم حکم ال اب یہ ب��ات ت��و تم خ��ود م��ان چکے ہ��و کہ " اس میں ش��ک نہیں کہ

آان شریف میں صاف لکھ��ا ہے256257کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا "ص کیونکہ قرآادم نہ صرف اس درخ� کے پاس گئے بلکہ اس کا پھل بھی کھالی��ا اور خ��دا ک��ا حکم ت��وڑا کہ آادم نے اپنے رب کی پس گم��راہ صی اور نا فرمانی کی آادم ربہ فغو ص آاپ فرمادیا وعصی اور اللہه نے

آادم نے تمہارے گناہ کی پہلی شرط کو بھی بلا عذر پورا کردیا ۔7ہوا ) سورہ طہ ع ( لو آادم اس گناہ کی وجہ سے "س��زا کے لائ��ق ٹھہ�رے " وہ س��زا کی�ا تھی پھر حضرت

آارزو تھی بع�د حرم�ان نک��ال ین الخ��ا ل�دین ہ��ونے کی تم یہی کہ اسی جن� س��ے جس میں ان ک�و ( اور جن� وال��وں ک��و7دیئے گئے۔ قال اھبطا منھا کہا تم نکل جاؤ اس جن� سے )س��ورہ طہ ع

جی�تے جی س�ب س�ے ب��ڑی س�زا یہی م�ل س�کتی تھی کہ وہ جن� س�ے جلاوطن ک�ئے ج��ائیں ۔یا کہ��ا اے تمن�� چن��انچہ ش��یطان ک��و اس ش��یطن� کی س��زا بھی خ��دا نے یہی دی۔ ق��ال ف��اھبطہ

(2شیطان تو جن� سے نکل جا)سورہ اعراف عآادم نہ صرف سزا کے لائق ٹھہرے بلکہ ان پر سزا کا نفاذ بھی ہوگیا معی��اد اپی��ل پس آاپ کی دوس��ری ش�رط بھی مب�الغہ کے س��اتھ پ�وری بھی گذرگئی اور حکم بح�ا ل رہ�ا جس میں

ہوگئ۔ اب رہی پانچویں شرط کہ "عقل تجویز کرسکتی ہو کہ اس فعل کے ارتکاب س��ے وہ درحقیق� سزا کے لائق ٹھہرئے گا۔ " اس کا تصفیہ ذرا مش��کل ہے خ��دا کی عق��ل نے ت��و اسآادم کی عقل نے صہی فیصلہ مرزا جی پر کوئی حج� نہیں ہوسکتا۔ حضرت کو تجویز کیا مگر ال بھی اس ک��و تس��لیم کرلی��ا اپ��نے ظلم کے وہ قائ��ل ہوگ��ئے۔مگ��ر ایس��ے دی��رینہ ب��ڈھے کے فع��ل ک��و قادی��ان میں ک��ون رد کرت��ا ہے ؟ ہم ک��و بھی ض��د ہے ہم یہی کہیں گے کہ اگ��ر اہ��ل قادی��ان کیآادم کی یا خدا کی او رہم ک��و خ��دا اور عقل اس کو تجویز نہیں کرتی تو یہ اس کی خطا ہے نہ آادم کے ساتھ غلطی کرتے بھلا معلوم ہوتا ہے ۔ پس نہای� ص��فائی س��ے ث��اب� ہوگی��اکہ حض��رتآاپ کو معصوم کہ��نے کی آادم مرزا کی پانچوں شرطیں پوری کردیں اور گناہ گار ہوگئے ایسے کہ جرات اب مرزا جی کو بھی نہیں ہوس�کتی ت�اوقتیکہ وہ گن�اہ کی تعری��ف اور ط��رح ب�دل ک�ر اپ�نےآادم م�رزا جی تعری�ف گن�اہ سخن کو باطل ٹھہرائیں ۔ اس تقریر سے نہ ص�رف یہی ث�اب� ہ��وا کہ کے موافق گناہگار ٹھہرے بلکہ یہ بھی کہ خدا نے ان کو ظالم اور غاوی کہا جن الفاظ س��ے

آان شریف میں یاد کئے گئے ہیں۔ گنہگار انسان قرآادم ن��بی ض��رور ہیں مگ��ر معص��وم نہیں جیس��ا آان شریف کی شہادت س��ے حض��رت قر

آان شریف کی نص سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اولعزم نبی نہیں تھے۔ ابھی ثاب� ہوا بلکہ یہ بھی قر

Page 15: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

آادم اولوالعزم نبی نہ تھے آادم اولوالعزم نبی نہ تھےحضرت حضرت اا )سورہ طہ ع آادم من قبل فنسی ولم نجد لہ عزم صی (7چنانچہ لکھا ہے ولقد عہد نا ال

آادم کو اس س��ے شاہ عبدالقادر صاحب اس کا ترجمہ یوں کرتے ہیں کہ " ہم نے تقلید کردیا تھا آای� میں خ��دا فرمات��ا پہلے پھر بھول گیا او رنہ پ��ائی ہم نے اس میں کچھ ہم� " بہ��ر ح��ال اس آادم س�ے پہلے ہی مگ�ر وہ اس ک�و بھ�ول گی�ا او رہم نے نہ پای�ا اس ہے کہ ہم نے عہد لے لیا تھا آادم میں خدا نےعزم کی نفی کی اور یہی ایک صف� ہے جو بعض انبی��اء ک��و اول��والعزم میں عزم صی اللہ��ه آادم نبی اولوالعزم من انرھل الذین عز موا اعل بنا دیتی ہے۔ پس عزم کے عدم کی وجہ سے آاوری صی فیما عہد الیھم ۔ رس��ولوں میں اول��والعزم وہ ل�وگ ہیں ج��و ع�زم رکھ�تے ہیں اور پ�ر بیج��ا تعالآان میں کھلے صی کے جن ب��اتوں میں خ��دا نے ان س��ے عہ��د کی��ا ہے اس نص ق��ر حکم خ��دا تع��الآادم کی شکای� ہے کہ اس سے خدا نے عہ�د کیاتھ�ا اس نے عہ�د ک�و ت�وڑ ا اور اس الفاظ میں آادم ن�بی آادم میں ع�زم نہ پای��ا پس آاوری میں ک�وئی ع�زم نہ دکھلای�ا اور خ�دا نے حض�رت کی بجا

اولوالعزم نہ رہے۔

مرزا کی تحریفمرزا کی تحریفآای� شریفہ کے معنی م��رزا جی نے کیس��ے بگ��اڑے۔ اور اس آاتا ہے کہ ہم کو افسوس آادم ک��و میں تحریف معنوی کرنا چاہی وہ اس کا ترجمہ یہ ک��رتے ہیں کہ " اس س��ے پہلے ہم نے ایک حکم دیا سو وہ بھول گیا او رہم نے اس کا گناہ پ��ر ع��زم نہیں پای��ا " او رکہ��تے ہیں کہ اسآادم صہی ک��و نہیں ت��وڑا ۔ " اا حکم ال آادم کی صاف بری� ہوتی ہے کہ انہوں نے عمد سے حضرت

(۔257-256اس میں بے قصور تھا " ص

لفظ عزم پر بحثلفظ عزم پر بحثآان ک��ریم کے الف��اظ ابھی ابھی مرزا جی نے ہم سے عہد کیا تھا کہ " ہم ص��ر ف ق��رآای��ا اور لف�ظ آای� میں لف�ظ عہ��د ک�ا ہی پیش کریں گے " اور وہ ایسا جلد اپنا عہد بھول گئے ۔ آای� کس�ی عزم کا ۔ اس میں کوئی لفظ نہیں جس کے معنے گناہ ک�ئے جاس�کیں اور نہ مع�نی

تیس��رے لف�ظ کے ادخ��ال کے حاجتمن�د ہیں ۔ دیکھ�و ش�اہ ص�احب نے اس جگہ کیس�ا معق�ول ت��رجمہ کی��ا تھ��ا جس میں الف��اظ کی پ��وری رع��ای� ہے کی��ا م��رزا جی اس س��ے ب��ڑھ ک��ر ت��رجمہآادم میں مطلق عزم کی نفی کی گئی اور عزم کے معنی بھی شاہ صاحب نے کرسکتے ہیں؟پس

"ہم� " بتلائیں۔

تفسیر کی سندتفسیر کی سند بعض لوگ�وں نے الف�اظ کی پ�وری پابن�دی اپ�نے ل�ئے دش�وار س�مجھی انہ�وں نے ای�کآای� میں درجہ ہٹ کے الفاظ کا لحاظ رکھا اور عزم کو عہد س��ے متعل��ق کردی��ا۔ ج��و لف��ظ متن آای� کے مع��نی ہ��وئے۔ "ہم نے اس میں عہ��د پ��ر ہم� نہیں پ��ائی موجود تھا اور اس ص��ورت میں اور عہد پر عزم سے مراد صرف ایفائے عہد پر عزم ہوسکتا ہے ۔اب کسی تفسیر کا حوالہ صرف تائیدی رنگ میں " درکار ہو تو امام بغوی اپنی تفس�یر مع�الم التنزی�ل میں لکھ�تے ہیں کہ " نہ پای�ا ہم نے اس میں صبر منہیات س�ے بچ�نے ک�ا اور نہ رائے پختہ " عطیہ کہ�تے ہیں کہ مع�نی یہ ہیںصہی کی " اب مرزا جی کی حماق� دیکھئے عہد تو ہم کہ نہ پائی ہم نے اس نگہبانی اور امر الآان ش��ریف کے الف��اظ پ��ر ہی ہ��وگی۔ اور ایس��ی جل�د سے کیا "ہماری تحقیقات کی بنیاد صرف قرآان کریم کے الفاظ " س��ے چش��م ایفائے عہد سے ہم� ہاردی کہ ترجمہ کرتے وق� نہ صرف "قرآات�ا آایہ کریمہ میں "گناہ " ملادیا ۔ یہ�اں م�رزا جی پ��ر وہی ص�ادق پوشی کی بلکہ باہر سے لا کر آان ش��ریف کے الف��اظ جو وہ اپنے مخالف کہتے تھے "کس طر ح دیان� کو چھوڑ بیٹھے ہیں ق��ر کی طرف ک�وئی ت��وجہ نہیں ک�رتے ح��الانکہ وہی الف�اظ ایس�ے ہیں جن ک�و مس�لمان س�ند م�انتے

(۔264ہیں۔ص

بھول جانے کا عذربھول جانے کا عذر اسی طرح مرزا جی کا دوسرا عذر گناہ ب��دتراز گن��اہ ہے کہ جس ط��رح ہم اپ��نے عہ��ودآادم بھی " بھ�ول گی�ا " اور اس ق��ول میں م�رزا ص��احب پھ��ر اپن�ا ک�و بھ��ول ج��اتے ہیں اس��ی ط��رح اصول تفسیر بھول گئے اگر کوئی لڑکا مکتب میں اپنا سبق اس طرح بار بار بھول جاتا تو منہ لا

Page 16: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

آادم عہ�د ک�و م��رزا جی کے معن�وں میں آان س�ے دکھلائے دی��تے ہیں کہ ل کردی��ا جات�ا ۔ ل�و ہم ق�ر نہیں بھولتے تھے ان کو خوب یاد تھا کہ خدا نے حکم دیا ہے کہ اگر ش��جرہ ممن��وعہ کے پ��اس جاؤگے تو ظالم ہوجاؤگے بلکہ اس امر پر ت��و انہ�وں نے ش�یطان س�ے بحث بھی کی تھی۔جیس�ا کہ شیطان کے جواب س��ے روش�ن ہوت��ا ہے۔ ق��ال ماالھکم�ا عن ھ��ذہ الش�جرة الا ان تکون��ا ملکین

(۔ کہ��ا تم ک��و خ��دا نے اس ل��ئے نہیں من��ع کی��ا بلکہ اس ل��ئے کہ مب��ادا تم3)س��ورہ اع��راف ع آادم نے اس کی ب�ات فرشتے ہوجاؤ ۔ ش�یطان نے یہ کہہ ک�ر خ��دا کے ق��ول کی تک��ذیب کی اور آاخ��ر ک��و جب خ��دا مان لی۔خدا کے سخن کو لغو قرار دیا اور شیطان کی بات سچی مانی پھر آادم سے پوچھا الما الھکما عن بلکما الشجرة ۔۔۔۔۔کیا تم کو میں نے اس درخ� سے نے بھی آادم لاجواب رہ گیا۔ اس نے نہیں کہا کہ خ��دا ون��د ا میں بھ��ول گی��ا۔بلکہ اق��رار منع نہیں کیا تو کیا کہ ربنا ظلمنا انفسنا اے ہمارے رب ہم نے ظلم کیا اپنی جانوں پ�ر ۔ ت�یرا فرمان�ا ح��ق ہ�وا ہمآادم کے لئے ایک جھوٹا حیلہ تراشتے ظالمین میں ہوگئے پس مرزا جی تم کس منہ سے حضرت

ہوکیا یہ ع پدر نتو اند یسر تمام کند کی نظیر ہے؟

بھول جا نے کے معنیبھول جا نے کے معنیآادم م��رزا جی کے معن��وں میں عہ��د ک��و نہیں بھ��ولے پس یہ تو معلوم ہوگیاکہ حض��رت تھے۔ پھر بھول گیا کے معنی اس جگہ کئے ہیں؟ اب پھر ہم اسی اصول تفسیر پ��ر کاربن�د ہ��وتےآاپ کرتا ہے اور اس کے بعض حص��ے دوس��روں کے معن��وں پ��ر آان شریف خود اپنی تفسیر ہیں۔ "قر روشنی ڈالتے ہیں ۔"چنانچہ ایسے موقعوں پر نسی بھول گی��ا کہ م��راد ایس��ی غفل� اور بے پ��روائی ہ��وتی ہے جس کے واس�طے کس�ی ع�ذر او رحیلے کی گنج��ائش نہیں رہ��تی اس�ی س�ورہ اور اس�ی رکوع میں یہی محاورہ استعمال ہواجس نے منہ پھ�یرا م�یری ی�اد س�ے ت�و اس ک�و مل�تی ہے گ�ذران تنگی کی اور لا وینگے ہم اس کو دن قی�ام� کے ان�دھا ۔ وہ کہے گ�ا کہ اے رب کی�و ں اٹھ�اآایا تنا فنسیتھا فرمایا ی��و ں ہی لایا تو نے مجھ کو اندھا اور میں تو تھا دیکھتا۔ قال کذالک اتک آایتیں پھر ت��و نے ان ک��و بھلا دی��ا۔ دیکھ��و خ��دا فرمات��ا ہے کہ ت��ونے پہنچی تھیں تجھ کو ہماری

آائتیں بھلا دیں اور اس بھلا دینے کی پاداش میں جہنم کا عذاب دیت�ا ہے۔ اس ک��و ع��ذر ہماری ( میں ہے لھمہ ع��ذاب ش��دید بم��ا نس��وا ی��ومہ2نہیں قب��ول کرس��کتا ۔ ایس��ے ہی )س��ورہع ص ع

الحساب ان لوگوں کے واسطے سخ� عذاب ہے۔ اس وجہ س��ے کہ انہ��وں نے بھلا دی��ا حس��ابآان شریف نے کسی لف��ظ کا دن ۔ یہ اصول خود مرزا جی کا بیان کیا ہوا ہے کہ اس امر کا کہ قر ک��و کن معن��وں میں اس��تعمال کی��ا ہے فیص��لہ اس ط��رح ہوس��کتا ہے کہ ق��ریب المع��نی الف��اظ کے

آان ش�ریف کے ع��ام مفہ�وم پ�ر غ�ور کی�ا ج��اوے " ریوی��و جل�د ص2استعمال س�یاق وس��باق ی��ا ق��ر ( ۔ پس اس معنی میں اس طرح بھول جانا ک��وئی ع��ذر وحیلہ نہیں ہے۔ج��و ش��ے بھلا دی��نے356

آادم نے بھلا دی�ا۔ اس س��ے ب��ڑھ ک�ر کی�ا نافرم��انی ہ��و س��کتی ہے؟ اللہ�ه کی کی نہ تھی اسی ک�و تاکید اکید او رایک ہی حکم اور ہر پہلو سے سمجھا دینا اور پھر بھی بھ��ول جان��ا۔ پس اب ہم

آای� کا مطلب یہ بیان کرتے ہیں۔ بلا خوف تردید

آای� کے صحیح معنیآای� کے صحیح معنیآادم س�ے پہلے ہی مگ�ر اس نے غفل� وبے پ�روائی س�ے اس�ے ہم نے عہد لی�ا تھ�ا کہ آارزو ایس��ا بھلا دی��ا گوی��ا کبھی عہ��د ہی نہیں کی��ا تھ��ا اور اس میں ہم ک��و کچھ بھی ہم� اور آادم اس میں بے قصور تھا ایک لغ��و س��خن ہے آاپ کا یہ کہنا کہ ایفائے عہد کے لئے نہ ملی۔" آادم بے قص�ور تھ�ابلکہ قص�ور اللہ�ه نے کی�ا ج�و بے قص�ور ک�و س�زا دی اس کے معنی یہ ہوئے کہ آادم کو ظالم اور قصور وار کہا تھ��ا ۔اس کے آان نے جن� سے مارنکالا اور پھر گھسنے نہ دیا۔ قر

آادم کے بڑے سپوت نکلے۔ آاپ آاپ نے خدا کو ظالم اور قصور وار ٹھہرا دیا۔ بدلے

آای� آای�دوسری دوسری آادم کے صی جس میں حض��رت آادمہ ربہ فغو صی آای� ہے وعص آان کریم کی جو دوسری قر عص��یاں یع��نی نافرم��انی ک��ا ص��ریح م��ذکور ہ��وا ہے ۔ م��رزا جی عص��یاں کی تاوی��ل میں ت��و دم نہیں

صے کی تاویل پر اصرار کرتے ہیں۔ مارتے مگر غو

Page 17: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

صے صےتاویل لفظ غو تاویل لفظ غوصے کے معنی لسان العرب میں صاف ط��ور پ��ر بی��ان ک��ئے ہیں کہ فس��د علیہ عیش��ہ غو

آاگیا )ص آارام میں خلل آان ش��ریف کے257یعنی اس کے ( اگر نہ قائم رہ سکے اپنے عہ��د پ��ر ق��ر الفاظ بھی پس پش� پھینک دئ��یے اور اح��ادیث ک��و بھی بھ��ول گ��ئے اور لس��ان الع��رب کی س��ندآاتا ہے ۔ کیونکہ اگر کوئی نگاہ عبرت سے پکڑ لی۔ ہم کو اس شخص کی سر اسیمگی پر ترس دیکھے تو گناہ کی یہ بھی ایک سچی تعریف ہے ۔ دوزخ میں پڑنا اور خدا سے دور مہج��ور ہون��اآان نے تو اس ک��و بہ� ص��فائی س��ے ظ��اہر کی��ا۔ گنہگ��اروں انجام کا ر اپنا ہی برا کرنا ہے۔بلکہ قر

( من یعم��ل س��وء اوبظلہ14کو ظالمی انفسھمہ اپنی جان پر ظلم کرنے والا کہ��ا ) س��ورہ نس��ا ع ( ح�تے کہ ص�ریحا16نفس�ہ ج�و ک�وئی ک�رے ب�دی ی�ا ظلم ک�رے اپ�نی ج��ان پ�ر ) س�ورہ نس�ا ع

دوسرے کے اوپر ظلم کرنا بھی اپنی جان پر ظلم کرنا شمار ہوتا ہے۔ جوروؤں کے ستانے ک��و اور ان پر زیادتی اور ظلم کرنے کی باب� لکھا ومن یفعل ذلک فقد ظلمہ نفس��ہ جس نے یہ کی��ا اس

(اور اس��ی مع��نی میں کف��ر ک��و ظلم کہ��ا اور دنی��ا کے29نے ظلم کیا اپنی جان پر ) سورہ بق��رہ ع ک�افروں ک�و ظ�الم والک��افرون ھم��ا الظ�المون ک�افر ج�و ہیں س�و ظ��الم ہیں اور یہی ب�ات تھی جسآاگے چ��ل ک��ر آادم نے تس��لیم کی��ا تھ��ا۔ ربن��ا ظلمن��ا انفس��نا )اس مع��نی کی تش��ریح ہم کوحض��رت حضرت یونس کے بی�ان میں ک��ریں گے ( اے ہم��ارے رب ہم نے ت��یری حکم ع��دولی کی ہم نےصے کے معنی ص��رف فس��د علیہ تیرا کچھ نہیں بگاڑا گناہ کرکے اپنی جان کا برا کیا۔پس اگر غوآان شریف اپ��نی آاپ کی گلو خلاصی نہ ہوسکتی اور اگر یہ حق ہے کہ قر عیشہ بھی ہوتے تو بھی صی کے معنی دریاف� کرلینا کچھ بھی مش��کل نہیں ن��تیجہ عص��یاں ک��ا آاپ کرتا ہے "تو غو تفسیر کہا گیا یعنی شجرہ ممنوعہ کو کھانے کا اور سوائے گناہ کے کچھ نہیں ہوسکتا۔خ��دا نے پہلے ہی فرمایا دیا تھا کہ اگر تم اس درخ� کے پاس گئے تو ظالمین میں ہوجاؤ گے ۔ پس اگر خ��داآادم ظ��الم ت��و اس وق� ہوگ��ئے ۔ نے سچ کہا تھ��ا اور اس میں ک��وئی ش��ائبہ جھ�وٹ نہیں تھ�ا ت��و جب درخ� کے پ�اس پہنچے ۔اس ق�در ت�و خ�ود انہ�وں نے بھی اع�تراف کرلی�ا تھ�ا۔مگ�ر چ��ونکہ

صی والی ہے یہ لف��ظ پھل بھی کھا لیں وہ ظالم سے بھی کچھ زیادہ ہوگئے اور اسی پر یہ لف��ظ غ��وہمیشہ روحانی اور ایمانی گمراہی پر دلال� کرتا ہے۔

Page 18: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

صی صیمعنی لفظ غو معنی لفظ غوصی بہک��ا نہیں تمہ��ارا رفی��ق اور گم��راہ س��ور ہ نجم میں ہے ماض��ل ض��احبکمہ وم��ا غ��و نہیں ہوا اس میں کسی دنیا وی ی��ا جس��مانی فس�اد ک�ا اش�ارہ نہیں ہوت��ا اس ک�و عیش کے فاس��دآای� کی تفسیر میں صاحب جلالین بتاتا ہے کہ یہاں ہونے سے کوئی سروکار نہیں۔ چنانچہ اس

الم��راد نفی696اعتق��اد وفاس��د " کی نفی ہے اور ش��رح مواق��ف )نولکش��وری (میں لکھ��ا ہے ص الضلات والغوای� فی ام�ور ال�دین یع�نی نفی ض�لال� وگم�راہی ام�ور دین میں م�راد ہے پس ای�کآای� آانحض��رت کے ح��ق میں کی گ�ئی اس�ی ک�ا اثب�ات خاص امر میں جس بات کی نفی یہاں آان ک��ریم کے الف��اظ ہی ک��و پیش ک��رینگے آادم کی نسب� کیاگیا "اور ہم ص��رف ق��ر زیر بحث میں غی ایمانی گمراہی ہے اور رشد یعنی ایمانی ہ��دای� کی ض��د ق��د تب��ئین الرش��د من الغی م��راد اسآادم پہلے خدا کے راستے پ��ر تھ��ا اب وہ ش��یطان کے راس��تے پ��ر ل�گ گی��ا۔اور گن�اہ کی یہ ہے کہ گار ی ک�ا یہ کت�ابی مفہ�وم ہے۔ ش�یطان کی راہ چل�نے وال�وں ک�و غ�اوین کہ�ا گی�ا من اتب�ک من

آادم3الغاوین ) سورہ حجر ع آادم کے عاص��ی ہ��ونے قب��ل کہی گ��ئی تھی ۔پھ��ر جب ( او ریہ ب��ات صی آاگیا اور عصیاں کر بیٹھا تو اس��ی مع��نی میں اس ک��و کہ��ا گی��ا فغ��و بھی شیطان کے فریب میں آاپ ک�و بے زب��ان آان نے آاپ کی دستگیری نہ کرسکے گا لس��ان الق�ر پس السان العرب کچھ بھی صی ع( جب نک��الی ج�اویگی کردیا ۔ اسی طرح لکھ�ا ہے ۔ب�رزت الحمیہ من الغ�اوین ) س�ورہ ش�عرآاپ اس�ی بھروس�ے ہیں کہ اس وق� ان ک�ا ک�وئی ادیب لس�ان دوزح س�امنے ع�ادین کے ت�و کی�ا العرب سے فسد علیہ عیشہ دکھلا کر س��ب ک��وجہنم س��ے نج��ات دلائے گ��ا؟م��رزا جی اب ای��کآان شریف نے کس لفظ کو کن معنوں دفعہ پھر یاد کر لو اپنا وہی اصول کہ " اس امر کا کہ قر میں استعمال کیا ہے فیص��لہ اس ط��رح ہوس��کتا ہے کہ ق��ریب المع��نی الف��اظ کے اس��تعمال س��یاقآان شریف کے عام مفہوم پر غور کیا جاؤے " اب ہمارا طریق عمل دیکھو اوراپنا ۔ وسباق یا قر

آادم پر شرک کا الزام آادم پر شرک کا الزامحضرت حضرت ہےقرآن شریف میں ی آيت ہ

ذ$ي ه���و فس من خلقكم ال واح$���دة نكن زوجها م$نها وجع����ل $يس���� $ليها ل فلما إ

اها حملت تغش ت خف$يفا حمال $ه$ فمر فلما بهما الل��ه دع��وا أثقلت $ن رب آتيتنا لئ $حا ال ص��نكونن $ر$ين م$ن ل اك آتاهما فلما الش $حا ال ص��

��ه جعال ركاء ل الل��ه فتع��الى آتاهما ف$يما ش��آای� يشر$كون عما (۱۹۰، ۱۸۹)سورہة اعراف

مرزا جی کا ترجمہمرزا جی کا ترجمہ مرزا جی نے اس کا نرا اردو ترجمہ یہ کیا ہے"وہی خ��دا ہے جس نے تم ک��و ای��ک ہیآارام پک��ڑے جان سے پید ا کیا اور اس س�ے اس کے ج��وڑے ک�و پی�دا کی�ا ت�اکہ ا س کے س�اتھ پھر جب مرد نے عورت کو ڈھانکا تو عورت کو ہلکا سا حمل رہا پس ا س سے چل��تی رہی پھ��ر جب وہ بوجھل ہوئی تو دونوں نے اللہ�ه اپ��نے رب ک��و پک��ارا کہ اگ��ر ت��و ہمیں ص��حیح س��الم لڑک��ا دے تو ہم تیرے شکر گزار ہوں لیکن جب خدا نے ان کو چنگی بھلی اولاد عطا کی ت��و دون��وں خدا کے شریک ٹھہرانے لگے اس نے جو خدا نے ان دونوں کو دیا تھا۔ ب��زرگ ہے خ��دا بلن��د ت��ر

۔م��رزا جی نے بے چ��ون وچ�ر ا اس ک�و259اس سے جو یہ لوگ اس کے س��اتھ ٹھہ��راتے ہیں"ص آای��ات میں خ��دا کے ش��ریک ٹھ��رانے" کے گن��اہ ک��ا م��ذکور ہے اور وہ اس تس��لیم کرلی��اہے کہ ان شرک کے لئے نہ کوئی معذرت کرتے ہیں نہ تاویل اور ان کو صاف معل��وم ہوت��ا ہے کہ یہ ذک��ر ان ملسو هيلع هللا ىلصتمام مشرکین عرب کا ہے جو رسول کریم کے مخاطب ہیں اور وہ اپن��ا س��ارا غص��ہ اور غضب صرف ان لوگوں پر نکالتے ہیں ج��و کس�ی ای�ک مفس��ر کی م�ردود رائے ک�و ہ��اتھ میں لےآادم وح��وا ک��ا ذک��ر ہے ۔ ان کے نزدی��ک " آای� میں کر " یہ کہنے کی جرات ک��رتے ہیں کہ اس آادم اور ح��وا ک��ا اس جگہ ذک��ر نہیں ہے " اور مختلف باتوں پ��ر غ��ور ک�رکے یہی ث��اب� ہوت��اہے کہ آای��ات میں م��ذکور نہیں ہے " آادم ک��ا ن��ام ان اس پر سب سے بڑی دلیل ان کے پ��اس یہ ہے کہ "

Page 19: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

آادم وحوا کی طرف ص��ریح اش��ارہ پ��اتے ہیں260ص آای� میں آاپ کو ان لوگوں کی نسب� جو ۔ آان شریف کے الفاظ کی طرف کوئی توجہ نہیں ک��رتے ح��الانکہ سخ� شکای� ہے ۔ گویا وہ قر

وہی الفاظ ہیں جن کو مسلمان سند مانتے ہیں۔

امر تنقیح طلبامر تنقیح طلبآای� میں اس طرح صاف ص��اف آاپڑی ہے کہ پس اب ساری بحث اس ایک بات پر آادم وح�وا کے ل�ئے ی��ا کس�ی اور ج�وڑے کے ل�ئے۔ اس میں ت�و آای�ا تث�نیہ ک�ا ص�یغہ کس کے ل�ئے شک ہی نہیں ہوسکتا کہ یہ کسی نہ کسی واحد کا ذکر ہے اور نہ جمع کا صرف ایک جوڑےآادم کی آادم وح��وا مقص��ود نہیں ت��و بھی حض��رت کا ذکر ہے ۔ اگر یہ ث��اب� ہوج��ائے کہ اس میں عص��م� ث��اب� نہیں ہوس��کتی کی��ونکہ وہ ت��و ہم��اری پہلی دلی��ل س��ے باط��ل ہ��وچکی ۔لیکن اگ��رآادم وحوا کا ذکر ہے تو مرزا جی کا سارا کھی��ل بگ��ڑ ج��ائے آای� میں کہیں یہ ثاب� ہوگیا کہ اس آاپ کو قادی��ان میں بھی ام��ان نہیں م��ل س��کتی ۔ او ریہ راہ م��رزا جی کے ل��ئے ہم ک��و پ��ل گا۔اور صراط سے بھی زيادہ خطرناک معلوم ہوتی ہے کیونکہ اب ان کے گریز کے ل��ئے تاوی��ل کی مف��ر

بھی باقی نہیں رہی۔

آای� میں ندارد آای� میں نداردآادم کا نام آادم کا نام آان شریف کے الفاظ کی طرف پ��وری ت��وجہ ک�ئے ہ��وئے ہیں م�ان لیں گے کہ ہم جو قرآای�ا اور نہ ح�وا ک�ا اور م�رزا جی ک�و بھی م�ان لین�ا چ��اہیے کہ آادم کا نام آای� میں نہ فی الحقیق� آای� میں "مش��رکین ع��رب " ک��ا ن��ام بھی نہیں۔مگ��ر ص��رف ن��ام ہی ای��ک وس��یلہ نہیں جس س��ے کسی شخص کا تعین کیا جاتا ہے معہورذ ہسنی بھی تو شخص کو معین کرتا ہے ۔اگ��ر ک��وئی مولانا بالفضل اولانا لکھ دیں کہ کذاب قادیانی دجال ک��ا پیش رو ہے ت��و حکیم ن��ور ال��دین بھی نہ کہیں گے کہ یہ ذکر حضرت اقدس کا نہیں کیونکہ جن�اب مول��وی ص�احب نے م��رزا جی ک��اآان خواں ک��و آادم اور حوا کا نام نہیں تو بھی کسی قر آای� میں نام تو نہیں لیا۔اسی طرح گو اس آادم وح�وا سس واحدة وجعل منھار زوجہ�ا س�ے پڑھتے وق� شبہ نہیں ہوسکتا کہ خلقکمہ من نف

ہی م��راد ہیں۔اس ق��ول میں ہم سراس��ر م��رزا جی کے اص��ول تفس��یر س��ے متمس��ک ہ��وئے ہیں کہآاپ کرت��ا ہے اور اس کے بعض حص��ے دوس��روں پ��ر روش��نی ڈال��تے آان ش��ریف خ��ود اپ��نی تفس��یر "قر

ہیں۔"

آاپ اپنا مفسر آان آاپ اپنا مفسرقر آان قرآای� میں بجنس���ہ یہی کلام وارد ہ���وا آاپ س���ن لیج���ئے س���ورہ نس���ا ء کی پہلی ها يا ت���و أي

اس الن ق��وا كم ات ذ$ي رب فس من خلقكم ال ن م$نهما وبث زوجها م$نها وخل����ق واح$����دة

$يرا ر$جاال $ساء كث یعنی اے لوگو ڈرتے رہ��و اپ��نے رب س��ے جس نے بنای��ا ون

تم کو ایک ج��ان س�ے اور اس��ی س�ے بنای�ا اس ک�اجوڑا اور بکھ�یرے ان دون��وں س�ے بہ� م��رد اورآادم س واحد ة وخلق منھ��ا زوجہ��ا س��ے آای� میں نفس عورتیں ۔ اب تم ہی ایمان سے بتادو کہ اس آادم کا نام ہے اور نہ ح��وا ک��ا ۔ اور حوا ہی مراد ہیں یا کوئی اور شخص ۔ باوجود یکہ اس میں نہ مگر نہیں ہم تمہارے ایمان کو خطرے میں نہیں ڈالتے ۔ کہیں تم انک��ار ک��ر ج��اؤ او رکہ��د دو کہ ہر خاندان کا ایک مورث اعلے ہوتا ہے اور ا س کی جورو بھی اسی کی جنس سے ہ��وتی ہےآای� میں بھی "ذک��ر ان تم��ام مش��رکین آادم اور ح��وا ک��و اس س��ے کی��ا خصوص��ی� وتعل��ق ؟ اس ۔ ملسو هيلع هللا ىلصعرب کا ہے جو رسول کریم سے مخاطب ہیں" ت��و ہم تمہ��ارا کی��ا ک��ریں گے اس میں تمہارا ایمان جائے گا اور ہمارا کچھ فائدہ نہیں ۔ اس لئے پہلے کان لگا ک�ر خ��وب س�ن ل�و اور

سمجھ لو کہ۔

Page 20: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

لحوا کی پیدائشلحوا کی پیدائشج±م یق یل ی²ا یخ نن ی²ا تم یج نو پیدا کی اس سے ج��ورو اس کی یہ ای��ک واقعی اور حقیقی تعری��ف یز

اور حادیث ش��اہد18آای� 4علم دین میں حضرت حوا کی ہے اس پر توری� کتاب پیدائش باب صی علیہ النوم ثمہ اخذ من اضلاحہ من ثقہ الا یس��ر وض��ع مک��انہ لحم��ا وخل��ق ہیں۔ فالقی اللہه تعالآادم کے اوپر نیند پھر نکالی اس کی بائیں طرف کی ایک پسلی اور بھ��ر حوا منھا ڈالی اللہه نے آادم اس��کن ان� آای� ی��ا دی��ا اس کی جگہ گوش��� اور پی��دا کی��ا ح��وا ک��و اس س��ے )تفس��یر کب��یر وزجک بقرہ( جناب مرزا صاحب ایک ایسے خصیم مبین اور سخن پ��رور ہیں کہ ہم ک��و اب بھیآاگے بھی سرتس��لیم خم ک��ردیں۔ اور کس��ی آات��ا کہ وہ ایس��ی مض��بوط نقلی دلائ��ل کے یقین نہیں بات کو چاہے وہ کتنی ہی سچی ہو مان لیں پس ہم کیونکر ان حضرات سے ات��نی ب��ات من��والیںآاس�ان آادم وح�وا کے ب�اب میں ہے ۔ مگ�ر ہم�اری مش�کل آای� آای� یع�نی س�ورہ نس�ا ء والی کہ یہ

ہے۔

مرز ا جی کا اقرارمرز ا جی کا اقرار ب��اب� م��ئی۵یہ جو کچھ ہم نے کہا مرزا ان سب کو م��ان چکے ۔وہ اپ��نے ریوی��و نمبر

آادم کی۷۹ ص��فحہ نم��بر ۱۹۰۲ میں فرم��اتے ہیں ۔خ��دا نے "ح��وا ک��و علیح��دہ پی��دا نہ کی��ا بلکہ آادم کے آان ش��ریف میں فرمای��ا ہے خل��ق منہ��ا زوجہ��ا یع��نی پسلی سے اس ک��و نک��الا جیس��ا کہ ق��ر

وجود میں سے ہم نے اس کا جوڑا پیدا کیا جو حوا ہے۔

مرزا جی پر ہمارا تشددمرزا جی پر ہمارا تشددآایا اور حوا ک��ا کہ��اں س��ے ؟ آادم کا نا م کہاں سے آای� میں ہم پوچھتے ہیں کہ اس آادم کی پس��لی ک��ا آان میں بھی کہیں نہیں ہے ۔پھر تم نے کہاں سے بلکہ حوا کا نام سارے قرآادم کے وجود میں سے ح��وا ک�ا پی�دا ہون��ا بی�ان کی�ا۔ پس جب تم نے اس ذکر پایا اور کہاں سے سس واح��دة س�ے م��راد جا زوجہ�ا میں نف یق منہ� یخل�� سةو ی یواح��د سس یلقکمہ من نف یخ بات کو قبول کرلی��ا کہ

آادم کی پس�لی کی ط��رف ہے جس آادم ہے اور زوجہ�ا س�ے ح��وا اور خل��ق منہ��ا میں اش�ارہ صرف سة وجعل مہ�ا زوجہ�ا کی نس�ب� آای� متنازعہ خلقکہ من نفس واحد سے حوا پیدا کی گئی تو پھر آادم اور ح��وا ک�ا ن��ام نہیں؟تمہ��ارے ہی اپ��نے ق��ول اور کی��و ں ہٹ دھ��رمی س��ے کہ�تے ہ��و اس میں آادم ت��ا ح��وا میں ک��وئی آاتی ہے۔اور از آادم اور حوا پر ص��ادق آای� حرف حرف صرف قاعدے سے آایت�و ں میں ص�رف ای�ک لف�ظ کاب�ل ہے۔ دوسرا بشر اس کا مصداق نہیں ہوسکتا ہے۔ ان دون��وں آای� میں الفاظ خلق ہے اور دوسری میں جعل خلق کے معنی میں دونوں لفظ بالکل واح��د پہلی ہیں ذرا بھی فرق نہیں جس خل�ق کے مع�نی م�رزا نے " پی�دا کی�ا " بتلائے اس�ی ط�رح جع�ل کےآان پ��ر دراص��ل کچھ ہے توکی��وں ہم��ارے آادم کے وجود میں سے " پس اگر تمہارا ایم��ان ق��ر معنی " مقابلہ میں ہٹ اور ضد سے جو روحانی بزدلی وجبن پر دال ہیں یہ کہنے کی ب��ات ک��رتے ہ��و کہآایات میں ہر گز م�ذکور نہیں" ۔م�رزا جی نے س�خن پ��روری میں ج��و کچھ لکھ�ا آادم کا نام ان " آادم کی ہے وہ ح��رف ح��رف ام��ام رازی کی تفس��یر کب��یر س��ے اڑای��ا ہے۔ام��ام رازی نے حض��رت عصم� کے اثبات میں بڑی کوشش کی ہے کہ کسی طرح ان پر سے شرک ک�ا ال��زام ہٹ��ادیں۔آای� ان س��ے منس��وب نہ ہ���ونے پ��ائے ۔ مگ��ر جب وہ ناک��ام رہے ت���و ہم���ارے اور یہ خطرن���اک

بیچارے مرزا کی کیابساط کہ زبان کھول سکیں۔

امام رازی کا اقرارامام رازی کا اقرار اور گو اب کوئی دیان� س�ے بالک��ل ہ��اتھ اٹھ��ائے لے مگ��ر ام�ام رازی نے اور مقام�ات میں جہاں ان کو مخالفین کے اعتراض کا اندیشہ نہ تھا۔ سچی بات کا بھی اق��رار کرلی��اہے۔ اورآادم اور حوا کے ذکر کو تسلیم کیا ہم یہاں امام صاحب کی م��دد کے محت��اج آای� متنازعہ میں آان حدیث کے الفاظ سے ثاب� کرتے ہیں مگر چ��ونکہ ام��ام رازی ص کو قر نہیں۔ ہم تو اپنے دعوے

(293 ص 2کو مرزا جی نے مفسرین نے میں سب سے بڑھ ک��ر ای��ک جگہ مان��ا ہے )ریوی��و جل��د اس لئے مرزا جی پر حج� قائم ک�رنے کے ل��ئے ہم ان کے ق��ول ک��ا ح��والہ دی��تے ہیں۔ س�ورہ بق��رہ آای� اسکن ان� وزجک الجنتہ کی تفسیر میں امام ص��احب لکھ��تے ہیں کہ "علم��ا ک��ا اس ب��ات

Page 21: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

پر اتفاق ہے کہ زوجہ س�ے حض�رت ح��وا م�راد ہیں ۔اگ�ر چہ اس س�ورہة میں ان ک�ا ذک�ر اس س�ےآایات س�ے اس ک�ا ثب�وت ہوت��ا ہے اور یہ بھی ث��اب� ہوت��ا ہے کہ وہ آان کی اور پہلے نہیں ہوا مگر قرآای� میں فرمات�ا ہے صی س�ورہة النس�اء کی پہلی آادم س��ے پی�دا ہ��وئیں ۔ چن�انچہ خ��دا تع�ال حض�رت

تذي لل ی ج±م ا یق یل لمن یخ سس ت نف لن سة ی ید تح یق یوا یل یخ ی²ا یو نن ی²ا تم یج نو اورس����ورہة اع����راف کی یز

یل آای� میں ہے۱۸۹ یع یج ی²ا یو نن ی²ا تم یج نو ین یز ج± نس یي ی²ا تل ني یل (233)ت��رجمہ تفس��یر کب��یر ص ت¶ا

آای� زیر بحث ہے۔ امام رازی کی زبان پر تو حق جاری ہوگیا۔انہ�وں نے یہ��اں م��ان آاخری اور یہی آادم اور حوا کے باب میں ہے۔ مگر کتنی بے انصافی ہے کہ مرزا جی سورہ النسا آای� لیا کہ یہ آائے تو بے آای� آادم اور حوا کا مذکورمان لیں لیکن سورہ اعراف میں جب وہی آای� کو تو ء کی آادم وح��وا س��ے آادم اور حوا کی ذکر نہیں یہاں تو ان ک�ا ن��ام وارد نہیں ہ��وا۔ محایہ کہد یں کہ یہ

آای� کو منسوب کرنا " صرف کسی مفسر کی مردود رائے ہے۔" اس

محقق مفسرین کی رائےمحقق مفسرین کی رائےآادم اور حوا سے منسوب کرچکے ۔ اب تو آاپ سورہ نسا ء میں یہ قول خود مردود ہے ۔ مرزا جی ہم نے یہ بھی دکھلادیا کہ امام رازی نے بھی ا س کو ایک مقام پر تس��لیم کرلی��ا ہے۔ اس��ی رائے کو امام بغوی سے مستند مفسر نے تفسیر معالم التنزیل میں قبول کیا ۔ اس�ی ک�و ص�احب مل�کآای� میں ممت��از جگہ دی ۔ اس��ی ک��و حس��ینی نے بی��ان کی��ا۔ اور اس��ی ک��و التنزی��ل نے تفس��یرمتن جلالین سی معتبر اور مستند تفس�یر نے ج�و درس�ی کتب میں داخ�ل ہے اختی�ار کی�ا جس ک�و ہمآای� کے ایس��ے ص��حیح اور س��چے مع��نی ک��و " کس��ی ابھی نقل بھی کرینگے تاکہ مرزا جی کو مفسر کی مردود رائے "کہنے کی پھر جرات نہ رہے۔اب تک ت��و ہم نے اپ��نے مع��نی کی تحقی��قآان کریم کے الفاظ ہی کو پیش کیا اور مع�نی ک�رنے میں انہیں معن�وں ک�و ص�حیح میں "صرف قرآان ش��ریف آان شریف کے دوسرے حصوں کے مخالف نہیں اور جن کا موید خود ق��ر سمجھاجو قر ہے " اب جو ہم نے معتبر اور محقق مفسرین کا اس جگہ حوالہ دی��ا ت��و یہ ص��رف تائی��دی رن��گ

میں ہے۔ تاکہ مرزا کی غلj بیانی طش� ازبام ہوجائے۔ ورنہ "ہماری تحقیقات کی بنیاد ص��رفآان ش��ریف کے الف�اظ پ��ر ہی رہی " اور یہ روش م��رزا جی ک��و کبھی بھی نص��یب نہ ہ��وئی۔ جب قرآان شریف کے معنی ک�رنے میں وہ ہمیش�ہ بہک�ا گ�ئے ت�و کی�ا مج�ال کہ وہ عیس�ائیوں کے عل�وم قرآای� کے مع�نی بھی ص��حیح لگاس�کیں ۔ جیس�ا دین میں دخل دیں۔او رانجیل شریف کی ای��ک

ہم عصم� مسیح کی بحث میں قدم قدم پر الم نشرح کریں گے۔ ےچوندانی ک درسرائ ہتوبرادج فلک چ دانی چیست ہتوکیست

م ح��دیث ہاس خ��اص آیت کی ص��حیح تفس��یر میں یں ک : ہشریف کی سند د کر بھی ثابت کردیت ہ ے ے

حدیث شریف کی سندحدیث شریف کی سند آای� میں جعل منہا زوجہا سے مراد حوا ہیں اور ان سے شرک سرزد ہ��وا تھ�ا او راس�یآای� میں کیا گیا ہے مرزا جی نے اپنی زبان سے اقرار کرلیا ہے کہ " اگر کس��ی لف��ظ کا ذکر اس آای� کی تفسیر نبی کریم کے منہ سے نکلی ہوئی ثاب� ہو تو اس کو بے شک یقینی ط��ور پ��ر یا

صحیح اور قابل اتباع مان�ا ج��ائے گ�ا۔ " پس واض�ح ہ�و کہ مفس�ر جلالین بلاتکل�ف لکھت�ا ہے "

تذي لل ی ج±م ا یق یل لمن یخ سس ت نف لن سة ی ید تح آادم وجعل خلق منہار زوجہا ح��وا ۔یہ مفس��ر ش��رک یوا

کی تاوی��ل کرت��ا ہے۔ مگ��ر م��رزا جی ج��و کہ مفس��ر کی س��نتے نہیں وہ اس میں تاوی��ل روا نہیں رکھ�تے۔ وہ کہت�اہے ک�وئی ن�ام رکھ�نے میں تھ��ا کہ بچے ک�ا ن��ام عب�دالحارث رکھ�ا یہ اش�راک فیآادم اور حوا کے ح��ق میں ہ��ونے کی آای� کے حضرت الصبو دیتہ نہیں جلال الدین سیوطی اس

) وی س�مرة الن�بیتائید میں حاکم اور ترمذی کی صحیح اور حسن ح�دیثوں کی س�ند دیت�ا ہے ملسو هيلع هللا ىلص قال لما ولدت حوا وطان� ابنہا ابلیس وکان� لا یعیش لہا ولد فقال سمیر عبدالحارث

۔ت��رجمہ " روای� کی س��مرةنے ن��بین��انہ یعیش فس��متہ فع��اش فک��ان ذل��ک من وحی الش��یطان وارآاگھیرا اور� حوا کی ملسو هيلع هللا ىلص� سے کہ فرمایا� تھا� کہ� جب حوا کے پیدا� ہوا تو ابلیس� نے اس� کو اولاد نہ جیتی تھی۔ پس شیطان نے حوا اسے کہا کہ بچے کا نام عب�دالحارث رکھ دے ت��و وہ

Page 22: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

ج��ئے گ��ا۔پس ح��وا اس ک��ا یہی ن��ام رکھ��ا اور وہ جی��ا اور یہ ب��ات ش��یطان کی وحی اور اس کےآادم ک�ا ذک�ر م��تردک حکم سے واقع ہوئی" حدیث شریف میں صرف حوا کا مذکور ہ��وا اس میں آان شریف نے اسی واقع کی طرف اشارہ کرکے اس امر کی پ��وری تص��ریح ک��ردی ہے تھا۔مگر قرآادم اور حوا دونوں میں شریک کیا تھ��ا۔ ش��اید حض��رت ح��وا نے ش��رک پہلےکی��ا کہ جعلالہ شرکاء آادم ان کے شرکاء میں شریک ہوگئے۔ حدیث میں صرف حضرت ح��وا کے فع��ل ک��ا بی��ان تھا اور مقصود تھا۔ یہاں دونوں کے فعل کا تذکرہ کردیا کہ " وہ دون��وں خ��دا کے ش��ریک ٹھ��رانے لگے۔ یہ ح�دیث ج��امع ترم�ذی اب�واب التفس�یر س�ورہ اع�راف میں وارد ہے اور اس ص�حیح ترم�ذی کے

آاپ فروری اگس�� کے ریوی��و میں اس کی1902اوپر مرزا جی کی عنای� بھی خاص ہے کیونکہ شروح کا اشتہار ان الفاظ میں دیتے ہیں " صحاح ستہ کی مشہور کتاب ترمذی ۔"

مرزا جی کے فہم کا قصورمرزا جی کے فہم کا قصور اس لئے ہم نے اس کتاب کی س��ند پک��ڑی ۔ ہم ت��و یہ س��ب کچھ کہہ چکے مگ��ر م��رزا جی ک��اآاخ��ر آای� میں اوپر صیغہ تثنیہ کا استعمال ہوچکا تھا ت��و فہم یہ سمجھنے میں قاصر ہے کہ جب آای� میں کیوں جمع کے صیغہ یشر کون کی ضرورت پڑی۔وہ تو ہم کو یہ نہ س��مجھا س��کے کہ آای��ا کی��ونکہ تث��نیہ س��وائے دو کے آادم اور حوا کا ذکر نہیں تھا تو پھر تثنیہ کا صیغہ کیوں میں اگر آادم ی��ا ح��وا کی آاتا۔ مگر ہم ان کوسمجھائے دیتے ہیں کہ ج��و افع��ال تنہ��ا تیسرے کے لئے نہیں آائے جیسے تغشہا ،حمل� ،اثلق� ،مرت ذات خاص سے مخصوص تھے وہ صیغہ واحد میں او رجن افع��ال میں دون��وں کی ش��رک� تھی ان کے ل��ئے ص��یغہ تث��نیہ موض��وع ہ��وا۔ جیس��ے وع��واآادم اور ح��وا بلکہ ان کی اولاد میں آاتھما ۔مگر جو فع��ل ایس��ا تھ��ا کہ اس میں نہ ص��رف جعلا ۔ تمام جہ�ان کے مش�رکین س�ب ہی ش�ریک تھے اس کے اظہ�ار کے واس�طے س�وائے ص�یغہ جم�عآاخر فقرے میں تمام مشرکین کے شرک ش��ے ب��یزاری ظ��اہر آاسکتا تھا اس لئے کے اور کچھ نہیں آادم اور حوا خارج نہیں ہوتے بلکہ ان کے ساتھ کی۔ فتعلی اللہه عما یشر کون اور یشرکون سے آادم اور حوا سے مخصوص نہیں رہ��ا۔ اور ج��و تم نے یہ کل مشرکین کو داخل کیا کیونکہ یہ فعل

آاخ��ری الف�اظ ی�و ں ہ��ونے چ��اہئیں آادم وحوا( کے ش�رک ک�ا ذک�ر ہوت��ا ت�و کہا کہ " اگر یہ نہیں ) تھے کہ "بلند تو ہے خدا اس سے جو ان دون��وں نے اس کے ش��ریک ٹھہ�رائے" ت��و اس س��ے ب��ڑی خ��رابی واق��ع ہ��وتی اور یہ ای��ک ایس��ی ب��د تم��یزی تھی جس کے م��رتکب ص��رف جہلاء قادی��انآادم اور ح�وا کے ش�رک ہوسکتے ہیں۔کیونکہ اس ص�ورت میں م�راد یہ ہوج�اتی ہے کہ خ�دا ص�رف آان ک��و اس قس��م کی سے بیزار ہے۔ دیگر مشرکین کے شرک سے اس کو ب��یزاری نہیں۔ اور ہم ق��ر

غلطی سے بہ� بلند وبالا سمجھتے ہیں۔ آان ن��اظرین اب انص��اف س��ے دیکھ لیں کہ ہم نے کس ط��رح اپ��نی تحقیق��ات کی بنی��اد ص��رف ق��رآان کے مط��الب کی آان س��ے کی اور ق��ر آان کی تفس��یر ق��ر ش��ریف کے الف��اظ پ��ر رکھی ۔ ہم نے ق��رآانحض��رت کے منہ س��ے نکلی ہ��وئی ح��دیث ش��ریف س��ے بھی۔ اور ص��رف ملسو هيلع هللا ىلصتش��ریح "

تائیدی رنگ میں " معتبر اور محقق مفسرین "کا زور دکھلا یا۔

آان دانی آان دانیمرزا جی کی قر مرزا جی کی قرآان شریف کے ان خاص الخاص "بعض حص��وں" کیا یہ تعجب کی بات نہیں کہ مرزا جی نے قر کو پس پش� پھینک دیا؟" ج�و دوس��روں کے معن�وں پ�ر روش�نی ڈال�تے ہیں؟" اور بج�ائے اس کے

آایتہ یہ ج±م کہ یق یل لمن یخ سس ت نف لن سة ی ید تح یق یوا یل یخ ی²ا یو نن ی²ا تم یج نو یلث یز یب یما یو ج² نن تماا یجال ارا تر تثي یساء ی· تن آادم اور ح��وا کے ح��ق میں یو ک��و پیش ک��رتے ہیں جس ک��و و ہ خ��ود

آای� کو ی²ا یيا ثاب� ک��رچکے۔ ی��ا دوس��ری ہم مع��نی جلي جس ی¸ا لنا ی لنا ال ی ج·م ت¶ا ینا نق یل لمن یخ سر ت ی· یذیثى ج¸ان نم یو ج· ینا نل یع یج ابا یو جعو یل جش تئ یبا یق آادمی��و ہم نے تم ک��و بنای��ا ای��ک ن��راور ای��ک م��ادہ۔یو آاے

( وہ بات بن��انے کے ل��ئے حیلہ۱۳آای� ۴سے اوررکھیں تمہاری ذاتیں اور گومیں)سورہ حجرات ع

آانکھ بن��د ک��رکے )س��ورہ روم ع آای��ات س��ے آای� ۲ڈھون��ڈھتے ہیں اور ایس��ی ص��اف ص��اف ۲۱)

یق یل ج±م یخ نن یل لم نم ت ج± تس جف اجا ی¸ان یوا نز ( جس کے۲۶۳ ص ۲کا حوالہ دیتے ہیں ) جل��د ی¸ا

Page 23: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

اا اش��ارہ ع��رب کے رواج کی مع��نی ہیں بن��ادیئے تم ک��و تمہ��اری جنس س��ے ج��وڑے ۔ اور یہ غالب�� طرف ہے کہ شادی بیاہ قریبی رشتہ داروں یعنی ای��ک ہی خان��دان بلکہ ای��ک ہی داد ا ی��ا نان��ا کیآادم آان شریف کی رو سے صرف ح��وا ہی اولاد میں ہوتا ہے۔ مگر مرزا جی بات بناتے ہیں کہ " قرآادمی کے لئے عورت اسی سے پیدا کی گئی " اور اگر دراص��ل سے پیدا نہیں ہوئی بلکہ ہر ایک اس جگہ اس ط�رف اش�ارہ بھی ہوت��ا ت�و یہ س�خن محض مج�از پ�ر مب�نی ہوگ�ا نہ کہ حقیق� پ�ر ۔آادم کی پسلی سے نکالا " اور اس کے وجود میں ااتو خدا نے صرف حوا ہی کو " کیونکہ حقیقت سے " پیدا کیا۔ اور تمام عورتوں کی فطرتی پیدائش کا تو یہ طریق نہیں ہے۔ پس ان کو ص��رفاا حوا کی اولاد ہونے کی وجہ س�ے کہہ س�کتے ہیں کہ وہ م�ردوں س�ے پی�دا ہ��وئیں اور م�ردوں مجازس تم��ا م کی پسلیوں سے ب��نیں۔ دیکھ�و اس��ی مق��ام پ��ر س��ورہ روم میں لکھ�ا ہے خلقکمہ من ت��رابسة اا تو انسان کی پیدائش من نطف انسانوں کو خاک سے پیدا کیا۔ یہ بھی مجاز ہے کیونکہ حقیقتسب پس حقیق� اور آادم ہی ک��و کہہ س��کتے ہیں کہ خلقکمہ من ت��را ہے۔ اور فی الواق��ع ص��رف

مجاز میں امتیاز نہ کرنے کی وجہ سے ی��ا دی��دہ دانس��تہ ب��ات بن�انے کی غ��رض س�ے م��رزا جی نے

یق یل ج±م یخ نن یل لم نم ت ج± تس جف اجا ی¸ان یوا نز ی²ا جعل ک���و ی¸ا نن ی²ا تم یج نو کی تفس����یر بنای����ا یز

آای� کبھی نہیں گ��زری اور گوی��ا آان میں ان کی نظر سے کوئی اس سے زی��ادہ متعل��ق ہے۔ گویا قرآادم اور ح��وا کی پی��دائش کے انہ��وں نے خل��ق منہ��ا زوجہ��ا کبھی پڑھ��ا ہی نہیں تھ��ا جس میں آاپ" مس��لمانوں کے عظیم حقیقی واق��ع ک��ا اش��ارہ ہے۔ کی��ا اس��ی جہ��ل کی دس��تار فض��یل� پ��ر صہی وعلم رب��انی ک�رتے ہیں؟پس جب تم م�ان چکے کہ اس صی عرف�ان ال الشان ام��ام " بن ک�ر دع��وآان آای� میں مش��رکین ک��ا بی��ان ہے کہ کی��ونکر وہ "خ��دا کے ش��ریک ٹھہ��رانے لگے " اور جب ق��رآادم اور آای� میں سے اور حدیث سے بلکہ خود تمہارے اقرار وتسلیم سے ہم نے ثاب� کردیا کہ آادم ک��و " ش��رک جیس��ے ق��بیح گن�اہ حوا کا ذکر ہے تو پھر تمہاری کیا مجال ہے کہ تم حضرت سے معصوم کہہ سکو۔ کیونکہ تم نے تو تاویل کی بھی راہ ماردی جس کوعلمائے اسلام اختی��ار

کرتے تھے۔ تم تو ص�اف ص�اف ت�رجمہ ک�رچکے کہ " وہ دون�وں خ�دا کے ش�ریک ٹھہ�رانے لگے(۲۵۹اس میں جو خدا نے ان دونوں کو دیا تھا")ص

مرزا جی کی ناعاقب� اندیشی مرزا جی کی ناعاقب� اندیشی اور حضرت اسمعیل کی عصم�اور حضرت اسمعیل کی عصم�

مرزا جی کی ای��ک اور ناع��اقبت اندیش��ی بھی قاب��لیں ک���رت ک ی آیت ر گ���ز تس���لیم ن ہمالحظ آپ ت���و ی ہ ے ہ ہ ہ ہے۔ ہوس��کتی کی��ونک اس میں ص��ریح ہحضرت آدم پر چس��پاں ہے ہیں "اگ��رخلقکم ہشرک کا ذکر مگر آپ ی ض��رور فرم��ات ہ ے ہ ہے ےمیں ض��میر ک��و مجم��وعی ط��ور پ��ر لی��ا ج��او یع��نی ک��ل ہمشرکین عرب تو و یک جان یعنی "نفس واح��د عرب��وں ک��اوگا جس س ان سب کی نسل چل��تی " اور ہےجد مشترک ے ہیں معن��وں " س��یاق وس��باق آیت ان یں ک ہپھ��ر ی بھی م��انت ہ ہ ے ہ

ے (م��رزا اس وقت بالک��ل بھ��ول263ہےکوترجیح دیت��ا " )ص زا ر جگ اس ک���و قب���ول ک���رچک اورتم���ام م یں ک ےوئ ہ ہ ہ ہ ہ ے ہمیش س مانت آئ ک " عربوں کا جد مش��ترک " ہمسلمان ے ے ے ہ ہ

یں اور رسول اسمعیلیوں میں س ےحضرت اسمعیل ملسو هيلع هللا ىلصہوئ تھ اور ت���وریت کی پیش���ن گ���وئی ک مط���ابق ےپی���دا ے ے ہ

ے"اسرائیلیوں ک بھائیوں میں س تھ "جلد ے ( اور270ص 1ے۔خود آنحضرت ن عربوں کو ب��نی اس��معیل فرمای��ا رھی��ا ہے ے ہبنی اسمعیل و ان آبا کم ک��ان رامی��ا )مش��ارق االان��ور نم��بر

یں تو پھ��ر حض��رت1930 ہے( تو اگر آیت آدم ک حق میں ن ہ ےےاسمعیل ک ح��ق میں اور ان کی زوج ک ح��ق میں یقی��نی ہ ےہےوئی" جس س ان سب کی نسل چلتی " اسمعیل قرآن ے ہہاور اسالم کا نبی پس اگ��ر آدم ش��رک ک م��رتکب ن بھی ے ہےوئ اور عص��مت ےوئ تو اسمعیل شرک ک مرتکب ضرور ہ ے ے ہوگیا حق ی ک مرزا جی کو آگ��ا ہانبیاء کا دعوی پھر باطل ہے ہ ۔ ہ

یں سوجھتا ی سب حافظ نب��ا ش��د ک کرش��م ےپیچھا کچھ ن ے ہ ہ ہ۔یں ہ

Page 24: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

فصل الخطابفصل الخطاب اس کل تقریر میں ہم ایک ایسا اہم عقیدہ حل کرچکے ہیں جس سے عص��م� انبی��اء کی بحثآادم نبی نہ تھے یا نبی تھے، مگر گنہگار وغیرہ معص��وم پس اا طے ہوجاتی ہے۔ یا تو حضرت قطع عصم� نب�وت کے ل��ئے لازم نہ ٹھہ�ری ۔ کچھ ض��رور نہیں کہ جس ک�و ن��بی م��انیں اس ک�و ہمآاس��مانی معصوم عن الخطا بھی مانیں ۔ہم کسی کوبھی معصوم نہیں مان س��کتے ت��اوقتیکہ کتب اس کی عصم� پر گواہی نہ دیں۔ ہم نے خ��وب تحقی�ق کی ص�دق دل س�ے یہودی�وں عیس�ائیوں اور مسلمانوں کی کتب ایمانیہ پر غور وخ�وص کی�ا اور س��وائے حض�رت مس�یح کے ہم ک�و کس��ی کی عصم� ث�اب� نہ ملی۔ پس محض کت�ابی دلی�ل س�ے ہم نےعص�م� ک�و خاص�ہ نب�وت نہیںآای� بھی نہیں ج��و بط�ور آان میں ای�ک بلکہ اس کو صرف کلمةاللہ�ه ک�ا خاص�ہ مان�ا۔ س��ارے ق��ر نص قاطع عصم� انبیاء پر دال ہوسکے۔ او راب تو ہم مرزا جی کو تحدی بھی کرچکے ۔ اگرآام��د فلاں نمان��د ۔ان ک�و پیش کردین�ا آای� ہوت��و ع زاں پیش��تر کہ بان��گ ب��ر آان میں ک�وئی ایس��ی قرآان ش�ریف نے ایس�ی لفظی واجب ہے ۔ مگر ہم کو تو ایسی توق�ع نہیں ہوس��کتی کی�ونکہ جب ق�رآان ش��ریف اپ��نی آادم کو غیر معصوم اور گنہگار قرار ددے دیا ت��و کی��ا ق��ر اور معنوی صراح� سے

ضد میں مرزا جی کے ہاتھ کو ئی نص دے دیگا۔ ہر گز نہیں ہر گز نہیں۔

عصم� انبیاء یا عصم� صلحاءعصم� انبیاء یا عصم� صلحاء مرزا جی کہ��تے ہیں کہ " اور ک��ئی مقام��ات بھی ہیں جن میں انبی��اء اور راس��� ب��ازوں کی خ��داصی نے ایسی تعریف کی ہے جس سے ان کا معصوم اور خدا کی نظر میں مورد غضب نہ ہونا تعال

کو خدا نے ہرقسم(پھر بھی لکھتے ہیں کہ " انبیاء 382 ص 1صاف پایا جاتا ہے " )جلد ( اگر عصم� کے معنی یہ ہ��وتے255 ص 2کی سزا سے ہمیشہ کے لئے بری ٹھہرایا ہے" )جلد

کہ اختیار وق�درت رکھ�تے ہ��وئے انس�ان خ��دا کی اط��اع� ک�رے اور نافرم��انی س�ے بچ�ا رہے یع��نیآای� بھی ش�اہد نہیں کہ ک�وئی ن�بی چہ ج�ا آان کی ای�ک مرتکب عصیاں نہ ہو تو اس معنی پ�ر ق��ر ئکہ اس کا امتی "راس� باز " معصوم ہے مگر تم بھ��ول ج��اتے ہ��و جب تم "راس��� ب��ازوں " ک��و

بھی "انبیاء " کے ساتھ "معصوم " بنانے لگے تو عصم� انبیاء کا مس��ئلہ ٹ��ل گی��ا اور عص��م� ک��وئی خصوص��ی� ن��بی کی نہ رہی۔ ت��و تم اب عص��م� ص��لحا کے قائ��ل ہوگ��ئے اور غلطی ک��رآادم نے خطا کی بس اس کی نسل نے آادمہ مخطات ذر یتمہ بیٹھے۔ اور بالکل بھول گئے خطاء بھی خطا کی ۔ پھر تمہارا یہ سخن بھی باطل ہوگیا کہ انبیاء ہر ایک قس��م کی س��زا س��ے ہمیش��ہآادم کو ضرور سزا ملی وہ جن� س��ے کے لئے بری " ہیں کیونکہ ہم تو دکھلا چکے کہ حضرت جلاوطن کئے گئے۔ لیکن مانا کہ انبیاء سزا سے محفوظ ہیں اور بہ ش��مولی� راس��� ب��ازوں کے وہ " خدا کی نظر میں مورد غضب نہیں " تو معصوم ہونا گویا گناہ کی سزا سے محف��وظ ہون��ا ہے کہ نہ صرف سزائے گناہ سے اور اگر سزاسے محفوظ ہونے کا نام معصوم ہونا ہو تو سب س��ے زیادہ معصوم بدری صحابہ ہیں جن سے موافق حدیث کے اللہه عہد کرچکا اعمل�وا م�ا ماش�تمہ فقد غف��رت لکمہ "ج��و تمہ�ارا جی چ�اہے کی�اکر و میں ت��و تم ک�و بخش چک��ا۔ )مش�ارق الان��ور

( ہم ک��و ایس��ا معل��وم ہوت��اہے کہ م��رزا جی اب ت��ک یہی نہیں س��مجھے کہ458ح��دیث نم��بر معصوم کس کو کہ�تے ہیں ۔ عص�م� س�ے کی�ا م�راد ہے اور وہ کی�وں "عص�م� انبی�اء " ث�اب� ک��رنے چلے۔ اور پھ��ر کی��وں عص��م� روح اللہ��ه س��ے ان ک��و پ��ر خ��اش ہے۔ منط��ق میں ایس��یآاج ت��ک نہیں دیکھی ۔ چ��ونکہ اہ��ل اس��لام عص��م� انبی��اء کے آاش��فتگی اور ژ ولی��د گی ہم نے قائ�ل ہیں اس ل�ئے ان کے اک�ثر علم�اء اس مس�ئلہ کی حم�ای� میں ہمیش�ہ لکھ�تے رہے اور بہ�آاج ت��ک کچھ رطب دیا۔ بس لکھ چکے مگر ہم نے کس�ی تقری��ر میں ایس�ی خ��امی اور ناک��امی نہیں دیکھی جیس��ی م��رزا ص��احب کی تقری��ر میں۔ اگ��ر خ��دا نخواس��تہ چودھ��ویں ص��دی کے پ��ر

آاشوب زمانہ نے مسلمانوں کا یہی امام پیدا کیا او ریہی اسلام کو زندہ کرنے والا ہے ۔تجعون تالیہ را یا تان یو ته یا لل تان

Page 25: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

عشرہ کاملہعشرہ کاملہتر ذنب تر ذنبتحقیق معنی استغفا تحقیق معنی استغفا

آاں گناہ آاں جو ید کہ کرداس� آاہ گوید کہ کم کرداس� راہتوبہ آاپ لوگوں نے مرزا جی کی زبان مب�ارک س�ےجو عصم� انبیاء کی عام بحث میں اس وق� تک کچھ سنا وہ سب علماء سلف کا فرم��ودہ تھ�ا ۔ ج�و کچھ ب��دتمیزی اس میں تھی وہ ض�رور م��رزا

کی اپنی ہے۔

مرزا جی کا طبع زا دمرزا جی کا طبع زا دترے ان کے اب اس باب میں ہم مرزا جی کے طبع زاد سے بحث سے ک��ریں گے۔ یہ خی��الات ن�� اپنے ہیں جو علماء سلف یا خلف کو نہیں س��وجھے اور س��وجھتے بھی کیس��ے ۔ ان میں ک��وئی

بات بھی علم کے متعلق نہیں۔اا مرزا جی کے انگریزی ریویو مئی کے ج��واب میں کلکتہ کے اخب��ار۱۹۰۲یہ مضمون ہم نے ابتد

آارٹیکل اب جن��اب جیمس م��نرو ص��احب۱۹۰۲ دسمبر ۲۹اپیفنی نومبر کے واسطے لکھا تھا وہ آاف دی باتھ کے انگریزی رسالہ موسلمہ ٹیچنگ میں درج ہے۔کمپینین آارڈر آاف دی

مرزا غلااحمد قادیانی اور تعلیم یافتہ مسلمانمرزا غلااحمد قادیانی اور تعلیم یافتہ مسلمان اس وق� ہمارا ارادہ تھاکہ یہ کل مضامین انگریزی میں لکھیں اور اس وق� تک ہماری نگاہ سے صرف انگریزی پرچہ ریویو گزرا تھا۔ مگر ہم کومعل�وم ہوگی�ا کہ انگری�زی تعلیم ی��افتہ مس�لمانوں میں مرزا جی کے خیالات کو اتنی وقع� بھی حاص�ل نہیں ہ�وئی جت�نی انگری�زی زب�ان میں نج�وم اورآادمی جادو اور سامودرک اور فالناموں کو حاصل ہے۔ یہ لوگ تو مرزا جی کو ایک صحیح العق��ل آاپ ک�و "مجن�وں اور پاگ�ل " ق��رار بھی نہیں ج��انتے اور کی�ونکر ج��انیں جب ان ک�ا لی�ڈر سرس��ید دے گیا۔ پس ایسے مردود خیالات کو انگریزی تعلیم یافتہ گروہ کے لئے زبان انگری��زی میں کرن��ا محض تحصیل حاصل تھااور ہم نےاس ارادے کو مسخ کرکے اپن��ا مض��مون ع��ام فائ��دہ کے ل��ئےاردو میں ترجمہ کیا اور ترقی لاہور کے کالموں کے ل�ئے سلس�لہ مض�امین اردو میں ج�اری کردی�ا۔ تاکہ اہل اسلام کو فائدہ پہنچے جو ان خیالات کی تردید ی��ا ت��رویج میں کچھ دلچس��پی رکھ��تے ہیں۔ ہم اپنے مضمون کو یہاں اضافہ کے ساتھ پیش ک��رتے ہیں ۔ مگ��ر چ��ونکہ یہ بیش��تر انگری��زیآائی ہیں انگریزی ریویو باب� کا ترجمہ ہے اس لئے مرزا جی کی وہ عبارات جو بلا حوالہ اس میں

اا متف��ق نہ ہ��و ں ت��و جانن��ا۱۹۰۲ماہ مئی ء کے مطابق ہیں اور اگر ان کے اردو رسالہ س��ے لفظ�� چ��اہئے کہ ہم��ارے ت��رجمہ میں ف��رق نہیں بلکہ م��رزا کی کے اردو رس��الہ میں ۔ ن��اظرین اص��لی

انگریزی سے مقابلہ کرکے جانچ سکتے ہیں۔ لو للمومنین و المومن��ات ) س��ور ہ محم��د ع آان شریف کی نص ہے واستغفر لذنبک آای�۲قر لول ( ا

ک��ا ص��حیح لفظی ت��رجمہ یہ ہے "مع��افی مان��گ واس��طے گن��اہ اپ��نے اور واس��طے ایمان��دارمردوں اورایماندار عورتوں کے " مترجمین اور مفسرین اس بات پر متفق ہیں کہ الفاظ" واسطے گناہ کے۔"

تل فرنگ اور مرزا جی )فوٹ نوٹ( تل فرنگ اور مرزا جی )فوٹ نوٹ(اہ اہ ک�وئی ص��احب کم��ال ال��دین س�یکر ی��ٹری انجمن قادی��ان اپ��نے بھ��ائيوں کی خ��دم� میں التم��اس

ءکے ذریعہ چند ہ جمع کرنے کی کوش��ش میں "اس میگ��زین ک��ا غ��ربی۱۹۰۳اگس� ۲۵)مورخہ آاپ ک��ا س��ب س�ے ب��ڑا فخ��ر یہ ہے کہ دنیا میں معزز اور باوقع� ہون��ا "ذہن نش��ین ک��رارہے ہیں۔ اور

Page 26: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

"حضرت اقدس کی پورے قدکی تصویر مختلف صحائف ی��ورپ وام��ریکہ میں ب��ڑی دلچ��پی کے ساتھ شائع ہورہی ہے "ہندوس�تان ک�ا ح�ال ت�و ہم ک�و معل�وم ہے رہی غ�ربی دنی�ا ت�و دور کے ڈھ��ولآاپ کی خوش فہمی ہے۔ مرزا جی خاطر جمع رکھیں کہ سہانے ہوتے ہیں مگر اس میں زیادہ تر اہل فرنگ ہر عجوبہ روزگار کی تصویر سے دلچسپی رکھتے ہیں۔ ڈوئی ان کے حریف ک��و یہ فخ��رت فرن��گ مرزا جی سے پہلے حاصل ہوچکا۔ بلکہ ممالک متوسj کا تانیت��ا بھی��ل بھی یہ اع��زاز اہ��لآاپ سینکڑوں کاپیاں اپنے ریویو اور حض��رت اق��دس کی تص��ویر کی فرنگس��تان کے ہاتھوں پاچکا۔ آادمی شکریہ کے ساتھ رسید دیتے کے اہل مطالعہ کو ہر ماہ مف� روانہ کرتے رہتے ہیں۔ وہ بھلے ہیں۔ اور مف� راچہ گف� ۔ ان لوگ��وں ک��و مس��لمانان ہن��د کے ای��ک خبطی کے منہ س��ے اس��لامآات��ا ہےکہ کبھی ت��و یہ ش��خص مغ��ربی دنی��ا ک��ا ای��ک پ��ارچہ کی بیخ کن ب��اتیں س��ن ک��ر تعجب آات��ا ہے اور کبھی ملا نے خی��الات ک��ا ٹک��ڑا دھ��وترا اور پھ��ر کبھی ان کمخواب ہاتھ میں لئے نظ��ر آاج ک��ل ت��و وہ��اں دونوں کو جوڑ کر ایک دو پلی ٹوپی سر پر دھر ک��ر س��ب ک��و ہنس��ا دیت��ا ہے اور آاپ کے ڈوئی اور پگٹ رعیان مسیحی� ک�ا چرچ�ا ہورہ��ا ہے اور ہندوس��تان میں ان دون��وں کے س��ر آاپ ک��ا س��ر ان کے س��روں کے س��اتھ لڑای��ا جات��ا ہے سر کے ساتھ لڑائے جاتے ہیں ایسا ہی وہ��ا ں آاپ کی پھر کیوں حضرت اقدس )مرزا غلام احمد قادیانی (کی تص��ویر دلچس��پی س��ے خ��الی ہ��و

کو بھی ہوئی ہے جو سری نگر کے مقبرے کی تصویر کے ساتھ انگریزیتصویر کی زیارت ہم دو ورقہ میں چھ����پی ہے۔ اس میں ای����ک ب����ڑی دلچس����پی کی ب����ات ہے ہم نے بھی دیکھی کہآانکھ ت�و بالک�ل بن�دکرلی ہے اور ب�ائیں ک�و حضرت اق��دس )م�رزا غلام احم�د قادی�انی ( نے داہ�نی ضرورت سے زیادہ ابھاردیا ہے "اس تصویر کو ہم نے ایک مسلمان دوس� کودکھلا یا وہ عین پرنقطہ دیکھ کر بے ساختہ بول اٹھا ۔ چشم بدور ایک چشم تو کورس� ۔ وگرچشم تو کچو "

آائے ہیں ۔بولا خوب ؛کیا اس ترچھی چن�ون س�ے ہم نے کہا ایسا م� کہو ، یہ دجال کو مارنے سے " ہد یہ تصویر بے شک اسلامی دنیا کے لئے دلچسپی کا گودام ہے نہ معل�وم ای��ڈیٹر ش�حنہ

نے اس کو دیکھا یا نہیں اس رمز کو بیچارے فرنگی کیا سمجھیں ۔

صحیح ترجمہصحیح ترجمہ آای� کے فقرہ ث��انی میں لازمی ط��ور پ�ر مخ�دوف ہیں۔ چن�انچہ ش��رح مواق��ف میں ہے )ی ول��ذنب

( یعنی قرینہ س��ابقہ ذک��ر۷۱۳المومنین لدکالة القر نیتدا لسابقة وہی ذکر الذنب ) نو لکشوری ص آای� کا ترجمہ یہی کیا گی��ا "مع�افی مان��گ واس��طے وذنب کا اس پر دلال� کرتا ہے۔ پس ساری گناہ اپنے کے اور واسطے ایمان دار مردوں اور عورت��وں کے " اگ�ر ایس��ی س��یدھی اور س�چی ب��اتآان کےاعجازی جواہر پر مطل��ع" ہ��ونے کے دع��وے میں بٹہ ل��گ کو اگر مرزا صاحب مان لیں تو قر

آای� کے معنی اس پیچیدہ عبارت میں فرماتے ہیں ۔۴۰۲ ص ۱جائے ۔ جلد آاپ اس لئے

مرزا قادیانی کا غلj ترجمہمرزا قادیانی کا غلj ترجمہ " خدا سے دعا مانگ کہ وہ تیری ذات کو جس��م کی کم��زوری س��ے محف��وظ رکھے اورتجھ ک��و تقوی� بخشے کہ تو اس کمزوری سے مغل��وب نہ ہوج��ائے ۔ اوربط��ور ش��فاع� کے ان م��ردوں اور عورتوں کے لئے بھی دعا کر جو تجھ پر ایمان لاتے ہیں تاکہ وہ ان خطاؤں کی سزا س��ے بچ��ائے

جائیں جو ان سے سرزد ہوچکیں وغيرہ"۔آای� کریمہ کی مرزا قادیانی نے کیسی گ� بنائی۔ جائے غور ہے کہ الف��اظ اس��تغفرا افسوس اس آای� میں وارد ہ��وئے اور وہ بھی ص��رف )مع��افی مان��گ(اور)ذنب، گن��اہ( ص��رف ای��ک ہی دفعہ اس فقرہ اول میں۔ لیکن وہی الفاظ فقرہ ثانی پر بھی مخ��دوف ہ��وکر ح��اوی ہیں۔ پس ذرا بھی ش��کآای� میں ص��رف ای��ک ہی مع��نی لگ��ائے جاس��کتے ہیں چ��اہے کچھ ہی کی��وں نہ نہیں کہ ک��ل آاپ اص��ل فق�رہ میں جہ��اں لف��ظ ہوں۔ مگرمرزا جی کی زبردس��تی ت��و دیکھ��و کیس�ی ج��رات س��ے وارد ہوا ہے ذنب کے معنی جس�م کی کم�زوری " فرم�اتے ہیں۔ اورفق�رہ محک�وم میں جہ�اں لف�ظ ذڑب ص�رف مخ�دوف ہے" خط�ا ئیں ج��و س�رزد ہ��وچکیں " گوی��ا م�رزا ہم س�ے کہ�تے ہیں کہ اسصے الف�ا ظ لان��ا چ��اہیے تھ�ا اوریہ محض اس کی آان کو ال�گ ال�گ دو مختل�ف المع��ن آای� میں قر غلطی تھی کہ ایک ہی لفظ لایا اور وہ بھی صرف ایک ہی دفعہ اور غلj مق��ام پ��ر ۔ م��رزا جی

نہ منطق کے پابند نہ قواعد وتفسیر کے ۔

Page 27: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

دومہ۔ لفظ استغفار کے معنی ۔دومہ۔ لفظ استغفار کے معنی ۔مرزا کی غلj بیانی مرزا کی غلj بیانی

آاپ فرماتے ہیں " لفظ استغفر کےمعنی ہیں خدا سے دعا مانگنا کہ بندہ ک��و جس��مانی کم��زوری کےغلبہ سے محفوظ رکھے۔ انسانی فطرت ک�و تق�وی� بخش�ے اوربن�دے ک�و اپ��نی پن�اہ اوراپ�نی

مان میں لے "۔ ۔ اس معنی کی تائید میں جس کے سچے اوراصلی مع��نی " ہ��ونے پ��ر اس ق��در تاکی��د ہے م��رزا۱

ت لغ� کی سند پیش کرکے اپنے ناظرین کی تشفی نہیں فرماتے ۔ جی کسی کتابآان شریف سے کوئی مثال ہی پیش کرتے ہیں ۔ ۲ ۔ نہ اس معنی پر جناب قر

استغفار کے صحیح معنی استغفار کے صحیح معنی آاپ یہ البتہ فرماتے ہیں کہ " بعض موقعوں پر معنی کو وسع� دی جاتی ہے اور تب لف��ظ۳ ۔ ہاں

کے معنی سرزدشدہ خطاؤں کے نتائج سے خدا کی حفظ مانگنا ہوجاتے ہیں "۔ اس معنی کو صرف " بعض موقعوں" پر مح��دود فرمان�ا جن�اب کی خط�ا ہے کی�ونکہ ہمیش�ہ اورہ��رآای� میں اا لف��ظ ذنب س��ے جیس��ا کہ اس آائے ہیں۔ خصوص�� جگہ لف��ظ اس��تغفر کے یہی مع��نی ہے"۔ استغفار کی یہی مراد ہوتی ہے کہ خ��دا سرزش��دہ ک��و گن��اہ کی س��زا س��ے بچ��اوے۔ ہم م��رزاآان ش�ریف س��ے نظ��ائر بھی پیش ک�ئے جی کے اصول تفسیر کو مد نظر رکھ ک�ر اس مع��نی پ��ر ق��ر

آای��ا ہے ۔ یندیتے ہیں۔ اہ��ل بی� اور محس��نین کی ش��ان میں تذي لل ی یذا یوا نا ت¶ا جلو یع اة یف یش تح نو یفا ی¸انا جمو یل نم یظ ج² یس جف نن نا ی¸ا جرو ی· یه یذ لل نا ال جرو یف نغ یت نس نم یفا ت² تب جنو جذ آال عمران تل (اور وہ ل��وگ کہ۱۳۴ )

جب کر بیٹھیں کوئی کھلا گناہ یا برائی کریں اور جانوں ک�ا ت��و ی��اد ک�ریں اللہ�ه ک�و اوربخش�شآای� س��ے اس��تغفار اور ذنب کے " س��چے اور اص��ل مع��نی" م��انگیں اپ��نے گن��اہوں کی "۔ اس بالکل۔ روشن ہوجاتے ہیں اوریہ بھی معلوم ہوجاتاہے کہ استغفار کس اص�ول پ�ر مب�نی ہے۔ یع�نی استغفار کا موقع جبھی ملتا ہے جب بندہ کوئی کھلا گناہ کرے ی��ا اپ��نی ج��ان ک��ا ب��را ک��رے۔

یمنایس������ا ہی دوس������رے مق�����ام میں لکھ������اہے ۔ نل یو یم نع اءا یي نو جسو نم ی¸ا تل نظ جه یي یس نف یلم ین جثتر تف نغ یت نس یه یي لل آای� ال ( اورجوکوئی برائی کرے یا اپنی جان کا برا کرے پھر اللہه سے۱۱۰) النسا

استغفار کرے ۔

مرزا جی کی شرطمرزا جی کی شرط ۔ م���رزا جی ک���و اع���تراف ہے " ایس���ی وس���ع� معن���وں میں ج���ائز ہے جب متن کلام اس ک���ا۴

آای� زیر بحث ک�ا متن ک�وئی متقاضی ہو"۔ چشم ماروشن۔ اب جناب ہی دیکھ سکتے ہیں کہ بھی فرق درمیا نبی اوراس کے مومنین کے نہیں کرتا۔ ایک ہی لفظ ک��ل پ��ر ح��اوی ہے۔ ن��بی کی

اا مومنین کی پس ایسی وقع� یہاں تو ضرور جائز رکھنا ہوگی۔ شان میں صریح

فقرہ کے معنی فقرہ کے معنی مرزا جی فرماتے ہیں " استغفار ک��ا لف��ظ غف��ر س��ے نکلا ہے اوراس کے مع��نی دب��انے اورڈھ��انکنے

لیکن انہوں نے پھ�ر یہ سراس�ر غل�j کہ�ا کہ " یع�نی یہ درخواس�� کرن��ا۱۹۱کے ہیں" صفحہ کہ بشری� کی کم��زوری ظ��اہر ہ��وکر نقص��ان پہنچ��ادے اور وہ ڈھکی رہے" ۔ نہ اس�لام میں او رنہآائے۔ یہ توای��ک اص��طلاح ہے اوراس کے مع�نی اہل کتاب کے دینی علم میں کبھی ایسے مع��نی مع�روف ہرقس�م کے ڈھک�نے ک�و غف�ر نہیں کہ�تے۔ س�تر پوش�ی غف�ر نہیں بلکہ ص�رف گن�اہ ک�ا

میں ہے" مب��ارک ہے وہ جس کی خط��ا بخش��ی گ��ئی اورجس ک��ا۳۲ڈھکنا غفر ہوسکتاہے۔ زب��ور گن�اہ ڈھانک��ا گی�ا " اورگن�اہ کے ڈھک��نے س�ےکئی ) ( پی�دا ہ�وتے ہیں۔ جب گن�اہ ڈھ��ک ک��ر چھپ گیا تو گویا اس کو خدا نے بھی بھلادیا اور وہ محسوب نہیں ہوا اور ڈھک جانا س��زا کے تیر کے سامنے گویا ) ( ہوجاتا ہوا۔ اوراس میں ای�ک اور بہ� ہی لطی�ف مع�نی بھی ہے کہ خ�داآانکھ س��ے گن��اہ س��ے چھپ انس��ان کے گن��اہوں ک��و اس ق��در پوش��یدہ ک��ردے کہ ایمان��دار کی جائے۔ اور اللہه کی رحم� کی فراوانی کے ساتھ پچھلے گناہ یا نافرمانی یاد اس��ے نہ س��تائےصی بخشش کی معی� اس کو زیادہ محسوس ہوتی ہے ۔ سچی جو شرمندگی اورندام� ہے اورالہ

Page 28: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

اورپ��وری مع��افی کے ل��ئے انگری��زی میں مح��اورہ ہے مع��اف کردین��ا اوربھلا دین��ا "۔ زب��ور میں ہے"آای� ۲۵میری جوانی کی خطاؤں اورمیرے گن�اہوں ک�و ی�اد نہ ک�ر")زب��ور ( پس کام�ل مغف�رت یہ۷

ا ہوجائیں کہ ان کو خدا غف��ار بھی بھلا دے اور بن��دہ ہے کہ بندہ گناہ سے طور سے نسیا منسیاصی میں حاص��ل ہوس��کتی ہے جس ایم��ان دار گن�اہ کے ب��یرونی مغفور کو بھی یہ نعم� صرف عقب عذاب سے امن پاکر اس کی روحانی تلخی کے عذر سے بتدریج مخلصی پ��ائینگے ۔ اس ط��رح گن�اہ کی ای�ک مغف�رت بہش�� کے ان�در بھی ہوس�کتی ہے مگ��ر اس ک�ا علاقہ بھی انس�ان کی

اسی گنہگاری کے ساتھ ہے جو دنیا میں سرزد ہوچکی تھی۔

مغفرت کے لئے گناہ لازم مغفرت کے لئے گناہ لازم ۔ اب سخن پروری میں مرزا جی فرماتے ہیں " اگر دنیا میں گناہ ک��ا وج��ود بھی نہ ہوت��ا ت��و بھی۵

استغفار جو انسان کی مخلوقی� کا تقاضا ہے ضروربرقرار رہتاہے" ہم کہتے ہیں کہ اگر استغفار مخلوقی� کا تقاضہ ہو نہ کہ ارتکاب معاصی کا توفرشتے مخلوق ہونے کی حیثی� س��ے س��بآان بالک��ل س��اک� ہے ۔ خ��دا فرش��توں سے پہلے ہم کو استغفار کرتے ملتے۔ مگرا س باب میں ق��ر

آادم کے س����امنے لات����اہے۔ ینک����و ب����نی جرو تف نغ یت نس یي ین یو تذي لل ی جنوا تل یم آای� آا (۷)س����ورہ م����ومن

آانحالیکہ وہ معافی مانگتے ہیں ان لوگ��وں کے واس��طے ج��و ایم��ان لائے ہیں۔ پس ظ��اہر ہے کہ در کسی بشر ک�و بھی ح��اج� اس��تغفار نہیں ہوس��کتی ت��اوقتیکہ وہ م��رتکب نہ ہ��و۔ یہی وجہ ہے ہمآادم ث��انی یع��نی آادم نے قبل لغزش اقرا گناہ یا طلب مغفرت کی��ا اوریہی وہے کہ نہیں پڑھتے کہ

کلمة اللہه جو گناہوں سے پاک اور مبرا تھا استغفار واقرار ذنوب کا محتاج نہیں ہوا۔

مرزا جی کا ادعا اوراس کی تردید مرزا جی کا ادعا اوراس کی تردید آان س��ے اپ��نے مع��نی۱۹۰۳مرزا جی نے فروری آای� ق��ر ء کے ریویو میں بڑا نع��رہ م��ارا ہے کہ ک��وئی

آایتیں ہم دیتے ہیں۔لپمہ فیھا من ک��ل ثم��رات ومغف��رة من ربھمہ " کی تائید میں لائیں ۔ چنانچہ دو ت��رجمہ ایمان��داروں ک��و جن� میں س��ب ط��رح کے می��وے اور مغف��رت ہے ۔ ان کے رب س��ے ۔

یقولون ربنا اقم لنا نورناوا غف�ر لن�ا کہینگے اے رب ہم�ارے پ�وری خط�ائیں ہم ک�و ہم�اری روش�نی ( م�رزا کہ�تے ہیں پھ�ر ل�وگ ج�و بہش�� میں داخ�ل ہ�وچکے۳اورمعاف کردے ہم کو )تح�ریم ع

صی بہش� کی نعمتوں میں سے مغفرت اپنی بڑی کیوں استغفار کریں گے اور کیوں خدا ئے تعالآایتوں سے ظاہر ہے۔ یہ قطعی دلیل اس ام��ر پ��ر ہے اس نعم� بیان کرتاہے جیساکہ مذکورہ دو جگہ استغفار کے معنی گن�اہ کی س�زا س�ے بچ��ائے ج��انے ی��ا گن�اہ س�ے مع�افی کے نہیں ہیں "

آای� میں نہ استغفار کا ذکر ہے نہ استغفار ذنب کا ۔ جس پر بحث ہورہی ہے۷۶صفحہ پہلی صی مغف��رة من ربکمہ وجن�ة ۔ت��رجمہ بخش�ش پ��ر اپ��نے آای� ہے س��ار ع��وال اس کی تفسیر دوسری

آال عمران ع ( دونوں جگہ جن� مغفرت ک�و ای�ک بتلای��ا یع�نی بہش��۱۳رب کی اورجن� پر ) وہ جگہ ہے جہاں پ�وری مع�افی گن�اہوں کی ہے۔ جہ�اں کس�ی پچھلے گن�اہ ک�ا اندیش�ہ نہیں ہے اورجہاں بلامعافی گناہ کے دخل نہیں ۔ م��ومن جب ت��ک جیت�ا ہے اس ک�ا ایم��ان بیم درج�ا کے درمیان ہے گناہوں کی معافی کا خواستگار اورامی��د وار ہے ۔ مگ��ر جب ت��ک وہ جن� میں داخ��ل نہیں ہوت��ا وہم بھی اس��کے س��اتھ لگ��ا ہے۔ پس مغف��رت گن��اہ کے ع��ذاب ک��ا خ��وف دور ک��رکےآای� ان لوگ��وں کے متعل��ق نہیں ہے " ج��و بہش��� میں آانا جن� ہی میں ہے۔ دوس��ری اورامیدکابرصی کےمنتظ�ر داخ�ل ہ��وچکے بلکہ ان لوگ�وں کے متعل�ق ج��و قی�ام� امی�دمغفرت میں رحم� الہ اٹھینگے جیسا اس فقرے سے روشن ہوتا ہے۔ یوم لایحزی اللہه النبی والذين امنوا معہ جس ک��و داخ�ل ک�رے گ�ا اللہ�ه ن�بی ک�و اورج�و ل�وگ ایم�ان لائے اس کے س�اتھ اورجیس�ا اس فق�رے س�ےآای� اا ت��وبہ ک��رو اللہ��ه کی ص��اف دلی س��ے ۔ پس یہ صی اللہ��ه توب��ة النص��وح روش��ن ہے۔ ت��و ب��والآای� ک��و تم خ��ود اس سرزشد ہ گناہوں کی مغفرت کاذکر کرتی ہے مگر تم بھول گ��ئے کہ اس صی میں داخ��ل ہ��ونے س��ے حال� سے متعلق بتاچکے ہو" جو حشر اجساد کے بعد اورجن� عظم

آای��تیں تمہ�اری بحث س�ے خ��ارج ہ�وکر ہم�ارے۳۵۹پہلے " ازالتہ الاوہ�ام ص�فحہ ت�و اب یہ دون�و صے کی موید ٹھہریں۔ اورذنب اوراستغفار کے وہی معنی برقرار رہے بیان اور ثاب� کرچکے ۔ دعو

Page 29: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

آای� کی تفسیر نبوی۔ آای� کی تفسیر نبوی۔سوم ۔ سوم ۔ اب ہم زي��ادہ تحقی��ق ک��و ک��ام میں لائینگے اور دری��اف� ک��رینگے کہ اللہ��ه پ��اک س��ے ج��و یہآاپ نے خ�ود ذنب اس�تغفار ک�ا مفہ�وم کی�ا خطاب پیغم�بر ص�احب کوہ�وا اس�تغفر ذنب�ک ۔ ت�و

سمجھا؟ کتاب مشارق الانوار میں حضرت کے بعض استغفار یوں مندرج ہیں:(۲۲۰۴اللھمہ اغفرلی خطیتی وجہلی واسرافی فی امری )

صی بخش دے میری خطا اورمیری نادانی اورمیری زیادتی جو مجھ سے حال میں ہوئی ۔ الہ(۲۲۰۴اللھمہ اغفرلی ھذلی وجدی وحطیتی وعمدی)

صی بخش دے میری بیہودگی اور میری گناہ کی کوشش اورمیری خطا میرے قصد کو۔ الہآاخرہ وعلانیہ ) (۲۲۰۵اللھمہ اغفرلی ذنبی کلدو قدوجلد واولہ و

صی بخش دے میرے گناہ سارے چھوٹے اوربڑے پہلے اورپچھلے اورچھپے۔ الہاا ) (۲۲۱۰ظلم� نفسی واعترف� بذنبی ناغفرلی ذنوبی جمعی

میں نے برا کیا اپنی ج�ان ک�ا اق�رار کی�ا اپ��نے گن�اہوں ک�ا پس بخش دے مجھ ک�و م�یرے س��ارےگناہ سے۔

آاپ کا جھگڑا ہمیشہ کو چک گی��ا کی��ونکہ پس اگر متن کلام اس نزاع کو فیصل کرے تو ہمارا جب اپنے ذنب کا اقرار کیا گیا بلکہ اپنی خطا کا اپنی نادانی کا اپنی زیادتی ک��ا اپ��نی ج��ان ک��ا برا کرنے کا تو لفظ ذنب کی کوئی دوسری کل بیٹھ ہی نہیں سکتی ۔ ک��وئی لاکھ س��رپٹکے۔آانحضرت نے خ��ود ذنب ک��و ای��ک دوس��رے لف��ظ جس کے مفہ��وم پ��ر آاپ نہیں دیکھتے کہ کیا آاپ ک�و بالک�ل م�ایوس کردی�ا ہے۔ ک�وئی ن�زاع نہیں یع�نی لف�ظ خط�ا ک�ا م�ترادف بی�ان فرم�اکر اللھمہ طھر فی من الذنوب والخطایا )مسلم کتاب الصلوات ( بارخدا یا پاک کردے ۔ مجھ ک��و گناہوں )ذنوب( سے اورحظاؤں سے ۔ واپس اگر تم اپنے عہد پر قائم ہو کہ " اگر کسی لف��ظ ی��اآانحضرت کے منہ سے نکلی ثاب� ہو تو اس کو بیشک یقی�نی ط�ورپر ص�حیح آای� کی تفسیر

اورقابل اتباع مانا جايئگا "۔ تو تم کو چارہ نہیں بجز اس کے کہ ہمارے قول پر صاد کردو۔

Page 30: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

چہارمہ ذنب کے لغوی معنی اور سند چہارمہ ذنب کے لغوی معنی اور سند آای� میں گناہ کا ہم معنی نہیں ہے گناہ کی عربی جرم ہے مرزا جی فرماتے ہیں " لفظ ذنب اس اور درمی���ان ذنب اورج���رم کے ای���ک اہم ف���رق ہے " لف���ظ ذنب ک���ا اطلاق انس���انی فط���رت کی کمزوری پر بھی ہوتا ہے " اگر ہم ذنب کو گناہ کا مترادف مان لیں ت��و یہ ب��ات ع��ربی کے علم

لغ� کے خلاف ہے"۔ کچھ تعجب کی بات نہیں جو اتنی بڑی علمی� مدعی اپ��نے بالب��دابہ� لغ��و ق��ول کی تائی��دآان میں اور میں کسی س�لف ی��ا خل�ف کی س�ند پیش ک�رنے س�ے ع�اجز ہے۔ نہ ص�رف س�ارے ق��ر ساری احادیث میں بلکہ ساری عربی لٹریچر میں بھی مرزا کوکوئی مقام نہیں م��ل س��کتا جہ��اںتر ثبوت مرزا کے کندھوں پر آایا ہو۔ اب اس کا با ذنب سوائے گناہ کے کسی دوسرے معنی میں

ہے کہ ذنب کا اطلاق انسانی فطرت کی کمزوری پر بھی ہوتاہے "۔

جرم جرم ذنب بمعنی ج ذنب بمعنی ج ۔ ہم کہتے ہیں کہ ذنب کے نہ��ای� س��چے اور نہ��ای� ٹھی��ک مع��نی س��وائے گن��اہ کے کچھ۱

نہیں ہیں اور اس کے لئے لغ� کی سند ہے۔ الذنب الاثمہ۔ الاثمہ بالکمراالذنب والخمر والقمار وان تعمل م��ا لایح��ل ۔ الح��رم بالض��م ال��ذنب )ق��اموس ( یع��نی ذنب بمع��نی اثم۔ اثم بمع��نی ذنب وش��راب وج��واد ہرفع��ل ناج��ائز ، ج��رم بمع��نی

ذنب۔

" ذنب گناہ۔ جرم بالضم گناہ" )صراح(۔" ذنب گناہ۔ جرم بالضم گناہ" )صراح(۔جرم ، بالض�م گن�اہ منتہی الارب ( لیج�ئے آاں نارواباش�د ۔ ج� " ذنب بالفتح گن�اہ وہ�ر ک�ا رکہ دن اہل لغ� تو یک زبان پکار رہے ہیں کہ ذنب ج�رم، واثم م�ترادف ہم مع�نی گن�اہ کے ہیں نہ اس

سے کچھ زیادہ نہ کم۔ مگر ہم پوچھتے ہیں کہ ایسا کون سا قاعدہ ہوسکتاہے ؟ جس س��ے ہم م��رزا ک��و قائ��ل ک��ردیں کہآای� میں ذنب بمع��نی گن��اہ ہے۔ اس نے لغ� ک�ا ن��ام لی�ا ہم نے لغ� کی س��ند دے دی اس

۔ اب اگ��ر۳۸۲اس نے " سیاق وسباق عبارت" کی شرط کی ہم نے اس��کو پ��ورا کردی��ا ۔ ص�فحہ وہ کہدے

تعلی تعلی علم� اربعین الف�امن اللغ�ات العربی�ة مجھ ک�و لغ� ع�ربی میں چ�الیس ہ�زار لف�ظ معل�وم ہیں۔صی بن میں ابوالحسن علی اور ابو عبداللہه جعف�ر اب��ور عص�ی اب��راہیم اوران کے ب�اپ محم�د موس��

۔۲۳۵، ۲۳۴حسن بن فرات چ��اروں ذرائے عباس��یہ س��ے ب��ڑھ ک��ر ہ��وں" مکت��وب ع��ربی ص��فحہ آائے ت��و ہم کی��وں میں عربی� کے دریا کا کوزہ ۔ قاموس کی کیا حقیق� جو میرے س��امنے امن��ڈ کر اس کی زبان پکڑ سکتے ہیں۔ اس ل��ئے ہم مناس��ب س��مجھتے ہیں کہ مول��وی حکیم نورال��دین

صاحب کی سند پکڑیں۔

سند حکیم نور الدین سند حکیم نور الدین جن کو مرزا بھی الفاضل الاجل تسلیم کرتے ہیں اور لوگ بھی جن کو مرزا جی استاد سمجھتے

(۔۲۶۴ہیں )دیکھو مکتوب عربی صفحہ آای� واس�تغفر۲۲۰، ۲۱۹پس واضح ہو کہ حکیمہ الام�ة فص�ل الخط�اب حص�ہ اول ص�فحہ میں

لذنبک وللومنین میں ذنب کے معنی" یقینی طورپر بلحاظ عربی بول چال کے " گناہ ہی قبول کرتے ہیں اورایسا گن�اہ کہ ان ک�و کہن�ا پڑت��ا ہے کہ " ص�احب ق�وم ق��وم کے گن�اہ س�ے گنہگ��ار کہ��ا جات��ا ہے " اس ل��ئے " وللموم��نین والا واعط��ف تفس��یر ک��ا ہے" پس حکیم ص��احب س��ےجام� فاضل اجل نے بلاتامل مان لیاکہ یہاں ذنب کے معنی اسی قسم کے گناہ کے ہیں ج��و

سے سرزد ہوا کرتے ہیں۔آانحضرت کے حق میں لیغفرک اللہ��ه ماتق��د مہ من ذنب��ک وم��ا آای� اسی مضمون کی دوسری تا خر)فتح ( اس کا ترجمہ بھی حکیم صاحب یہی کرتے ہیں ت�ا" بخش�ے اللہ�ه ت�یرے پہلےآای� میں گن�����اہ اورپچھلے گن�����اہوں ک�����و " یع�����نی حکیم الامتہ نے بھی مع�����نی ذنب کے اس

ارشادفرمائے۔

Page 31: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

مرزا کی اختلاف بیانی مرزا کی اختلاف بیانی ن��اظرین نے ملاحظہ کیاہوگ��ا کہ م��رزا جی کی تقری��ر ک��ا اص��ل تماش��ا یہ ہے کہ ای��ک ط��رف ت��وآای� میں اس لف���ظ آای� میں گن���اہ ک���ا ہم مع���نی نہیں ہے" اورپھ���ر اس فرمادی���اکہ " ذنب اس ک��اترجمہ فق��رہ ث��انی میں یہ کردی��ا۔"خط��ا ئیں س��رزد ہ��وچکیں" ممکن ہے کہ م��رزا جی کے ذہن

خطاؤں اور گناہوں میں بھی فرق ہو۔ اگر اب بھی کچھ کسر باقی رہ گئی ہو تو م��رزا جی کے س��خن کی تک��ذیب ہم خ��ود ان کے الہام ربانی کی سند سے ک�ئے دی�تے ہیں۔ اگرم��ان گ��ئے ت�و بحث طے ہ��وئی ذنب کے مع�نیآاپ ک�ا الہ�ام جھوٹ��ا ہوگی�ا۔ مس��لمانوں گناہ ہوئے۔ عصم� انبیاء کا عقدہ حل ہوگیا۔نہ مانے تو

کے سر سے ایک بلا ٹلی۔

آای� یرس���ن ل���و اے ن���اظرین س���ورہ فتح میں ج���و تف نغ یي ی¿ تل جه یل لل ی یم یما ال یلد یق ی¿ تمن یت تب یذنیما یر یو یلخ ی¸ا آای� یت آای� جناب مرزا جی کی شان میں بھی نازل ہوئی ہے۔ لفظ۲)سورہ فتح ( یہی

آاپ پرن��ازل ہ��و ا اور وہ یہ ہے " ہم نے تجھے کھلی بہ لف��ظ ۔ اوراس ک��ا اردو الہ��امی ت��رجمہ بھی کھلی فتح دی ہے ت��ا ت��یرے اگلے اورپچھلے گن��اہ مع��اف ک��ئے ج��ائیں )دیکھ��و رس��ائل اربعہ۔

( اب تو مرزا جی کو معلوم ہوجائیگا کہ کھلی کھلی " فتح کے معنی۵۸اشتہار مباہلہ ۔ صفحہ کیا ہیں۔

یہ سن کر بھی ناظرین کو بڑی حیرت ہوگی کہ مرزا جی نے اپنے طول طویل مکت��وب ع��ربی میں الفاظ ذنب۔ م�ذنبین ، ی��ذنبون بارب��ار ب��ڑی تک��رار س�ے اس�تعمال ک�ئے اورہ��ر جگہ ان ک��ا فارس��ی الہامی ترجمہ گناہ وگنہگار ان گناہ مے کنن�د کی�ا۔ کی�ا یہ س��ب دروغ گ��ورا ح��افظہ نب�ا ش��د ک�ا

نمونہ ہے؟آاثم اور مرزا جی نے ایک اورلط��ف کی ب��ات کہہ ڈالی ہے" مج��رم ک��ا ذنب گن�اہ ہے اس��ی ط��رح

یع��نی ہ��ر۳۸۲فاصق کا ذنب بھی ۔ لیکن محض مذنب ہونا گنہگار ثاب� نہیں کرتا " صفحہ

کسی کا ذنب تو گن�اہ ہے ۔ مگ��ر ذنب ک��ا ذنب گن�اہ نہیں اس�ی ک�و ل��وگ کٹھ حج��تی کہ�تے ہیں۔ مگ��رہم اس ک��و بھی دف��ع ک�رینگے۔ م��رزا جی نے ہن��دوؤں اوران کے وی��دوں کی م��ذم� میںاا سلس�لہ ذنب الم�ذبنین اپنے مکتوب عربی ارش�ادفرمایا ہے ۔ ب�ل یحب وی��د ھمہ ان لا تقط�ع اب�د اوراس ک��ا فارس��ی الہ��امی ت��رجمہ یہ فرمای��ا" بلکہ وی��د ایش��اں دوس��� می��دارد کہ سلس��لہ گن��اہ

تو محض مذنب ہون��ا بھی" گنہگارہون��ا ث��اب�۱۲۴، ۱۲۳گنہگاراں گا ہے منقطع نگرد")صفحہ ہوگیا"۔

سعدی۔ ازدش� خویشتین فریادع ایسا معلوم ہوتاہے کہ مرزا ص��احب نے اپ��نے چ��الیس ہ��زار لغ� ع��ربیہ میں ذنب ک��ا یہ نی��ا مفہ��وم

آاپ کےعلم کی شدت وکثرت پر دال ہے۔ اضافہ کرلیا ہے اور یہ غلطی

جرم آایا انبیاء کے حق میں لفظ ج جرمپنجمہ۔ آایا انبیاء کے حق میں لفظ ج پنجمہ۔ آایا ہے ۔ آان میں آایا ہے ۔ یا اس کا ہم معنی لفظ قر آان میں یا اس کا ہم معنی لفظ قر

مرزا فرماتے ہیں " یہی تو وجہ ہے کہ چونکہ خدا کے نبی انسانی فط�رت میں ش�ریک ہیں اوراس وجہ سے جسم کی کم�زوری میں بھی۔ اس ل�ئے کلام اللہ�ه میں لف�ظ ذنب ان پ�ر چس�پاں کی�اجرم جو ٹھی�ک ہم مع��نی گن��اہ ک��ا تھ��ا خ��دا گیا"۔ یہ بات اس امر سے بھی روشن ہے کہ لفظ ج کے کسی نبی پرچسپاں نہیں کیا گیا۔ اگر کلام اللہه کا مقصود انبی��اء ک��و گنہگ��ار بتلانے ک��اجرم کے اس��تعمال س��ے جس کے ہوت��ا ت��و ہم نہیں س��مجھتے کہ کی��وں ان کی ش��ان میں لف��ظ ج�� صریح معنے گناہ تھے اجتناب کیا جاتا؟باوجودیکہ وہی لفظ کوئی ایک سو مق�اموں پ��ر پ��اککتاب نے مخالفین انبیاء کے حق میں استعمال کیا ہے جن کو وہ گنہگار تصور کرتی ہے "۔

Page 32: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

آان میں ندارد ججرم قر آان میں ندارد لفظ ججرم قر لفظ ججرم ایک ایس��ا لف�ظ مرزا جی کو بلا الہام ووحی ک مدد کے یہ بات معلوم ہونا چاہیے تھی کہ

آان میں کس��ی ای��ک جگہ بھی وارد نہیں ہ��وا ح��الانکہ اگ��ر بق��ول1ہے جوس��ومرتبہ تودرکن��ار ق��رآای��ا ہوت��ا۔ بلکہ آان میں س��و کی��ا وہ ہ��زاروں جگہ جن��اب " وہ ٹھی��ک ہم مع��نی گن��اہ ک��ا ہوت��ا" ت��و ق��راا خطا۔اثم، ظلم، ذنب جبجز اسی ایک لفظ کے گناہ کا ہر ایک مرادف مثل حقیق� تو یہ ہے کہ آان میں بکثرت ملتاہے۔ ت��و کی��اہم یہ س��مجھیں کہ ،جناح ، فسق، عصیاں، عددان، سیتہ وغیرہ قرآان میں اس درجہ عام ہے ولیکن اس کے اظہار کے لئے جو صرف ای��ک گو تصور گناہ کا تو قر

ہی ٹھیک لفظ زبان عرب میں موضوع ہوا تھا اسی کو ترک کردیا۔

یہودی بھی مجرم نہیں یہودی بھی مجرم نہیں آان میں نہ ججرم ق��ر آاپ کے تم��ام ہم خی��الوں ک��و پھ��ر بتلائے دی��تے ہیں کہ لف��ظ آاپ ک��و اور ہم آاپ کا قول سن کر بڑی ح��یرت آایا اور نہ غیر نبی کہ حق میں۔ بلکہ کسی نبی کے حق میں جرم یا اس سے کوئی مشتق لف��ظ یہ��ود کے ح��ق میں بھی نہیں ہم کو یہ ہوتی ہے کہ یہ لفظ جآان آایا جو پیغمبر اسلام کی دشمنی پ��ر ہمیش�ہ تلے رہے اورج��و اپ�نے گن�اہ کی س��زا میں بق�ول ق��رآاپ ہی کے الفاظ میں پوچھتے ہیں کہ " اگر کلام اللہ��ه سوراوربندے بنادئیے گئے۔ پس اب ہم کا مقصود یہودیوں کو گنہگار بتلانے کا ہوتا تو ہم نہیں س��مجھتے کہ کی��وں ان کی ش��ان میں

ل ۔ تاویل کی ہخلیف ےک جی مرزا ? 1 میں الفاظ ےکھل ےکیس ہک لیں دیکھ انصاف ہای ہک ہے دیا لکھ میں ۱۸۳ ہص��فح ۵ نم�بر ریویو ہپرچ انگریزی ےاپن ےن مرزا لفظ ہ" و

میں حق ےک انبی��اء مخ��الفین ےن پ��اک کت��اب پر مق��اموں سو ایک )ج��رم( ک��وئیی ہبتالدیاک کو اس ےن ہم اورجب ۔" کیا استعمال بھی ہجگ ایک میں قرآن لفظ ہ" و

یں ک ہے ہوتا گرم پر ہم ہخلیف کا اس تو آیا ہن تا ہاورک ہے ا ےن اق�دس گوحض�رت ہ " تو ہ���کی ےس�� لفظ اس جو ےتھ الف��اظ ےسار ہو مراد کی آپ ےس جرم مگر لفظ" تھا ہوےیں" جیس ےنکلت ی اس ۲۳۹ ہص��فح و اجر یجرم��ون ،حج��رم، ہ ےکوچ��ا پ��یر ےاپن ہک ہ درست انگری��زی ہک ہےک ےس�� ےا ایم علی محمد لکھواور اردو صحیح تم ہک ہےک ےس

ےون اعتراض پر تحریر کی پیر ےاپن خود یا ۔کرو ے۔کر کردیا شائع ہحاشی قبل ےس ہہے؟ جاتا ڈانٹا کو ہم ےلئ ےک وبدتمیزی غلطی کی جی پیری ہک ہے ہتماش کیا ہی

جرم کے استعمال سے جس کے صریح معنی گن�اہ تھے اور اجتن�اب کیاجات��ا؟" کی�ا یہ�ود لفظ ج

جرم منسوب ہوا نہ وہ مجرمین کہلائے آان نے معصوم مانا؟ کیونکہ نہ ان سے ج ۔2کو بھی قر

آانحضرت پر چسپا ں کیا گیا آانحضرت پر چسپا ں کیا گیایہ لفظ یہ لفظ ارا ی ج��و تم اری م��راد ی ہ����لیکن اگ��ر ج��رم س تم ہے ہ ہ ےود اوردیگ��ر انبی��اء ک ح��ق میں ایس��ا ا تو گوی ےشاگرد بتار ہ ہے ہم آنحض��رت ک ح��ق وت��ا یں وارد ےکوئی لفظ ق��رآن میں ن ہ ہ ہ

ہمیں ضرور آیا سور س��باع ال قل ہے میں آی��ا ۲۵ آیت ۳ہے۔ألون أل وال أجرمنا عما تس����� عما نس�����

جرم ( گناہ کیا اورہم سے نہتعملون ترجمہ: تو کہہ تم سے نہ پوچھوہوگی جو ہم نے )ج پوچھ ہ�وگی ج�و تم ک�رتے ہ��و۔ ل�و یہ حج� بھی تم��ام ہوگ�ئی۔ مگ�ر ہم ک�و اندیش�ہ ہے کہ اس�تادآای� میں اجرمن��ا اپنے شاگرد کو جھٹلائینگے اورش��اگرد اس�تاد ک�و اورپھ��ر کہ��ا جائیگ��ا کہ اس جرم اپ��نی مص��دری ص��ورت میں " جرم مانگا تو ان کو یاد رہے کہ" ج�� ہے اورہم نے تو وہی لفظ ججرم اورذنب ای��ک ہی ہے ۔ م��رزا کہ��تے ہیں " لف��ظ آایا ۔ شش��مہ۔ ج�� آان میں ایک جگہ بھی نہیں قر ذنب اگر انبیاء کی شان میں کلام مقدس میں کبھی واردہوا تو اس کے مع�نی وہ�اں گن�اہ نہیںجرم ی��ا آان مجرم کو یعنی ایسے شخص کو جو ج�� بلکہ صرف انسان کی فطرتی کمزوری ہے " قر گناہ کا مرتکب ہو عقاب دوزخ سے ڈرات��اہے مگ��ر وہ اس قس�م کی س�زا ک�ا م�ذکور م�ذنب یع�نی ایس��ے ش��خص کے ح��ق میں کس��ی ج��ا نہیں کرت��ا ۔ جس س��ے ذنب یع��نی انس��انی کم��زوری

منسوب کی جائے۔

2ک ہخلیف کا م���رزا ۔غلطی کی ہخلیف ےک م���رزا ت���ا ہک ہے ھ���ادو ال���ذین وعلی آیت ہودی����وں ( میں الخ)انع����ام ظفر ذی احرمناکل لفظ نس����بت کی جن ہے ذکر کا ہیی کو اس ۲۲۸ ہآیا" صفح مجرمین ےچا کر پ��ڑھ ہدوبار آیت ےس نورالدین حکیم ہک ہ

تو ذکر میں آیت گو ۔ ہیں م��راد عرب مشرکین ےس المجرین ہقوم ہک ےکرل معلومودکا س���یقول ہے لکھا ہی بعد ےک اس اورعین ہیں مش���رکین مخ���اطب مگر ہے۔ ہیے۔گ دیں جواب کا اس مشرکین اب اشرکو الذين

Page 33: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

جرم بمعنی ذنب جرم بمعنی ذنب مج مجہ اب اس کی حقیقت بھی سن لیجئ ک ذنب ای��ک۱ ے ۔

یں آی��ا ق��رآن ن ےاور لف��ظ ک و بھی کبھی ق��رآن میں ن ۔ ہ ہ ہ ہےی ک��و م��ذنب مان��ا ق��رآن میں مج��رم کی ہے۔دراصل مجرم ہوا ی یعنی ایسا شخص جس س ذنب سرزد ہ����تعریف ی ے ۔ ہے ہ

ےاور یوں قرآن ذنب ک��و مج��رم کی ذات س وابس��ت ک��رک ہ ےیں نم چال ر رات�ا س�اکنان ج ہمستوجب عق�اب ن�ار ٹھ ہے ہ ہے۔ ہ

وں کا اقرار۳اعترفنا بذنو بنا )مومن ع م اپن ذنوب )گنا ہ ( ے ہیں ک محض ی ک��و متنب ک��رت یں اورش��اید آپ ہک��رت ہ ے ہ ہ ۔ ہ ے

اورس�����نئ ےاپ�����ن ذنب کی خ�����اطر و دوزخ میں ورآئ ے۔ ہ ے$ذ أل ال فيومئ $��ه$ عن يس� $نس ذنب ج��ان وال إ

یں اس ک۳۹ہ)س��ور ال��رحمن آیت ے( پھ��ر اس دن پ��وچھ ن ہہگن���ا )ذنب( کی کس���ی آدمی س ن جن س اس س ی ے ۔ ے ہ ے ہوگیا ک ذنب کو کوئی خاص تعل��ق " انس��ان کی ر ہبھی ظا ہ ہیں بلک اس کا اطالق جیس��ا انس��ان ہفطرت" ک ساتھ ن ہے ہ ے

ی جنات کی بدکاری پر بھی وتا ویسا ۔کی بدکاری پر ہ ہے ہأل وال $ه$م عن يس���������� �����������وب ذن

ہ( پ��وچھ ن ج��ائیں۲۸ہ)س��ور القص��ص آیت المجر$مون ےگاروں س ان ک گن��ا ، محض ذن��وب ن ان لوگ��وں ک��و ےگن ہ ے ے ہےمجرم کردیا قرآن ان مجرموں ک جرم س کچھ تع��رض ے ۔

یں کرت��ا و ان میں ص��رف ذن��وب پات��ا اور اس وج س ےن ہ ہے ہ ۔ ہوت��ا پس اب ہے۔بالجواب ل��ئ ان پ��ر فت��وی س�زا ک��ا ص��ادر ہ ےوگیاک ق��رآن ک��ا مج��رم م��ذنب اور ق��رآن ک��ا ذنب ہےثابت ہ ہ

۔جرم، گو لفظا قرآن میں ن جرم کا لفظ آیا ن ذنب کا ہ ہججرم ججرم ظلم بمعنی ظلم بمعنی

ہ اس سلسل میں ی ام��ر بھی قاب��ل لح��اظ ک۲ ہے ہ ے ۔ ہےظلم ایک اور لفظ جس ک��ا اس��تعمال ق��رآن میں ج��رموم میں زیاد تر آیا جس پر مرزا جی اصرار ہےک اس مف ہ ہ ے

یں ۔کرر ہ ہے

$م ومن $��يرا ع��ذابا نذ$قه منكم يظل كبم۱۹ہ)سور الفرقان ہ( اور جوکوئی تم میں برا )ظلم( کر ے

ف ع ہاس کو چکھائینگ بڑا عذاب اعتدانا للظالمین نارا )ک ۔ ےر ع ۴، فرقان ع ۳ ، م��ومن۳ صافات ع ۵، ۳، شوری ع ۲ہ، د

م ن ب��را ک��رن وال��وں) ظ��الموں ( ک۲۱ع ے ( تی��ار کی ے ے ہ ہے۔واسط آگ ے

یلن ین ت¶ا تذي لل ی جم ا Àج لفا ی یو جة یت ی± تئ آا یمل نل تمي ا تل نم یظا ت² تس جف نن نا ی¸ا جلو یم یقا نم تفي جت نا ج·ن جلو لنا یقا ی ج·ین تفي یع نض یت نس تض تفي جم نر ی¸ا نا ال یو نل نم یقا یل نن ی¸ا ج± جض یت نر ته ی¸ا لل اة ال یع تس نا یوا جرو تج ی²ا جت یف

ی²ا ی¿ تفي تئ یل� نو ج¸ا نم یف Àج یوا ن¸ا جم یم لن ی ی² آای� یج ( جن لوگ��وں کی ج��ان نک��التے ہیں۹۷)س��ورہ النس��ا

جرا کررہے ہیں اپنا کہتے ہیں تم کس بات میں تھے۔۔۔ سوایسوں ک��ا فرشتے اس حال میں کہ وہ بٹھکانہ ہے دوزخ۔

صی کہ ایک لفظ دوسرے کا بدل ہے فاز کرکی��ف ک��ان ظالم اورمجرم بہمہ وجوہ ایک ہی ہیں حت(۔۴( ذانظر کیف کان عاعقبة الظالمین )قصص ع ۱۰عاقبة المجرمین )اعراف ع

ظلم انبیاء سے منسوب ظلم انبیاء سے منسوب وگ��ا ک ی لف��ظ ظلم ہتمام قرآن خوان��وں ک��و معل��وم ہ ہہے۔جوجرم کا بدل انبی��اء ک ح��ق میں ض��رور آت��ا حض��رت ے ہے

یں ہآدم فرم���ات ناے نا ظلمنا رب م نأنفس�� ے ا رب ہ ے ( حض��رت موس��ی۲۳ظلم کیا اپنی جانوں پ��ر )اع��راف آیت

یں ۔اق��رار ک��رت ہ يے $ن ي ظلمت إ ف��اغف$ر نفس��$ ے( میں ن ظلم کی��ا اپ��نی ج��ان پ��ر س��و۱۶)قصص آیت ل$ي

یں ہمجھ ک��و بخش د حض��رت ی��ونس اق��رار ک��رت ے يے۔ $ن إ

Page 34: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

$م$ين م$ن كنت ہ( البت میں۸۷ہ)س��ور انبی��اء آیت الظالےتو برا کرن والوں)ظالموں (میں س تھا ۔1ے

یں جیس��ا ہاور اس��ی ط��رح آنحض��رت خ��ود فرم��ات ےظلمت نفس��ی واع��ترفت ب��ذنبی میں ن ب��را وچکا ےمذکور ہے۔ ہ

وں کا ۔کیا اپنی جان کا اور اقرار کیا اپن گنا ہ ے

عب��دالقادر ہشا ہت��رجم کا آیت : اس بی��انی اختالف کی م��رزا اور ظلم کا ی��ونس1گاروں تھا " میں ہے فرمایا ہی ےن صاحب ایت جی " مگرمرزا ےس ہگن ےس�� بیب��اکی ہ���ن

۔وں" ہ���وا پھنسا میں مص��یبتوں اور کم��زور " میں ہیں ےکرت بیان ہی معنی ےک اس ہ ظ��الم ہو ہےلف��ظ" جو " متعلق ےک ی��ونس حضرت میں دعا " اس ہک ہیں ےمانت آپم ہک ہیں ےفرم���ات ہے" مگر لفظ کا مط���ابق ےک اسی مع���نی ےک ظ���الم لفظ ہ"

وا" ےنیچ ےک مص��یبتوں یع��نی ہیں ےکرسکت ۔دب��ا ،۲۷۱ ہص��فح ء۱۹۰۳ ۶ نم��بر ریویو ہےون مظلوم معنی ےک ! ظالم خوب کیا ۔۲۷۴ ل��وگ تمام ہو معنی ےک اورظالمین ہےوئ ےپھنس میں مصیبتوں جو ک�ون میں مع��نی اس ہزی��اد ےس�� ل��وط پھرق��وم ہیں ہ

نا ان ہے ہاش��ار ط��رف اسی ۔ گ��ئی ک��ردی ب��اال ہت بس��تی کی ؟جن تھا ظ��الم ہاھلہےور غ�رق میں طوف�ان جو تھ�ا؟ ظ�الم کون ہزياد ےس اوران کانوظالمین اور ےتھ ہ

ا میں معنی اس تو ن ( ق��رآ۲۴ ع )عنکب��وت ظالمون ہوھم الطوفان ہھم فاخذ ہے ہکیں کو کسی ہنکت ہی تک آج ہے۔ خاص کی جی مرزا عنایت ہی اوپر ےک کریم سوجھا ہن

ر اعجازی ےک قرآن کون ہزياد ےس آپ ۔تھا وس��کتا مطلع پر ہجوا ہے" ےس�� سب ؟ ہے۔وئ الظالمین من ہی آپ تو کر ب��ڑھ ی کیا ص��احب کی��وں ہ آپ جو ۔ تھا س��بق ہو ہی

میں معن��وں کن کو لفظ کسی ےن ش��ریف ق��رآن ہک کا امر اس ؟ پڑھایا کو ہم ےنہےوس��کتا طرح اس ہفیصل ہے کیا استعمال اس��تعمال ےک الف��اظ المع��نی ق��ریب ہک ہ

ع��ام ش��ریف قرآن یا وسباق سیاق وم ےک ء۱۹۰۴ " س��تمبر ےج��ائ کیا غ��ور پر ہ����مف۔رانصحیت دیگراں فضیحت خوردا ۔۳۵۶ ہصفح

ک ےایس�� جی م��رزا میں حم��ایت کی یونس حضرت ےب ۔ ہپنا کی خ��دا ہک ہاں یں بحث زیر عصمت کی یونس حضرت ہی ےکرت ذکر اشارة صرف ہم ےلئ اس ہن۔یں متعلق ی�ونس " حض��رت ہیں ےفرمات آپ ہ معم��ولی اپ�نی ےن م�انرو پ�ادری ےک

ه نعوذ ہو ہک ہے کیا بیان جھوٹ ہی ساتھ ےک جرات اورخ�دا ےگئ بھ�اگ ےس� خ�دا ہباالل جھوٹ اس ےک اس بھی لفظ ایک کا کریم قرآن ۔کی" ورزی ف خال کی حکم ےک

یں تائید کی اذذھب ہےلکھا ہی جو میں ش��ریف " ق��رآن کرتا ہن جب ی��ونس مغاض��با ہی میں ش��ریف " ق�رآن ہیں ےفرم��ات ص��احب م�رزا پر اس ۔ لڑکر ےس�� ہغص گیا چال

یں متعلق کس ہغص�� کا ان ہک لکھا ہن ر ب��ات ات��نی لیکن تھا ےک کا ان غضب ہی ہے ہظ��ایں متعلق ےک تع�الی خدا نا ہی متعلق ےک ن�بی ہوس��کتا"ایک ہن خالف ےک خ�دا ہو ہک ہک

یں ایم��انی ےاگرب تھا میں غضب ہ" ص��فح ض��رور وق��وفی ےب تو ہن ط��رح اس ۲۷۲ ہےےمار کو صاحب مانرو ۔دیا ہہک اوربیوقوف ایمان ےب جھوٹا، ےن جی مرزا ہ

ہ���ر ہک ےدب��ائینگ انگلی میں دانت��وں کر سن ہی ناظرین : اب وقوف ےب یا ایمان ےب مرزا ہو تھا نکاال ےس قلم ےاپن پر بنیاد کی تحقیق محض ےن صاحب مانرو جو لفظ

ام ص���احب ۔یں ےفرم���اچک آپ ہمن ےاپن میں زور ےک ہ������ال م ہ ن ہی ہاور ےک مجب���ور پر ہےوگئ ام��ات ےک قسم اس ہک ہ یں ایم��انی ےب اگر ہال ہبلک ۔ ہے ض��رور بیوق��وفی تو ہن

اں ہم ہیں دونوں امی ےک جی مرزا ہی ےک ہترجم اردو ہمع نقل کی عربی مکتب ہال

ججرم انبیاء سےمنسوب ججرم انبیاء سےمنسوب عصیاں بمعنی عصیاں بمعنی ے پھرایک اور لفظ عصیاں ی بھی مث��ل ج��رم ک۳ ہ ہے ۔

ه ورس��ول ان ل ن��ار ہمس��توجب ع��ذاب ن��ار من یعص الل ہ ہ ہ ہےےجھنم جس ن خدا اور رس��ول کی نافرم��انی کی س��و اس ہی لف��ظ ب��وال د وزخ کی آگ حضرت آدم ک ل��ئ ی ہک لئ ے ے ہے ے ے۔گی��ا فص��ی آدمی��ة آدم ن اپ��ن رب کی نافرم��انی کی پس ے ے

۔یں ےکرت درج ہ یونس ذھب فلوات فی ہوتا ء الکبریا حضرت من مغاضبا

ہوگیا ہآوار اور ےس�� تع��الی خداوند ہدرگا ہ���وکر غض��بناک یونس گیا چال میں بیابانوں ہتا لما کالغاص�������������بان لم�������������افر االبتالء

کالمبھوتین ہآش��فت ہ���وا ہآوار اورکی��وں طرح کی غضبناکوں بھاگا کیوں ےک امتحانوں

طرح کی سروںم بسوء یونس ترک ولما ہف واستقالل ستقامة اال ہ

می اپنی ےن یونس کیا ک تر اورکیوں کو واستقالل استقامت ےس ہبدف بالحرکت قلبدرا ضبخر اھلن بما ذالک کل ویری

ر ےن اس ہکیونک کو یونس سب ہی پڑا اوردیکھنا ےچھ��وڑن تنگی دل اپنی کردی ہظا ےس

ه اذن غیر من ہمقر وفلوق ہالمقام من ہالل ےخدائ اجازت بغیر ےس مقام ےاپن یونس ہوا جدا اور ہجگ اپنی

وکذالک المستعجلین فعل دفعل ہالعالم ےلئ اسی اور کی جلدبازوں حرکت ہی کی ےن اوراس ےک علیمه سما ونون حدة ہمن ظھر بما ذالنون ہاللر ہکیونک ذالنون ےن خدا رکھا نام کا اس تیزی اور گرمی ےس اس ہوئی ہظا

العالمین رب علی یغضب الحدان یلیق واال المکنون یالغضبیں زیبا اور ےس ےکرن ہپوشید کو ےغص میں دلوں ہ����و غض��بناک ہک کو بشر کسی ہناں پر رب ےک ہج

الملومین وسارعن یونس ابتلی ذالک جل وال مالمت مورد ہوگیا اور میں امتحان یونس ہوا مبتال ےس ہوج اوراسیمو ہعلی ونزلت ہال ۔۲۲۷ ۔۲۲۵ ہصفح ہ

۔ مصیبتیں پر اس ہوئی اورنازلامی فارسی کا عربی مکتوب ےاپن ےن جی مرزا اسی ہے کیا بھی ہت�رج ہ���ال

زب��انی باشد ہن ہح��افظ گ��ورا دروغ ۔کیا ہت��رجم اردو ےن ہم س��اتھ ےک بندی زبان کیامی دروغ دستاویزی مگر ۔ تھا متعلق ےک دروغ اعج��از کا جی مرزا ہی دروغ ہاورال

ہے۔

Page 35: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

ےجب انبی��اء کی ش��ان میں ظلم اور عص��یاں س لف��ظ واردیں توپھر ی کی��ا ہوچک جو اپن نتائج میں جرم ک مساوی ہ ے ے ے ہیں آی��ا مگ��ر اب ۔لچر حجت ک جرم کالفظ ان ک ل��ئ ن ہ ے ے ہ ہے

وئ ق��رآن س م لف��ظ اج��ر من��ا بھی ن��بی کوبول��ت ےت��و ے ہ ے ہر حیل کی جڑ کٹ گئی ۔دکھالچک اور ے ہ ے

یں " ام��ور تنقی��ع ت ہفتم س��زا اور گن��ا م��رزا ک ے ہ ۔ ہ ۔ ہےطلب ی تھ ک و قرآن مجید ن کوئی تفریق ج��رم اور ذنب ہ ہ ے ہی س��زا ل��ئ و ہمیں کی ؟" کیا قرآن مجی��د ن م��ذنب ک ے ے ے ہےہمقرر کی جو اس ن مجرم ک لئ مقرر کی " ص��فح ہے ے ے ے ہے

رای��ک م��ذنب۱۳ ہ اس کا جواب آپ ن ی دیا" قرآن کریم ن ے ہ ےل��ئ یں دی��ا ج��رم ک م��رتکب ک ےک ل��ئ س��زا ک��ا وع��د ن ے ے ہ ہ ے ے

ہضرور سزا صفح وچکی ک ذنب۴۱۷ہے ہ اص��ل بحث ت��و ط ہ ےےگن��ا ض��رور اب ی بحث ک ذنب س��زا ک حکم میں ج��رم ہ ہ ہے ہ

ےک برابر یااب ی بحث ک ذنب سزا ک حکم میں جرم ک ے ہ ہ ہے ےیں بالکل فضول ۔برابر یا ن ہے ہ ہے

ہےمگ��ر ق��رآن س ث��ابت ک ذنب گن��ا اور ہ ہ ہے ےت ےاس پ��ر س��زا ک��ا وعی��د ض��رور ورن ایم��ان دار کی��وں ک ہ ہ ہےےفاغفرلنا ذنوبنا وقنا عذاب الن��ار ت��رجم ا خ��دا بخش د ے ہ۔ ۔

ع��ذاب س م ک��ودوزخ ک م��ار اور بچ��ا ۔م ک��و ذنب ے ے ہ ے ہ ہنم ۳)عم��ران ع ہے( اس��ی س ث��ابت ک ذنب کی س��زا ج ہ ہ ہے ے

ائی اوردیکھ��و )انع��ام ع ہ�����اوراس کی مع��افی غم س ر ،۸ے۔(۳مومن ع

وت��ا ہےاب مرزا جی کی بحث ک قرین س ی معلوم ہ ہ ے ہ ےو ں ن اس ک��و اختی��ار کرلی��ا ک انبی��اء م��ذنب یع��نی ہک ان ہے ے ہ ہنم یں لیکن خدا ن اس کو معاف ک��رک ج گار تو ضرور ہگن ے ے ہ ہےکی سزا س بری کردی��ا مگ��راس س ت��و عص��مت انبی��اء ۔ ے

وتی گن��ا کی س��زا س بچن��ا دوس��ری ب��ات یں ث��ابت ہےن ے ہ ۔ ہ ہےاورگنا س بچنا دوسری بات اس�الم ک خی�ال ک مواف��ق ے ۔ ے ہم وچکی )جیس��ا ادت ہتمام بدری صحاب کو مغف��رت کی ش ہ ہ ہ( اور تم تو یونی درسلسٹ عیسايئوں س ی ہاوپر لکھ چک ے ےیں انج��ام ک��ا ۔سبق بھی پڑھ چک ک دوزخ کا عذاب ابدی ن ہ ہ ےوج��ائینگ دوزخ بھی خ��دا شت میں داخ��ل وکر ب ے۔رسب ہ ہ ہور جو انسان کو پاک کرتی جیس��ا آگ ہےکی رحمت کا ظ ہے ہ

ر ب��دبخت وجان ک بعد ہ���سون کو" دوزخ میں ایک مدت ے ے ہ ۔ ےوجائيگ��ا ")مکت��وب ع��ربی ص��فح ہنی��ک بخت ۔(۱۱۸ ت��ا ۱۱۷ہ

ا؟ ن سزا میں ن ہتوپھر اب ذنب میں اورجرم میں کا فرق ر ہ ہون میں ون اور ناقابل غفور ۔گنا ے ہ ے ہ ہ

ہفتم ۔ مشکل کشائی ۔ہفتم ۔ مشکل کشائی ۔یں ک بج��ائ ق��رآن کی مش��کالت ح��ل ےم دیکھ��ت ہ ہ ے ہیں اور مرزا جی نئی نئی مشکلیں پیدا کر رکھت ۔کرن ک ہ ے ے ےیں ان س آپ ک��و وئ ےایسی ایک مشکل میں آپ پ��ڑ ہ ے ہ ےم یں اگ��ر آپ فرم��ات م کو ملیگا ر نکالن کا ثواب ہبا ۔ ہ ے ۔ ہ ے ہم کو ایک اورمشکل ک��ا ہذنب کو مترادف گنا کا مان لیں تو ہ

ہے۔سامنا پڑتامیثاق النبین اورغلj ترجمہ میثاق النبین اورغلj ترجمہ

ه وئی جب الل ہ����سور آل عم��ران میں ی آیت وارد ہے ہ ہ ہد باندھا ی فرماکر ک ج��و کچھ میں تم ساتھ ع ہن نبیوں ک ہ ۔ ہ ے ےار پ��اس ای��ک ن��بی ےکو کت��اب اورحکمت س دو ں پھ��ر تم ہ ےار پاس موج��ود ت��و اس کی جو تم وا ہےآو تصدیق کرتا ے ہ ۔ ہ ے تم ض��رور اس پ��ر ایم��ان الن��ا اور تم ض��رور س ک��و تائی��دہکرن��ا اس س روش��ن ک تم��ام انبی��اء ک��و من عیس��ی ہ ہے ے ۔۔۔۔وا ک و نبی محمدپر ایمان الئیں اگ��ر اس ۔مسیح ک حکم ہ ہ ہ ے ےآیت ک��و اس ک س��اتھ مال ک��ر پ��ڑھیں ج��و اوپ��ر م��ذکورم ک��و عیس��ی ہوچکی اورذنب کو بمعنی گنا یا جرم لیں ت��و ہ ہرس��ت میں داخ��ل کردین��ا پڑیگ��ا گ��اروں کی ف ۔ک��و بھی گن ہ ہیں ک ی " اس آیت س نبص ےاورآپ تاکی����د س فرم����ات ہ ہ ہ ے ے

یں" صفح ہصریح ثابت ہچونک اس مع��نی پ��ر آیت ک��و اس۱ہ ۔ہن " نص صریح" فرمایا اس ل��ئ مانن��ا پڑت��ا ک م��رزا جی ہے ے ےی س ملی ایس وقت میں ام ےکی ی دلیل ضرور ان پر ال ے ہ ہ ہ

وچک نی ط��ور پ��ر ختم ےک جب آپ ک معم��ولی ق��وائ ذ ہ ہ ے ے ہوتی ۔تھ ورن اس درج لچر ن ہ ہ ہ ہ ے

ے اپنی بحث کی خاطر آپ آیت کا ترجم غلط کرت۱ ہ ۔یں ہیں اورپھر مروڑ کر اس س ایک ایس معنی نچ��وڑ ت ے ے ے ہ

Page 36: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

م میں بھی آئ تھ ے۔ج���و مص���نف ک کبھی و ے ہ $ذ یہآای� ے وإ���اق الل���ه أخ���ذ ين م$يث $ي ب من آتيتكم لما الن$تاب ول ج��اءكم ثم وح$كم��ة ك دق رس�� مص��

ما ��ؤم$نن معكم ل $��ه$ لت ه ب رن ہ)س���ور آل ولتنص��( ۸۱عمران آیت

: ہصحیح ترجمد ه ن ع " جب لی��ا الل وگ��ا ہ����لفظی ترجم اس کا ی ے ہ ۔ ہ ہ ہےانبیائ س ک ج��و کچھ میں ن دی��ا تم ک��و کت��اب اورحکمت ہ ے ےپاس کوئی نبی تصدیق کرت��ا اس کی ج��و ے۔س بعدازاں آو ےار پاس تو تم ضرور اس پر ایمان النا اور ضرور اس ہےتم ے ہ

۔کی مدد کرنام ایک دوسری ہاس آیت کا مطلب سمجھن ک لئ ے ے ےیں جس ک مع��نی میں ک��وئی ےآیت کی طرف رجوع ک��رت ہ ے

یں ۔تنازع ن ہ

���اق أخ���ذنا لق���د $ي م$يث $يل بن رائ $س��� إ$ليه$م وأرسلنا إ ال ما رس�� ول ج��اءهم كل رس��

$ما ب هم تهوى ال فر$يقا أنفس�� ��ذبوا وفر$يقا كآای� يقتلون ( البتہ لیا ہم نےعہد بنی اسرائيل سے اورہم نے بھیجا ان۷۰)سورہ المائدہ

آایاان کے پاس کوئی رسول جو نہ تھا بھای��ا ان کے جی ک��و ت��و کتن��وں کی طرف رسول پھر جب کو انہوں جھٹلایا اورکتنوں کو قتل کرڈالا؟

ه ن اپ��ن ےاب چ��ونک اس ام��ر میں اتف��اق ک الل ے ہ ہ ہے ہیں بلک ب��نی اس��رائیل ک پ��اس ےرسول رسولوں ک ل��ئ ن ہ ہ ے ےوس��کتا آیت زی��ر بحث یں س ہےبھیج اس ل��ئ خط��اب ان ہ ے ہ ے ےد انبیاء ک باب ه ن ع ی " جب لیا الل ونا چا ےکا ترجم ی ہ ے ہ ۔ ے ہ ہ ہ ہ

" ہمیں بنی اسرائیل س الی آخر ے

شاہدشاہدم��ار پ��اس دو مس��لم ےاس ت��رجم کی ص��حت پ��ر ہ ہ

یں ای��ک ت��و حض��رت ابن مس��عود اور ابی بن د ۔الثبوت شا ہ ہےکعب س حف��اظ ق��رآن کی ق��رات جس ک مواف��ق متن ے

ہآیت ی تجزی القرآن صفح ہ ہے۔ ۳۲۲ہه ن ه میثاق الذین اوتوالکتاب جب لیا الل ےاو اخذ الل ہ ۔ ہ

د ن ص��اف ص��اف ک دی��ا ک ھی ل کتاب س اورمجا د ا ہع ہہ ے ہ ے ہ ہہے۔خطاء من الکتاب یعنی میث��اق الن��بین ک��اتب کی غلطی ۔

لوی د شا عبدالقادر صاحب د ہدیکھو درمنشور دوسرا شا ہ ہ ہ ۔یں مل سکتی اس ندوستان میں ن ۔یں جن س زياد معتبر ہ ہ ہ ے ہه ن اق��رار لی��ا ن��بیوں ک��ا ےآیت ک فائد میں فرماچک " الل ہ ے ہ ے

ےیقینی نبیوں ک مقدم میں ب��نی اس�رائیل ک��ا اق�رار لیا ۔ 1ےی آیت آپ کی دس��تاویز ت��و اس ک بم��وجب ےپس اگ��ر ی ہے ہوگ��اک آنحض��رت پ��ر ایم��ان وا ہبجائ تم��ام انبی��اء ک حکم ہ ہ ے ے

۔الئیںعقل نرینہعقل نرینہ

یں سکتا تھا بلک۲ وبھی ن د " نبیوں ک ساتھ" ہ ی ع ہ ہ ے ہ ہ ۔ہص��رف غ��یر ک س��اتھ انبی��اء ک ب��ار میں عموم��ا ن ک ہ ے ے ےر ک جب آنحض��رت ہآنحض��رت ن خصوص��ا کی��ونک ظ��ا ہے ہ ہ ۔ ےہتشریف الئ تو صفح زمین پر کس��ی ن��بی ک��ا وج��ود بھی ن ہ ےد ک ےتھا آپ پر ایم�ان الک�ر ی��ا آپ کی م��دد ک�رک ایف�اء ع ہ ے ۔

وسکتا بنی اس�رائیل کی و نس��ل جس میں انبی�اء ہقابل ۔ ہ

پر ہم میں حم��ایت کی پ��یر ےاپن ہچیل ناب��الغ ک��وئی کا جی : م��رزا م��رزائی ناب��الغ1تا ےک��رک اع��تراض ہےک " عجیب ہم��ارا ہی ہک ہ " اوربلک ہت��رجم ہت��رجم ت ہ خالف ہی ہب

" ہمحاور ہےترجم مالدی��ا" ےس�� ط��رف اپنی لفظ کا اسرائیل بنی ےن ہم میں جس ہےم��ار تعجب کا اس ۔۲۴۷ ،۲۴۶ ہص��فح ریویو یں پر ہت��رجم ہ ےک عب��دالقادر ہشا ہے ہن" مح��اور ےس�� پ��یر ےک اس جو پر ہت��رجم ہزی��اد معل��وم کو اوراس ےتھ نق��اد ے" ک ہی ہوجانا ےچا یں ےن ہم ےوال ےلف��ظ" مالن کا اس��رائیل " ب��نی ہک ہ ابن حض��رت ہبلک ہن

مول����وی کو اس ہے۔ کیا ش����ان کی لوگ����وں ان اور ہیں کعب بن اورابی مس����عودی لینا پوچھ ےس نورالدین ےچا اچھا ۔جاویگا اورب�ڑھ تعجب کا اس ےس�� اس مگر ۔ ہ

ےمار کو پیر ےاپن مرید ےک مرزا اگر ہوتا کو اس اورخود ےچھوڑدیت اکیال میں ہمقابل ہے۔جات ہن گھبرا جلد ےایس اور ےدیت ےکرن تائید اپنی

Page 37: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

ہکو آنا تھا اورجس کو انبیاء پرایمان النافرض تھا اور سلس��لی مگ��ر ا اورانبیاء کی تصدیق یا تکذیب کرتی ر ۔وار باقی ر ہ ہر ن��بی ک وقت ا ک یں ر ےانبیاء کا سلس��ل ت��و اس ط��رح ن ہ ہ ہ ہ ہتا اورنبی کو کوئی غیر نبی مق��ام ۔دوسرا نبی بھی موجود ر ہوسکتا پس زمان فرت میں جب کوئی نبی موجود تھ��ا یں ہن ۔ ہ ہ ےتوبنی اسرائيل کو " اپن انبیاء کا ق��ائم مق��ام " ق��رار دین��ا

وا صفح ہبڑی نادانی جس کا مرتکب مرزا کا فدائی ہ ۔۲۴۷ہےہپھر ی بھی یاد رکھنا کی ب��ات ک آنحض��رت کچھ ن��رال ن ے ہ ہے ہوں ن کتب س��ابق کی تص��دیق فرم��ائی حض��رت ۔تھ جن ہ ے ہ ے

ےمسیح س چھ س��و ب��رس قب��ل آپ س ب��نی اس��رائيل ک ے ےل موج���ود تھی تص���دیق ےروب���رو ان کی ت���ورات کی ج���و پ ہے۔فرم��اچک تھ مص��دقا لم��ابین ی��دی امن الت��ورات )آل ے

ام س قطع نظ��ر۵عمران ے( اگرمرزا صاحب اپن وحی وال ہ ےوش س کام لیت تو ی سمجھ جانا کچھ ہکرک صرف اپن ے ے ہ ے ے

ه ک نزدی��ک اس س وتا ک انبی��اء کی ش��ان الل ےمشکل ن ے ہ ہ ہ ہد ت بلند ک ان س ایک ضرور فرض کی بابت ایفا ء ع ہ�����ب ے ہ ہے ہہپر قسم لی جائ علی الخصوص ایسی ح��الت میں ک ان ے۔ون واال ن تھ��ا م عص��ر ۔میں س کوئی نبی آنحضرت ک��ا ہ ے ہ ہ ےر نکل ر حال مسیح محمدی ایمانداروں ک زمر س با ہب ے ے ے ہرس��ت " س بھی گ��اروں کی ف ۔آئ اوربط��ور الزمی گن ے ہ ہ ے۔ہورن م��رزا ن ت��و ایم��ان کی ب��ڑی ش��امت ک��ردی تھی ک ے ہہپیغمبر اسالم پر حضرت مسیح کا ذر س��ا مفروض ایم��ان ہگار " بنائ ڈالت��ا تھ��ا ۔ان کو ایسی منطقی شکل میں " گن ے ہ

وگئ ے۔فن تفسیر ک تو آپ امام ہ ے

Page 38: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

آای� کے مفہوم سے خارج آای� کے مفہوم سے خارجمسیح اس مسیح اس ے مجھ ک��و اس ام��ر پ��ر تاکی��د ک��رن کی چن��داں۳ ۔

یں ک آیت متن��ازع میں للموم��نین والم��و من��ات ہض��رورت ن ہ ہقائ��ل یں ج��و دین محم��دی ک ی لوگ داخل ےمیں صرف و ہ ہہیں خصوص��ا حض��رت ک اپ��ن ام��تی ن ک موم��نین ش��رائع ہ ے ے ہ

ہ۔سابقم مرزا صاحب س ضرور پ��وچھینگ ک بت��ائی ےمگر ہ ے ے ہ

وگئی ح��ق ت��و ی��وں ۔آپ کی تاویل س مشکل رفع کیونکر ہ ے۔ ک آپ کی مشکلوں میں ضرب لگ گیا اگر فرض کرلیں ہ ہےےک مس���یح مع دیگ���ر انبی���اء ک حض���رت ک موم���نین کی ے ہ ہامی یں ت��و پھ��ر جن��اب ک��ا ی ال رست میں ضرور داخ��ل ہ���ف ہ ہ ہ

" بطور شفاعت ک ان م��ردوں اور عورت��وں ک ل�ئ ےترجم ے ے ہیں ت��اک و ان خط��اؤں ہبھی دعا کر جو تجھ پ��ر ایم��ان الت ہ ہ ےوچکیں ب��وج ہکی سزا س بچائ جاویں جو ان س س��رزد ہ ے ۔ ے ےہان کی فط��رت کی کم��زوری ک اورک ان کی زن��دگی ک��ا ےی غ��رق " ی ت��رجم ت��و ب��یڑا ہسلسل بعد گنا س پ��اک ر ہ ہ ہے ے ہ ہیں ی ب��اقی ن لئ امکان ہکئ ڈالتا " اورعصمت انبیاء ک ہ ے ے ہے ے

ےچھوڑتا کیونک اس ترجم ک مواف��ق آنحض��رت ک��و اپ��ن ے ے ہ ۔ل��ئ اس��تغفار م��انگن ک��ا وں ک ےایمان��داروں ک واقعی گن��ا ے ے ہ ے

وتا ۔حکم ہے ہامی ترجم ن ایک اوربڑا خط��ر پی��دا ہآپ ک اس ال ے ہ ہ ےےکردیا ک جب انبیاء آنحضرت ک مومنین ق��رار پ��ائ ت��و پھ��ر ے ہوگا جن کو ہاستغفار کا مطلب ان لوگوں کی شان میں کیا ه پاک کی حضوری ہمن المقربین فرمایا؟ کیا ان کو بھی اللی اور آزمائشات ہےمیں " جسم کی کمزوری" اب تک ستار ہا ؟ اورکیا اب بھی ان وجان کا اندیش باقی ر ہےمیں مبتال ہ ہ ے ہہکو " اپنی زندگی کا سلسل مابعد گنا س پاک کرنا ر گی��ا؟ ے ہ ہام ن مرزا ص��احب کی تاوی��ل یں ک اس تاز ال ےکوئی کالم ن ہ ہ ہ ہ

ےاالح��ادیث کی م��ٹی پلی��د ک��رڈالی آپ ک��و پھ��ر س اپ��ن ے ہے۔ےمنطق کی م��رمت کرن��ا پ��ڑی اپ��ن ت��رجم کی اورن��یز اپ��ن ہ ے

۔ایمان کی

نہمہ۔ مسیح کی خصوصی� نہمہ۔ مسیح کی خصوصی� معنی بگاڑن میں جوایسی ےمرزا جی ن اس آیت ک ے ےالت صرف کی تو اس س آپ ےحیرت افزا اور ب انداز ج ہ ہ ے

کا مقصود کیاتھا؟ہمارے سوالہمارے سوال

ےم ن ی سوال ک��ئ تھ ک کی��وں مس��یح س ق��رآن ہ ے ے ہ ے ہوا جس ط��رح دیگ��ر انبی��اء یں ہ���میں ذنب کا لفظ منس��وب ن ہیں کی��ا جس وا اورکیوں مسیح ن استغفار ن ہس منسوب ے ۔ ہ ے

ےطرح اورنبیوں ن کیا؟ل سوال کا جواب دین ک لئ پیرقادی��ان ےمار پ ے ے ے ہ ے ہہن قرآن کی ورق گردانی کی اورآیت شریف کی گت بنائی ے

کچھ حاصل ن کیا ۔اور سوائ ندامت ک ہ ے ےمرزا کے خلیفہ کی پریشانی مرزا کے خلیفہ کی پریشانی

ل�ئ اس ک ےمار دوسر سوال کا جواب دین ک ے ے ے ے ے ہہایک خلیف ن سارا قرآن چھانا اوراس امر ک ثبوت میں ک ے ے ہے" مس��یح ن اس��تغفار کی��ا دوآی��تیں پیش کیں ج��و مالئک ک ہ ے

یں: ہحق میں آئی ہ)سور شوری آیت األرض$ ف$ي ل$من ويستغف$رون

۵)یں یں واسط ان ک جو بیچ زمین ک ۔گنا بخشوات ہ ے ے ے ہ ے ہ

ذ$ين ويستغف$رون $ل آای� آمنوا ل (۷)سورہ مومن یں واسط ان ک جو ایمان الئ ۔گنا بخشوات ے ے ے ہ ے ہ

ل یں ک " مس��یح بھی ا ہ���آپ بڑ فخ��ر س فرم��ات ہ ہ ے ے ےیں اس ل��ئ یں مومن��وں میں ش��امل ےزمین میں ش��امل ۔ ہ ۔ ہ

یں" جل��د ہفرشت ان ک ل��ئ بھی اس��تغفار ک��رت ے ے ے ہ ص��فح۲ے۔ ۲۴۶

ینگ ک اگرفرش��ت مس��یح ک ل��ئ اس��تغفار ےم ک ے ے ہ ے ہ ہیں ت��و ی فرش��توں کی خط��ا مس��یح اپ��ن ل��ئ آپ ےکرت ے ہے۔ ہ ہ ے

وں ن یں ک��رت ؟ کی��وں اپ��ن ت��یئں ان ےکی��وں اس��تغفار ن ہ ے ے ہ

Page 39: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

ارا قول ح��ق ت��و ہےاستغفار س مستغنی سمجھا؟ اگر تم ہ ےیں پھر کیوں ہفرشت تو سبھی انبیاء ک لئ استغفار کرت ے ے ے ےےاورانبی��ائ ن اس��تغفار کرن��ا ض��رور ی س��مجھا اورکی��وں ےار پ��اس ی��ا ےمس��یح ن فض��ول س��مجھا؟ اس ک��ا ج��واب تم ہ ے

؟ ار پیر ک پاس کیا ہےتم ے ے ہالٹا منطق الٹا منطق

۔ابھی اپ���ن منط���ق ک نت��ائج دیکھ ل��و کی���ا تم ے ےیں ک��رت اورکی��ا ےفرش��توں ک��و " مومن��وں میں ش��امل " ن ہ ہحض��رت جبرائی��ل ،وحی کل��بی کی ص��ورت میں من فی؟ اورکی����ا وچک یں ل زمین میں ش����امل " ن ےاالرض " ا ہ ہ ہل زمین ک پ��اس ل��دیھم یکتب��ون ہکراما کا تبین زمین پر ا ے ہ

وئ وعدن الیمین۱)زخرف ع ن اوربائیں بیٹھ ے( ان ک د ہ ے ے ہ ےیں لکھا کرت تو کیا ان۲وعن الشمال فعید )ق ے۔( اعمال ن ہ

ل��ئ بھی واک فرش��ت فرش��توں ک ےآیت��وں ک��ا ی مطلب ے ے ہ ہ ہیں یع��نی جس��مانی کمزوری��وں ک ےاس�تغفار طلب ک��رت ہ ے

یں تاک و وحی غلط ن "س حفاظت ک خواستگار ہغلب ہ ہ ہ ے ے ہہد ج��اویں اوراعم��ال غل��ط ن لکھ لیں اور فرش��توں ک��و ۔ ےوگ��ئی ؟ قادی��ان وال بھی ےبھی" جسمانی کمزوری" الح��ق ہ

یں ۔عجیب وغریب نکت قرآن شریف ک حل کرت ہ ے ے ےتر تھا س��ب ۔اس قسم ک جواب دین س سکوت ب ہ ے ے ےی یں ک ان آیت��وں میں م��راد ص��رف و ہق��رآن خ��واں ج��انت ہ ہ ےتری آس��مان ک س��ب مالئک یں جن کی ب گ��ار ہایمان دار گن ے ہ ہ ہیں جن یں اوران س و ل��وگ یقی��نی مس��تثنی ت ہبھی چا ہ ے ہ ے ہوا عموم��ات اورمش��نیات ک��ا قاع��د یں س��رزد ہس گن��ا ن ۔ ہ ہ ہ ے

ہے۔بچوں کو بھی معلوم ہماری حج�ہماری حج�

م��ار مخ��الفوں ک��و ےان عموم��ات س بحث ک��رک ہ ے ےوسکتا اگ��ر ک��وئی ق��رآن س ی آیت پیش یں حاصل ہکچھ ن ے ۔ ہ ہ

( ب��التحقیق انس�ان۱ےکرک اناالنصا لکفور م��بین )زخ��رف ع ےصریح کفرک��رن واال ی��ا ی ح��دیث قدس�ی پیش ک��رک ی��ا ہ ہے۔ ےار )مشارق االن��وار نم��بر ۔عبادی انکم تحظون باللیل والن ہ ہ

ن لگ۲۱۷۸ و ی ک ے( ا میر بندو تم رات دن خطا کرت ے ہ ہ ۔ ہ ے ے ےہےک ی نص انبیاء کو کافر ثابت کرتی اورحدیث تمام انبی��اء ہ ہےاورمالئک کوخطا کارثابت کرتی اورپوچھ ک کیا انبیاء " ہے۔ ہ

یں اورکی��ا مالئک خ��دا ک ےاالنسان" ک عموما میں داخل ن ہ ہ ےن یگ��ا ک ک یں تو سارا قادی��ان امن��ڈ آئیگ��ا اورک ےعبادبند ن ہ ہ ہ ۔ ہ ے

۔واال یا ب ایمان یا بیوقوف یا دونوں مگر اسی قس��م کی ہے ےم ب پ��ر نظ��ر " ک��رن وال مل تقریر ی " دنی��ا ک م��ذا ہم ے ے ہ ے ہ ہ

یں ۔س کرت ہ ے ےامر قابلامر قابل

یں ک ت م اپن ناظرین کو ی یا ددالن��ا چ��ا ہآخر میں ہ ے ہ ہ ے ہہمارا مسئل عصمت مسیح جو قرآن وحدیث کی بنی��اد پ��ر ہ قائم کیا گیا لفظ استغفار یا ذنب کی کسی تاویل پر منحصرم بحث کی خاطر و سب بھی م��ان لیں جس پ��ر یں اگر ہن ہ ۔ ہ

م��ار یں تب بھی ای��ک ذر بھ��ر وئ ےم��رزا ص��احب اڑ ہ ہ ہ ے ہ ےم اس وقت اس کو ان الفاظ نچتا یں پ ہدعوی کو نقصان ن ۔ ہ ہه ک ج��و ےمیں پیش ک��رینگ ک بج��زا ای��ک مس��یح کلم��ة الل ہ ہ ےاہانسانی فطرت کی کمزوری��وں ک ب��دنتائج س کلیت ب��ر ی ے ے

ا اس��الم ک تم��ام اولع��ولعزم پیغم��بر بمع آنحض��رت ک ےر ہ ے ہوکر استغفار کرت اوراپ��ن ذن��وب مزبان ےتمام بنی آدم ک ے ہ ہ ےیں مس��یح اکیال یں ی سب ک سب م��ذنب ۔کا اقرار کرت ہ ے ہ ۔ ہ ےی یں اور ش��افع الم��ذنبین ک ل��ئ ی ہپیغمبر جو مذنب ن ے ے ۔ ہ ہے

ہے۔فضیلت الزمی دھم۔ مرزا کو ہماری تحدیدھم۔ مرزا کو ہماری تحدی

م��ارا یں ک ذنب کی بحث ن ہم افس��وس ک��رت ے ہ ۔ ہ ے ہےاس ق��در وقت ض��ائع کی��ا اس س ص��رف م��رزا جی کی ۔وگ��ئی اس س ک��وئی ع��ام فائ��د ہنادانی لوگوں پر روشن ے ۔ ہل اس��الم میں س کبھی کس��ی ن ایس��ی یں کی��ونک ا ےن ے ہ ہ ہمع�نی س�وائ گن��ا ک کچھ یں ک ذنب ک ی ن ےحماقت کی ہ ے ے ہ ہ ہوگ��ا ک وں مگ��ر ی ام��ر دلچس��پی س خ��الی ن ہاوربتالئ ہ ہ ے ہ ۔ ہ ے ےمرزا جی ن باربار اپ��نی کت�ابوں میں حض��رت مس��یح کیےحقیقی موت ک ثبوت میں قرآن س لفظ تو فی کی سند ے

Page 40: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

یں ک " اس لفظ کو خدائ تع��الی ن ا کرت ےپکڑی اورک ے ہ ہ ے ہ ہےےپچیس مرتب اپنی کتاب قرآن ک��ریم میں بی��ان ک��رک ص��اف ہہطورپر کھول دیا ک اس ک معنی روح ک��ا قبض کرن��ا ن ہے ے ہ ہے

ہکچھ اور" آئين کماالت اسالم صفح ہ اوراس بات پ��ر و۴۳ہ ۔یں ک لغت$ ع���رب میں اس لف���ظ ک���ا اطالق وئ ہاڑ ہ ے ہ ےل لغت اس وت��ا ح��االنک معت��بر ا ی پ��ر ہ���صرف م��وت ہ ۔ ہے ہ ہ

ےلفظ ک ای��ک مع��نی تم��ام گ��ر ف��تیں بھی بی��ان ک��رت آئ ے ے۔یں گ��و ق��رآن میں انی متوفی��ک اور فلم��ا ت��و فیت��نی میں ہ

یں ی ۔توفی ک معنی موت ہ ہ ےی ح��ال ت��وفی کالف��ظ ہے۔ذنب کی بحث ک��ا بجنس و ہ ہہق��رآن میں پچیس دفع آی��ا مگ��ر " ذنب قریب��ا چ��الیس دفع ہم ہقرآن مجید میں استعمال کیا گی��ا اور جیس��ا م��رزا ن ے ہے

رجگ ذنب۳۱۸ہ صفح ۱۔کو بتالدیا ریویو جلد یں ک ت م ک ہ ہ ہ ہ ے ہ ہیں م��رزا اس ک مع��نی س��وائ گن��ا ک ےک مع��نی گن��ا ہ ے ے ۔ ہ ہ ے

م اپ��ن مع��نی کی تائی��د میں و س��ب کچھ ہکچھ اوربتالت��ا ے ہ ہےمع��نی کی تائی��د میں ک گی��ا یں ج��ومرزا ت��وفی ک ت ۔ک ہہ ے ہ ے ہےاورمرزا ن و سخن اختیار کیا ج��و پ��ران مول��وی لف��ظ ہے ہ ے

م م��رزا س یں پس ےت��وفی کی تاوی��ل میں اختی��ار ک��رت ہ ۔ ہ ےمیش یں ج��و خ��ود م��رزا دالئل طلب کرت ہاسی قسم ک ہ ۔ ہ ے ےہےاپن مخالفوں س طلب کی��ا کرت��ا ذی��ل کی عب��ارت میں ے ےہن���اظرین ت���وفی اوراس ک مع���نی مرج���ان کی جگ ذنب ے ے

۔اوراس ک معنی گنا پڑھیں ہ ےہازورحدامکاں کیس نیست ک چنیں اثر ازصحاب یا ے ہ ےہحدیث از آنحضرت پیش کنند ک معنی لفظ توفی بجز میرا ےرگز مخالف��ان ب��ریں ہنیدن چیز دیگر درآں بیان کرد باشد ہ ےوبعض ازعلم��اء ند یافت اگرچ ازحسرت بمیرند ۔قدرت نخوا ہ ہہےم گوئند ک لفظ توفی اور زبان عرب گا بمعنی استیفا ہ ےرگ��ا میں معنی درقرآن شریف اینجا مراد است و ہم آید د ہ ہ ےیچ سند ازش��عراء ےازیں علماء مطالب سند کرد شود پس ہ ہ ہی��د رگز مخ��الف ایں نخوا درکتب لغت وادب ہعرب ن آرند ہ ۔ ےر ک تف��تیش لغ��ات$ ع��رب کن��دو وش��تران جس��تجو ہی��افت د ہرگزایں لف��ظ اورمث��ل ایں مقام��ات ہبرائ آں الغر گرداند ےا درق��رآن د یافت دایں لف��ظ بار ہ����بجز معن نیز انیدن نخوا ہ ے

ےشریف ذکر کرد ش�د اس�ت وخ�دائ تع�الی ایں لف�ظ اور ہ ہ ہمقام میرا ین��دن اس�تعمال ک�رد اس�ت وق��ائم مق�ام لف�ظ

ہ۔اماتت گردانید ہپس ب��ارم ایں خصوص��یت کنن��د اس��ت ک بتائی��د ہ ہ

لیت پیش کن��دیا کالم ےدع��وی خ��ود ش��عر ازش��عار ج��ا ہ ےےازکلم����ات فص����حائ ایں ملت بیمان����د من دردری����ائ ۔ ے

ائ بلن��د آں ےعلمعربی وارد شدم تاعمق آں رسید م وبرکو ہر ط��رف ائ آنرا چیدم دانر ا میدارم وثمر ہ����بر آمدموتوغل ے ہ ہ ہا کردم وصفح صفح دی��دم ہگرد آو درم درکالم قوم تضصح ہ ہ ہ پس بجز جسم میرانیدن وروح ب��اقی واش��تن مع��نی ت��وفیہدرکالم ی��ا ش��عر ش��اعر نی��ا فتم )مکت��وب ع��ربی مع ۔ ے ے

۔۱۵۶، ۱۵۵، ۱۵۳، ۱۵۱، ۱۳۳ہترجم فارسی صفحات یں ک اگرم��رزا جی ت ی ک م بھی ی ہقص مختص��ر ہ ے ہ ہ ہ ہ

ندوستان ک ےساری عمر غوط کھائیں اوراس جستجو میں ہ ہ تمام گدھوں کی پیٹھیں بھی لگادیں ت��وبھی ق��رآن کی ای��ک

اں ذنب ک ےآیت اورح��دیث ای��ک روایت بھی ن پ��ائینگ ج ہ ے ہوس�کیں اور ن کس�ی ہمعنی سوائ گن�ا ک کچھ اور ث��ابت ہ ے ہ ےل لغت ی���ا ش���اعر کی ک���وئی س���ند الس���کینگ اگ���رچ ہا ے ہ

۔ازحسرت بمیرندآان آانعصم� مسیح از قر عصم� مسیح از قرآالو دہ دامنم چہ عجب گرمن ت اوس� ہمہ عالم گواہ عمص�

ت� مسیح کی فضیل� ت� مسیح کی فضیل�باعتبار عصم باعتبار عصماا اس ک�و اپن�ا ایم�انی عقی�دہ س�مجھتے ہیں کہ جملہ تل اس�لام م�ذہب یہ امر محتاج بیان نہیں کہ اہ� انبیاء معصوم وبے گناہ ہیں اور وہ یہ ماننے کوبھی تیار ہیں کہ ان تمام انبیاء میں مسیح روح اللہ��هت عصم� ایک ایسی خصوص��ی� حاص��ل ہے کہ ج��و کس��ی اور بش��ر کے ل��ئے ممکن کو باعتبارت روش��ن کی ط��رح نہیں ہ��وئی ۔اور جہ��اں ت��ک ہم نے محض تحقی��ق س��ے ک��ام لی��ا ہم ک��و روز

Page 41: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

صی مسیح ( کی ب�اب� ایس�ی عص�م� وبے گن�اہی ک�ا عقی�دہ ہویداہوگیا کہ کلمة اللہه )سیدنا عیسآان وحدیث کے مطابق ہے۔ سراسر قر

ت اس��لام برح�ق تس�لیم ک�رتے اور اپ��نے عقی�دے کے ت کت�اب کے جت��نے انبی�اء ہیں ان ک��و اہ��ل اہ��لاا اا اپ�نے انبی�اء ک�و عموم� لح��اظ س�ے س�ب ک�و معص�وم م�انتے ہیں۔ اور گ�و ہم عیس�ائی ل�وگ م�ذہبت اس��لام کے ہمزب��ان یہی معصوم نہیں مانتے تو بھی عصم� مسیح کے باب میں پوری طرح اہلآان وح�دیث ویس��ی ہی انجی�ل ش��ریف س��ے کلم��ة اللہ�ه کی عص��م� کہتے ہیں کہ جس ط��رح ق��رصی ی��ا داؤد ی��ا ثاب� ہ��وتی ہے پس ظ��اہر ہے کہ عیس��ائیوں کے ل��ئے ت��و ک��وئی روک نہیں کہ وہ موس�� کسی اور نبی کی عصم� سے اپنی پاک کتابوں کی بنیاد پر انک��ار ک�ریں۔مگ��ر کس�ی مس�لمانصی ی��ا آاک��ر موس�� کے لئے جو جملہ انبیاء کو معص��وم ث��اب� کررہ��ا ہ��و کس��ی یہ�ودی کے مقاب��ل زچ

صی کو برا بھلا کہنا اور ناگفتی زبان سے نکالنا سخ� کو رباطنی ہے۔ عیسائی کے مقابل عیس

جادھر کے ہوئے تادھر کے ہوئے نہ جادھر کے ہوئےمرزا غلام احمد قادیانی نہ تادھر کے ہوئے نہ مرزا غلام احمد قادیانی نہ آاج کل یہی تماشہ دیکھ رہے ہیں کہ مرزا قادیانی )خدا ان ک��و ہ��دای� بخش��ے ( ای��ک ط��رف ہم

ء( اور دوس�ری ط��رف " جن�اب۱۹۰۲ ۵تو "عصم� انبیاء " ثاب� ک�رتے چلے ہیں ) ریوی��و نم�بر ( اور ہمیں نہیں معلوم کہ کونسا الہ��ام ی��ا۴مسیح " کی عصم� پر اعتراض سنار ہے ہیں ) نمبر

صی ک�ا ن�ام انبی�اء عرفان ان دونوں عنوانوں کو مطابق کرسکے گا۔ کیا عیسائیوں کی ضد میں عیس�ت اسلام کا عقیدہ حضرت مسیح کی عصم� کے باب میں ج��و کی فہرس� سے کاٹ دیا؟اہل کچھ ہے اس کو خود مرزا صاحب نے بڑے قلق کے ساتھ اپنی کت�اب نورالح�ق میں ی�و ں بی�ان کیا ہے " ہمارے مول�وی لوگ�وں نے کہ�ا مس�یح ابن م�ریم اپ��نی بعض ص�فات میں بے مث�ل ہے اور جوکمال اور بزرگیاں اس میں پائی جاتی ہیں اس کے غیر میں نہیں پائی جاتیں۔وہی ایک ہے جوصی درجہ پر گناہوں سے پاک ہے۔ شیطان نے اس کی پیدائش کے وق� اس کو چھوا نہیں اور اعل بجز اس کے سب نبیوں کو چھوا اور کوئی ش��یطانی مس س��ے بچ نہ س��کا مگ��ر ای��ک مس��یح اور

اس ص��ف� میں ن��بیوں میں س��ے اس ک��اکوئی بھی ش��ریک نہیں ") نورالح��ق حص��ہ اول ص��فحہ(۔۶

ت اس�لام کی خ�وش اعتق�ادی س�ے اگر حضرت مسیح کی ایسی بے گناہی ک�ا مس�ئلہ ص�رف اہ��ل ہوت�ا ت��و ہم ک�و اس کی چن�داں پ�روا نہ ہ��وتی مگ�ر ہم�اری تحقی�ق ہم ک�و بتلاتی ہے کہ یہ عقی�دہ اسلام کی بڑی مستحکم بنیاد پر قائم ہے جس کے مقابل م��رزا جی خلاف بی��انی بالک��ل ہیچ ہےآان ک�و ح�ق م��ان اور اس باب میں ہم وہی کچھ لکھیں گے جو ایک راسخ الاعتقاد مس��لمان ق�ر

کر لکھ سکتا ہے۔

آان شریف آان شریفمسیح استغفار ذنب سے بری بروئے قر مسیح استغفار ذنب سے بری بروئے قرآان شریف کو پڑ ھ کر جانچے تو اس پ��ر یہ ب��ات روش��ن ہوج��ائے گی کہ اول۔ اگر کوئی سارے قرصی ومحم�د یہ س�ب بج��ز صی ،عیس� آادم ،اب�راہیم،موس�� اسلام کے ج�و پ�انچ اول�والعزم رس�ول ہیں یع�نی صی کے اپنے اپنے ذنوب یعنی گناہوں ک�ا اق�رار ک�رتے اور اپ��نے رب س��ے مغف�رت ایک حضرت عیسآامرزش کے طلبگار ہوتے ہیں۔اور اگ��ر ک��وئی حض��رت مس��یح کی استش��نائی معص��ومی� ک��ا یعنی قائل نہ ہو تو وہ کچھ جواب نہیں دے س��کتا کہ کی�وں ان س�ے اق�راء ذن��وب ی��ا اس��تغفار منس�وب

نہیں کیا گیا۔

بروئے حدیثبروئے حدیثآان شریف کے بعد اسلام کا داروم��دار ہے1دوم ۔ اگر احادیث صیحہ پر غور کیا جا ئے جن پر قر

اا حدیث شفاع� کو دیکھو جو ص��یحین کی روای� س��ے آاتا ہے۔ مثل تو وہاں بھی یہی امر پیش ثاب� ہے۔ اس میں ہر نبی ذکر کرتا ہے اپنی خطا کا جو اس سے صادر ہوئی اور شرماتا ہے اپ��نے رب سے اس کے باعث "فید کر خطبة التی اصاب فیستحی ربہ منھار )مشار ق انوار بخاری ص

(۔۵۹

1صحت کی جن ہے کیا استدالل ےس حدیثوں صحیح صرف ےن میں میں بحث اس یں ہشب کبھی میں ل ہک ہے امید اور ہوا ہن لح��اظ ہزی��اد ےس�� ہم کا ب��ات اس اس��الم ہ���ا

۔ ےگ رکھیں

Page 42: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

اا ق��د غف��رلہ ،ماتق��دم من ذنب اا عبد اور اسی میں حضرت مسیح فرماتے ہیں کہ ولکن ائنوا محمد وماتا خر ت��رجمہ :"تم ل��وگ محم��د کے پ��اس ج��اؤ ج��و ایس�ا بن�دہ ہے جس کے اگلے اور پچھلے گناہ معاف کردیئے گئے " مگر اس قسم کے کوئی بھی الف�اظ ح�دیث ش�ریف میں مس�یح س�ےآاپ سے بھی س��رزد ہ��وا منسوب نہیں ہوئے جس سے گمان ہوسکے کہ کبھی کوئی خطا یا ذنب آاپ خود یا کوئی اور ن��بی ی��اد کرت��ا۔بلکہ یہی روای� ج��و مس�لم میں وارد ہ��وئی اس میں جس کو اا ت�رجمہ :اور ہ��ر گ�ز ک�وئی اس قدر حضرت مسیح کی شان میں اضافہ ہوا ہے ۔ولمد یذ ک�ولہ ذنب� ذنب ان کے متعلق م�ذکور نہ ہوگ�ا"خط�ا اور ذنب کے متعل�ق م�رزا کی تم��ام رقی�ق ت�اویلان ک�ا رد

ہوچکا ہے۔

آان آانمسیح مس شیطان سے پاک بروئے قر مسیح مس شیطان سے پاک بروئے قرآان ش��ریف میں ص��اف ص��اف الف��اظ میں وارد ہ��وا کہ وال��دہ م�ریم ص��دیقہ نے ص�دیقہ سوم۔ قر کو اور نیز ان کے فرزند مس��یح ک��و قب��ل تول��د ہی خ��دا کی پن��اہ میں س�پر د کردی��ا تھ��ا اوران کے

تلنيح��ق میں دع��ا کی تھی ت¶ا ی²ا یو جت ني لم ی یم یس یي نر تلني یم ت¶ا یÀا تو جذ تعي�� ی¿ ج¸ا ی²ا تب یت لي ی تلر جذ ین یو تمتن یطا ني یلش تم ال تجي لر ی آای� ال آال عمران ( میں نے اس کا نام مریم رکھا اورمیں تیری پناہ۳۶)سورہ

میں دیتی ہوں اس کو اوراس کی اولاد کوشیطان م�ردود س�ے"۔ اس��لام کی اص�طلاح کے مواف�ق قبل تولد ہی شیطان مردود سے اللہه کی پناہ میں اس طرح سے سونپے ج��انے کے مع�نی س�وائےآای� ک��ا اس درجہ برجس��تہ اور پ��وری بے گن��اہی کے اورکچھ ہ��و ہی نہیں س��کتے۔ اور یہ مفہ��وم آاج تک کوئی ذی وقار مسلمان مفسر نہیں سنا گیا جس نے اس معنی سے کبھی صاف ہے کہ آانحض��رت کی انک��ار کی�ا اوران ک�ار کرت��ا کیس�ے جبکہ خ��ود ص��حابہ نے یہ ہی س��مجھا کہ ج��و

احادیث کے خازن اور امین مانے جاتے ہیں۔آانحض��رت ک��ا یہ ق��ول بھی ہے ج��و ص��یحین میں آای� کی تفسیر وتش��ریح میں چہارمہ ۔گویا اس

اا۹۲۹منقول ہے )مشارق الانوار نمبری ( مامن مولود اولاد الاشیطان یمسہ ھین یولد فیسھل ص��ارخ

من مس الشیطان ایا ہ الامریمہ وانبھا۔ک��وئی بچہ پی��د ا نہیں ہوت��ا مگ��راس ک��و چھولیت��ا ہے ش��یطانللا تا ہے چیخ ک��ر اس کے چھ��ونے س��ے مگ��ر م��ریم اوراس ک��ا بیٹ��ا " یہ پیدا ہوتے وق�۔ پس وہ چآای� مت��ذکرہ ب��الا کی تفس�یر میں آان کی ایسی مشہور ح��دیث ہے کہ ہ��ر محم��دی مفس�ر نے ق��رآانحض��رت نے ایس��ا ض��رور اس کو بیان کیا ہے۔ اب اس واقعہ ک��و ک��وئی م��انے ی��ا نہ م��انے ۔ مگر بتلایا ہے کہ انسانی پی�دائش ک�ا ع��المگیر ق��انون یہی ہے کہ ہ��ر بچہ بطن م�ادر س��ے نکل�تے وق� مس شیطان میں مبتلا ہوتاہے اوراس کی پہلی چیخ کا باعث مس شیطان ہ��وتی ہے اور اس س��ے مبرا ہونے کی خصوصی� صرف انہی دوتن ک��و حاص��ل ہے بخلاف جملہ مفس��رین اس ح��دیث

ص��فحہ۶کی تفسیر میں مرزا جی یوں رقمطراز ہیں ۔ میں یہ��اں ان کے انگری��زی رس��الہ نم��بر میں بھی مختص��ر۲۴۷ س��ے اردو میں ت��رجمہ کرت��ا ہ��وں ۔ یہی مض��مون اردو رس��الہ ص��فحہ ۲۳۹

طورپر موجود ہے۔

مرزا جی اور مس شیطانمرزا جی اور مس شیطانصی اوراس کی م��اں مس ش��یطان س��ے " مسلمانوں کے درمیان ایک یہ ح��دیث مش�ہور ہے کہ عیس� م��برا تھے۔ لیکن ان الف��اظ کی تعب��یر میں غلطی کی ج��اتی ہے اوریہ خی��ال کی��ا گی��ا ہے کہ ان الفاظ میں کوئی اشتنائی جلال مریم یا اس کے فرزند ک��ا الہ��ام س��ے ظ��اہرہواہے ۔ حقیق� یہآازادی کے س��اتھ فحش اورنہ��ای� ہی ناپ��اک قس��م ہے کہ مسیح اور اس کی ماں پر یہود نے بڑی کے بہتان لگائے تھے۔انہوں نے شیطانی افعال ماں اوربیٹے دونوں سےمنس�وب ک�ئے تھے اورانہیںجان کی پ�ا ک دام�نی پ�ر لگ��ائے ج�اتے تھے تردی�د ک�رنے ک�و اوران ک�و ال�زام کمینہ بہتانوں کی جواا اس��تعمال ہ��وئے۔ یہی ای��ک پہل��و ہے جس کے لح��اظ س��ے یہ سے پاک کرنے کو یہ الفاظ ابت��دت شیطان سے مبرا بیان ک��رتی ہے۔ یہ الف��اظ دوس��رے انبی��اء حدیث مریم اور اس کے فرزند کو مسآای�ا ۔ اور کے حق میں وارد نہیں ہوئے ۔ کیونکہ ان کی زندگی میں ایس�ا ک�وئی واقعہ پیش نہیں

نہ ایسا کوئی گندہ الزام ان میں سے کسی پر لگایا گیا"۔

Page 43: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

جدعا کے خلاف ی��ا ش��اہد اس ک��و الہ��ام ک��ا کی��ا یہ الجھی ہ��وئی تقری��ر ہے اور کس ق��در اپ��نے م�� نقص ع��ارض ہے ۔ اگ��ر مس ش��یطان س��ے م��برا ہ��ونے کے یہی مع��نی ہیں کہ فحش اورنہ��ای�ت شیطان میں مبتلاہونے کے معنی بالکل اس کے ناپاک الزاموں کی تردید کی جائے تو مس برعکس ہوئے۔ کیونکہ یہاں نہ صرف یہی بیان کیا کہ مریم اورمسیح مس ش��یطان س��ے ب��ری ہیں بلکہ یہ بھی بیان کردیا کہ ہر دوسرا بشر وق� تول��د اس میں گرفت��ار ہوچک��ا ہے۔ پس یہی ح��دیثآادم کےل��ئے ف��رد ج��رم متص��ور جو صدیقہ اوراس کے فرزند کی بری� کا حکم رکھتی ہے کل بنی ہوگی۔ اس میں ایک امر واقعہ کا اظہار ہے کہ ہر بچہ جو پیدا ہوت��اہے بلا امتی�از مس ش�یطان میںآاپ ک�و مبتلا ہوجاتاہے اور سوائے مریم اور مسیح کے اس سے کوئی محف�وظ نہ رہ�ا۔ پھ��ر کی�ا ہم یاد دلائیں کہ یہ حدیث یہود کی تردید میں بیان نہیں کی گئی ج��و فحش ال��زام لگای��ا ک��رتےآان کے کلمتہ اللہ�ه کی زب��ان معج�ز تھے۔ کیونکہ وہ تو چھ سو برس قبل ہی مواف��ق ش�ہادت ق�رآاکر کہا تھا یا م��ریمہ لق��د بیان سے صم " بکم کردئیے گئے تھے جب انہوں نے صدیقہ سے ا بلکہ حدیث تو ان لوگوں سے بیا ہ�وئی ج�و دلی ایم�ان وایق�ان س�ے م�ان چکے اا فریا بعث� شی تھے کہ مریم صدیقہ ہے اوراس کا فرزند کلمة القہا الی مریمہ وروح منہ اوراس میں بھی ای��کآاپ یہ کہن��ا آای��ا۔ ت��و کی�ا صی ک�ا ذک��ر بھی لازم قاعدہ ۔ یہ بیان کیا کیا جس کے ضمن میں مش��تآان س��ے ک��افی ط��ورپر ث��اب� نہ چاہتے ہیں کہ اگر یہ حدیث نہ ہوتی تو مسیح کی پاک پیدائش ق��ر

ہوسکتی؟

معنی حدیث مامن مولودمعنی حدیث مامن مولود ہم کو اس حدیث کے معنی بیان کرنے کی کچھ ضرورت نہیں۔ وہ تو ظاہر سے زی��ادہ ظ��اہر ہیں اورعلمائے اسلام کے درمیان اس پر کوئی شرع نہیں۔ چنانچہ ش�يخ س�لیمان جم��ل ش��ارع جلالینجام مریم والف وابنھ��ا کہ��ا فرماتے ہیں ۔ قال فلما غفافی ھذا الحدیث ان اللہه المستجاب وعاء ہے ہمارے علماء نے اس حدیث کے باب میں کہ تحقیق اللہه قب��ول کی دع��ا وال��دہ م��ریم کیآادم کو حتی نبیوں اور ولیوں کوبجزمریم اوراس کے فرزند اور تحقیق شیطان کو نچتا ہے تمام بنی

کے "۔ پس مرزا جی ص��رف یہی نہیں کہ " یہ الف��اظ دوس��رے انبی��اء کے ح��ق میں وارد نہیں ہ��وئے " بلکہ بمقتض��ائے خ��ون پی��دائش انس��انی یہ الف��اظ کس��ی کے ح��ق میں وارد ہ��وہی نہیں

سکتے تھے اور حدیث میں ایک حقیق� کا اظہار ہے نہ کسی مناظر سے اس کا اشتہار۔

حدیث کی صح�حدیث کی صح� ہاں ایک بات ض��رور ہے کہ م��رزا جی اس ح��دیث کی تاوی��ل میں ج�و اس ط��رح چ�وک گ�ئے ت��وآاپ اپنے مری��دوں کے روب��رو اب اس کی ص�ح� س�ے انک��ار کرن��ا زی��ادہ مناس�ب س�مجھیں شاید اوراس انک��ار کی ب��اب� نہ ہم پ��یر س��ے مواخ��ذہ کرس��کتے ہیں اور نہ مری��د ان باعقی��دت س��ے ۔ کیونکہ یہ لوگ مارالامان ادیان میں رہ کر عقل ونقل کی عمل�داری س��ے ب��اہر نک��ل گ�ئے ۔ مگ��ر دوس��رے مس��لمانوں کی تس��کین کے ل��ئے اس ق��در کہہ دین��ا بے موق��ع نہ ہوگ��ا کہ قس��طلائی ش��ارح بخ��اری نے اس ح��دیث کی ب��اب� یہ فرمای��ا ہے کہ ولقی ص��حة الح��دیث روای� اتق��ان تص��حیح الش��یخین من غ��یر ق��دح من غلب ھم��ار اس ح��دیث کی ص��ح� کے ل��ئے یہی کفای� کرتاہے کہ اس ک�و ثقہ راوی��وں نے نق��ل کی��ا اوراس پ��ر ش�یخین یع�نی بخ��اری اورمس��لم نے

صاد کیا جس کے اوپر کسی دوسرے نے کوئی اعتراض نہیں کیا۔

ت صدیقہ مریم ت صدیقہ مریمعصم� عصم�آای� م���ذکورہ ب���الا س���ے جس ط���رح حض���رت مس���یح کی پنجمہ۔ اس ح���دیث کی رو س���ے اور عص�م� ث�اب� ہ�وتی ہے اس�ی ط�رح م�ریم ص�دیقہ کی بھی۔ اوراگ�ر یہ ح�ق ہے کہ م�ریم معص�وم تھیں تو عص��م� مس��یح کے ل��ئے ای��ک طبعی دلی�ل بھی ہ��اتھ لگ��تی ہے ۔ انس��ان کی وہ فط�رتیاہ اپ��نے م�اں ب�اپ س�ے حاص�ل کمزوری جو اس کو گناہ کی طرف مائل ک�رتی ہے اس ک�و وراثت ہوئی ۔اہل کتاب کی اصطلاح میں اس کوپیدائشی گناہ کہتے ہیں اور اس��ی ل��ئے ح��دیث میںآادم نے خطا کی اوراس�ی س�بب س�ے اس کی اولاد نے خط�ا آادم محطات وریة کہا گیا۔ خطاء کی ۔ کوئی بشر نہیں جس کے دل میں یہ موروثی فساد نہ ہو ۔ ش��ق ص��در کی مش��ہور روای� میں اس کووضاح� سے دکھلایا ہے کہ فرشتوں نے حضرت کو پکڑا اور اوپر س��ے نیچے ت��ک

Page 44: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

سارا سینہ چاک کرکے دل کے اند اندرونی جوف میں ش�اعة س�وداء یع�نی ای�ک ک�الے منجم��د خ��ون ک��ا ل��وتھڑا نک��ال ڈالا ج��و حظہ الش��یطان یع��نی ش��یطان ک��ا حص��ہ تھ��ا) دیکھ��و مش��کواة علامات النبوة ، ہشام ذکر شق صدر ، تفسیر عزیزی الم نش��رح( اور اس حن��j الش��یطان کی ج��ڑ ایس��ی گہ��ری فط��رت انس��انی میں ہے کہ ش��ق ص��در ک��ا عم��ل بھی مکررس��ہ کررکرن��ا پ��ڑا تھ��ا پسا ہ��ر م��وروثی صرف ایک حضرت مسیح ہیں کہ جو اپنی پیدائش میں باپ کی طرف سے فط�رة الائش سے م�برا رہے۔ اوران کے وج�ود میں وہ فط�رتی کم�زوری ج�و انس�ان کے روح ک�و مغل�وباہ مفق��ود ہوگ��ئي ۔اوریہ ت��و ایس��ا ہے ج��وبجز مس��یح کے ک��رکے گن��اہ ک��ا م��وجب ہوج��اتی ہے کلیت

کسی بشر کو نصیب نہیں ہوسکتی ۔

تولد بے پدرتولد بے پدر ششمہ۔ حضرت مسیح کی معج��زانہ یع��نی بے پ��در پی��دائش، عیس��ائی اس ک��و انجی��ل کی بن��ا پ��راا مانتے ہیں ۔ اوران کے نذریک دنیا میں ایسی کوئی عقلی دلی��ل آان کی بن پر مذہب اورمسلمان قر نہیں جو الہامی دلیل سے زیادہ مضبوط اور قوی ہو۔ سرسید احمد مرحوم نے اس کا انکار کیا تھ�ا اوراس میں وہ سراس�ر اس ی��ورپی گ�روہ کے مقل�د ہوگ�ئے تھے ج��و ش�ہادت کی بن�ا پ�ر جملہ معجزات کا انکار کرتے ہیں۔ ہم یہ�اں اس س�وال ک�ا ک�وئی ج��واب نہیں دی��تے کہ اگ�ر مق�دس کتابوں کے بیا ن کا الہام کے اعتبار پر قبول نہ کرلی��ا ج��ائے بلکہ محض مورخ��انہ اص��ول وروای� س��ے ک��ام لی��ا ج��ائے ت��و کس��ی ن��بی ک��ا ک��وئی معج��زہ مث��ل کس��ی اورت��اریخی واقعہ کے ث��اب�آاپ نے ہوسکتا ہے یا نہیں ۔سر سید نے معجزانہ تولد کا انکار کیا اوران دلائ�ل ک�و س�نادیا ج��و

آایا۔ منکرین معجزہ سے یاد کی تھیں۔ اورہم کو کوئی تعجب نہیں

مرزا کا اقرار انکارمرزا کا اقرار انکارآاپ سرسید کو ڈانتے ہیں کہ انہوں نے مگرمرزا غلام احمد نے ایک نیا تماشہ کیا ایک طرف تو صی اپنے باپ یوسف کے نطفہ سے تھے"۔ اورایک ط��رف اس خیال کوظاہر کیاکہ درحقیق� عیس یہودیوں کے تمام اعتراض س�ناکر اورحم��ل ص��دیقہ کی نظ�یر میں پران�وں کے قص�وں، اور ہن�دوؤں

آاپ مخ��الفین کے ہمزب��ان س��وال ک��رتے ہیں کہ" کی��وں اوریونانیوں کے افسانوں کا حوالہ دے کر آاي� لاھب ل�ک جائز نہیں کہ صدیقہ کے حم�ل کے ل�ئے ک�وئی محفی ص�دیق ہ��وا"۔ اورپھ�ر اا خودفرم�اتے ہیں کہ لوگ�وں ک�و اس جدی��د منط�ق کی آاپ جواب� اا زکی�ا۔ س�ے ب��دظن ہ��وکر غلم�� طرف راہ نہیں کہ کیونکہ روح القدس میں کنواری عورتوں کو عطیہ " حمل عط�ا کردی��ا کرت��ا

( اور دوسری طرف ایک فرمانبردار طفل مکتب کی ط�رح گوی��ا م�ار۱۵۱، ۱۴۸ہے " )صفحہ آان نے حضرت مسیح کی ولادت کو بے پ��در م�ان لی�ا ہے کے ڈر سے قبول کرلیتے ہیں کہ" قرصی کی اطاع� سے اس قسم کے حم��ل ک�و م��ان لی�ا ہے اس ل�ئے ایم��انی "۔ اسلام نے وحی الہ

رنگ میں کسی دلیل سے مسلمانوں کو قبول کرنا پڑا کہ ایسا ہی ہوگا" ۔ واہصی نشینم گہے برپش� پائے خود نہ بینمکہے برطارم اعل

آاتے ہیں فلا بحوھ��ا کس قدر مچل کے م�رزا جی نے اس حقیق� ک�و مان�ا ہے۔ ہم ک�و یہودی�ادآان ش�ریف ک��ا مس�یح اوراس کی وال�دہ پ�ر آاپ یہ فرم��اتے ہیں کہ" ق�ر وما ک�ادوایفلون اوراس پ�ر بھی آان بھی احسان ہے کہ کروڑہا انسانوں کی یسوع کی ولادت کےبارے میں زبان کردی ورنہ اگر قر وہی رائے حض�رت مس�یح کی ولادت اوران کی م�اں کے چ�ال چلن کی نس�ب� ظ�اہر کرت�ا ج��و یہودیوں نے ظاہر کی تھی تو تمام دنیا اسی کثرت رائے کی طرف مائل ہوجاتی"۔ اگ��ریہی منط��قآان نے خ��دا پ��ر احس��ان کی��ا کہ اس کی ال��وہی� آاپ یہ بھی کہہ س��کتے ہیں کہ ق��ر ہے تو کل کو آاپ نہیں وروب��وبی� ک�و تس��لیم کی�ا ورنہ کروڑہ��ا انس�ان بری��ڈلاکی رائے کی ط��رف مائ�ل ہوج�اتے۔ سمجھ سکتے کہ حق پر گواہی دینا اپنے نفس پر احسان کرن�ا ہوت�ا ہے۔ پس اس برح�ق اور پ��اکآاپ بھ��ول گ��ئے کہ " انہی بہت��انوں کی وجہ آان کا بھی فرض تھا۔ کیونکہ پیدائش کو مان لینا قر

۔ پھر کون اس پھٹکار میں حصہ لین��ا چاہت�ا ؟ مگ��ر مطلب۱۵۰سے یہود پر پھٹکار پڑی" صفحہ آاپ یہ کہنا چاہتے تھے کہ مسیح کی بےپدرولادت سعدی دیگر اس�۔ اس پردے میں دراصل کو مان خود بدول� نے عیسائیوں اورمسلمانوں پر احسان کیا ہے۔ خ��یر احس�ان ہی س�ہی۔ مگ��ر

آاشیانہ بنالیا ہے۔ آاپ کے سر پر توپھٹکار نے آاپ پھٹکار سے کیوں ڈرگئے ۔

Page 45: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

تولد بے پدر کا اقرارتولد بے پدر کا اقرار اب جبکہ تول��د بے پ��در ک��و تمہ��ارے ایم��ان نے م��ان لی��ا ت��و تمہ��ارا ف��رض ہے کہ بت��اؤ اس راز ک��ات تول��د ک��و مس��یح کی پی��دائش میں معط��ل مقص��ود اوراس ک��ا س��ر اورلم کی��ا ہے۔ کی��وں اس ق��انون کردی�ا؟ کی�وں اس�تقراء فط�رت ک�و ت�وڑ ڈالا اوراس کی�ا ض�رورت تھی؟کی�ا یہ نیچ�ر ک�ا ای�ک مہم�ل کھیل تھا ؟ اگر یہ معجزه تھا تو پھر کیونکر ایسا بڑا معجزه اک��ارت جاس��کتا تھ��ا؟ م��رزا جی کے پاس ہمارے ان سولوں کا ص��رف یہی ج��واب معل�وم ہوت��اہے کہ اللہ�ه ک�و منظ�ور تھ�ا کہ یہ�ودیللی شرارتوں سے حضرت مسیح اور ان کی والدہ صدیقہ کے چال چلن پر ناجائز حملہ اپنی جب کریں اوران کو گو عصم� اورطہارت سے محروم قرار دیں"۔ جس سے مریم اور مس��یح ک�و ت��و یہ نفع ہوگا کہ " حضرت مریم صدیقہ اوران کے سعید لڑکے کو ایسے بہت��انوں س��ے ج��و کچھ دل پر صدمہ پہنچا ہوگا اس کا اندازہ ایک ش��ریف کرس��کتاہے"۔ اوریہودی��وں ک��و یہ نف��ع ہ��واکہ "

اورایس��ا فع��ل ش��ان کبری��ائی کے۱۵۰انہیں بہتانوں کی وجہ سے یہود پر پھٹکار پڑی " ص��فحہ توہر گز شایاں نہیں ہے۔

مرزا کی مشکلمرزا کی مشکل آاپ فرماتے ہیں کہ " اس جگہ پادری صاحبان کے لئے بڑی مشکل ہے " یہ کہنا چ��اہیے تھ��اکہآاپ ک�و ہے۔ہم�اری اہل اسلام کے لئے بڑی مشکل ہے ۔ مگ��ر ہم س��مجھتے ہیں مش�کل ص�رف مشکل ت��و ح��ل ہے۔ ہم کہ��تے ہیں کہ اس ولادت نے مول��ود میں ای��ک روح��انی ق��وت دے دی ۔آازاد ک��رکے اس آادم کے خطا کا سلسلہ منقطع کردیا۔ اورموروثی کمزوریوں سے بالک��ل اس میں آاتا تھا۔ ابن مریم اا بعد نسل باپ سے بیٹے کی طرف منتقل ہوتا چلا حنj الشیطان کو جو نسلآامد آافتاب میں معدوم کردیا۔ جس کا نتیجہ ان کی بے گناہ وبے ذنب زندگی میں بمصداق ت فط�رت ک�و ت��وڑ دی��ا ات��نی ب��ڑی آافت�اب روش��ن ہورہ��اہے۔ اورجب یہ پی�دائش جس نے ق��انون دلیل ذاتی برک� کا باعث ٹھہری کہ مسیح معصومی� میں فرد ثاب� ہوئے ت�و نف�ع سراس�ر م�ریم اورآاج آادم کی س��یرابی کےل��ئے ابن مریم کے ہاتھ رہا۔ جن میں سے روحانی فیض کے چشمے بنی

آاخر تک جاری رہیں گے۔اوریہودی��وں کی " ش�رارت اور خب�اث�" س��ے ان ک�و تک جاری ہیں اور تر موگزن��د نہیں پہنچ��ا۔ مقدس��ہ م��ریم فرم��اتی ہیں " اب س��ے لے ک��ر ہ��ر زم��انہ کے ل��وگ مجھے س��

آاس��مان پ��ر ت��و ملائکہ پک��اررہے ہیں ان اللہ��ه اص��طفک۴۸: ۱مب��ارک کہینگے")لوق��ا ( چن��انچہ وطھرک اورایک جہان جس میں تمام مسلمان اورتمام عیسائی شامل ہیں ان کی پاکدامنی کی قسم کھارہاہے۔ پھر یہ مٹھی بھ�ر یہ�ودی جن پ�ر ان کی گس�تاخی کی وجہ س�ے اللہ�ه کی م�ار بھی پڑچکی کس منہ سے کسی ایمان دار کے سامنے زبان کھول سکتے ہیں۔ ہ��اں قادی��ان میں

ان کا کچھ زور ہو تو ہو جس کا دارومدار یہود کی صحاح ستہ پر ہے۔

تولد بے پدر کی نظیر مفقودتولد بے پدر کی نظیر مفقودآاپ ہم مسیح کے تولد بے پدر کو مان کر مرزا جی نے اپنی مش�کلوں ک�و خ��وب بڑھ��ا رکھ�ا ہے۔ کو سناتے ہیں کہ پہلے انس��ان کے " ب��اپ وم��اں دون��وں نہ تھے اورہم روز دیکھ��تے ہیں کہ ص��دہا ک�یڑے بغ�یر ذریعہ م�اں ب��اپ کے پی�دا ہ��وتے رہ��تے ہیں "۔ حض��رت مس�یح کی ولادت میں ک�وئی خصوص��ی� نہیں بلکہ یون��انی اورہن��دی ط��بیبوں نے اس کی نظ��یریں دی ہیں کہ کبھی انس��ان

ص�فحہ۲محض ماں کے م�ادہ س��ے بغ�یر ب��اپ کے نطفہ کے پی�دا ہوس�کتاہے " )جل�د اول نم��بر (۔۶۸، ۶۷

ہم انکار کرتے ہیں کہ کبھی کوئی انسان بلا م��اں ب��اپ کے پی�دا ہ��وا اور خ��ود تم ک�و بج��ز اس اقرار کے چ��ارہ نہیں کہ" جس ب��ات کی ہم تلاش میں تھے یع��نی یہ کہ بغ��یر ب��اپ کے پی��دا ہون��ا

۔۱۴۷اس کی نظیر یقینی طور پر ہندوؤں اوریونانیوں میں ہمیں نہیں مل سکی " صفحہ ت فط��رت یہ ٹھہ��را کہ اس قس��م کے آاپ کو ستارہے ہیں اگر حق ہے تو قانون اب رہے کیڑے جو کیڑے ہمیشہ بلا م�اں ب�اپ پی�دا ہ��وا ک�ریں۔ ان ک�و انس�انی تول�د کے ق��انون سےکیامناس�ب� ؟ یہ سبق شاید قادیاں کے مدرستہ العلوم میں پڑھا جاتا ہو کہ چونکہ بعض کیڑوں کی پیدائش ک��ا

قانون بلا ماں باپ کے پیدا ہونا ہے اس لئے بعض انسان بلا باپ صرف ماں سے پیدا ہوئے ۔

Page 46: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

آادم آادمپیدائش پیدائش پہلا انس��ان ج��وبے م��اں ب��اپ پی��دا ہ��وا وہ مس��یح کے تول��د کی نظ��یر نہیں ہوس��کتا اورہم تم ک��وت جنس کا قانون ایک ہے جس سے ک��وئی جنس ص��فحہ ہس�تی پ�ر سمجھادیں کہ کیوں ؟ تکوین موج�ود ہ��وتی ہے۔ اور ت�رقے جنس ک�ا ق�انون دوس�را جس س��ے ای�ک جنس کے اف��راد زمین پربڑھ�تے ہیں۔ جب پہلا انس��ان موجودہوگی��ا جیس��ے کہ جنس ک��ا پہلا درخ� ی��اپہلا حی��وان ت��واب بق��ائے جنس کا قانون جاری ہوا کہ درخ� بیج سے اورحیوان ماں باپ کے نطفہ سے پی��دا ہوت��ا رہے۔آان فرمات��ا ہے کہ ب��داخلق الانس��ان من طین ۔ ش��روع انس��ان کی پی��دائش کس صفائی سے قرسء مھین۔ پھ��ر بن��ائی اس کی اولاد نچ��ڑے پ��انی م��ٹی س��ے ہے ثمہ جع��ل نس��لہ من ص��لالة من م��ا

( پس اگ�ر بق��ول تمہ�ارے " حض��رت مس�یح کی ولادت میں ک��وئی۱بےق در سے )سجدہ ع آادم کے اٹل قانون کے تابع نہیں خصوصی� نہیں " تو وہ کیوں ترقے جنس یعنی افزائش نسل سء مھین ذلی�ل وخ�وار پ�انی س�ے نہیں پی�دا ک�ئے گ�ئے ؟ کی�وں ق�انون رکھے گئے؟ کیوں وہ بھی م�اآادم ث�انی ہے اورای��ک نی�ا ولادت ٹوٹا؟ نیچر کی یہ کی�ا دل لگی تھی ؟ ہم کہ�تے ہیں کہ مس�یح آان کے بی��ان آادم کی پیدائش پر بوجوہ فضیل� حاصل ہے ۔ قر مخلوق اورا سکی پیدائش کو آادم کو اللہه نے اس طرح خلق کیا کہ اس کے جسم کو تومن صلصال من حم��ا کے مطابق مس��نون خش��ک کھنکھن��اتی م��ٹی س��ے ج��و س��ڑے ہ��وئے گ��ار س��ے نک��الی گ��ئی تھی بنای��ا۔آادم کےل��ئے گوی��ا بج��ائے م��ادر کے متص��ور تھی اوربالک��ل بے )حس��ینی( اور یہ مش��� خ��اک آاتی ۔ آاخرخاک تھی جس س��ے کم ق��در ک��وئی ش��ے ع��الم س��فلی میں نظ��ر نہیں حقیق� تھی۔ آادم کو سجدہ ک��رنے س�ے انک��ار کی�ا تھ��ا۔ اس خ��اک اوراسی کثیف اصل کے عذر پر ابلیس نے کے پتلے کو جو کچھ شرف حاصل ہوا وہ صرف اس روح��انی مناس��ب� س��ے کہ اللہ��ه نے اسآادم میں ب��اپ میں اپ��نی روح پھ��ونکی ونفخ� فیہ من روحی )حج��ر( اوریہی نفخ روح پی��دائش

کی جگہ متصور ہے۔

آادم ثانی آادم ثانیمسیح مسیح آادم ثانی کے کالب کو اسی حقیر صلصال سے بن��ائے جس مگر اللہه پاک نے پسند نہ کیا کہ آادم پی��دائش ہ��وئی بلکہ اس نے سء مہین سے بنائے جس سے مث��ل آادم پیدا ہوا تھا۔ یا ا س ما سے اس کے مادے کو جسم اطہر صدیقہ میں لطیف ونظیف بنایا اوراس میں ایسی برک� رکھیآاد م کا جو خاک کا کالب��د بنای��ا تھ��ا وہ ش��یطان کے تص��رف کہ وہ ہر کدورت سے پاک ہوگیا۔ آادم ک��ا صی کہ اہ��ل اس��لام میں یہ روای� بھی مش��ہور ہے کہ ا لل��ه نے سے نہیں بچ سکتا تھا حتآایا اوراس کے تمام اعضا ت کعبہ میں ڈال رکھا تھا تو شیطان پتلا بنا کرچالیس برس تک زمین کا امتحان لیا ۔ پھر اس نے لات ما ر کر اس ک��و ٹھنکای��ا اور اس کے منہ س��ے گھس��ا اور پیٹ

آایا )دیکھو طبری فارسی اور تفسیر عزیزی(۔ وسر میں خوب گش� کرتا ہوا ناک کی راہ نکل

بطن اطہر صدیقہبطن اطہر صدیقہآان کہت��اہےکہ اس نے پہلے م��ریم مسیح کے جسم کو خدا نے ایک برتر طریقہ پ��ر خل��ق کی��ا۔ ق��رآانح��الیکہ بطن م��ادر س��ے وہ خ��دا کے س��پرد کی گ��ئیں۔ پھ��ر خ��دا نے ان کی ک��و پی��دا کی��ا درآانے پایا اورنہ ان کو چھو سکا۔ نش�وونما انہ�وں نے خ�دا حفاظ� کی ایسی کہ شیطان پاس نہ صی برکن��ا ح��ولہ میں پ��ائی۔ ان کی تعلیم وت��رتیب پ��ر ص��الح ن��بی کے گھر یعنی مسجد الاقصی ال��ذآاسمانی خوراک رزقامن عنداللہ��ه س��ے ان کی پ��رورش کی گ��ئی۔ فرش��توں نے ان زکریا مامور ہوا۔ صی کہ خ��دا نے ان ک�و اپناکرلی�ا اور تم��ام نس�اء المص�الین پ�ر کی خدم� کی ان کو پاک کیا ح��ت سرفراز کیا ۔کیا قادی��ان میں ک��وئی م��ردار بڑھی��ا ج��و ص��دیقہ کےمق��ابلے میں کہ��دے کہ میں نے

تجھ سا پوت جایاہے؟ اسی کے بطن اطہر سے جوہر لوت سے منزہ تھا خدا نے کسی نامعلوم روحانی عمل سے اپ��نےآادم ک��و کب کلمہ ک�ا جس��مانی لب��اس بنای��ا۔ بھلا اس ک�و ش��یطان کیس��ے چھوت��ا؟ یہ فض��یل� آادم کےکالبد کو مسیح کے کالبد سے کیا مشابہ� ؟ چہ نس�� خ��اک راب��ا ع��الم نصیب ہوئی آادم جن� میں رکھے گئے۔ مگ��ر ان ک�و وہ�اں س�ے اترن�ا پ��ڑا۔ مس�یح زمین پ�ر رکھے پاک؟ دیکھو

Page 47: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

آادم کو حاصل تھی وہ سب مسیح میں گئے اوران کو رفع سماوی ہوا۔ پھر روحانی مناسب� جو جاتم موجود ملتی ہے۔ وہ اللہ�ه ک�ا کلمہ اوراس کی روح ہے۔ اب چ��اہے اس ک�و ابن اللہ بدرجہ کہو چاہے کلمتہ اللہه۔ چاہے روح اللہه ، اللہه کے ساتھ اس پاک وجود کو ج��و بے مث��ل تعل��ق وواسطہ حاصل ہے اس کے اظہارکے لئے انسان کی زبان ت��و قاص��ر ہے اورکچھ ایس��ے ہی الف��اظآاج ت��ک بی��ان بیس��اختہ م��وزوں ہوج��اتے ہیں۔ جن کے مع��نی اس س��ے بہ� زی��ادہ ہیں ج��و ل��وگ

کرسکے۔

آای� اللہه آای� اللہهمسیح مسیح ہم کو یہ کہنے کی کچھ ضرورت نہیں کہ جیسی عجیب وغریب یہ پ��اک پی��دائش تھی اس��ی کے بالک��ل مناس�ب ویس��ی ہی عجیب وغ��ریب اس مول��ود کی س��اری زن��دگی بھی ہ��وئی اس ک�اآاسمان سے آای� اللہه وہ اب بھی زندہ قائم ہے اوربڑی تجلیات کے ساتھ ہردم معجزه تھا ہر قدم

آاپ ہی اپنی مثل ہے ع۔ نزول فرمايئگا۔ اور اس میں اس کا کوئی شریک نہیں وہ کہ عدیم اس� عدیتیں چوخداوند کریم

صی کی قس�میں " کھاکھ�ا ک�ر اورہ��زاروں " س��لف" اٹھ�ا اٹھ�ا ک�ر مثی�ل آاپ " خداون��د تع�ال اور گو صی کریں اور زندگی بھر جھوٹ بولیں کہ" مسیح س�ے ب�ڑھ ک�ر یہ�اں معج��زات مسیح ہونے کا دعوصی سے ب��ڑ ھ ک��ر صی بہ� سی باتوں میں عیس ظاہر ہورہے ہیں ، اورہمیشہ رٹا کریں کہ " مثیل عیس

۔۲۰۸، ۲۰۷" صفحہ

سقیم قادیانسقیم قادیانآاپ کی قسموں کے ج��واب میں کہیں گے لا تط�ع ک�ل خلاف مہین کی�ونکہ ہم ک�و مگر ہم

آاپ اس س�ے زي��ادہ کچھ نہیں کہ کش��میر کے س�ری اورسارے جہ�ان ک�و خ��وب معل�وم ہے کہ آاخر " ذیا بیطس واسہال کی بیم��اری ب�دن کے نگر میں محلہ خان یار کی خاک چھانیں اوربلت خون کی بیماری ب��دن کے اوپ��ر کے حص��ے میں " نیچے حصے میں اور دوران سراورکمی دوران

صی کی ہزار مکروہات کے س��اتھ جس خ��اک س��ے۳۴۶ صفحہ ۹نمبر آاپ اسفل اوراعل لئے ہوئے

آاپ کا س�راس ق�در نہ پھ�ر جات�ا اور ش�اید اس�ی دن کے نکلے تھے اسی سی جاملیں۔ اے کاش لئے کسی نہ کہا تھا ۔ ع

آاپ ہی بیمار ہیں صی مژدہ باد اے مرگ۔ عیس ہفتم۔ لوگوں نے اس مسئلہ پر بھی بحث کی ہے کہ انسان کیونکر معصوم ہوسکتاہے ؟ ملک ہند کے سب سے بڑے محمدی ع��الم ش��اہ ولی اللہ��ه ص��احب دہل��وی نے اس س��وال ک�و اٹھای��ا تھ��اآاپ فرماتے ہیں کہ والص�مد لھ�ا اس�باب ثلثہ ان یخل�ق الانس�ان اوراس کا جواب بھی دینا چاہا۔ اا عن الش��ھوا ت ال��رزیلتہ ۔ وان ی��وحی الیہ حس��ن الحس��ین وقبح الفیح۔ ۔۔۔۔ وان یح��ول نقی�� اللہ��ه بینہ وبینم��ا یری��د من الش��ھوات الرزیل��ة رحج��ة اللہ��ه الب��الغہ یع��نی عص��م� کے ل��ئے تین

( یہ کہ۲( یہ کہ انس��ان ش��ہوات رزیلہ س��ے پی��دا ہی پ��اک کی��ا ج��ائے۔)۱اس��باب ہوس��کتے ہیں ) ( یہ کہ حائ��ل۳وحی س��ے اس ک��و نیکی کی خ��وبی وب��دی کی ب��رائی ک��ا علم بخش��ا ج��ائے )

ہوجائے اللہه درمیان اس کے اور اس کے ارادوں کے جو شہوات رذیلہ سے پیدا ہوں ۔

اسباب عصم� جو مسیح میں بہم ہوئےاسباب عصم� جو مسیح میں بہم ہوئے اگرہم اس کو م�ان لیں ت�و اس معی�ار س�ے بھی حض�رت مس�یح عص�م� میں منف�رد ث�اب� ہ�وتےآادم کو بھی جو کچھ حاص��ل تھ��ا وہ آادم کے کسی کو حاصل نہ تھا اور ہیں۔پہلا سبب سوائے آادم کے بع�د اورج�و س�ب اس کی ص�لبی اولاد اس کو خطا سے بچانے ک�و ک�افی نہ ث�اب� ہ��وا۔ آائے۔ مگ�ر ہم مس�یح آادم فخطات ذریتہ کے حکم میں داخل ہ�وکر خ�اطی ہ�وتے سے ہوئے خطا ء کی معجزانہ پیدائش کی بحث میں بدلیل دکھلاچکے کہ یہ سبب بدرجہ کمال مس��یح کی

ذات کو حاصل تھا۔

نبوت مادرزادنبوت مادرزاد دوسرا سبب وحی پر منحصر ہے اوروحی یوم ولادت سے کسی کو نہیں پہنچی س��وائے حض��رت

آاپ نفخ روح ہ��وکر بطن م��ادر میں تش��ریف لائے )۱مس��یح کے ) ( کلم��ة اللہ��ه ہ��وکر زمین پ��ر۲( جرنور فرمایا ) آات��نی الکت��اب۳ظہور پ آاتے ہی نب��وة ک��ا ڈنک��ا بجادی��ا انی عبداللہ��ه آاغو ش م��ادر میں )

Page 48: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

( تکلم فی۴وجعلنی نبیاء میں بندہوں اللہه کا مجھ کو اس نے کتاب دی اورمجھ کو نبی کی��ا)آاپ کا معجزہ نبوت تھا۔ علاوہ اس کے اوربھی طفلی کے معجزات ہیں۔ ا ن ب��اتوں س��ے لمہد ث��اب� ہوت��اہے کہ مس��یح ن��بی م��ادر زاد ہیں جیس��ا کہ ک��وئی اورن��بی نہیں ہ��وا۔ پس یہ دوس��را س��بب

آاپ کوحاصل رہا ۔ ہمیشہ سے تیس��را س��بب ایس��ا ہے کہ بہ� س��ے خ��د ا کے بن��دوں میں ع��ام ہوس��کتا ہے اورجس کی نس��ب� جس قدر شہادت بہم پہنچ جائے اس کو اسی حدتک گناہ سے محف��وظ م��ان س��کتے ہیں اوریہ ایسا سبب ہے جواسی شخص کو درکار ہوسکتا ہے جس کو پہلے دوسبب حاصل نہ ہ��وں۔ اگ��ر کسی درجہ یہ سبب انبی�اء ک�و حاص�ل تھ�ا ت�و وہ ان ک�وحقیقی مع�نی میں معص�وم نہ کرس��کا ۔ کیونکہ اقرار ذنوب واستغفار اس کے منافی ہیں۔مگرمسیح ک��و علاوہ پہلے دوس��ببوں کے ای��ک اوربرک� بپی حاصل تھ۔ اگر اس کو دوس��رے س��بب میں ش�امل نہ ک��ریں و ہ تیس��رے س�بب کیصی مرتبہ پر متصور ہوتی ہے۔ ایدناہ ب��روح الق��دس م��دد دی ہم نے اس ک��و جگہ کسی نہای� اعل

روح پاک سے۔آاپ اپ�نی آای� کے معنی خوب جانتے ہیں اورم�رزا ص�احب ک�و اس�کا ب�ڑا قل�ق ہے۔ اہل اسلام اس

تت اس��لام ص��فحہ آائینہ کم��الا میں لکھ��تے ہیں" اس کی تفس��یر میں تم��ام۱۰۵، ۱۰۴کت��اب صی ک��ا تھ��ا مفسرین اس بات پر متفق ہیں ۔ کہ روح القدس ہر وق� قرین اور رفیق حض��رت عیس�� اورایک دم بھی ان سے جدا نہیں ہوتا تھا۔ دیکھ��و تفس��یر حس��ینی ، تفس��یر مظہ��ری ، تفس��یرآای� کی تفس��یر عزیزی معالم ابن کث��یر وغ��یرہ۔ اور مول��وی ص��دیق حس��ن فتح البی��ان میں اس میں ۔۔۔۔ لکھ��تے ہیں ۔" جبریئ��ل ہمش��ہ حض��رت مس��یح کے س��اتھ ہی رہت��ا تھ��ا اورای��ک ط��رفتہآاس�مان ک�و گی�ا"۔ اورش��اہ العین بھی ان سے جدا نہیں ہوت��ا تھ�ا یہ�اں ت�ک کہ ان کے س�اتھ ہی عبدالعزیز صاحب اپنی تفسیر میں فرماتے ہیں بالجملہ تائید بروح القدس بہر مع��نی کہ باش��داز مخصوص��یات ایش��ا ب��ود، یع��نی حاص��ل کلام تائی��د روح الق��دس چ��اہے اس کے کچھ ہی مع��نی

کیوں نہ ہوں حضرت مسیح کی خصوصی� سے ہے۔

ت مسیح ت مسیحخصوصیات خصوصیات اس تم��ام تقری��ر س��ے ث��اب� ہوگی��اکہ مس��یح کی عص��م� کی خصوص��ی� میں م��رزا جی نےآان وحدیث کی ضد میں تھا اوریہ جو علماء اسلام کہتے تھے جوکچھ کلام کیا تھا وہ سراسر قر بالکل حق نکلا کہ " مسیح ابن مریم اپنی بعض صفات میں بے مثل ہے اورجوکم��ال اور بزرگی��اںصی درجہ پ��ر اس میں پ��ائی ج��اتی ہیں اس کے غ�یر میں نہیں پ��ائی ج��اتیں ۔ وہی ای�ک ہے ج�و اعل گن��اہوں س��ے پ��اک ہے۔ ش��یطان نے اس کی پی��دائش کے وق� اس ک��و چھ��وا نہیں اوربج��ز اس کے سب نبیوں کو چھوا اورکوئی ش�یطان کی مس س�ے نہ بچ س��کا مگ��ر اک مس�یح اس ص�ف� میں ن��بیوں میں س��ے اس ک��ا ک��وئی بھی ش��ریک نہیں"۔اورجب حض��رت مس��یح کی زن��دگی کے حیرت افزا عظیم الشان واقعات پر ایمان کی نظر سے غور وفکر کیا جات��اہے ۔درگ��اہ س��رمدی میں اپنی وال�دہ ص��دیقہ کی بےنظ��یر مقب��ولی� ان ک��ا بے پ��در تول��د۔ ان کے معج��زات بین�ات س��ےآاس��مانی ۔ ان کی حی��ات، ان ک��ا دوب��ارہ ب��ڑے جلال ونص��رت کے س��اتھ ن��زول اورانک��ا انکاصعود بطور حاکم عادل کے قیام۔ تو ہم کو کوئی حیرت نہیں ہوتی۔ گو مرزا جی ساری عمر اس پرصی ک�و ح��د س�ے زی��ادہ بڑھادی��ا یہ�اں ت�ک کہ بعض رویا کریں کہ اہل اسلام نے " حض��رت عیس�

نے کہا کہ وہ فرشتہ ہے انسان نہیں۔

Page 49: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

عظم� روح اللہهعظم� روح اللہه اور بعض نے کہا وہ ایک کلمہ اورروح اللہه ہے ۔ اس صف� میں اس ک��اکوئی ش��ریک نہیں ۔ اوربعض نے اس پر اورحاشئے چڑھائے اور کہا کہ وہ ایک الگ مخلوق ہے جو فرشتوں سے ب��ڑھصی کر ہے کیونکہ ملائکہ تو عرش پر نہیں جاسکتے مگر و ہ عرش پر بیٹھاہے۔کیونکہ خدا تع��ال کی طرف اس کا رفع ہ��وا اور خداون��د ع��رش پ��ر ہے۔ پس وہ ہ��ر ای��ک فرش��تہ اور ہرای��ک مخلوق��ات سے افضل ہے۔ یہ تو بعض علماء کا قول ہے ۔مگر صاحب کتاب انسان کا مل عبدالکریم ج��و متصوفین میں سے ہے اس بارے میں حد ہی کردی۔ اورکہا کہ تثلیث ایک معنی کے رو سےصی ایسا ہے اورایسا ہے بلکہ اس طرف اشارہ کردیاکہ وہ حق اور اس میں کچھ حرج نہیں اورعیس

صی کی مخلوق نہیں ہے )نورالحق صفحہ (۔۴۹خدا تعال کی�ا ح�یرت ہے کہ جب انہ�وں نے دنی�ا میں ای��ک ایس�ے ف��وق الانس�ان وجودک�ا مش��اہدہ کی�ا ج��و قدرت کاایس�ا بین مظہ�ر تھ�ا اور اس کوایس�ے روح�انی اوج اوربلن�دی پ�ر دیکھ�ا جس ت�ک ک�وئیت ک�ونین کے ک�وئی نظ�ر نہیں پ��ڑا ت�و مخلوق کبھی پہنچ نہ سکا اور جس کے اوپر سوائے خ��الق ان کی نگ��اہ خ��یرہ ہوگ��ئی ۔اور بے خ��ودی کے ع��الم میں جہ��اں من��اظر ومک��ابر اپ��نے ت��يئں گم کردیتاہے ۔ یہ لوگ وہ کچھ کہہ گئے جو کہے گئے ۔ اورکیوں نہ کہتے ؟ ان کو تو خ��دا لگ��تیآاپ کو اس کا صدمہ ض��رور کہنا تھی عیسايئوں کی ضد میں اپنا ایمان برباد کرنا منظور نہ تھا۔ ت مس��یح کہ�تے ہ��و اپ��نی ہے۔ مسیح کی یہ عظم� وشان دیکھ کر تم کو ج��و اپ��نے ت��ئیں مثی��لآاگ آاتی ہ��وگی؟ کی��ا عجب کہ تمہ��ارے س��ینے کی��نے کی ذلی��ل وخوارہس��تی س��ے کیس��ی گھن

بھڑک اٹھی اور مغز استخواں کو جلائے ڈالتی ہے۔ اس عناد کا علاج تو سعدی نے بتایاہے:بمیر تابرہی اے حسود کیں رنجس�کہ از مشق� اوجز مر گ نتواں رس�

ت مسیح ازناجیل ت مسیح ازناجیلعصم� عصم�معہ ردشبھاتمعہ ردشبھات

میلش اندر طعنہ پاکاں بردچوں خدا خواہد کہ پردہ کس درد

لول مرزا کا طریق عمل لول مرزا کا طریق عملا اآان وخ��بر کی ایس��ی بین ش��ہادت موج��ود ہ��وتے ہ��وئے صی مسیح ( کی عصم� پر ق��ر روح اللہه)عیسآاپ کی ش��ان کےخلاف زب��ان کون مسلمان ہے جس کو اپ��نے ایم��ان کاپ��اس ہ��و اور پھ��ر بھی وہ

ہلائے یا اپنی بے ادبی کی معذرت کرنے سے شرم نہ کرے ۔

لمی� اسلام لمی� اسلاممرزا اور ح مرزا اور حآاپ کہ��تے ہیں "ک��اش پ��ادری ص�احبان خ��دا کے پ��اک ن��بیوں کی نکتہ مگر مرزا جی کو دیکھ�و آانحضرت سے مسلمان بھی یہودی��وں کی کت��ابوں چینی نہ کرتے اور توہین وتحقیر اور عیب گیری کی م��دد س��ے اور خ��ود انجی��ل ش��ریف میں س��ے بھی حض��رت مس��یح کے عیب��وں کی تف��تیش نہ

(اس منطق کا ماحصل یہ۱۰۹کرتے ۔ یہ گناہ درحقیق� پادری صاحبان کی گردن پر ہے۔")ص آانض��رت کی ت��وہین اور تحق��یر ک��رکے مس��لمانوں کے دل دکھ��ائے ۔ اس ل��ئے ہے کہ پ��ادریوں نے مسلمانوں کو واجب ہوا کہ یہود کے ساتھ مل حضرت مسیح کی توہین اور تحق�یر ک��رکے خ�و د اپنے مس��لمان بھ��ائیوں کے دل دکھ��ائیں اور گنہگ��ار ہوج��ائیں ۔ اور چ��ونکہ ہ��زاروں کت�ابیں پیغم��بر

( پس مس��لمانوں نے اس��لام کے ای��ک اول��والعزم۳۰۷اسلام کی توہین میں ش�ائع کی گ�ئیں")ص آاپ نے پ��ادریوں کی اص��لاح کی ؛گوی��ا نبی کی توہین میں ایک کتاب شائع کردی۔ کیا خ��واب مرزا کہتاہے کہ اے پادریومسلمان ہوکر میں تمہارا مقابلہ نہ کرسکا ۔ پس اب اس��لام ت��رک ک��رکے

Page 50: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

آات��ا ہ��وں یع�نی تمہ��ارا ش��گون بگ��اڑنے ک��و اپ��نی ن��اک یہودی اور زندیق بن کر تمہارے مقابلے کو کاٹتا ہوں۔

آافریں بردس� وبازدے تو گو ہم مسلمانوں کے دل دکھانے والوں کے لئے معذرت نہیں ک��رتے مگ��ر اس ق��در کہہ دین��ا بے موقع نہیں کہ جن کے دل دکھے ان کو خود معل�وم ہ��و گی�ا کہ مخ��الفوں ک�و اش��تعال دی��نے والا

قادیان کا ملا اور اس کا مکتب تھا اور اس کی گردن پر اس گناہ کی مناسب جگہ ہے۔ مرزا کی اس تقدیر سے یہ بات بھی روشن ہوگئی کہ عیسائی تو ع��دم عص��م� انبی��اء میں بالک��ل نیک نیتی سے بحث کرتے ہیں اور دلی�ل میں ان کت�ابوں ک�و پیش ک�رتے ہیں ج��و اہ�ل اس�لام کیللمہ ہیں۔مگ��ر م�رزا محض ض��د پ��رتلا ہ��وا ہے "اور یہودی��وں کی کت�ابوں کی م��دد س�ے "ص��رف مس� ایسی بات زبان سے نکالت��ا ہے جس ک��و نہ خ��ود مانت��ا ہے اور نہ اس کے مخ��اطب ۔ اور یہ ای��کت حق جائز نہیں رکھ سکتا۔ اور ش��اید اس��ی ل��ئے م��رزا ایسا شرم ناک مکابرہ ہے جس کوکوئی اہل

نے اختیار کیا ہے۔آاج تک نہیں سنا کہ مسیح کے حق میں یہود کی بدزبانی اور بدگمانی کا جواب کسی ہم نے صی ک�و ب�را بھلا کہہ کردی�ا ہ�و ی�ا کس�ی ایم�ان دار س�نی نے ص�حابہ کی عیسائی نےحض�رت موس�

حمای� میں شیعوں کا جواب دینے کے لئے حضرت علی کو گالیاں دی ہوں۔ مولوی سید احمد حسن شوک� اس چال کو تاڑ گئے اور سچی اسلامی غیرت سے لکھ��تے ہیںصی جیسے اول��والعزم ن��بی ک��و ب��را کہ��تے ہیں "و ہ لوگ کس قدر قسی القلب ہیں جو حضرت عیس جن کی عظم� درفع� وق��رب� اور جن کی وال��دہ ماج��دہ کی غفل� وعظم� کی گ��واہی خ��ودصی ک�و گالی�اں دے ک�ر دوزخ کاکن�دہ بنت�ا آان مجید نے دی ۔۔۔برخلاف اس مردود قادیانی عیس قرصی مس��یح س��ے بہ��تر بتلا ک��ر دارالب��وار ک��و اپن��ا مس��کن بنات��ا ہے۔۔۔۔ک��وئی ہے اور اپ��نے ک��و عیس��آانحض�رت پ�ر کھلم کھلا س�ب حکمی� عملی کوئی مص�لح� ض�رور ہے کہ مس�یح کی ط��رح ای کل انبیاء پر سب دلعن ہوچکا ہے ۔کی��ا مع��نی کہ ا اور معن دلعن نہیں کیا جاتا اگر چہ ضمنا

آان کے خلاف کی��ا اور تم��ام صی مس��یح ک��و گ��الی دی اس نے ق��ر جس شخص نے ایک نبی عیس��(۔۱۹۰۳ مئی ۱۶انبیاء کو گالی دی" ) ضمیمہ شحنہ ہند

حضرت خضر پر نکتہ چینیحضرت خضر پر نکتہ چینی اور بات بھی ایمان کی یہی ہے کہ کسی مسلمان کو زیبا نہیں کہ سوانح مندرجہ انجیل ش�ریفآان کی ش��ہادت س��ے وہ ان کی بناپر حضرت مسیح کی عصم� پر حرف گیری کرے۔ جب ق��رصی درجہ پر معصوم مان چک�ا ت�و س ک�ا ف��رض ہے کہ اگ�ر ک�وئی وسوس�ہ کس�ی ق��ول کو ایسے اعلآان کے مط��ابق ک��رے اور خ��ود س��ے اس کے دل میں پی��دا بھی ہوت��و وہ تاوی��ل ک��رکے اس ک��و ق��ر مع��ترض ک��و ج��واب دے۔دیکھ��و حض��رت خض��ر نے ای��ک بچہ م��ار ڈالا اور گ��و قت��ل انس��ان بلاصی ک�و بھی اع�تراض ک�رنے کی مج�ال قصاص ہر حال میں ح��رام ت�اہم اس فع�ل پ�ر حض�رت موس� نہیں تھی۔اور اس کی ایسی تاویل کی جاتی ہے جو اس فعل میں حض��رت خض��ر کے بے خط��ا ہونے کی منافی نہ ہو۔ پھ��ر کی��ونکر ک��وئی مس��لمان حض��رت مس��یح کے کس�ی عم��ل پ��ر اع��تراض

لسر اس پر پوشیدہ بھی ہو۔ کرسکتا ہے گو اس کا

مرزا کی مفروضہ امام�مرزا کی مفروضہ امام� حاشا ہم مرزا کو اپنا ص�حیح مخ��اطب نہیں س��مجھتے کی�ونکہ اس کے خی�الات مس�لمانوں کے مقبول نہیں ۔ وہ ایک گمنام دینی خانہ بدوش گروہ کا پیشوا ہے جس کی مخصوصہ مس��لمانی کا لب لباب مسیح کو گالیاں دینا ۔ مرزا ک��و مس��یح موع��ود اور مہ��دی مس�عود کہن��ا اور چ��اروںآان پڑھا مگر سمجھے اتنا بھی نہیں جتن��ا کب��یر داس آاپ نے قر طرف ڈینگ مارنا ہے۔ عمر بھر تو آاپ کے تعلیمی نص��اب سمجھتے تھے۔ پھر انجیل نہ سمجھنے کی ان سے کیا ش��کای� وہ ت��و آان دانی س��ے آاپ کی انجیل دانی "سری کیول لال کلنک اوت��ار " کی ق��ر میں بھی داخل نہ تھی آان دانی س��ے کچھ کچھ زیادہ ہے اور برہمچاری دھ��رم پ��ال جی۔بی۔اے ع��رف عب��دالغفور کی ق��رجحور آاریہ دوس�� نے ان ص�احب ک�ا رس��الہ ت�رک اس�لام مجھ ک�و ن�ذر کی�ا جب گھٹ کر۔ ایک آائی اور یہ سوال دل میں پی��دا ہ��وا کی پیدائش پر میں نے ان کے اعتراض سنے تو مجھ کو ہنسی

Page 51: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

کہ اعتراض کرن��ا م�رزا نے برہمچ��اری جی س��ے س�یکھا ی��ا انہ��وں نے م��رزا س��ے۔ہ��ر کت�اب ای�ک ہیآان کی تفسیر کا بیان کی��ا بجنس��ہ وہی اص��ول اصول تفسیر کی محکوم ہے۔ جو اصول مرزا نے قر انجیل کی تفسیر کا ہے۔اور ایک حق پسند شخص تھوڑے صبر ودیان� سے صحیح معنی ت��کآاسانی پہنچ سکتا ہے۔ جس مضمون پرہم نے یہاں قلم اٹھایا اس س�ے ہم�اری غ��رض ص�رف یہ بہ ہے کہ جو لوگ ش��ریر دش�منوں کے ش��بھات کی وجہ س�ے کس�ی ش�بہ میں پڑگ��ئے ہ��وں اس س��ےآائیں۔ ورنہ مرزا کے ہر سخن سے روح اللہه کے ساتھ اس کی قل��بی ع��داوت ونف��رت ٹپک��تی نکل

ہے حتی کہ اس کا سارا بیان ہدیان ہے اور جواب کا مستحق نہیں۔

جسن ظن جسن ظنمرزا کا مسیح کے حق میں ح مرزا کا مسیح کے حق میں حآاپ کے قابل ش��نید ہیں" ہم��اری راس��� پس��ندی ہمیں مجب��ور ک��رتی ہے کہ ہم گ��واہی بعض اقوال

(۷۱دیں کہ حضرت مسیح ک�ا ای��ک نی�ک خل�ق بھی عقلی ط��ور پ�ر ث��اب� نہیں ہوس�کتا " )ص ت��اریخی واقع��ات کے ذریعہ س��ے ای��ک ذرہ بھی اخلاقی نیکی ان کی ث��اب� نہیں ہوس��کتی ) ص

(۔ایک فاضل یہودی نے اپنی کتاب میں یہ ثاب� کرنا چاہا کہ نعوذ باللہه یہ انسان درحقیق�۷۲ ایک دنیا پرس� اور مکار تھا جس سے نہ ک��وئی معج��زہ ہ��وا نہ پیش��ن گ��وئی س��چی نکلی " )ص

آاپ حض��رت مس��یح کی۲۰۲ آای��ا (پھ��ر آاپ کی زب��ان پ��ر یہ نع��وذ بااللہ��ه بھی کیس��ا بے مح��ل (۔) ،عیسائی قوم کے نکتہ چی�نیوں "۱۰۵ ،"شریر یہودیوں ص ۱۱۶عصم� پر "شریر دشمنوں " ص

،اور "فرقہ فری تھنکر "یعنی دہریہ جولندن میں موجود ہے " جو خدا کی ذات ک��ا منک��ر۱۵۶ص ( ان س�ب لوگ�وں کے۱۵۵روح کی بقا کا منکر اور معاد کا منکر بریڈ لا دہریہ ک�ا پ�یرو ہے )ص

اعتراض��ات ب��ڑے م��زے س��ے انہیں کی زب��ان میں بی��ان ک��رکے یہ بھی فرم��اتے ہیں کہ جس ق��در گستاخی سے حضرت مسیح اور ان کی م��اں کی نس��ب� انہ��وں نے عیب ش��ماری کی ہے ای��ک

آاپ کے قلم۱۵۲مسلمان کی قلم سے وہ باتیں نہیں نکل س��کتیں" ص ۔ اور پھ��ر بھی وہ ب��اتیں آاپ نہ صرف مسلمان بلکہ مسلمانوں کا مہدی ہ��ونے ک��ا سے بڑی تفصیل کے ساتھ نکلیں۔ اور

صی ہے۔ دعو

سر تسلیم خمسر تسلیم خمآاپ دنیا جادھر تو وہ شورا شوری اورادھر یہ بے نمکی ملاحظہ فرمائیے۔ اس تمام نقل کفر کے بعد کو اپنے مریدوں کی طرح بیوقوف سمجھ کر فرماتے ہیں۔ " ہم نے یہ طویل عبارات اس واس��طےلدعا ان اعتراضات کا حوالہ دینے سے کیا نقل کی ہیں تاکہ ناظرین کو معلوم ہوجائے کہ ہمارا مآاپ اطمین�ان دلاتے ہیں کہ " ہم نے یہ طری�ق اس ل�ئے اختی�ار نہیں کی�ا کہ نع�وذ بااللہ�ه تھا"۔ اورآادمی ث�اب� کی�ا ج�ائے ۔کی�ونکہ ہم اس ک�و خ�دا ک�ا راس�تباز رس�ول صی ک�و ای�ک ب�را حضرت عیس سمجھتے ہیں" )یہ تو عین بندہ نوازی تھی(" ہمارا مطلب صرف عیسائی مشنریوں کو ش��رم دلان��ا

آاپ بھی مانگ لاتے !۔۳۰، ۳۰۶ہے"صفحہ ۔ اے کاش تھوڑی سی شرمشنریوں سے ہم پوچھتے ہیں کہ جب ان اعتراضات کے طوم��اروں س�ے خ��ود تمہ�ارے نزدی��ک حض��رت مس�یحآادمی ثاب� نہ ہوسکے اورتم ان کو برابر خدا ک��ا ای��ک راس��� ب��از رس��ول س��مجھتے ہی جرے ایک ب رہے توپھر ان کو کسی عیسائی یامسلمان کی نگاہ میں کیا وزن حاصل ہوسکتاہے؟ اور وہ کی��وںآاپ نے غلطی کی اگ��ر بج��ائے" ان مردود اعتراضوں کی تردید ک��رنے کی تکلی��ف گ��وارا ک��رینگے؟آاپ ش�ریر مس�لمانوں کے ایس�ے اع�تراض ای�ک جگہ جم�ع شریر یہودیوں کے اع�تراض س�نانے کے آاپ کے اور قادیان کے مسلمانوں کے مس��لمہ ہ��وں ت��و ہم خوش��ی س��ے ان کرکے ہم کوسناتے جو آاپ کے اس لغ��و ق��ول ک��و ب��اور آاپ ک��و یقین ہے کہ ل��وگ کی تردی��د ک��رتے۔ پھ��ر کی��ا دراص��ل کرلینگے۔ کہ " میں شریر انسانوں کی طرح خ��واہ نخ��واہ کی رع��ای� نہیں کرت��ا اورنہ کس��ی خ��دا

۔۱۱۶کے مقدس اورراستباز پر" بیہودہ حملہ کرنا چاہتا ہوں"صفحہ بہ�ر ح�ال ہم مناس�ب س�مجھتے ہیں کہ ان ب�ڑے ب�ڑے اعتراض�وں کی جن میں م�رزا جی مس�یح کے " شریر دشمنوں" کےساتھ متفق معلوم ہوتے ہیں اس جگہ بطریق ایجا زتردی��د ک��ریں اور اس کی پرواہ نہ ک��ریں کہ بع��د میں وہ کہہ دینگے کہ یہ اع��تراض ت��و ہم��ارا نہ تھ��ا۔ ہم مس��لمان ا س

کو کب مانتے تھے وہ تو ایک " فاضل" یہودی یا فری تھنکر کا تھا۔

Page 52: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

صی عصم� صی عصم�دومہ۔ مسیح کا دعو دومہ۔ مسیح کا دعوآان وحدیث میں ہم مسیح کو کبھی اق��رار ذن��وب ی��ا اس��تغفار ک��رتے ہ��وئے نہیں۱) ( جس طرح قر

پاتے اسی طرح صحف اناجیل بھی اس ب�اب میں بالک��ل س�اک� ہیں۔ مس�یح کے تم�ام مش�رح ح���الات زن���دگی، ان کی دع���ائیں ، ان کے وع���ظ، دوس���توں اور دش���منوں کے س���اتھ ان کے مکالمے س��ب من��درج ہیں مگرای��ک ح��رف ان کی زب��ان س��ے کبھی نہیں نکلا جس س��ے گم��ان بھی ہوسکے کہ اپنی نسب� ان کو کسی خطا ی�ا ع�دول حکمی ک�ا ش�بہ بھی رہ��ا ۔ وہ ہرای��ک ایمان دار کا فرض بتلاتے ہیں کہ خدا کے سامنے اقرار کرے کہ" جس طرح ہم اپنے قصوواروں کو مع�اف ک�رتے ہیں ت�و ہم�ارے قص�ور مع�اف ک�ر" مگ�ر وہ کبھی اپ�نے کس�ی قص�ور کی ط�رف

آاتاہے۔ اشارہ بھی نہیں کرتے لمہ یذکرلہ ذنب یہاں بھی ان پر صادق

آانم کہ من دانم آانم کہ من دانممن من آاپ ہی خوب سمجھتا ہے۔ کس�ی نے یہ کی�ا خ��وب کہ�ا ہے انسان اپنی نیکی ہو یا بدی کچھ آانم کہ من دانم، اگر اس معیار سے ہم حضرت مسیح کی زندگی کو جانچیں اوران کے کہ من اپنے ضمیر کے حق میں خود ان کی گواہی سنیں تو یہ مس��ئلہ بالک��ل ح��ل ہوجات��اہے۔ ان ک��و "

(مگر اپنی نسب� وہ اپنے دشمنوں کو علانیہ۶: ۹زمین پر گناہ معاف کرنے کا اختیار ہے")متی ( وہ ص��م وبکم رہ۴۶: ۸تحدی کرتے ہیں کہ " تم میں کون مجھ پر گناہ ثاب� کرتاہے ")یوحنا

آاتے ہیں")یوحن�ا ( "۲۹: ۸گئے تو خود فرمای��ا " میں ہمیش��ہ وہی ک�ام کرت��ا ہ��وں ج��و اس��ے پس�ند (۳۰: ۵میں اپنی مرضی نہیں بلکہ اپنے بھیجنے والے کی مرضی چاہتا ہوں ")یوحنا

آاپ کے چشم دیدگواہ تھے ان کی تسلی کے لئے یاد دلاتے میں اپنے رفیقوں کو جو شب وروز (۱۰: ۱۵ہیں " میں نے اپنے باپ کے حکموں پر عمل اوراس کی محب� میں قائم ہوں")یوحن��ا

اور دعا میں اپنے خدا کو مخاطب کرکے جو دل�وں کے بھی�دجانتا ہے نہ��ای� اطمین�ان قلب کے ساتھ عرض کرتے ہیں " جو کام تونے مجھے کرنے کو دیا تھا اس کو تمام ک��رکے میں نے زمین

(۔۴: ۱۷پر تیرا جلال ظاہر کیا )یوحنا

پلاطوس کی شہادتپلاطوس کی شہادت پلاطوس ایک ایسا حاکم تھا جس کے سامنے تمام رطب دیا بس شہادت جو مسیح کے جانی دشمن اس کے خلاف پیدا کرسکتے تھےبڑے ش�ددمد کے س��اتھ لائی گ��ئی تھی اور وہ تاکی�د

( ت�و۱۴: ۱۵سے یہودیوں س�ے پوچھت�ا رہ��ا تھ�ا۔ " کی�وں ۔ اس نے کی�ا ب�رائی کی ہے "؟)م�رقس دش��من لاج��واب رہے اورجب پلاط��وس نے ش��ہادت ک��و جانچ��ا ت��و ب��رملا یہ کہ��نے پ��ر مجب��ور

ہوگیاکہ :(۔۳۸: ۱۸" میں اس کا کچھ جر م نہیں پاتا")یوحنا

دشمن جان کی شہادتدشمن جان کی شہادت یہودا اسکریوطی جو اپنے گناہ کے لئے طرح طرح کے ع��ذر وحیلہ ڈھون��ڈھتا تھ��ا اس کے ض��میرت برداش� بنادیا کیونکہ وہ شب وروز مسیح کے نے بھی اس کو ملزم ٹھہرایا اور زندگی کو ناقابلآاخ�ر ب�ڑے آاس�مانی زن�دگی دیکھے ہ�وئے تھ�ا"۔ آانکھ�وں س�ے اس کی س�اتھ رہ چک�ا تھ�ا اوراپ�نی ص��دق دل س��ے دم واپس��ین کےس��اتھ اس نے یہ ش��ہادت ادا کی " میں نے گن��اہ کی��ا کہ بے

(۔۴: ۲۷قصور کو قتل کے لئے پکڑوایا ")متی

ت عصر کی شہادت ت عصر کی شہادتاہل اہل پھر ان تمام معاصرین کی شہادت جو مسیح پر ایمان لائے تھے وہ تو ہمیشہ جہ��ان کے س��امنے

رہی ہے اور ہر زبان کہتی سنی گئی۔آالودہ دہنم چہ عجب ہمہ عالم گواہ عصم� واس�گرمن

آاس��مانوں س��ے بلن��د کی��ا گی��ا " ج��و پ��اک اوربے ری��ا اوربی��داغ ہ��و اور گنہگ��اروں س��ے ج��دا اور(۔۲۶: ۷تھا")عبرانیوں

سومہ۔ مرزا کے اہم اعتراض ۔ سالہاسال مرزا نے مسیح کی مخالف� میں دہری��وں اورملح��دوں کے سامنے زان��وئے ش�اگردی تہ ک�ئے اورہم دیکھ�تے ہیں کہ وہ ک�ون س�ے واقع�ات س�وانح مس�یح میں

Page 53: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

اپنے ان استادوں سے یاد کر لائے ہیں کہ جو اسلام کے معیار سے عصم� حقیقی کے من��افیٹھہر سکتے ہوں۔

مرزا کے اعترضات کا خلاصہمرزا کے اعترضات کا خلاصہصے کے س�اتھ لکھ�تے ہیں " مس�یح کی سرگذش�� میں گن�اہ ک�ا اق��رار بھی آاپ بہ� ب�ڑے دع�و موجود ہے ۔ گنہگاروں کی طرح توبہ بھی موجود ہے اورگنہگاروں والے افعال بھی موج��ود ہیں"۔

صی یقینی ثاب� ہوچکا مگ��ر ابھی ابھی ہ��ر ش��خص۱۱۰صفحہ ۔ اور اگر ایسا ہے توپھر مرزا کادعوپر روشن ہوجائيگا کہ یہ بڑا بول اپنے حصے میں ایک دروغ بے فروغ ہے۔

نیک استادنیک استاد پہلے " گناہ کا اقرا" ۔ اس کے ثبوت میں لکھتے ہیں " اس مقام میں حضرت مسیح کا اپنا ہیآاکے مس�یح س�ے ق�ول ای�ک فیص�لہ ک�رنے والا ق��ول ہے کی�ونکہ انجی�ل میں لکھ�ا ہے کہ ای�ک نے کہا۔ اے نیک استاد میں کون سا نیک کام کروں کہ ہمیش�ہ کی زن�دگی پ�اؤں؟ اس نے کہ�ا ت��و کی��وں مجھے نی��ک کہت��اہے نی��ک ت��و ک��وئی نہیں مگرای��ک یع��نی خ��دا ۔ )دیکھ��و انجی��ل م��تی

آای� مذکورہ بالا سے صاف ظاہرہے کہ مسیح نے نیک ہونے سے انک��ار کی�ا۱۷باب : ۱۹ آای�( ہے۔ اس کے معنی بجز اس کے اورکچھ نہیں کہ مسیح اپنے تئیں گنہگار سمجھتا تھا" صفحہ

آاپ نے کہا تھا م�رزا۱۰۶ ۔ مگر اپنے اس لغو قول کو جو شاید محض عیسائیوں کی ضد میں آای� اا فراموش کرکے خودہی ای��ک دوس��رے مع��نی مس�یح کے ان الف��اظ کے ہم بتلاتے ہیں " فور کے سیاق وسباق سے صاف ظاہر ہوتاہے کہ مس�یح نے اس مق�ام میں اپ��نی فط�رتی س��عادت کی وجہ س��ے انکس��ار دکھلای��ا اور اس ش��خص ک��و اس ب��ات پ��ر متنبہ نہ کی��اکہ حقیقی نیکی ک��ا سرچشمہ خدا ہے اور جو کچھ تو مجھ میں نیکی دیکھت�ا ہے وہ م�یری ط�رف س�ے نہیں ۔ بلکہ

(۔۱۰۸خدا کی طرف سے ہے۔ یہ ایک معرف� کا سبق تھا جو مسیح نے اس کو دیا" )صفحہ آاپ نے اپنے پہلے ق��ول ک��و باط��ل کردی��ا۔ مگرہم��اری س��مجھ آاپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ ہم

آاپ آای� سے دو متضاد معنی کیونکر " صاف ظاہر، ہوگ��ئے تھے ۔ آاسکتا کہ ایک ہی میں نہیں آانکھ صاف نہیں۔ کی باطنی

آای� میں مس��یح نے " نی��ک ہ��ونے س��ے انک��ار" نہیں کی��ا۔بلکہ ہم اب تم ک��و س��مجھادیں کہ یہ آاتے ہیں اور اس مع��نی میں نی��ک ہ��ونے نیک ہونے کے ایک معنی بتائے جو صرف خدا پر صادق

کا انکا رکیا۔

معنی میں نیک ہے؟ اس مع��نی میں نہیں کہ وہ بے گن��اہ ہے ی��ا معص��وم یع��نی گن��اہوں1خدا کس

سے محفوظ کیاگیا۔ کیونکہ خدا کی ذات کے لئے گناہ ک��ا امک��ان نہیں خ��دا نی��ک بال��ذاتہ ہے اور تم��ام نیکی ک��ا سرچش�مہ ہے اوراس��ی مع��نی میں فرمای��ا " نی��ک توک��وئی نہیں مگ��ر ای��ک یع��نی خدا"۔ پس خدا ئی نیکی کا انکار نہ تو انس�انی نیکی ک��ا انک��ار ہے یع�نی اس نیکی ک�ا ج��و بن��دہ کے ل��ئے ممکن ہے اورنہ کس��ی ط��رح انس��انی گنہگ��اری ک��ا اق��رار ۔ کی��ونکہ نیکی بمع��نیآاپ آائے۔ صی ہے جیسا ابھی ث��اب� ک��ر عصم� وبے گناہی اس کا تو مسیح کوبڑے زور سے دعوآای� کو بالک��ل نہیں س�مجھا اوراس میں انبی�اء کے اس�تغفار کی نظ�یر نے خاک تحقیق نہیں اور

عبث تلاش کرنا چاہی۔ اور پھر اگر اس قول کو وہ قرات قب�ول کی ج��ائے جس ک�و ٹش��نڈرف نے مان��ا ہے یع��نی" نیکی کی ب��اب� مجھ س��ے کی��وں پوچھت��اہے" ۔ ج��و س��ائل کے س��وال کے س��اتھ" میں کونس��ی نیکی کروں" مطابق ہے توایسے وہموں کا ازالہ ہوجاتاہے جو ب��د ش�عوری ی�ا ن��ا فہمی س�ے پی�دا ہوس��کیں

آاپ کے ہاتھ میں کون سی دستاویز باقی رہ گئی؟ پس اب مسیح کے اقرار گناہ پر

1ودیوں ت نیک ط��ورپر ع��ام کو اوربزرگ��وں اس��تادوں میں ہ ی ےک اس ےجیس�� ےتھ ہت مانس بھال اور نیک لفظ میں ملک ےک الع��امی غلط کی ان ےن مس��یح س��یدنا ہیں ہو ہن نیک کو کسی ےسمجھ ےسوچ بال ہک کی اصطالح کی ہی خ��دا پر طور حقیقی ہکہےوس��کتا نیک ی کو مجھ تم اور ہ ہے درست خط��اب ہی تو ہ���و ےس��مجھت میں ہم�رتب ہال

ت کر سمجھ انسان محض اوراگر ےک یں درست ہی ہو ہ ۔)ايڈیٹر( ہن

Page 54: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

توبہ کا اصطباغتوبہ کا اصطباغ دوسری ۔ گنہگاروں کی طرح توبہ "۔ مسیح نے یوحنا کے ہاتھ پ�ر ت��وبہ ک�ا اص��طباغ لیا جس میں اعتراف گناہ کا ہے۔ پس اص�طباغ کی�ا لی�ا گوی��ا گنہگ��ار ہ��ونے پ��ر مہ�ر لگ��ادی "۔ اگرمسیح معصوم تھا تو اسے توبہ کی کیا ضرورت تھی ؟ دوس��رے کی خ��دم� میں ای��ک ذل� کے ساتھ حاضر ہونا اورگناہ کا اقرار کرنا بجز اس صورت کے کب ہوس��کتاہے کہ انس��ان اپ��نےدل

(۔ انجی�ل ش�ریف کہ�تی ہے کہ اس�ے۱۰۹میں محسوس کرتا ہو کہ میں گنہگ�ار ہ��وں") ص�فحہ بپتسمہ ملا اوراس نے تمام رسم کو ادا کیا جس ک��ا ب��ڑا حص��ہ گن��اہوں ک��ا اق��رار تھ��ا۔اس ک��و بے معنی رسم اقرار دینا گویہ کہنا ہے کہ جب اس نے گناہوں کا اقرار کیا ت��و وہ کہت��ا کچھ تھ��ا اوراس کے دل میں کچھ تھ��ا"۔ لوق��ا نے ص��اف ط��ور پ��ر بی��ان کی��ا ہے کہ یس��وع نے بھی دیگ��ر یہودیوں کی طرح بپتسمہ پایا اوردوس�رے گنہگ��اروں کی ط��رح ض�رور اپ�نے گن�اہوں ک�ا اق�رار بھی کیا"۔ اور " یسوع پر روح القدس نازل نہ ہوئی جب ت�ک اس نے یوحن�ا کے س��امنے عج��ز ظ��اہر

۔۵۰۷، ۵۰۶نہ کیا اوراپنے گناہوں کا اقرار کرکے اس کے ہاتھ پر توبہ نہ کی" صفحہ ہم کہتے ہیں کہ اگر کوئی خ��دا اور اس کے بن�دوں س�ے ش�رم چھ��وڑدے ت��و یہ س�ب کچھ کہہ س��کتاہے۔ م��رزا بتلائے کہ کہ��ا ں" لوق��ا ص��اف ط��ورپر بی��ان کرت��اہے اورکہ��اں انجی��ل ش��ریف کہ��تی ہے کہ مس��یح نے " ت��وبہ ک��ا اص��طباغ لی��ا"۔ " یوحن��ا کے ہ��اتھ ت��وبہ کی "۔ اپ��نے گناہوں کا اقرار کیا"۔ اور پھر " دوسرے گنہگاروں کی طرح " اور ضرور" ۔ کیا اس نے س��مجھا

تھاکہ " انجیل " صرف قادیان میں مقفل رکھی ہے؟

مسیح کے اصطباغ کی نوعی� مسیح کے اصطباغ کی نوعی� س��چ ص��رف اس��ی ق��در ہے کہ مس��یح نے یوحن��ا س��ے اص��طباغ لی��ا۔ مگ��ر نہ ت��وبہ ک��ا اصطباغ اورنہ اس نے ہر گز گناہ کا اق��رار کی��ا نہ ک��وئی ت��وبہ کی اور نہ وہ یہ کرس��کتا تھ��ا ۔ ت��وبہ کے اصطباغ کا " بڑا حصہ گن��اہوں ک��ا اق��رار تھ��ا"۔ اوران تم��ام لوگ��وں نے جنہ��وں نے یوحن��ا کےاا ان سب نے " اپ��نے گن��اہوں ک��ا اا فرد ہاتھ پر توبہ کا اصطباغ لیا۔ صاف صاف لکھاہے کہ فرد

: ۔ مگرمس��یح کی نس��ب� اور ت��و س��ب۳اقرار کرکے دریائے یردن میں اس سے بپتسمہ لیا" متی کچھ لکھاہے کہ یوحنا کے ساتھ یہ باتیں ہوئیں ۔ بپتسمہ سے پہلے کیا گزرا اورپیچھے کی��ا گ��زراآای�ا ج�و اس پ��ر دال ہ��و کہ اس نے بھی گن�اہوں مگرایک لفظ بھی چاروں اناجیل میں کہیں نہیں کا اقرار کیا یا توبہ کی ۔ بھلا کیونکر ہو سکتا تھا کہ اگر مسیح نے " توبہ کا اص�طباغ کی�ا ہوت��ا تو اورسب کچھ بیان ہوجاتا مگر اس کا بڑا حصہ گناہوں کا اقرار " یہی متروک کیا جاتا ؟ بلکہ حق تو یہ ہے کہ بجائے گناہوں کے اقرار کرنے کے اسی جگہ بڑی ص��فائی س��ے مس��یح نے اپ��نی بے گن��اہی ونی��ک ک��رداری ک��ا اق��رار کی��ا"ہمیں اس��ی ط��رح س��اری راس��تبازی پ��وری کرن��ا مناس��ب

(۔یعنی مسیح راستبازی کی میزان کل کو پورا کرنے کا دعویدار ہوا۔ اورا س سے۱۵: ۳ہے")متی زیادہ اور کی��ا درک��ار ہے ؟ پھ�راس کے بپتس�مہ دی��نے والے ک��و بھی اس کی بے گن��اہی وعص��م�

بسروچشم تسلیم ہے۔

صی کی گواہی صی کی گواہییحی یحیآاتے دیکھ کر کہا" دیکھو یہ خدا کا برہ دوسرے دن اس نے یسوع کو اپنی طرف

یع�نی مس�یح اہ��ل جہ�ان کے گن�اہوں ک�و۲۹: ۱ہے جو دنیا کے گناہ اٹھ�ا لے جات��اہے "۔ یوحن�ا دورک��رنے والا اور م��رض عص��یاں ک��ا ح��اذوق ط��بیب ہے اب اس س��ے زی��ادہ زوردار اورک��ون س��ے

الفاظ انسان لاسکتاہے؟

صی پر صی کی فضیل� یحی صی پر عیس صی کی فضیل� یحی عیس پھر نہ یہی سچ ہے کہ مسیح یوحنا کی خدم� میں ایک زل� کے ساتھ حاضر ہ��وا اور نہ انجی�ل س�ے یہ معل�وم ہوت��اہے کہ واقعی یوحن�ا یس�وع ک��ا روح��انی ب��اپ بن�نے کے لائ�ق تھ�ا"

(۔کی��ا یہ قادی��ان کے ل��ئے جھ��وٹ بولن�ا منص��بی ف��رض ہے؟ کی�ونکہ انجی�ل میں ت��و۵۰۷)ص��فحہ لکھاہے کہ جب یوحنا اوروں ک�و ت��وبہ ک�ا بپتس�مہ دیت�ا تھ�ا ت��و مس��یح کی ط�رف ب�ڑے ادب س�ے اشارہ کرکے کہتا تھا" میں تو تم کو توبہ کےلئے پ�انی س�ے بپتس�مہ دیت�ا ہ�وں۔ لیکن ج�و م�یرے

Page 55: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

آاور ہے میں اس کی جوتی��اں اٹھ��انے کےلائ��ق نہیں وہ تم ک��و روح آات��ا ہے وہ مجھ س��ے زور بع��د آاگ س��ے بپتس��مہ دے گ��ا"۔ م��تی اورجب مس��یح اس س��ے۱۶: ۱۔ لوق��ا ۱۱: ۳الق��دس س��ے

آاپ تجھ س��ے بپتس��مہ لی��نے پ��ر مص��ر ہ��وئے ت��و " یوحن��ا یہ کہہ ک��ر اس��ے من��ع ک��رنے لگ��ا کہ میں آایا ہے۔ یس��وع نے اس س��ے ج��واب میں کہ��ا کہ اب بپتسمہ لینے کا محتاج ہوں اور تومیرے پاس توہونے دے کیونکہ ہمیں اسی طرح ساری راس� بازی پوری کرنا مناس��ب ہے۔ اس پ��ر اس نےآائے تو روح القدس ان پر نازل ہ��وئی اور " ہونے دیا"۔ اورجب مسیح بپتسمہ لے کر پانی کے باہر صی آائی کہ یہ م�یرا پی��ارا بیٹ��ا ہے جس س�ے میں خ��وش ہ��وں"۔ اوردیکھ��و یہ الہ آاواز آاس��مان س�ے یہ شہادت مسیح کی معصومی� پر تھی اوریہی تو مسیح فرماتے تھے" میں ہمیشہ وہی ک��ام کرت��ا

آاتے ہیں"۔ ہوں جو باپ کو پسند

مسیح کی کامل راستبازیمسیح کی کامل راستبازی یری��دون لیطف��و ان��ور اللہ��ه ب��افواھم۔ م��رزا ی��وں فرم��اتے ہیں " اس س��ے ظ��اہر ہے کہ اس

۔ اب ان ک�و ک�ون س�مجھائے کہ۵۰۷وق� وہ اپنی راستبازی کو ناقص خیال کرتا تھا " صفحہ ناقص راستبازی اس��ی ک��و کہہ س��کتے ہیں جس میں راس�تبازی ک��ا کچھ خلاف م��ل ج��ائے۔ اس میں راس��� ب��ازی ک��ا خلاف تم نےکس چ��یز ک��و ق��رار دی��ا؟ جس ط��رح انس�ان کی عم��ر برس��وں، مہینوں، دن��وں اور لمح��وں ک�ا سلس�لہ ومجم�وعہ ہے ک�وئی ش�خص س��اری عم�ر پیش ازوق� بس�رآازاد نہیں ۔ نہیں کرسکتا اسی طرح راستبازی ایک میزان کل ہے جو زمان ومکان کی قی�ود س�ے جس کے اعمال کا سلسلہ جاری رہتاہے اورجب تک اس کی کسی کڑی میں ناراس� ب��ازی نہ م�ل ج��ائے اس ک�و ن�اقص نہیں کہہ س��کتے ۔ مس�یح فرم��اتے ہیں میں راس�تبازی کی زنج��یر میں ایک ایک کڑی جوڑتا اس کو پورا کرتا جاتا ہوں۔ اوربپتسمہ بھی اس��ی میں ش��مار ک��رتے ہیں ج��و ص��رف اپ��نے وق� پ��ر پ��ورا ہوس��کتا تھ��ا۔پس کس��ی ن��وب� میں ان کی راس��� ب��ازی ن��اقص نہیں ہوس��کتی ۔ وہ ہ��ر لمحہ کے مناس��ب اپن��ا ک��ل ف��رض ادا ک��رتے ہیں اوران کی زن��دگی کی ن��وب� ایسی نہیں جس سے سوائے راس� بازی کے انہوں نے کچھ او رکیا ہ�و۔ اور راس�� ب�ازی ک�ا

کمال یہی ہے۔ عصم� کے لئے اسی ق�در لازم ہے ۔ مگ��ر افس�وس م�رزا کچھ نہیں س�مجھتےنہ سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

صی مسیح کے مرشد نہیں صی مسیح کے مرشد نہیںیحی یحی م��رزا نہ��ای� ہی بے بص��ری کے س��اتھ یہ بھی کہ��تے ہیں کہ " یوحن��ا کی روح��انی طاق� ایسی بڑھی ہوئی تھی کہ جونہی یسوع نے اس کے پاس توبہ کی اس��ی وق� روح الق��دس

۔ ہ��ر ش�خص ج��و ذی العق��ول میں ش�مار ہوس��کتاہے۵۰۷کا انعام اس کو بخش�ا گی�ا " ص�فحہ س��مجھ لیگ��ا کہ یوحن��ا کی روح��انی ط��اق� ج��و کچھ تھی وہ ت��و ہمیش��ہ بڑھ��تی رہی اور ای��ک خلق� نے اس کے پاس توبہ کی۔ پھر کیوں یوحنا کے تصرف س��ے کس��ی اور ک��و روح الق��دس

کا یہ انعام عطا نہ ہوا؟

صی صیمسیح مسجود یحی مسیح مسجود یحی انجیل س�ے ت�و ث�اب� ہوچک��ا کہ یوحن�ا ہمیش�ہ حض�رت مس��یح کی فض�یل� تس�لیمصی کی ش�ان میں وارد ہے مص�دی آان وحدیث سے بھی یہی ثاب� ہے چن�انچہ یح�ی کرتے رہے اورقر

آال عمران ع (اوراس کی تفسیر میں کہا گیا ہے ۔ کلمة اللہه سے مراد اس۴بکلمة من اللہه ۔ )صی بن مریم کی صی بن مریم ہیں۔ ربیع بن انس نے کہا سب سے پہلے جس نے عیس جگہ عیسصی پ��ر تھے۔ ابن عب��اس نے صی س��ن� ومنہ��اج عیس�� صی ہیں۔ قتادہ نے کہا یحی تصدیق کی ہے یحیصی م��ریم س�ے کہ��تی تھی ج�و بچہ م�یرے پیٹ میں ہے صی برادر خالد زاد تھے۔ والدہ یحی کہا یحیآان ۔ ن�واب ص�دیق حس�ن خ�ان ، وہ سجدہ کرتا ہے اسکو ج�و ت�یرے پیٹ میں ہے )ترجم�ان الق�ر تفسیر نیشاپوری (۔ بھلا جو شخص شکم مادر س�ے مس�یح کے س�امنے سربجس�ودر ہے اس�ے

مرزا ہی سا شخص مسیح کا روحانی باپ ومرشد وغيرہ کہہ سکتاہے ۔

Page 56: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

مسیح کو اصطباغ کی ضرورت مسیح کو اصطباغ کی ضرورت مرزا کا یہ سوال تھا کہ " اگر مسیح معصوم تھا تو اس�ے ت��وبہ کی کی��ا ض��رورت تھی اورنہ اس نے توبہ کی۔ پس اب صرف یہ سوال ہوس��کتا ہے کہ مس��یح ک�و یوحن��ا کے ہ��اتھ پ��ر بپتس�مہ کی کی�ا ضرورت تھی؟ اور اس ک�ا ج��واب انجی�ل یہ دی��تی ہے کہ بپتس�مہ کی ض�رورت مس�یح ک�و اپ�نیاا ب��نی اس��رائیل ذات کے لئے لاحق نہیں ہوئی تھی بلکہ خود یوحنا اوراس کے ش��اگردوں اورعموم�� کے فائدے کےلئے مسیح کو بپتسمہ لینا پڑا۔ یوحنا خود فرماتے ہیں " میں تواسے پہنچانتا نہ تھاآایا کہ وہ اسرائيل پرظاہر ہوجاوے"۔ میں تواسے پہچانتا نہ تھا مگر اس لئے پانی سے بپتسمہ دیتا مگرجس نے مجھے پانی سے بپتسمہ دینے کو بھیجا اسی نے مجھ س��ے کہ��ا جس پ��ر ت��و روح

(۔۳۲: ۱کو اترتے اور ٹھہرتے دیکھے وہی روح القدس سے بپتسمہ دینے والا ہے "یوحنا پس معلوم ہوگیا کہ مسیح پر نزول روح القدس مطلق یوحنا کے تص��رف س��ے نہ تھ��ا۔ اور اس نے صرف اس لئے بپتسمہ لیاکہ وہ یوحنا پر اوراسرائیل پرظاہر ہوج��ائے۔ پس اس ک��و " بےآاپ کی زبردس�تی ہے۔ ہم نے اس جگہ مس�یح کی عص�م� پ�ر خ�ود مس�یح معنی رس�م" کہن�ا آاسمانی گواہی بھی سنادی صی سنادیا۔ یوحنا بپتسمہ دینے والے کی شہادت سنادی اور کادعو

جس کے کان سننے کے ہوں سنے۔ ،۲۳ب�اب کی ۷تیسری۔ " گنہگ��اروں والے افع�ال"۔ م��رزا کہ�تے ہیں " انجی�ل لوق�ا

آایات میں یسوع نے صاف صاف اپنی شراب خوری کا اقرار کی��ا ہے۔۔۔۔۔ اس موق��ع پ��ر یہ۲۴ کہنا کہ ہاں اگرچہ یسوع شراب پیا کرتا تھا لیکن اس کا پینا اعتدال کی حد ت��ک تھ��ا محضصی بے دلیل ہے۔۔۔۔ یہودیوں نے اسے مے خوار یعنی شرابی کہا۔ لیکن اس نے بج��ائے ایک دعو

۔ ۳۰۸اپنی بری� ظاہر کرنے کے ملزم ہونا پسند کیا" صفحہ لب لب��اب اس تقری��ر ک��ا یہ ہ��وا کہ انجی��ل س��ے ث��اب� ہے کہ مس��یح ک��ا ش��راب ک��ا استعمال حد اعتدال سے بڑھ�ا ہ��وا ش�راب خ��واری وبدمس�تی میں داخ��ل تھ�ا۔ یہ ای�ک ایس��ا لغ��و

صی ہے کہ مرزا ایک شوشہ انجیل کا ثبوت میں پیش نہیں کرسکتا۔ بلکہ بیہودہ دعو

جوازمے جوازمے ہفق اسالم کا مسئل ک شراب ص��رف اس��الم میں ہے ہ ہوئی د میں ح��رام ۔اور و بھی پیغم��بر اس��الم ک اواخ��ر ع ہ ہ ے ہ۔اسالم ک اوائل میں بھی شراب ن حرام ن تھی جلیل القدر ہ ہ ےےصحاب ن صرف شرا ب پیت بلک بڑی ب اعتدالی ک س��اتھ ے ہ ے ہ ہےپی��ت تھ حم��ز حض��رت ک چچ��ا ش��را ب میں بدمس��ت ہ ے۔ ے

ک��ت تھ وکر نماز میں ب ےوت تھ اورحضرت علی مخمور ے ہ ہ ے ے ہخ$ي����ل$ ثم����رات$ وم$نہبلک ق�����رآن میں آیت الن

خ$ذون واألعناب$ حسنا ور$زقا سكرا م$نه تت$ن $ك ف$ي إ آلية ذل قوم آای� يعق$لون ل (۶۷)س�����ورہ انح�����ل

آادم جخرما وانگور کی تعریف میں وارد ہوئی ۔ اورام�ام رازی ک�ا ت�و یہ خی�ال ہے کہ حض�رت شراب نے شاید شراب کے نشے میں شجرہ ممنوعہ کھالیا تھا۔ اورکہتے ہیں کہ " یہ امر خلاف قیاس نہیں کی��ونکہ ان ک�و جن� کی تم��ام چ��یزیں حلال کی گ�ئی تھیں س��وائے ای��ک درخ� کے۔ پس اگریہ درخ� گیہوں ک�ا درخ� تھ�ا ت��و ان ک��و ش��راب پی��نے کی بھی اج��ازت تھی"۔ تفس��یر فازلھما الشیطان منہا )س�ورہ بق�ر( پس کس�ی مس�لمان ک�و ح�ق نہیں کہ موم�نین ش�رائع س�ابقہ

کو محض استعمال شراب کے باعث ملزم ٹھہرائے۔

یہود کا الزام یہود کا الزام ےمرزا ن " خود اعتدال کی حد ت��ک " پی��ن میں اور " ے

ےشراب خوری" میں تمیز کی و صرف حضرت مسیح ک ہ ہے۔" یں ک ہح��ق میں اعت��دال ک��و روان رکھ ک��ر جھ��وٹ بول��ت ہ ے ہ۔یسوع ن صاف صاف اپنی شراب خواری کا اقرار کیا" اور ے

یں ۔انجیل لوقا کا حوال دیت ہ ے ہےانجی��ل میں لکھ��ا " اس زم��ان ک آدمی��وں ک��و میں ہ ہےیں؟ ان لڑک��وں ہکس س تشبی دو ں اور و کس کی مانن��د ہ ہ ے

وئ یوحنا بپتسم دین یں جو بازار میں بیٹھ ےکی مانند ہ ۔۔۔ ے ہ ے ہو ک ت وا اور تم ک وا آی��ا ن م پیت��ا ہواال ن تو روٹی کھات��ا ہ ے ہ ہ ے ہ ہ ہو ک ت ہاس میں ب��دروح ابن آدم کھات��ا پیت��ا آی��ا اور تم ک ہ ے ہ ہے۔

Page 57: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

ےجودیکھ��و کھ��اؤ اور ش��رابی آدمی محص��ول لی��ن وال��وںگ��اروں ک��ا ی��ار لیکن حکمت اپ��ن س��ب لڑک��وں کی ےاورگن ہ

)لوقا وئی " ۔طرف س راست ثابت ہ ۔(۳۵تا ۳۱: ۷ےصی کی روزہ داری صی کی روزہ داری حضرت یحی حضرت یحی

ےاس کی تفص���یل ی ک حض���رت یوحن���ا آزادی س ہ ہے ہ" اونٹ ودی ک بیاب��ان میں " ج��ار تھ وکر" ی ے۔کن��ار کش ہے ے ہ ہ ہ ہ" اورآپ کی خوراک ٹڈی وجنگلی نت ےک بالوں کی پوشاک پ ہ ے

دتھی" م����تی ۔ش ر میں آت ن معم����ولی۴ت����ا ۱: ۳ہ ہ آپ ش ے ہ ۔ن��ت ن روٹی وغ��یر ع��ام غ��ذا کھ��ات اوراس میں ۔پوشاک پ ے ہ ہ ے ہی تھی ب���رخالف اس ک حض���رت مس���یح ےبھی حکمت ال ۔ ہاتوں میں جا بجا منادی ک��رت کھان��ا پین��ا ج��و اور روں، دی ےش ہ ہلوگ��وں کی ے۔ل��وگ اس��تعمال ک��رت آپ بھی کھ��ات پی��ت تھ ے ے ےگاروں ک ماوا ےصحبت س آپ نفور ن تھ تمام دنیا ک گن ہ ے ے۔ ہ ےدایت ہ����وملجا تھ اس ملت جل��ت اور ان ک��و را خ��دا کی ہ ے ے ے ے۔" ہکرت اور اگر کوئی منکراعتراض کرتا ت��و ج��واب دی��ت ک ے ےیں بلک بیماروں کو" یعنی انبیاء ۔تندرستوں کو حکیم درکار ن ہ ہیں ن ک راست ب��از، اوراس ک��ل گار ہکی بعثت کا مقصود گن ہ ہ ہ

ی مخفی تھی ۔روش میں بھی حکمت ال ہیں م��انت تھ حض��رت ےمنکر ج��و تھ و کس��ی ک��و ن ے ہ ہ ےت تھ ک اس پ��ر ت��و ہیوحنا کی تحق��یر میں ان ک��و دی��وان ک ے ے ہ ہ ہےب��دروح ج��و بیاب��انوں میں م��ارا م��ارا پھ��راتی اورخ��وراکہوپوشاک س محروم ک��راتی اور و حض��رت مس��یح کی ہے۔ ے

ت تھ ک و کھ��اؤ اور ش��رابی ین کرت تھ اور ک ہےبھی تو ہ ہ ے ے ہ ے ے ہیں حضرت مس��یح کس گار لوگ گھیر پھرت ۔جس کو گن ہ ے ے ہیں ک ہصفائی س ان دون��وں الزام��وں کی تردی��د فرم��ات ہ ے ےیں و ہمنک��روں ک ال��زام یوحن��ا پ��ر مجھ پ��ر محض طفالن ہ ہ ےیں اور م��یری ش��ان میں ہیوحنا کی شان میں ب ادبی کرت ے ےہبھی اصلی حقیقت صاحبان حکمت پر روش��ن ن یوحن��ا ہے ۔

وں ۔پر بدروح اورن میں کھاؤ یا شرابی ہ ہ ہے

Page 58: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

مسیح کی غذامسیح کی غذاوگا ک ہجس شخص ن انجیل کو پڑھا اس معلوم ہ ے ہے ےہجس��مانی غ��ذا کی مس��یح ک پ��اس کس ق��در قلت تھی و ۔ ےزاروں ک�و معج��زان ط�ور س ت تھ گ�و ےاک��ثر بھ��وک ر ہ ہ ۔ ے ے ہ ے

یں جیتا ہسیر کیا آپ کا مقول تھا " آدمی صرف روٹی س ن ے ہ ۔" م��تی ر ایک بات س جو خدا ک من س نکلتی ۔بلک ہے ے ہ ے ے ہ :۴ہ

ے " م��یرا کھان��ا ی ک اپ��ن بھیج��ن وال کی مرض��ی ک۴ ے ے ے ہ ہے ہ :۴۔موافق عمل کروں اوراس ک��ا ک��ام پ��ورا ک��روں" یوحن��ا

ودی�وں کی س�ند پ�ر آپ۳۴ ہ پس ایس شخص کی نسبت ی ے ۔" س�وائ نا ک و تمام" عم��ر ش��راب ک م��رتکب ر ےکا ی ک ہے ے ہ ہ ہ ہ

یں جب آپ ن اتنابڑا دعوی کی��ا ےمعصیت ک اوپر کچھ ن ہے۔ ہ ےہتھ���ا ت���و ل���وگ ی س���مجھ تھ ک آپ انجی���ل س ی ث���ابت ے ہ ے ے ہ

ےکردینگ ک کبھی کسی ن مسیح کو مخم��ور ی��ا ش��راب ک ے ہ ے۔نش میں متواال دیکھا پس شراب خوری کا الزام مسیح پر ےو ی لگ��ا س��کیگا جس ن ب ش��رمی ک��ا آس��را کرلی��ا ہ�����و ے ے ہو سچ صرف اس��ی ق��در ک اتھ بک چکا ودیوں ک ہاوری ہے ۔ ہ ہ ے ہ۔آپ کو م ک استعمال س قطعی انک��ار ن تھ��ا آپ کبھی ہ ے ے ےےکبھی اس کا استعمال کرت تھ اور و م بھی " انگ��ور ک��ا ہ ے ے

۔(۲۹: ۲۶رس" تھا)متی یں ک يوحن��ا کی ت ہقانائ گلیل کا معجز م��رزا ک ہ ے ہ ۔ ہ ےوت��ا ک ہانجیل ک دوسر باب میں ی واقع درج معلوم ہے ہ ہے۔ ہ ے ےی��ا کی تھی لیکن ا ن براتیوں ک ل��ئ ش��راب ک��افی م ۔دل ہ ے ے ے ہ

ل��ئ وگیا تو مخمور جماعت ن شراب ک ےجب ذخیر ختم ے ے ہ ہےشور مچای��ا یس��وع ن ج��و مع ش��اگردوں ک اس جم��اعت ہ ے ۔ےمیں شامل تھا اس موقع کو غنیمت جان کر پ��انی ک چھ ہ

۔ گیلن( کی اعلی ش��راب بن��اڈالی اوراس۱۶۲مٹک��وں )ک��ل ےط��ریق س تم��ام براتی��وں ک��و ب��ذات خ��ود ش��راب بن��ا ک��ر ہ

ی مخم��ور تھ جبک یس��وع ن ےمخمور کیا ل��وگ پیش��تر ہ ے۔ ہ ۔۔۔۔ گیلن شراب جواکیلی تمام جم��اعت۱۶۲ےبڑی فیاضی س

ی��ا ل�ئ مکتفی تھی اور ان ک ل��ئ م ہک مخم��ور ک��رن ک ے ے ے ے ے ےہکردی" صفح ۔۳۰۸۔

لئ شراب ک��افی ا ن براتیوں ک ےی جھوٹ ک " دل ے ے ہ ہ ہے ہیا کی تھی" اگر ک��افی ش��راب موج��ود تھی ت��و جلس ک ےم ے ہ

ا وئی اورکی��وں ک ہ����آغاز میں لوگوں کو احتیاج کیونکر الح��ق ہی" اس��ی س��ی معل��وم یں ر ۔جات��ا ک " ان ک پ��اس م ن ہ ہ ے ے ہ

ی��ا ن کی گ��ئی تھی ی��ا ض��رورت س ےوتا ک یا تو ش��راب م ہ ہ ہ ہے ہوں کو منظ��ور ن تھ��ا ی کم مقدار میں تھی اورخیرخوا ت ہب ہ ہ ہ

و اورجب م ا وال��وں کی براتی��وں ک آگ س��بکی ےک دول ۔ ہ ے ے ہ ہیں تھی ک مث��ل دیگ��ر ہش��رعا ح��رام ن تھی ت��و ک��وئی وج ن ہ ہ ہم ن و ب م��انوں ک ل��ئ اگ��ر ممکن ہرزق��ائم حس��نا ک م ہ ہ ے ے ہ ےنچائی جائ اوراس ل��ئ حض��رت مس��یح ن اپ��ن میزب��ان ےپ ے ے ے۔ ہ

ےکی ای��ک مش��کل ک وقت میں اپ��نی اعج��ازی ق��درت س ے۔دستگیری فرمائی

ہی بھی جھوٹ ک ان براتیوں میں کوئی " مخمور" ہے ہوش ی��ا ا تھ��ا اگ��ر مخم��ور ک اص��طالحی مع��نی ب ہ�����ور ے ے ہ ہوں م��رزا پت ک ان میں س ک��ون ےبدسمت ق��رار ل��ئ گ��ئ ہ ہ ۔ ہ ے ےکی باتیں کرتا تھا یا لڑکھڑاتا نش میں چور تھا؟ ےلڑتا تھا یا ب ہل اچھی ر ش��خص پ ن��ا ا س ی ک ےمیر مجلس کادول ہ ہ ہ ہ ے ہپیش کرت��ا اورن��اقص اس وقت جب پی ک��ر نش میں ےم ہے ےاول توای��ک ۔آگئ مگر تون اچھی م اب ت��ک رکھ چھ��وڑی" ے ے ےےظریفان فقر تھا جس س منطق اخذ کرن��ا آپ کی خ��وش ہ ہمی دوم ی ای��ک مث��ل تھی جس س حاض��رین مجلس ےف ہ ہے۔ ہیں تھا بلک صرف سوال تھ��ا ہکی کیفیت بیان کرنا مقصود ن ہار پ��اس موج��ود تھی ت��و خالف قاع��د ہک اگرایسی م تم ے ہ ے ہ

ہاب تک کیوں براتیوں کو ن دی؟ ے گیلن شراب جو اکیلی تمام جماعت ک مخمور۱۶۲

۔ک�رن ک ل�ئ مکتفی تھی " م��رزا ص��احب ک�ا ش�راب ک�ا ے ے ےی توبھی ی س ہپیمان درست ہ ے گیلن کو تمام جماعت ک۱۶۲ہ

ل��ئ مخمور کرن ک " وتا نا غلط ےمخمور کرن کو کافی ک ے ے ۔ ہے ہ ہ ےونا دوباتوں پر منحص��ر اول جم��اعت کی تع��داد ہے۔مکتفی" ہ

یں معل��وم ک اس ب��رات میں کت��ن پی��ن ےپر ، اورم��رزا ک��و ن ے ہ ہم ک��و لئ پائنت پڑی مگر ہوال موجود تھ اورفی کس ک ۔ ے ے ے ےےخوب معلوم ک باوجود چھ مٹکوں ک اس برات میں ایک ہ ہےمار قیاس ک خالف م��رزا ےشخص بھی نش میں ن تھا اور ے ہ ہ ے

Page 59: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

یں الس��کتا دوم قس��م ۔ایک لف��ظ بھی انجی��ل ش��ریف ک��ا ن ۔ ہت ب��ڑی ہشراب پر انگوری شرابوں میں پورٹ جس کی ب ہےوتا پس ی مرزا کافرض ک ت کم نش ہمقدار میں بھی ب ہے ہ ہے۔ ہ ہ ہہو ثابت کر ک جو شراب ان برائیوں کو پالئی گئی و بڑی ہ ے ہ ۔نشیلی شراب تھی اورجب اس تم��ام جم��اعت میں ک��وئین��ا ک ارا ی ک یں ملت��ا ت��و تم ہای��ک ش��خص بھی نش میں ن ہ ہ ہ ہ ےےمسیح ن تمام براتی��وں ک��و" مخمورکی��ا" ی��ا جیس��ا ک اپ��ن ہ ے

و" غضب کا مخمورکیا" ص��فح ہانگریزی رسال میں لکھت ۔ ہ ے ے۔ کیس بڑ غضب کا جھوٹ ۳۰۲ ہے ے ے ۔

اا اا طہور اا شراب اا طہور شرابےبلک جو شراب مس��یح ن معج��ز س پی��دا کی اس ے ے ہ کو اس قسم کی شراب تصور کرنا ج�و کل�وار بھ�ٹیوں میںا درج کی گستاخی جس طرح موافق یں انت ہے۔کشیدکرت ہ ہ ہ ےادت ق��رآن ک حض��رت مس��یح ن اپ��ن ش��اگردوں ک��و ےش ے ے ہ۔معجز نزول مائد میں آسمانی خوراک کھلوائی اسی طرح ہ ہوں ن اپن رفیقوں کو آسمانی ش��راب ےاس معجز میں ان ے ہ ےم م رب یں س��ق ہپالئی جس ک مسلمان جنت میں امیدوار ہ ۔ ہ ےوں ن اپن لوگوں شت کا کھانا پینا ان ورا یعنی ب ےشرابا ط ے ہ ہ ۔ ہ

ےکواسی دنی��ا میں چکھادی��ا اوراس��ی ل��ئ اس معج��ز ک ہ ے ۔ال معجز یسوع ن قان��ائ گلی��ل ےحال ک بعدلکھا ک " ی پ ے ہ ہ ہ ہ ہے ےر کی��ا اوراس ک ش��اگرد اس پ��ر ےمیں دکھالکر اپنا جالل ظ��ا ہ$ن فی ذالک الیة تق��وم یعقل��ون ا ا ت خو ب ک ہایمان الئ ب ہ ۔ ےم ان ک��و کیس س��مجھائیں جن کی ی تعری��ف فی ہےمگ��ر ہ ے ہ

ه مرضا ۔قلو بھم مرضا فزا دھم الل ہ ہ ہشرابی گنہگار شرابی گنہگار

ت��ا ہےمرزا ن عشائ ربانی پر بھی اعتراض کی��ا ک ہ ہے۔ ے ےے" عشائ ربانی س مسیح ن شراب خوری کو دین کی جز ے ے

رای��ا")ص��فح ہٹھ ہ( اورمنجمل م��رزا کی درغگ��وئی ک ی۱۱۴ہ ے ہر شخص جس ن شراب کا استعمال کیا شرابی ےبھی ن ہ ہ ہے۔

التا ی لفظ اص��طالحا بدمس��ت پ��ر ب��ول ےیا شراب خورک ہ ہے۔ ہیں عیس��ائی دین ن ش��راب ک��و اس مع��نی میں ت��و ےج��ات ۔ ہ ے

یں کیا ک اگر ایک قطر زبان پر یاایک گھ��ونٹ حل��ق ہحرام ن ہ ہمگر انس��انی فع��ل وجائ گار ے۔ک نیچ اترجائ تو آدمی گن ہ ہ ے ے ےر چ��یز ک��ا ناج��ائز رایا یع��نی جس ط��رح ہ���کو ضرور حرام ٹھ ہگار کرتا "اسی ط�رح ہےوغیر مناسب استعمال انسان کو گن ہیں بتالی��ا مگ��ر ش��راب ۔شراب کا بھی ش��راب ک��و ح��رام ن ہ ۔" ۔بدمستی کو ضرورحرام بتالیا ی فتوی عیسائی دین ک��ا ہے ہ ۔وتی ہشراب میں متوال ن بنو کیونک اس س بدچلنی واقع ے ہ ہ ے

۔" افس��یوں وت۸: ۵ہے ہ" م خ��وری اورنش ب��ازی ک��و " ش ہ ے ۔پرستیوں اور مکروبت پرستیوں" کی جنس میں شمار کیا )

ہ(اورحکم د دی��ا ک " ش��رابی " بھی کلیس��یا۳: ۴پط��رس ۱ ےےس خارج کردیا جائ " جس ک ساتھ کھانا کھان��ا بھی" روا ے ے

یں ) ۔ن ہ( حتی ک اس کو " بت پرست زناکار۱۱: ۵کرنتھیوں ۱ہم پل قرار د کر ک دیا تھا ک و بھی خ��دا کی ہعیاش " ک ہ ہہ ے ہ ہ ے

وگا" ) ی کا وارث ن ۔بادشا ہ ہ ( مگر مرزا کی۱۰: ۶کرنتھیوں ۱ہالت وجرات قابل داد ک و اپن انگری��زی رس��ال میں ےج ے ہ ہ ہے ہہلکھتا " عیسائی صحف مقدس میں ک��وئی ای��ک آیت بھی ہےو ک ش��راب خ��وری س ک��وئی وت��ا ر یں " جس س ظ��ا ےن ہ ہ ہ ہ ے ہ)نمبر " وتا ه کی ناراضگی اور غضب کا مورد گار الل ۔گن ہے ہ ہ ۳ہ

۔۱۸۱، ۱۷۷ہصفح

Page 60: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

عشائے ربانی کی حقیق� عشائے ربانی کی حقیق� ہعش��ائ رب��انی کی حقیقت ص��رف ی ک حض��رت ہے ہ ےےمسیح ن اپ��ن ش��اگردوں ک س��اتھ آخ��ری کھان��ا کھای��ا تھ��ا ے ے

ت��ا۱۴: ۲۳جس میں " روٹی اورانگور کا رس" بھی تھا)لوق��ا وں میں۲۳ ہ( اسی کی یادگاری میں عیسائی اپنی عبادت گ��ا

ی پیال س سب مل کر ی طشت س اور ایک ےجاکر ایک ہ ہ ے ہ تبرکا ایک ایک ٹکڑا روٹی اورایک ایک گھونٹ انگور کا رسیں اور اسی کی ط��رف ق��رآن وتا لیت ہجس میں پانی مال ے ہے ہہمیں شاید اشار تکون لنا عیدا ولن��ا وآخ�ر ن��اک و دن عی��د ہ ہے ہ

ون لوں اورپچھلوں کو اس رس��م میں ش��ریک مار پ ےر ہ ۔ ہ ے ہ ہےیں اوری عبادت کا ایک جز جس وت ہے۔وال بھی روز دار ہ ہ ے ہ ہ ے

ےوقت لوگوں ک دل اپن شفیع کی موت کی یاد س بھ��ر ے ے ےیں ۔وت ہ ے ہ

تن شفیع آاگیا خو شیرہ انگور سے یاد آاگیا توڑی جب روٹی مسیحا کابدن یاد

ن��ا سراس��ر خب��اثت ہے۔پس اس کو ش��راب خ��وری ک ہوگی���ا ک جس قس���م کی ش���راب اں س ی بھی معل���وم ہی ہ ہ ے ہہحضرت مسیح ن کبھی اس��تعمال کی و " انگ��ور ک��ا رس" ےیں بلک ہیع��نی ای��ک قس��م کی نین��د تھ��ا جونش ک ط��ورپر ن ہ ے ےہشریعت ک طورپر پیا جاتا تھ��ا کی��ونک انگ��ور کی اس مل��ک ے

۔میں افراط تھیم ارم مرزا ک اعتراض کا جواب ی تو ہچ ہ ۔ ے ۔ ہ ہی دکھ��ا چک ک ق��رآن وح��دیث کی تعلیم مس��یح کی ل ہپ ے ہ ے ہی ہعصمت پر کیا ک انجیل شریف اس ب��ار میں کی��ا گ��وا ے ہ ہےیں اورک مرزا ک��ا دع��وی ک مس��یح ن اق��رار گن��ا کی��ا ہدیت ے ہ ہ ہ ے

گ��اروں وال افع��ال ک��ئ گاروں کی ط��رح ت��وب کی اورگن ےگن ے ہ ہ ہم ک��و اب کچھ ض��رورت ہکیسا ش��رمناک اور جھوٹ��ا تھ��ا اور ۔یں م ک��و اب کچھ ض��رورت ن ی اور جھوٹ��ا تھ��ا اور یں ر ہن ہ ۔ ہ ہ

م اس ک اور خرافات اق��وال کی تردی��د ک��رت ی تھی ک ےر ے ہ ہ ہیں ک لگ م مناس��ب س��مجھت ےمگر اتمام حجت ک لئ ہ ہ ے ہ ے ےےاتھوں اس ک دوس��ر اعتراض��وں کی بھی ج��انچ ک��رک ے ے ہ

نچائیں اورناظرین ۔مرزا کو اس ک مکان ک درواز تک پ ہ ے ے ےےپر ی بات روشن کردیں ک ی شخص اپن اس ق��ول میں بھی ہ ہ ہہک " میں ش��ریر پ��ر انس��انوں کی ط��رح خ��وا مخ��وا کی ہ ہیں کرتا اورن کسی خدا ک مقدس اورراستباز پر ےرعایات ن ہ ہ

وں " صفح تا ود حمل کرنا چا ہبی ہ ہ ہ ہ یں حقیقت۱۱۶ہ ہے۔ سچا ن ہودگی ک��و ہ����ی ک مرزا ن ان اعتراضوں میں لغ��ویت اوربی ے ہ ہے ہ

نچادیا اوراس میدان میں " شریر انس��انوں س گ��وئ ا پ ےانت ے ہ ہیں م اس ل��ئ گ��ورا ک��رت ہسبقت ل گیا اس طوالت کو ے ے ہ ۔ ےیں م کو معلوم ک مسلمانوں میں عموما ایس ل��وگ ہک ے ہ ہے ہ ہ

ر حم��ائت اس��الم ک وں ن ان اعتراض��وں ک��و جوبظ��ا ےجن ہ ے ہےپرد میں کئ گئ سنا تو مگر ان کی جانچ کرن کا ان ک��و ے ے ےیں مال اوراس س عیسائیوں ک��و بھی معل��وم ےکبھی موقع ن ۔ ہہوجائیگا ک ان کا ی مخالف کس ماد اور طبعیت ک��ا ش��خص ہ ہ ہ

وگی ونا بھی ایک عار کی بات م کالم ۔ حتی اس س ہ ہ ہ ے ہےنقل کفر نقل کفر

م اس نق��ل کف��ر ک ل��ئ مع��افی ےم��رزا لکھت��ا اور ے ہ ہےیں " اناجی��ل میں مس��یح ک ک��ئی ای��ک دیگ��ر اق��وال ت ےچا ہ ے ہیں جن س اس کی معص����ومیت ےوافع����ال دیکھ ج����ات ہ ے ے

ون وجاتی ب��اوجود ج��وان اور مج��رد ےبالکل ملیا میٹ ہ ۔۔۔ ہے ہمیش ہک اس کی آشنائی بعض ب�دکارعورتوں س تھی ج�و ہ ے ےتی تھیں بلک ای��ک جگ و ب��دکارعورتوں کی ہاس ک پاس ر ہ ہ ۔ ہ ے

ے( اس ن ای��ک کنچ��نی س۳۱: ۲۱ہےتعریف بھی کرتا )م��تی ے اور ارادت��ا ۔تیل ملوایا جو اس کی حرامکاری کی کمائی تھیےاس عورت کو اپن جسم س جس��م لگ��ان کی اج��ازت دی ے ے

ے( و اپن وال�دین کی ب ادبی کرت��ا تھ�ا اور اپ�نی۳۸: ۷)لوقا ے ہےم���اں کی اس ن ب ادبی )م���تی ( ج���و ش���ریعت۴۸: ۱۲ے

ہموس��وی ک مط��ابق س��خت گن��ا اس ن ای��ک ب گن��ا ے ے ہے۔ ہ ے نچای��ا تھ��ا قریب��ا ہش��خص ک جس ن اس کچھ نقص��ان ن پ ہ ے ے ے

زارسورؤں کو تلف کردیا )م��رقس ے( اس ن اپ��نی۱۳: ۵ہدو ۔ےحاضری میں اپن شاگردوں کو بغ��یر رض��ا من��دی مال��ک ک ے

ےایس��ی چ��یز کھ��ان کی اج��ازت دی ج��و ش��رعا ناج��ائز تھی)م��تی یں ۔اورجس واقع پر تینوں معتبر اناجی��ل متف��ق ہ :۱۲ہ

Page 61: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

ودی��وں ک بزرگ��وں۱: ۶۔ لوقا ۲۳: ۱۲۔ مرقس ۱ ے( اس ن ی ہ ےت نامناسب حمل ان کی ع��زت ےکو سخت گالیاں دیں اورب ہ

ا )یوحن��ا وگ��ا اوربٹم��ار ک ہ���پر ک��ئ جیس��ا آگ بی��ان ۔ ہ ے ۔(۸: ۱۰ےیں س ےاوراس بات کا خیال ن کی��ا ک اس کی تم��ام تعلیم ان ہ ہ ہ

وئی اس ن خ���دا کی مرض���ی ک خالف دع���ا ےچ���رائی ے ہے۔ ہیں س�کتی ۔مانگی جبک اس یقین تھاک اس کی م��وت ٹ��ل ن ہ ہ ے ہےاس ن چور س وعد خالفی کی جو اس ک س��اتھ ص��لیب ہ ے ے

ر ک یسوع ن چور۴۳: ۲۳۔پر لٹکایا گیا تھا )متی ے(س ظا ہ ہے ہ ےوگ�ا لیکن یس�وع ش��ت میں ا " آج ت�و م��یر س�اتھ ب ۔کو ک ہ ہ ے ہا اور ی بھی ش��کی ام��ر ک آی��ا و ہخود تین دن دوزخ میں ر ہ ہے ہ ہ ہشت میں جان یں ب ےچور کوبھی ساتھ دوزخ میں ل گیا یا ن ہ ۔ ہ ے

ا پس کم س کم اس مناس��ب تھ��اک اس ہس ت��و و ناکار ے ے ۔ ہ ہ ےہچور کو دوزخ میں ل جاتا ")ص��فح ہ(ی زٹ��ل ق��افی۵۰۹، ۵۰۸ے ہ

یں( دی مس��عود ہمرزا جی کی )جوبقول خود مسلمان ک م ہ ےہمعارف شناسی حق پسندی اور راست گوئی کا عمد نم��ون ہ

یں م اسی پر اکتفا کرت ۔ اور ہ ے ہ ہےنچ۱) ه ک ساتھ مرزا کی عداوت حد کو پ ہ( روح الل ے ہ ۔

" تو در کنار ود حمل ہگئی " خدا ک مقدس اورراستباز پر بی ہ ہ ے ۔یں جس ک ل��ئ دل کھ��ول ک��ر گالی��اں دی اں ت��و اس ن ےی ے ۔ ہ ے ہ

ا یں ر ان ن ۔کسی سند کا حوال بھی اس کو ب ہ ہ ہ ہ ہمرزا گالی دیتا ہےمرزا گالی دیتا ہے

ناظرین اس کفر کو دیکھیں " اس کی آشنائی بعضہبدکار عورتوں س تھی" ن ی انجیل مقدس ک��ا ک��وئی اقتب��ا ہ ۔ ےہس ن اس ک ل��ئ ک��وئی س��ند ق��رآن وح��دیث کی ی ہے۔ ے ے ہ ہےوس��کتا یں ہگالی جس کا جواب سوائ اس ک اورکچھ ن ہ ے ے ہے

ےھ��ذا ان��ک م��بین اور ق��رآن میں لکھ��ا ک جن لوگ��وں ن ہ ہے ۔ ۔پاک��دامنوں اورپارس��اؤں پ��ر عیب لگای��ا لغ��و فی ال��دنیا واالہ۔خرة ولھم عذاب عظیم تو ان پر دنیا اور آخرة میں لعنت ہہے۔پڑ چکی اور ا ن ک لئ سخت ع��ذاب تی��ار اور دنی��ا کی ے ے

ی آواز خلق نقار خدا ور ہے۔لعنت توڈنک کی چوٹ پر ہ ہ ہے ہ ہ ے

ایک اور بہتان ایک اور بہتان ہے( " و ب��دکار عورت��وں کی تعری��ف بھی کرت��ا "۲) ہ ۔

م کو اس ک لئ متی ےاور ے ا ں۳۱: ۲۱ہ و ہ��� کا حوال دیا گی��ا ہے۔ ہودی��وں ک س��رداروں ک��و ج��و ےلکھا ک حضرت مسیح ن ی ہ ے ہ ہے

ا فرمای��ا میں تم س وئ تھ تنب ےحضرت یح��یی ک منک��ر ہ ے ے ہ ےوں ک محصول لی��ن وال اورکس��بیاں تم س تا ےسچ سچ ک ے ے ہ ہ ہ

یں کی��ونک یوحن��ا وت ت میں داخ��ل ل خ��دا کی بادش��ا ہپ ہ ے ہ ہ ے ہار پاس آیا اورتم اس پر ایمان ن ہراستباز ی کی را س تم ے ہ ے ہاور تم ی وا ہالئ مگر محصول لین وال کسبیوں کو ایمان ۔ ہ ے ے ے۔۔دیکھ کر پیچھ بھی ن پچھتائ ک اس پر ایم��ان الت " اب ے ہ ے ہ ے

ی شرم کرک بتاؤ ک ی " بدکار عورت��وں کی تعری��ف" ہےتم ہ ہ ے ہوں ن خ���دا ک ےیاایم���ان دار عورت���وں کی تعری���ف جن ے ہ ہے۔

ود پر سبقت کی اورج��و ہپیغمبر پر ایمان الن میں روسائ ی ے ےاتھ پر اپنی بدکاری س توب ک��رک جنت کی وارث ےاس ک ہ ے ہ ے

۔وگئیں ہمرزا کی خباث� مرزا کی خباث�

آای� ۷۔( ناظرین کو چاہیے کہ اس واقعہ کو انجیل لوق��ا ب��اب ۳) ت��ک۵۰ س��ے ۳۶ پ��ڑھیں اور م��رزا کی خب��اث� ک��ودیکھیں ۔ یہودی��وں کے کس��ی س��ردار نے حض��رت مس��یح کی دعوت کی تھی"۔ ایک گنہگار عورت ج��و اس ش��ہر کی تھی یہ ج��ان ک��رکہ وہ اس فریس��ی کے گھر میں کھانا کھانے بیٹھا ہے سنگ م��ر م�ر کی ڈبی�ا میں عط�ر لائی اوراس کے پ�اؤں کے پ�اسآانس�وؤں س�ے بھگ��ونے لگی۔ اوراپ��نے س�ر کے ب��الوں روتی ہوئی پیچھے کھڑی ہوکر اس کے پ��اؤں سے پونچھے اوراس کے پاؤں بہ� چومے اوران پ��ر عط��رڈالا "۔ حض��رت مس��یح نے حاض��رین ک��و مخاطب کرکے فرمایا ۔ اس عورت کے گناہ جو بہ� تھے معاف ہوئے اور اس عورت سے کہا

" تیرے گناہ معاف ہوئے ۔۔۔۔ تیرے ایمان نے تجھے اچھا کردیا۔ سلام� چلی جا"۔ ایک گنہگار عورت جس ک�و خش�ک زاہ�د ہمیش�ہ درک�ارتے رہے مگ�ر ج�و خ��ود اپ��نے

گناہوں سے نادم تھی ۔

Page 62: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

بہ از پارسائے عبادت نماگنہگار اندیشہ ناک از خدا اپنے گناہوں سے سچی توبہ کرکے اوراپنی پچھلی خراب خس��تہ ح��ال� پ��ر روتی ہ��وئیتق دل س��ے نج��ات کی تلاش میں خ��دا کے رس��ول اورکلمہ کی زی��ارت ک��رنے ک��و ش��وق اور ص��د حاضر ہوئی اور فرط محب� سے اس کے قدموں پ��ر گ��ری اور ع��اجزی کے س��اتھ اپ��نے ت��یئں ذلی��لت کلی کی��ا اور جواپ��نے گن�اہوں کی مع��افی کی خوش��خبری س��ن ک�ر اور م��رض گن��اہ س�ے ش��فا ئے حاصل کرکے اور بہ� بڑے ایمان داروں میں شمار ہوکر اپنے گھر واپس گئی۔ اس کی نسب�اا اس عورت کو اپ�نے جس��م س�ے جس�م ایسی شیطن� کے کلمات زبان سے نکالنا کہ " ارادتلگانے کی اجازت دی"۔ یہ صرف وہی کہہ سکتاہے دل سے ایمان وعرفان ملیا میٹ ہوچکا ہو۔ یہ عورت جو کلم��ة اللہ�ه کی خ��دم� میں کھ�ڑی ہے اس وق� س�ے م�ومنہ ہ��وچکیآاپ کی طرف رجوع کیا تھا۔ اوراخلاص اورعقیدت کے افع��ال تھی جب اس نے توبہ کے ساتھ جوبے اختی�اری اوربے خ��ودی کی ح��ال� میں اس ع�ورت س�ے )جس ک�و ابھی ن��ئی ن��ئی دول� ایمان حاصل ہوگئی تھی( ایک مجمع ع�ام میں س�رزد ہ��وئے فی الواق�ع ایس�ے نہ تھے کہ خ�دا ک�اآای��ا تھ��ا صی حاص��ل ک��رانے میں اس جہ��ان میں رسول جو گنہگار وں اوربدکرداروں کو تقرب الہ ان کے لئے اس کو سرزنش کرکے اس کو دل شکنی روا رکھتا۔ پھر اس کا کی��ا ثب��وت ہے کہ وہ عطر " حرامکاری کی کمائی تھی"؟ اورکب مسیح اس کو اپنے تصرف میں لائے ؟ یہ ع��ورتآاپ کے قدموں پر اس عطر کو ڈال دیا۔ ہم کو ص��رف یہ معل��وم ہے کا اپنا فعل تھا کہ اس نے کہ اس وق� جب یہ عورت سیدنا مسیح کی خدم� میں حاضر ہ��وئی تھی وہ ای�ک ایم�ان دار اور تائب عورت ہوچکی تھی لق�د ت�اب توب�ة ل�و قس�م� بین امتروس�عتہم جس نے ایس�ی ت�وبہجام� کے درمی�ان تقس�یم کی ج��اتی ت��و وہ ت��وبہ س��ب ک�و کف�اتی ک��رتی ۔ کی تھی کہ اگرایک غرضیکہ یہ جو کچھ تھا عورت کا اپن�ا فع�ل تھ�ا جس س�ے اس کی بے ری��ا محب� وایم��ان ک�اصی میں رسائی حاصل ہے تو اگر خ��دا کے اظہار ہوا ۔ جب بڑے سے بڑے گنہگار کو بارگاہ الہ مسیح کی قدمبوسی ای��ک ت��ائب ع��ورت ک��و نص��یب ہوگ��ئی ت��و تم ک�و کی�وں ب��را معل��وم ہ��وا؟ اگ�ر ع��ورت نے مس��یح کے ق��دم چھول��ئے ت��و کی��ا چھ��وت ک��ا ان��دیہ تھ��ا؟ کی��ا تم ک��و نہیں معل��وم کہ

(جس۴۶ : ۸حضرت مسیح کے جسم مقدس سے اعجازی قوت جاری رہ��ا ک��رتی تھی )لوق��ا سے بیمار شفا پاتے تھے؟ چنانچہ ای��ک لا علاج مریض�ہ ج��و اپن�ا س�ارا م��ال حکیم��وں پ�ر خ��رچ کرچکی تھی صرف سیدنا مسیح کی " پوشاک کاکنارہ" چھو ک�ر اس�ی دم اچھی ہوگ��ئی )لوق�ا

( پس کیا تعجب ہے کہ عورتیں اورمرد جو روح��انی اورجس��مانی بلاؤں میں گرفت��ار تھے۴۴: ۸ آاپ کے بابرک� اور مقدس جسم کو چھونے کے لئے قدموں پر گرتے اوراپنی م��رادیں حاص��لآاپ لوگ��وں نے ہم��ارے منہ س��ے س��نا۔ اب اس ناپ��اک اع��تراض کی ک��رتے تھے ۔ یہ کچھ ت��و آائینہ کم�الات اس�لام کے آاپ ک�و س�نوائیں۔ حقیق� ہم خود مرزا جی کی زبان مب�ارک س�ے بھی

آاپ نے یہ لکھاہے " یادر ہے کہ اکثر ایسے اسرار دقیقہ بص��ورت اق��وال۵۹۸، ۵۹۷صفحہ میں آاتے ہیں کہ جو نادانوں کی نظ��ر میں س��خ� بیہ��ودہ اور ش��رمناک یا افعال انبیاء کے ظہور میں کام ہے۔ اگر کوئی تکبر اور خودستائی کی راہ سے حضرت مسیح کی نسب� یہ زبان پر لادے کہ وہ طوائف کے گندہ مال ک�و اپ��نے ک��ام میں لای��ا ت��و ایس��ے خ��بیث کی نس�ب� اورکی�ا کہہ سکتے ہیں کہ اس کی فطرت ان پاک لوگوں کی فطرت س�ے مغ�ائر پ�ڑی ہ�وئی ہے اور ش�یطانآاخ��ر کبھی ت��و س��چ بول��و ۔ بھ�ول ک��ر کی فطرت کے موافق اس پلید کا مادہ اور خم��یر ہے "؟

سہی۔

ماں کی بے ادبی ماں کی بے ادبی ( یہاں ص��رف یہ لکھ��ا ہے۴۸: ۱۲۔( " اپنی ماں کی اس نے بے ادبی کی )متی ۴)

کہ وع��ظ کے سلس��لے میں حض��رت مس��یح نے یہ فرمای��ا تھ��ا " ک��ون ہے م��یری م��اں اورک��ون ہیں میرے بھ�ائی۔ اوراپن�ا ہ�اتھ اپ�نے ش�اگردوں کی ط�رف بڑھ�ا ک�ر کہ�ا دیکھ�و م�یرے بھ�ائی یہ ہیںآاس�مانی ب��اپ کی مرض��ی پ�ر چلت�اہے وہی م�یرا بھ�ائی اوربہن اور م�اں کیونکہ جو کوئی م�یرے ہے"۔ یعنی سچے ناطہ دار ایمان دار لوگ ہیں۔ بھلا اس کو ماں کی بے ادبی سے کیا علاقہ؟

Page 63: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

مرزا سورؤں کے حامی مرزا سورؤں کے حامی اا۵) ۔( "ای�ک بے گن�اہ ش�خص کے جس نے اس�ے کچھ نقص�ان نہ پہنچای�ا تھ�ا قریب�

یعنی حضرت مسیح نے دوہ�زار س�ورؤں ک�و۱۳: ۵دوہزار سورؤں کے گلہ کو تلف کردیا " مرقس تلف کردیا ! ناظرین ذرا اسی کا بھی لحاظ فرمادیں کہ مرزا اس سوروالے ک�و " بے گن�اہ" کہ�نے

پر تو اس قدر مصر ہے ا ور روح اللہه کوگنہگار کہنے کے خیال سے نہیں ڈرتا؟

مسیح کا معجزہ مسیح کا معجزہ اس کا اصل واقعہ یہ ہے کہ ایک بڑا دی��وانہ تھ��ا " جس میں ناپ��اک روح تھی"۔ ج��و ق��بروں میں رہ��ا کرت��ا تھ��ا " اور ک��وئی اس��ے ق��ابو نہیں لاس��کتا تھ��ا"۔ وہ ہمیش��ہ رات دن ق��بروں اورپہاڑوں پر چلاتا اوراپنے تیئں پتھ��روں س��ے زخمی کرت��ا تھ��ا"۔ اوریہ بھی لکھ��ا ہے کہ " اس نے

( اورایسا خطرنا ک اور تند مزاج تھاکہ " کوئی۲۷: ۸بڑی مدت سے کپڑے نہ پہنے تھے" )لوقا ۔ ایس�ے خطرن��اک دی��وانہ ک�و جوننگ��ا م��ادر زاد۲۸: ۸اس راستے سے گزر نہیں سکتا تھا"۔ متی

پھرتا تھا جس سے خلق خدا کی عافی� تنگ تھی جس نے راہیں بند ک��ر رکھی تھیں حض��رتآادمی اا کہ��ا " اے ناپ��اک روح اس آاپ نے ا س دی��وانہ س��ے حکم�� مسیح نے چنگ��ا کردی��ا۔ جب میں سے نکل ج�ا"۔ اور اس وق� " وہ�اں پہ�اڑ پ��ر س�ورؤں ک�ا ای�ک ب�ڑا غ�ول چرت�ا تھ�ا " ت��و اسآادمی میں سے نکلنے کی یہ شرط کی کہ " ہم ک��وان س��ورؤں میں بھی ناپاک روح نے اس " بھیج ت��اکہ ہم ان کے ان��در ج��ائیں۔ پس اس نے انہیں اج��ازت دی اورناپ��اک روحیں نک��ل ک��ر سورؤں کے اندر گئیں اور وہ غول جو قریب دوہزار کے تھا کڑاکے مار کے اوپر س��ے جھپٹ ک��ر

جھیل میں جا پڑا اورجھیل میں ڈوب مرا"۔ آادمی میں سے نکالا تھا اور چونکہ یہ بدروحیں مسیح نے صرف بدروحوں کو ایک بغیر اس کے نہیں نکل سکتی تھیں کہ وہ کسی دوسرے پر قبضہ کریں اس ل�ئے ان ک�و اج��ازت دی کہ انسانوں کو چھوڑ کر سورؤں میں داخل ہوں اس سے زیادہ کی اجازت مسیح کی طرف سے ان کو نہ تھی۔ اب اگ�ر ان ب�دروحوں نے اپ�نی ش�یطن� س�ے ان س�ورؤں ک�و ہلاک کی�ا ی�ا

سور خود بھڑک کردریا میں جاگرے تو یہ فعل مسیح کا نہیں تھا۔ اور یہ کہنا نرا جھوٹ ہے کہمسیح نے سورؤں کے گلہ کو تلف کردیا۔

انسان کا صدقہ حیوان انسان کا صدقہ حیوان مگر ہم پوچھتے ہیں کہ اگرایک انسان کی جان بچنے کے لئے یہی ضروری تھ��ا کہ دوہزار سور تلف ہوجائیں )معلوم ہوتاہےکہ تمام شہر کے س�ور ای�ک ہی گلہ میں چ�ررہے تھے اور متفرق مالکوں کے تھے( توبھی اس میں کیا قباح� تھی جبکہ ایسا دیوانہ اچھا ہونے والا تھ��ا جو تمام شہر کے لئے عذاب بنا ہوا تھا؟ اے م�رزا تم کیس�ے مس�خ ہوگ��ئے کہ س�ورؤں کے س�اتھ تمہاری ہمدردی ایسی بڑھی اورانسان کی جان پر تم ک��و ت��رس نہیں ؟ ض��رور تم ک��و مس��یح کے

ساتھ عداوت ہوناچاہیے۔ بھلا کچھ تو ہم جنسوں کے ساتھ مروت دکھلاؤ۔آادمی م��ل آاگ لگے اور سارا شہر خطرے میں پڑجائے اورچند اگر کسی محلہ میں آاگ پ�ر ان��ڈلینا ش��روع ک�ریں اور کر اہل محلہ کے پانی کے گھڑے بلا اجازت مال��ک کے لے ک�ر آاگ فروکریں۔ تو شاید ک��وئی پڑوس کے چند مکانوں کے چھپر وغیرہ بھی گرادیں اور اسی طرح مرزا ہی سے دل ودماغ کا معترض ان نیک نی� اشخاص کو الزام دے گا کہ انہ��وں نے پرای��ا

پانی صرف کرڈالا لوگوں کا نقصان کیا۔ پس ثاب� ہوگیاکہ نہ مسیح نے کسی کو نقصان پہنچایا اورنہ سورؤں کو تل��ف کی��ا۔ انہوں نے صرف ایک بے قابو دیوانہ کو چنگا کرکے اہل شہر کے لئے اس ک��و خ��دا کی رحم� بنادیا۔ اوراگر کسی کو مالی نقص��ان پہنچ گی�ا ی��ا ک�وئی حی��وان ہلاک ہ��وا ت��و اس فع�ل کے ب��انی شیاطین تھے۔مسیح نے صرف اسی قدر کیا کہ خدا کے ایک بندہ پر سے ب��دروحوں ک�و ہان�ک دی��ا اور ا ن کی راہ انس��انوں پ��ر بن��د ک��ردی اوربس ۔ اور اس فع��ل ک��و ی��ا ت��و وہی ش��یاطین ب��را سمجھینگے جو نکالے گ�ئے تھے ی�ا وہ ل�وگ جن کے درمی�ان انہ�وں نے بودوب�اش اختی�ار ک�رلی

ہو۔

Page 64: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

قتل خنزیر قتل خنزیر مگر تھم جاؤ ہم نے ف��رض کرلی�ا کہ حض��رت مس�یح نے ان دوہ��زار س��ورؤں میں س�ےآاپ اع��تراض ک��رنے والے ک��ون؟ ح��دیث ش��ریف ایک ایک کو اپنے ہاتھ س��ے ہلاک ک��ر ڈالا ت��و میں لکھاہے کہ حضرت مسیح اپنے ن�زول ث�انی میں یقت�ل الخ�نزیر تم�ام جہ�ان کے س�ورؤں ک�وآاپ ان س��ورؤں اوران کے " بے گن��اہ" م��الکوں کی وک��ال� کہ��اں قت��ل ک��ر ڈالینگے ت��و اس وق� کہاں کرتے پھرینگے ؟ پس جو فعل نزول ثانی میں ضرور ہونا ہے اگ��ر اس ک��ا ک��وئی ج��زو ن��زول

آاپ کس منہ سے اعتراض کرسکتے ہیں ؟ لول میں حضرت مسیح نے پورا کردیا تو اآاپ نے اپ��نے اخب�ار الحکم کی آائی۔ اس ح��دیث ک�و ہم ک�و یہ�اں ای��ک ب��ات اوری��اد پیشانی پر لکھتے ہیں اوراس کے خود مصداق بنتے ہیں۔ تو چاہیے کہ کم س�ے کم چن�د س��ورؤں

آاپ نے بھی قتل کیا ہو۔ کو تو

للی للیمرزا اورب مرزا اوربآاپ عیسائیوں کے ساتھ اپنی نفرت وبیزاری ظاہر کرنے کےلئے سب پر ندوں سے زی��ادہ اور چونکہ کبوتر کا کھانا پسند کرتے ہیں کیونکہ وہ ابزعم جناب ( عیس��ائیوں ک��ا خ��دا ہے ۔۔۔۔۔ اس کی

تو کچھ عجب نہیں کہ ہندوؤں کے ساتھ۳۴۷1نرم ہڈیاں دانتوں کے نیچے چباتے ہیں" صفحہ

آاپ اپنی نفرت وبیزاری کا ثبوت دیں کیونکہ وہ لوگ باراہ یعنی سور کے اوتار کے قائ�ل ہیں بھی آاپ کے ساتھ ایک پینتھ دوکاج ہوجائیں۔ اور یوں

1کیا ہن کا کب��ور اس ےن آپ توپ��اس بھی کچھ ہے۔ نف��رین قابل بھی ح��رکت ہی آپ کو ن��وح حض��رت ےن جس کی حم��ایت کی ک��ریم رس��ول میں ث��ور غار طرح جس

کا البش��ری ہعم��امت ےاپن کو آپ ۔بنایا ہآشیان اپنا کو ہکعب سقف ےن جس دی بشارت ص��احب مرزا ہک ہے ہنتیج کا اسی اورشاید ۔ ےلگ ےچبان ہڈیاں ہوا ہن خیال کچھ بھی

ہے۔ بلی ایک دیکھا ےن " میں چھپا میں ء ۱۹۰۳ س��تمبر ۱۱ الب��در جو دیکھا خواب ےنےمار کبوتر ایک گویا اور ےٹ��ان اورباربار ہے کرتی ہحمل پر اس ہو ہے پاس ہ ب��از ےس�� ہ

یں ا ےن میں آخر تو مانی ہن بھی پھر ۔ڈاال" ٹ کا ناک کا اس ےن میں توآخر آتی ہن ۔ ہک پھانسی کو بلی نکٹی والی ےچبان ہڈیاں کی کبوتر دیکھو ۔دیں" ےد پھانسی ےاس آؤ

۔گئی دی

شاگردوں کا بالیں کھانا شاگردوں کا بالیں کھانا آاپ نے ش��اگردوں ک��و بغ��یر رض��ا من��دی مال��ک کے ایس��ی چ��یز کھ��انے کی۶) ۔(

اا ناج�ائز تھی؟ لکھ�اہے " یس�وع اا ناجائز تھی"۔ وہ کیا چ��یز تھی ج�و ش�رع اجازت دی جو شرع س��ب� کے دن کھیت��وں میں ہ��وکر گی��ا اوراس کے ش��اگردوں ک��و بھ��وک لگی اور ب��الیں توڑت��وڑ ک��راا ناج��ائز کھانے لگے اورانہ�وں نے کھی� میں ان�اج کی ب��الیں کھ�ائیں اوراس�ی ک��و م�رزا ش�رع کہتاہے۔ ہم کسی جاہل متعص��ب دش�من راس�تی ک�و کی�ونکر س�مجھائیں۔ ش�اگردوں ک�ا فع�لاا جائز تھا جس کےلئے مالک کی شرعی رضا مندی بھی موجود تھی۔ ت��وری� کی بالکل شرع

میں حکم ہے " جب ت��و اپ��نے ہمس��ایہ کے تاکس��تان میں۲۵ت��ا ۲۴آای� ۲۳کت��اب استش��نا ب��اب جائے تو جتنے انگور جتنے انگور چاہے پیٹ بھر کر کھانا۔ پر کچھ اپنے برتن میں نہ رکھ لینا۔ جب تو اپنے ہمسایہ کے کھڑے کھی� میں جائے تو اپنے ہ��اتھ س�ے ب�الیں ت�وڑ پ��ر اپ�نے ہمس�ایہ کے کھڑے کھی� کو ہنسوانہ لگانا۔ " ہر راہگ��یر ک��و اذن ع��ام تھ��اکہ چلت��ا ہ��وا انگورس��تان س�ے انگ��ور کھ��ائے اورکھی� س��ے ب��الیں کھ��ائے جم��ع ک��رکے نہ لے ج��ائے۔ پس شاگرداس��ی ش��رعی اج��ازت کے مواف��ق ب��الیں ت��وڑ ت��وڑ کھ��انے لگے۔ گ�و اس قس��م ک�ا رواج ت��وہر مل�ک میں ہے مگ��ر یہودیوں میں یہ رواج شرعی تھا۔ یہ اعتراض قادیان کے پیغمبر کے الہام اور عرف�ان اورمعلوم�ات پ�ر

شاہد ناطق ہے۔

نا جرو یف ی· ین تذي لل ی ین ا تع ناجل جرو یف ی· ین تذي لل ی ین ا تع جل ۔( " اس نے یہودی��وں کے بزرگ��وں ک��و س��خ� گالی��اں دیں اور بہ� ہی نامناس��ب۷)

آان بتلات��اہے کہ ینحملے ان کی ع��زت پ��ر ک��ئے " ۔ اے یہودی��وں کی ع��زت کے ح��امی ! ق��ر تع جلین تذي لل ی نا ا جرو یف تني تمن ی· یل یب تئي یرا نس یلى ت¶ا تن یع یسا ید تل جوو یسى یدا تعي تن یو نب یم ا یي نر یم

آای� (کہ ب��نی اس��رائیل میں جنہ��وں نے کف��ر کی��ا تھ��ا دراص��ل و ہ لعن� کے۷۸)س��ورہ مائ��دہ صی نے ان کے کفر کو دری��اف� مستحق تھے ان پر زیادتی کچھ نہیں کی گئی اور حضرت عیس

Page 65: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

صی منھما الکفراوران کافروں کو خدائی غضب سے ڈرایا۔ گالی��اں نہیں کرلیا تھا۔ فلما احس عیس دیں۔ اورخ��ود تم نے بھی تس��لیم کرلی��ا ہےکہ ہم ج��انتے ہیں کہ مس��یح کے س��خ� الف��اظ بھی بیہودہ نہیں ہیں بلکہ اپنے محل پر چسپا ں ہ�وں گے اور محض گ�الیوں کےرن��گ میں ہ�ر گ�ز نہیں ہوگے ۔ مگر وہ دشمن جس کی نی� ص��اف نہیں ہم اس ک��و کی��ونکر سمجھاس��کتے ہیں

تم یہ بھی کہہ چکے کہ "۳۶ص��فحہ ۱کہ و ہ محل وموقع کے الفاظ میں نہ گالیاں " جلد حضرت مسیح کے منہ سے الفاظ غصے کے جوش اورمجنونانہ طیش سے نہیں نکلتے تھےآارام اور ٹھنڈے دل سے اپنے محل پر چسپا ں کئے جاتے تھے") ض��رورت ام��ام� بلکہ نہای�

دروغگو حافظہ نباشد۔ اسی کو کہتےہیں ایسے شخص کی تردید کرتے ہوئے افس�وس۶صفحہ آاتا ہے۔

مرزا کی غلj فہمی مرزا کی غلj فہمی وہ اس نے تم��ام انبی��ا اوراولی��ا کوج��و اس س��ے پیش��تر گ��ذر چکے تھے چ��ور اوربٹم��ار

مس�یح ک�ا ق�ول ہے " ج�و ک�وئی دروازہ س�ے بھ�یڑ خ��انہ میں داخ�ل نہیں ہوت�ا۸: ۱۰کہا۔ یوحن�ا آائے۱: ۱۰اورکسی طرف سے چڑھ جاتاہے وہ چ��ور اورڈاک�و ہے")یوحن��ا (۔جت�نے مجھ س��ے پہلے

۔ جن لوگ�وں ک�و مس�یح نے چ��ور۸: ۱۰سب چور اورڈاکو ہیں مگر بھیڑوں نے ان کی نہ سنی " اور ڈاکو فرمایا ان کے دونشان بتلائے۔ ایک یہ کہ وہ " دروازے س��ے بھ�یڑ خ��انہ میں داخ��ل نہیں ہوئے"دوسرے یہ کہ " بھیڑوں نے ان کی نہ سنی "۔ پس ایس�ے لوگ�وں س�ے م�راد" ۔ انبی�اء اولی�ا ء سمجھنا یہ صرف م��رزائی خ��وش فہمی ہے جس کے بطلان کے چن��داں ض��رورت نہیں۔ مس��یحصی کی�ا نے جھوٹے نبیوں اور رفارمروں کو جنہوں نے جھوٹ بنی اسرائيل کا چرواہا ہ��ونے ک�ا دع�و چور اوربٹمار کہا وہ اس قس�م کے ل�وگ تھے جن کی نس�ب� حض�رت یرمی�اہ ن�بی نے فرمای�ا" ان

۔ "۱: ۲۳چرواہ��وں پ��ر افس��وس ج��و م��یری چراگ��اہ کی بھ��یڑوں ک��و ہلاک وپراگن��دہ ک��رتے ہیں " :۵۰میرے لوگ بھٹکی ہوئی بھیڑوں کی مانن�د ہیں ان کے چرواہ��وں نے ان ک�و گم�را ہ کردی�ا "

۔۶

نبیوں اور رسولوں کی جو مسیح سے پہلے گذرے ان کی تصدیق تو خود مس��یح نےآاپ نے یہود کو سرزنش کی " خدا کی حکم� نے کہا کہ میں نبیوں اور رسولوں ک�و فرمائی

:۱۱ان کے پاس بھیجوں گی وہ ان میں سے بعض کو قتل کرینگے اوربعض کو ستائینگے لوق��ا ، اوربڑے زور سے فرمایا" اے یروشلیم اے یروشلیم تو جونبیوں کو قتل کرتا اورج��و ت��یرے پ��اس۴۹

صی کی گ��دی ک��و قاب��ل تعظیم۳۷: ۲۳بھیجے گئے ان ک��و سنگس��ار کرت��اہے " م��تی آاپ نے موس��صی کی گدی پربیٹھے ہیں پس جو کچھ وہ تمہیں بت��ائیں ٹھہرایا اور فرمایا " فقیہ اور فریسی موس

آاپ نے تسلیم کیا۳تا ۲: ۲۳وہ سب کرو اورمانو " متی ۔ اور" توری� اورنبیوں کی کتابوں کو " صی سے اور سب نبیوں سے شروع کرکے سب نوشتوں میں۱۷: ۵)متی ، اوراپنے شاگردوں کو موس

( پس کتن�ا۳۶: ۲۴جتنی باتیں اس کے ح��ق میں لکھی ہ��وئی ہیں وہ ان ک�و س�مجھادیں" )لوق�ا بڑا جھوٹ ہے یہ کہناکہ مسیح نے تمام " انبیاء اوراولیا کو جو اس سے پیشتر گ��زرے چوراوربٹم��ار

آان کا وہ اصول تفسیر بالکل بھول گئے جو ہم کو سکھلایا تھا؟ آاپ قر کہا" ۔ کیا

مسیح کی دعا مسیح کی دعا ۔( " اس نے خ��دا کی مرض��ی کے خلاف دع��ا م��انگی"۔ مس�یح کی دع��ا یہ ہے۹)

اے میرے باپ ! اگر ہوسکے تو یہ پیالہ مجھ سے ٹل جائے تو بھی نہ جیسا میں چاہتا ہوں بلکہ جیسا تو چاہتا ہے ویسا ہی ہو"۔ پھر دوبارہ اس نے جاکر یوں دعا کی " اے میرے باپ اگر یہ میرے پئے بغیر ٹل نہیں سکتا تو تیری مرضی پوری ہو"اور وہی بات کہکر تیسری بار دعا کی "

اوراسی کو م��رزا کہت�اہے کہ" خ��دا کی مرض��ی کے خلاف دع��ا کی "۔ اس۴۵تا ۳۹: ۲۶متی آاگے کو نہ دعا کی ماہی� سے خبر ہے نہ یہ جانت�اہے کہ خ��د ا کی مرض��ی کی�ا ہے۔ اس پ��ر ہم

چل کر مفصل بحث کرینگے۔

ناجی چورناجی چور میں لکھ��اہے کہ مس��یح۴۳: ۲۳۔( اس نے چور سے وعدہ خلافی کی "۔ لوقا ۱۰)

آاج ہی تو میرے ساتھ فردوس میں ہوگا"۔پس جو ل��وگ نے چور سے جو اس پر ایمان لایا فرمایا "

Page 66: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

آایا ہے ان کو تو پورا مسیح کےقول کو حق سمجھتے ہیں اورجن کی تعریف میں یومنون بالغیب یقین ہے کہ بلاشک وہ چور اسی روزبہش� میں داخل ہوگیا۔

مرز ا کہت�اہے کہ " وہ خ��ود تین دن دوزخ میں رہ��ا "۔ اس کے ج��واب میں ہم کہ�تےہیں لعن� اللہه علی الکاذبین ۔

مسیح عالم ارواح میں مسیح عالم ارواح میں سیدنا مسیح کے بہش� میں اور ع��الم ارواح میں ج��انے ک�ا زم��انہ وہ ہے ج��و م��ابین مصلوبی� وقیام� کے واقع ہ��وا اور دوب��ارہ زن��دہ ہوج�انے کے بع��د چ��الیس دن ت��ک زمین پ��ر اپ��نےآاپ کا یہ قول " میں اب تک اپنے ب��اپ کے پ��اس شاگردوں کےساتھ رہے وہ دوسرا زمانہ ہے۔ اور

آاپ اس�ی۱۷: ۲اوپر نہیں گیا")یوحنا آاپ کے رف�ع جس��مانی کی ط��رف اش�ارہ کرت��اہے جب (۔ آاس��مان پ��ر ص��عود فرم��اگئے۔نہ اس رف��ع روح�انی کی ط��رف جب جسم کے ساتھ دوبارہ زندہ ہوکر آاپ ک�ا آاپ بہش�� ب��ریں پ��ر تش�ریف لے گ��ئے۔ اس زم��انہ میں محض روح کے ساتھ بلاجس��م ت مبارک لحد میں استراح� فرماتا تھا۔ اس اعتراض میں مرزا جی نے اس دوس��رے چ��ور ک�ا جسد

آاحر دم تک حضرت مسیح سے منکر رہا۔ ساتھ دیا جو پنجم ۔ مرزا نے اپنے اوپر ص��رف یہی ظلم نہیں کی��ا کہ حض�رت مس��یح کی مق��دس زندگی کے اوپر انجیل کے بیان کی بنیاد پرایسے اوربیہودہ اعتراض کئے جن کو ک��وئی ص��داق� پسند شخص چاہے کسی م��ذہب ومل� ک�ا ہوای�ک دم ک�و ج��ائز نہیں رکھ س�کتا۔ بلکہ اس نےصے نفس��ہ اپ��نی ب��دگمانی ک��و ج��ولانی انجیل نویسوں کے سکوت پر بھی بمصداق الم��رء لعیس عل

دی ہے۔

مسیح کی طفلی کا مبارک عہدمسیح کی طفلی کا مبارک عہد وہ کہت��اہے کہ " انجی��ل نویس��وں نے دی��دہ دانس��تہ اپ��نے پیش ک��ردہ یس��وع کے بچپناة بی��ان ک��رنے س�ے بھی پہل�وتہی کی ہے۔ معل��وم ہوت��اہے کہ اس کی ج��وانی کے حالات کو اشاراا پردہ ڈالا گیا تھا۔ اس پہلی تیس سالہ زندگی کو بیان کرنے سے کنارہ کش��ی کے ایام پر ارادت

کی ہے۔ اگر اس زمانے کی نسب� جہاں انجیل نویسوں نے خاموشی اختیار کی ہے۔ دوس��رے ذرائع سے پتہ لگایا جائے اورمخالفین کے بیان کو صحیح تسلیم کی��ا ج��ائے ت��و اس میں ش��کصی درجہ کی پ��اکیزگی ک��ا نم��ونہ نہیں ملت��ا۔ بلکہ مخ��الفین نہیں کہ اس کی س��وانح میں اعلاا یہ��ودی کہ��تے ہیں کے بیان سے یہی معلوم ہوتاہے کہ وہ اس وق� عیوب سے خالی نہ تھا۔ مثل کہ " ایک دفعہ وہ ای�ک یہ�ودی ل�ڑکی پ�ر عاش�ق ہوگی�ا جس وجہ س�ے اس کے اس�تاد نے ن�اراض

۔ ۵۰۴، ۵۰۳ہوکر اسے عاق کردیا "۔ صفحہ آانکھ��وں انجیل نویسوں نے پیشتر وہی حالات قلمبند کردئیے ہیں جو حواری��وں کی آائے جب وہ حض��رت مس�یح پ��ر ایم��ان لاچکے تھے۔ کے س��امنے اس زم��انے کے بع��د وق��وع میں یعنی بعد اس کے کہ حضرت مسیح تیس برس کی عمر میں بنی اسرائیل پرظاہر ہ��وئے ۔ مگ��ر یہاة بی��ان ک��رنے س��ے سراسر جھ��وٹ ہے کہ انہ�وں نے " یس��وع کے بچپن کے ح��الات ک�و اش��ار بھی پہلو تہی کی ہے"۔ گوانہوں نے بچپن کے حالات کی تفصیل تو نہیں بی��ان کی اور یہ ان کے مقصود کے بھی خلاف تھا۔ مگ��ر انہ��وں نے ایم��ان داروں کی تس��کین ومع��رف� کےآاپ کو گود میں لے ک�ر مق��دس ہیک��ل میں آاپ کی والدہ صدیقہ لئے کافی ووافی بیان کردیاہے۔ لائیں اوروہاں جملہ شرعی رسوم ادا ہوئیں۔ اس کے بع�د لکھ��اہے"۔ جب وہ خداون��د کی ش�ریع� کے موافق سب کرچکے تو گلی��ل میں اپ��نے ش��ہر ناص��رت ک��و پھرگ��ئے اور وہ لڑک��ا )یس��وع( بڑھتا اور قوت پاتا گیا اور حکم� سے معمور ہوتا ہوگیا اور خداوند کا فض��ل اس پ��ر تھ��ا"۔ )لوق��ا

آاپ کی بچپن کی مقدس زندگی کا انجیل نویسوں نے بیان۴۰تا ۳۹: ۲ (دیکھئے یہ لب لباب صی حکم� سے معمور ہونا اور خدا کے فضل میں ترقی کرنا۔ حکم� س��ے معم��ور ہ��ونے کیا۔ الہ

آان میں بھی اش���ارہ دی���ا ہے۔ نذکی ط���رف ق���ر ت¶ا ی¿ یو جت نم لل ی یب یع یتا ت± نل یة ا یم ن± تح نل )س���ورہ یوا

آای� آایہ نعم��تی علی��ک ش��اہد ہے۔ جب حض��رت مس��یح ب��ارہ۱۱۰مائدہ ( اور فضل خدا پ��ر بھی آاپ ک��و " ہیک��ل صی حکم� ک�ا فض��ل وظہ�ور ی�وں دیکھ��ا کہ لوگ��وں نے برس کےہوئے ت�و اس الہ میں استادوں کے بیچ میں بیٹھے ان کی سنتے اوران سے سوال کرتے ہوئے پایا اورجت�نے اس کی

Page 67: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

(۔ اس عم��ر۴۷ت��ا ۴۶: ۲سن رہے تھے اس کی سمجھ اوراس کے جوابوں سے دنگ تھے")لوق��ا آاپ کا خدا کے گھر میں خدا کی شریع� پر شرع کےعلماء س��ے س��وال وج��واب کودیکھئے اورآان میں وارد کرنا دیکھئے اور دیکھنے والوں کی حیرت ملاحظہ فرمائيے۔ اسی کی تائید میں ق��ر

یبہوا ہے ۔ یعلمہ یتا ت± نل یة ا یم ن± تح نل یة یوا یرا نو لت ی یل یوال تجي ت¶ان ۔ویوالمسیح کا عہد شباب مسیح کا عہد شباب

اس بارہ برس سے تیس برس تک کی زندگی کا خلاصہ انجیل نویس یوں بیان ک��رتے ہیں " یسوع حکم� اور قدوقام� میں اور خدا اور انسان کی مقبولی� میں ترقی کرت��ا گی��ا")لوق��ا

(۔ پس وہ جو سعید نے سفینہ س�ے مروانی�وں کی درغگ�وئی کی ب�اب� کہ�ا تھ�اکہ ک�ذب�۵۲: ۲اا یع��نی جھ��وٹ بول��تی ہیں وہیں ان کی ۔ وہی ہم قادی��انی ک��و اس جھ��وٹ کی اس��تاہ ب��نی ذرق��اا پ��ردہ ڈالا گی�ا"۔ نہیں بلکہ پ��ردہ نسب� بھی کہتے ہیں کہ اس کی جوانی کے ای��ام پ��ر ارادت�� اٹھادیا گیا اور مسیح کی مب��ارک زن��دگی کی جھل��ک اہ��ل ایم��ان ک�و دکھلائی گ��ئی کہ کسآاپ خدا اورانسان کی مقب��ولی� میں ت��رقی " ک��ررہے تھے اوراس س��ے طرح" جوانی کے ایام" میں

آاسکتی۔ زيادہ پاک زندگی تصور میں نہیں مرزا کہتاہے کہ اگراس زمانہ کی نس�ب� جہ�اں انجی�ل نویس�وں نے خاموش�ی اختی�ار کی ہے ۔ دوسرے ذرائع س��ے پتہ لگای��ا ج��اوے " خاموش��ی کی ن��وعی� ت��وہم نے دکھلادی کہ

آاپ کی عصم� پر ناطق ہے۔ رہے" دوسرے ذرائع" ۔ ہم ان کے مخالف نہیں۔ کس طرح وہ

من الصالحین من الصالحین آان ش��ریف ہے اوراس میں حض�رت مسلمانوں کے لئے دوسرے ذرائع میں س�ب معت�بر ذریعہ ق��ر

ا²امس�����یح کی مب�����ارک زن�����دگی ک�����ا خلاص�����ہ یہ بی�����ان ہ�����وا تجي یيا تفي یو نن جلد ین ال���� تم یوین تحي تل یلصا آای� ال آال عمران (۴۵ ،۴۶)

تني یل یع یج ا·ا یو یر یبا ین جم ني ج� یما ی¸ا جه ج·ن یل یع نج ین تل اة یو یي تس آا لنا ی اة تلل یم نح یر ،۲۱)سورہ م��ریم یو

آاپ ہمیشہ ص��الح رہے ت��و۳۱ آاپ کا وجود برک� والا قرار دیا گیا اور (پس جب ہر وق� اورہر جگہ بچپن اورجوانی کی نس��ب� ب��دگمانی کی گنج��ائش کہ��اں ب��اقی رہی؟ مگ��ر افس��وس م��رزا کے " دوسرے ذرائع" تو وہی مردود اورملعون یہودی ذرائع ہیں جن کے ح��والہ دی��نے س��ے یہ��ودی بھیت عظیم کبھی کسی ہم عص�ر یہ�ودی کی بھی زب��ان س�ے نہیں نکلا نہ شرماتے ہیں۔ اور وہ بہتان کس��ی معت��بر یہ��ودی ت��اریخ میں درج ملت��اہے۔ ہ��اں ص��دیوں بع��د جب یہودی��وں اور عیس��ائيوں کے درمیان عداوت کا بازار گرم ہوا ت��و عیس��ائيوں ک��و رنج دی��نے کی غ��رض س��ے کس��ی ناپ��اک طین�آاپ کو موافق� ہے یہ کہکر اپنی عاقب� خ��راب کی۔ اوراس ک��ا یہ یہودی مناظر نے جس سے کفر اسی قسم کا ہے جیسا یہود کے اور اش�رار نے مقدس�ہ م�ریم کی ش�ان میں بک��ا اورجس کےآان نے ان کو ملعون ٹھہرایا۔ اوربڑا تماشہ یہ ہے کہ مرزا خودبھی ایک جگہ ایسے ال��زام ک��و لئے قر

م��ان چک��ا ہے کہ وہ۱۴۶" یہ��ودی لوگ��وں کی ش��رارت اور خب��اث� پ��ر مب��نی بتلا ک��ر" ص��فحہ لوگ" اپنی جبلی شرارتوں سے حضرت مسیح اوران کی والدہ کے چال چلن پر ناجائز جملہ کی��ا

مگرپھر بھی یہ�اں اس ک�و ان یہودی�وں کے کف�ر پ��ر کتن�ا ب�ڑا وث�وق ہے کہ۱۵۰کرتے ہیں"صفحہ بارب��ار اس ک��ا ح��والہ دیت��اہے اورتاکی��د کرت��اہے کہ " یہ وہ روای� ہے ج��و یہ��ودی پیش ک��رتے ہیں

جالش کونوش جان فرم�ائیے اوراپن�ا کہ�ا بھ�ول ج��ائيے کہ" انہی۵۱۸)صفحہ آاپ یہودیوں کے اس ۔ م��رزا نے کہ��ا کہ " اگ��ر مخ��الفین کے۱۵۰بہتانوں کی وجہ سے یہود پ��ر پھٹک��ار پ��ڑی ص��فحہ

آان کے بی�ان ک�و لغ�و مانن�ا پڑیگ��ا بیان کو صحیح تسلیم کیا جائے ہم کہتے ہیں تو اس وق� ق��ر کیونکہ کسی یہودی لڑکی پر عاش�ق ہوجان��ا اوراس��تاد ک�ا ن��اراض ہ�وکر ع��اق کردین�ا ای��دنا ب��روح

ا·االق��دس یر یبا ین جم ني ج� یما ی¸ا ا²ا ج·ن تجي یيا تفي یو نن جلد ین ال تم ین یو تحي تل یلصا کی تفس��یرال

آان س�ے راض��ی نہ انجی�ل س��ے راض��ی نہیں ہوسکتا۔ بھلاہم پیر قادیان کو کیا جواب دیں جو نہ قر اورنہ حدیث سے راضی اورجو صرف یہودیوں کو اپن��ا پیرومرش��د بن��ائے ہ��وئے ہے۔ جن کی ش��انآان نے پکار کر کہا کہ دیا بل طبع اللہه علیہا بکفر ھمہ فلا یومنون ۔مہ��ر ک��ردی ا لل��ه نے میں قر

Page 68: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

ان کے دل پ���ر ان کے کف���ر کے ب���اعث پس وہ ایم���ان نہیں لاتے۔ اب ہم یہ مض���مون عص���م�مسیح کا ختم کرتے ہیں۔

مسیح کی موت وبعث� کا اثباتمسیح کی موت وبعث� کا اثباتاورمرزائے قادیانی کے اوہام کا ابطالاورمرزائے قادیانی کے اوہام کا ابطال

ت مق��دس کے مط��ابق ہم��ارے گن��اہوں کےل��ئے م��رے اور دفن ہ��وئے اور مس��یح کت��ابت مقدس کے مطابق جی اٹھے) (۔۳: ۱۵کرنتھیوں ۱تیسرے دن کتاب

آاقاومولا سیدنا مسیح کی صلیبی موت ایک ایسا واقعہ ہے کہ اس سے نہ ت��و ہمارے کبھی دوستوں نے انکار کیا نہ دشمنوں نے۔ دوس� توانکار کرنہیں سکتے۔

مسیح کی موت پر اہل جہان کا اتفاق مسیح کی موت پر اہل جہان کا اتفاق کیونکر وہ اپنے خداوند کے احسانوں کو فراموش کردیں؟ جس نے اپنی جان بھی ان کے لئے دری��غ نہ کی۔ ہم�ارے ہی گن�اہوں کی خ��اطر وہ گھائ�ل کی�ا گی�ا اور ہم�اری ہی ب�دکاریوں کےلئے کچلا گیا ۔اور دشمن بھی کیوں انکار کرنے لگے؟ خداوند کی موت تو ان کی عداوت وخباث� کی معراج تھی۔جس میں جہان کے نور پر گوی��ا ای��ک دم کے ل��ئے ت��اریکی کی قوت��وں ک��و فتح نص��یب ہوگ��ئی۔ دوس��� ت��و ش��کر کے س��اتھ اور دش��من فخ��ر کے س��اتھ دنی��ا کی ت��اریخ

کےاس عظی تریں سانحہ پر ہمیشہ گواہی دیتے رہے۔

نادان دوستوں کا خیال نادان دوستوں کا خیال ہاں نادان دوستوں میں بعض گذرے جن کو پطرس کی طرح یہ خیال گوارا نہ ہوسکات مقبول بارگ��اہ دش��منوں کے ہ��اتھ میں پ��ڑ ک�ر ایس��ی دردن��اک م��وت س��ے م��رے۔ کہ کوئی معصوم اوراس کو نبی کی عظم� اورخدا کے انص�اف اوررحم� کے خلاف س�مجھ ک�ر واقعہ ص�لیب کے حقیقی ماننے میں انہوں نے تامل کی��ا۔ مگ��ر وہ بھی کبھی اس ام��ر س��ے انک��ار نہ کرس��کے کہ جو شخص صلیب دیا گیا اور صلیب پر م�را وہ ص��ورت اورش�کل میں بالک�ل مس�یح ک�ا مث�نی

آارزونے ص��رف صتھا۔اور تمام لوگوں نے اس کو مسیح ہی سمجھا۔ ان کی محب� نے اور دل کی یہ وہم پیدا کرلیا جس کا خارجی ثبوت ممکن نہیں کہ کسی نا معلوم اور معج��زات طری��ق س��ے خ�دا نے اص�ل مس�یح ک�و ہ�ر ای�ک جس�مانی درد، دکھ اور تکلی�ف س�ے بالک�ل محف�وظ رکھ�اآاس��مان پ��ر اٹھالی��ا ۔ اوراس کی جگہ ای��ک نقلی مس��یح ک��و اوردش��منوں کے ہ��اتھ س��ے بچ��ا ک��ر آاج ت��ک ان ک��ا علم��اء لاکن ص��لیب وم��وت ہوگ��ئی۔ ہم��ارے مس��لمان بھ��ائيوں ک��ا یہی خی��ال ہے آائے ہیں۔مگر جب یہ بلا ع��ذر تس��لیم کرلی��ا جات��اہے کہ شبلہم کی تفسیر میں بیان کرتے چلے اکثر انبیاء جھٹلائے گئے۔ اذیتیں اٹھاکر خدا کی راہ میں شہید ہوئے اور دشمنوں کے ہاتھ س��ے مارے گ�ئے ۔ یقتل�ون الن�بین بغ�یر الح�ق ت�وپھر جس�مانی ابتلاء درد تکلی�ف م�وت وش�ہادت فی س�بیل اللہ�ه مس�یح کے ح�ق میں کی�ونکر ذل� ک�ا ب�اعث متص�ور ہوس�کتی ہے ۔ بلکہ یہ توای��ک

خاص الخاص پہلو کی رفع� وعظم� کا ہے۔آاپ کی ظفرمن��د عیس��ائی ج��و س��یدنا مس��یح کی ش��ہادت وم��وت کے قائ��ل ہیں وہ آاپ کوق��بر س��ے زن��دہ قیام� کے بھی قائل ہیں او رکہتے ہیں کہ بعد ثب��وت تیس��رے دن خ��دا نے آاسمان پ��ر معہ جس��م مرف��وع کرکے ایک جلالی جسم میں اٹھایا اور گورا ورموت پر فتح بخشی اور

آان میں ج�و لکھ�ا ہے جهکیا اوریہ س�ب س�ے ب�ڑا معج�زہ تھ�ا۔ بلکہ ق�ر لن ی ت¶ا مم یو نل تع تة یل یع یلسا )س�ورہتللل

آای� آاپ کی۶۱زخرف صی قیام� کا علم ہے ۔ اس کےمعنی یہی س��مجھتے ہیں کہ ( یعنی عیس ذات سے علم حاصل ہوتاہے کہ قیام� کیا چیز ہے ۔ کیونکہ جسم ق��بر س��ے دوب��ارہ زن��دہ ہ��وکر ہمیشہ کے لئے غیر ف�انی اورجن� میں داخ��ل ہ��ونے کے قاب�ل ہوجات�اہے ۔ مگ�ر ملح��دین منک�رینآاپ کی م��وت کے قائ��ل رہے اور قی��ام� وبعث� کے معج��زہ ج��واس ک��و نہیں م��انتے وہ ہمیش��ہ

منکر ۔

نادان دشمنوں کا خیالنادان دشمنوں کا خیالجدک��ا ایس��ے خ��ام خی��ال بھی گ��ذر ے ہیں جن کی تکا ان منک��رین کے گ��روہ میں ات نظ�ر حاص�ل نہ تھی اوراس�ی ل�ئے ان کے خی�الات ان کے گ�روہ میں بھی ن��ا مقب�ول رہے دق�

Page 69: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

آان�ا ای�ک واقعہ مس�لمہ م�ان لی�ا جنہوں نے مس�یح ک�ا اپ�نے ش�اگردوں ک�و بع�د ص�لیب ودفن نظ�ر مگرمعجزے کوباطل ک��رنے کی غ��رض س��ے جس کے وہ منک��ر ہیں یہ وہم ایج��اد کی��ا کہ مس��یح صلیب پر مرے ہی نہ تھے صرف غش کھاگئے تھے جس کو لوگ موت سمجھے اور پھ��ر ہ��وشآاکر اور کچھ دنوں زیر علاج رہ کر اچھے ہوگئے اوراسی کو شاگردوں نے دوب�ارہ زن��دہ ہوجان�ا میں مشہور کردیا۔ یہ خیال ایسا فاسد بلکہ بودا تھا کہ منکرین کی نگاہ میں بھی جچ��ا اوراس ک��و

آامدہ ملاحدہ یورپ نے ردک کے سمجھا دیا کہ مطلق قابل التفات نہیں۔ اسٹراس جیسے سر

ماخذ معلومات قادیانی ماخذ معلومات قادیانی مگ��ر ہم��ارے م��رزا جی ج��و ملح��دوں اور دہری��وں کے عیس��وئی� کی مخ��الف� میں کاسہ لیس ہیں اور ان کے رد کئے ہوئے فضلہ ک�و ش�یر م��ادر کی ط��رح ہض�م ک�رنے میں مش�تاق ہوگئے اور اس مردود ولاوارث خیال کو ان کی کتابوں س�ے مس�رقہ ک�رکے ب��ڑے مط�راق کےس�اتھ

اور "۷اپنے پٹھوؤں کے ذہن نش�ین ک�ررہے ہیں اوراس ک�و ای�ک عظیم الش��ان مض�مون "ص��فحہ صی درجہ کی تحقیقات " صفحہ کا نام دے ک�ر گوی��ا فرم�اتے ہیں کہ ایں۲۳۲اس زمانہ کی اعل

خیال اگرچہ گندہ مگر ایجاد بندہ۔ اورحق یہ ہے کہ بیہ�ودگی اورحم��اق� میں بھی م��رزا جی ک�و

آاپ کبھی دوہریہ ی��ا ملح��د کے یہ��اں من��ڈ یر بھی ت��و وہ بھی ک��وئی1جدت نصیب نہ ہوئی اگر

شام� کا مارا گھٹیا کابل کا گدھا نکلا۔ پس مسیح کی صلیبی موت سے انکار ک��رنے میں ت��و آاپ نے الحاد کے کٹھ ملانوں کی تقلید کی اور مسیح کے ملک ش�ام س�ے ہندوس�تان میں س�فرآاپ نوٹووش روسی سیاح کے مرید ہوئے جس نے تھوڑے دن ہ��وئے واقعی کرنے کے خیال میں کچھ جدت اور ہنرمندی کے س�اتھ ہم ک�و مس�یح کی ن�ئی س�وانح عم�ری ک�ا دلچس�پ ن�اول صحیح تاریخ کے نام سے سنایا تھا ۔ مگر اس کا نرا افسانہ ہونا ثاب� ہوگیا اوریورپ سے جب یہ

1ہت��رجم کا مض��مون ےک پ��یر کسی ےک آپ میں ء۱۹۰۳ س��تمبر۱۱ الب��در ہچن��انچ مس��یح س��یدنا " اور " معجزات راقم میں جس گیا کیا صلیب" درج بعنوان" کسر

" اور"کنواری موجود ہزند ےک ےون ہے۔اڑاتا ہمضحک مریم" کا ہ

آاپ ب��وجھ دونوں خیال مردود ہوچکے تو م��رزا جی نے ان ک��و اپ��نی ان��دھیر نگ��ری میں جہ��اں کے بوجھکڑ ہیں رائج کرنا چاہا۔

یہاں قابل غور یہ امر ہے کہ نہ تو مرزا کو نادان دوستوں کا یہ خیال جچا ہے کہ خدا نے مسیح کوہرطرح کے دکھ درد ورسوائی سے بچالی��ا کی��ونکہ یہ قل��بی محب� پرمب��نی تھ��ا ۔ نہ اس کو فہمید ہ دوستوں کا خیال جنچا کہ مسیح خدا کی راہ میں ہ��ر ط�رح کے مص�ائب س�ہصی ثواب کو فائز ہوئے کیونکہ یہ واقع�ات پ��ر مب��نی تھ�ا ۔ نہ اس کر شہید ہوئے اورسب سے اعلآان�ا کو دانا دشمنوں کا خیال جنچا کہ مسیح م�وت ت�و یقی�نی تھی مگ�ر ان ک�ا دوب�ارہ ل�وٹ ک�ر ش��اگردوں ک��ا وہم وخ��واب تھ��ا کی��ونکہ اس کے ل��ئے بھی فہم وفراس��� درک��ار تھی۔ اس ک��وآان ک��ا یہ س��خن پ��ورا ہوت��ا ہے۔ جنچ��ا ت��و ن��ادان دش��منوں ک��و خی��ال جنچ��ا کی��ونکہ اس میں ق��ر

ینا نل یع لل یج ت ج± سلي تل تب لوا تن ا جد ین یع تطي یيا تس یش ت¶ان لن ال ت تج نل تحي یوا نم جيو ج² جض نع یلى یب ت¶اسض نع یف یب جر نخ تل جز نو یق نل ارا ا جرو آای� جغ (۔ہم نے رکھے ہ��ر ن��بی کے دش��من۱۱۲)س��ورہ انع��ام

آادمیوں اورجنوں میں شیطان لوگ جو جاتے ہیں ایک دوسرے کو جھ��وٹی ب��اتیں مک��اری کی ۔ یہآاپ کے اس�تادوں کی دش��منی ہےکہ مس��یح کے ل�ئے دوم��وتیں تج��ویز آاپ اور مسیح کے ح��ق میں کرنے کو خیال چلای�ا گی�ا ہے کہ ای�ک دفعہ ت�و مس�یح ص�لیب پ�ر چڑھ�ائے گ�ئے ۔ ہ�ر ط�رح کیآاپ ک��و صی کہ لوگ��وں نے رسوائی درد دکھ س��ہے اور ص��دمات کی ش��دت میں غش کھ��اگئے ح��تآائےپھ�ر م�دت ت�ک مردہ تصور کرلیا اوریہ ایک مدت کے براب�ر مص�یب� اٹھ�ا ک�ر دوب�ارہ ہ��وش میں بیماری میں مبتلا رہے مرہم پٹی ہوتی رہی اورچنگے ہوکر ایک م�رتبہ پھ�ر ک�بر س��نی ک��و پہنچ ک�ر

موت کا مزا چکھا۔اا جوجنوری فروی ومئی وج��ون کے ء کے چ��ار۱۹۰۳مرزا کا یہی زخرف القول غرور

صفحے سیاہ ک�ئے ہ��وئے۔ مج��ذوبوں کی ب�ڑکی ط�رح بےرب��j اورش��یطان کی۴نمبروں میں کوئی آان� کی طرح پیچ درپیچ ہے ہماری دانس��� میں اپ��نی تری��د تھ��ا۔ مگ��ر اس نے ش��ور مچادی��ا کہ" ہمارے مضامین کو شائع ہوئے ماہ کا عرصہ گزرچکا ہے لیکن عیسائیوں کی طرف سے ان کی

Page 70: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

۔ عیس��ائیوں نے ایس��ی لچ��ر تقری��ر کی جس۱۹۰تردید میں ہم نے کچھ نہیں دیکھ��ا ص��فحہ کو مس�لمان بھی م�ردود م�انتے ہیں اورعیس�ائی بھی کچھ پ�رواہ نہیں کی تھی مگ�ر وہ تمہ�ارا یہآانکھ آانکھیں کھ��ول ک��ر یہ نہیں ت��و اپ��نی ای��ک ہی کفر بھی توڑے دیتے ہیں۔ لواب اپ��نی دون��وں آاپ کے " عظیم الشان " محل کو عیس��ائی کس ط��رح زمین کھول کر خوب دیکھ لیجئے کہ

سے ملائے دیتے ہیں۔آارٹیکل کے اس نمبر میں مختلف عنوانوں کے نیچے صرف یہ ثاب� ک��ریں ہم اپنے گے کہ انجیل شریف کے بی�ان کے مط��ابق س�یدنا مس�یح کے ص��لیب پ��ر ف��وت ہ��ونے س��ے انک��ار

ممکن نہیں اورکہ مرزا کے تمام اوہام نہ صرف باطل بلکہ دانستہ کذب پر مبنی ہیں۔

مرزائی دلائل کا لب لباب مرزائی دلائل کا لب لباب مرزا کہتا ہے کہ اب یہ قصہ ج�و انجیل�وں میں بی�ان کی�ا گی�ا ہے قاب�ل غ�ور ہے۔ ای�ک آادمی تین گھنٹے صلیب پر لٹکایا جاتاہے اور ک�وئی ت�اریخی ش�ہادت اس ام�ر کی نہیں مل�تی کہآادمی مرگی��ا ہ��و۔ص��لیب س��ے ات��ارے ج��انے کے بع��د اس کی ص��لیب پ��ر تین گھن��ٹے میں ک��وئی آادمی کے ساتھ ہی صلیب پر چڑھائے گئے اورساتھ ہی اتارے گ��ئے ہڈیاں توڑی نہیں جاتیں۔ جو وہ زندہ ہی تھے۔ جب اس کی پسلی میں ذرا نیزہ کا سر ا چبھویا گیا تو وہ��اں س��ے خ��ون نکلا۔ کوئی طبی شہادت نہیں لی گئی کہ واقعی یہ شخص مرچکا ہے "۔ ان واقعات سے ت��و ص��افصی صلیب پر نہیں مرا کیونکہ اس قدر تھ��وڑے وق� اور سیدھا نتیجہ یہی نکلتاہے کہ سیدنا عیس میں ک��وئی انس��ان ص��لیب پ��ر ہی نہیں س��کتا۔ ہ��ر عقلمن��د ص��اف س��مجھ س��کتاہے کہ حض��رت

(۔۵۶، ۵۵مسیح صلیب پر نہیں ملتے بلکہ بھاگ کر کہیں اور پناہ گزین ہوئے " )صفحہ

لول لولا ۔ کت��نی م��دت ت��ک ص��لیب پ��ر رہے۔پہلے ت��و م��رزانے " مس��یح ک��ا تین گھن��ٹےا

پھر کہا کہ " تین گھن��ٹے کے ان��در ص��لیب پ��ر س��ے ات��ارا گی��ا "۴۹صلیب پر رہنا" مانا صفحہ لول صفحہ اا دوگھن�ٹے س��ے۳۴۲جلد ا ۔ پھر اس سخن کی بھی اص��لاح کی اورکہ��ا کہ " قریب�

یعنی مسیح کو دوگھن�ٹے س��ے بھی کم وق� ص�لیب پ��ر گ�ذارا۴۹بھی کم وق� رہے" صفحہ

آاپ نے اصلاح میں ترقی کی اور " مسیح کے صلیب پر نہای� آاخر زیادہ سوچ سمجھ کر اوربل۔۱۹۲تھوڑے عرصے رہنے پر قطعی حکم لگا دیا")صفحہ

ہمکسی دیہاتی اہل دل کا قول تھا ۔ ع ہے۔ کا سرہانا ماٹی بچھونا اوڑھناماٹی ماٹی ت حال سے یہ پڑھتے ہوئے س�نائی دی��تے ہیں " جھ��وٹ اوڑھن��ا جھوٹ��ا بچھون��ا کو یہاں مزا جی زباناا دوگھن��ٹے"۔ لغ��وتر ہوت��ا اورپھ��ر یہ نہ��ای� جھوٹ ہی سرہانا ہے"۔ تین گھنٹے " وہ لغو تھ��ا"۔ قریب��آاپ آاپ کی لغوی� مبالغہ سے بھی ب��ڑھی ہ��وئی ۔ تھوڑا عرصہ " قرین تھا۔ نہیں ہم بھول گئے ۔

۔۳۸۱تویہ لکھ چکے ہیں " چند منٹ ہی مسیح کو صلیب پر سے اتارلیا "۔ ازالہ اوہام صفحہ آای� ۱۵م��رقس ب��اب میں لکھ��اہے کہ " پہ��ردن چڑھ��ا تھ��ا جب انہ��وں مس��یح ک�و۲۵

مصلوب کیا"۔ لفظی ترجمہ یون��انی عب�ارت ک�ا یہ ہے " وہ تیس�را گھنٹہ تھ�ا"۔ یہ�ودی حس�اب گھنٹ�وں میں منقس�م ہے اور ص�بح س�ے تیس�را گھنٹہ ہندوس�تانی۱۲سے دن صبح سے ش�ام ت�ک

بجے۹ بجے صبح کا وق� تھا۔ یعنی مس��یح ص��بح ۹پہلا پہر۔ رومی اور انگریزی حساب سے ص��لیب دی��ئے گ��ئے ۔ مگ��ر م��رزا جی کی اعج��ازی جہ��ال� کی ش��ام� دیکھ��و۔ جہ��اں چھ��ٹے

آایا ہے و ہ لکھتے ہیں یہ چھٹا گھنٹہ ب��ارہ بجے کے بع��د تھ��ا۱۲گھنٹے یعنی بجے دن کا ذکر کیا خبj ہے۔ نہیں دیکھ س��کتے کہ۵۰، ۴۶یعنی وہ وق� جو شام کے قریب ہوتاہے"۔ صفحہ

" چھٹا گھنٹہ" دن کے وسj کا وق� ہے جو صبح وشام سے چھ چھ گھنٹے بعید ہے۔ آای� آاواز س�ے چلای��ا ایلی ایلی لم��ا۳۴پھر میں لکھ��اہے " تیس��رے پہ�ر یس�وع ب��ڑی

۹ بجے ک�ا وق� ہے۔ پس ۳شبقتنی " لفظی ترجمہ ہے " نویں گھنٹے " پر جو تیسرا پہ�ر یع�نی بجے دن ت��ک پ��ورے چھ گھن��ٹے ہ��و ئے ہیں اوراس وق� ت��ک مس��یح۳بجے صبح سے لے ک�ر

صلیب ہی پر ہیں اور زندہ ہیں۔ پھر اس کے بعد کچھ وقفہ ہ��وا۔ نہیں معل��وم کس ق��در ، اورتبآای� آاواز سے چلا کر دم دیدیا"۔ ۔ پس معلوم ہوگیا کہ صلیب دی��ئے ج��انے۳۷" یسوع نے بڑی

سے جان دینے تک سیدنا مس�یح ک�و چھ گھن�ٹے س�ے بھی زی�ادہ م�دت گ�زرچکی تھی اوراساا تین گھن�ٹے م�وت کے بع�د بھی مس�یح آاپ صلیب پر سے نہیں اتارے گئے بلکہ قریب� وق� تک کا جسم مبارک صلیب پر ہی لٹکت��ا رہ��ا۔ کی��ونکر ص��اف لکھ��اہے " جب ش��ام ہوگ��ئی ۔۔۔ ارم��تیہ

Page 71: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

آای� آایا۔۔۔۔ اورپیلاطس کے پاس جاکر یس��وع کی لاش م��انگی"۔ ۴۳، ۴۲کا رہنے والا یوسف اورجب اجازت مل گئی تو وہاں سے لوٹا اورصلیب پر سے اس کو ات��ار ک��ر مہین چ��ادر میں لپیٹ��ا

۔ پس روشن ہوگیا کہ شام ہوجانے تک خداوند ک�ا لاش��ہ ص��لیب پ�ر ہی لٹ�ک رہ��ا۵۳: ۲۳" لوقا بجے کے بع�د لاش ص��لیب پ��ر۶ بجے صبح ص��لیب دی گ�ئی اور ش��ام کے بع��د یع��نی ۹تھا۔

گھنٹے سے زائد ہ��وئی کہ نہیں۔ اوراس��ی۹سے اتاری گئی ۔ اب کسی سے گنوالو کہ یہ مدت آاپ نے اس پ�ر انے ٹکس�الی اا دوگھنٹے" اورنہای� تھ�وڑا " اورچن�د مٹ " بتلای�ا۔ آاپ نے قریب کو

پیشہ ور جھوٹے کو بھی ہرادیا جو بچارہ صرف اسی پر اکتفا کرتا تھا ۔ع کہ آاب س� دیک چمچمہ دروغ دو پیمانہ

آایا طبعی طورپر یہ مدت مسیح کے حق میں زندگی فنا کردی��نے ک��و ک��افیدوم۔دوم۔

تھی ؟

مسیح کی اذيتیں صلیب سے پہلے مسیح کی اذيتیں صلیب سے پہلے سیدنا مسیح کو صرف ایک صلیب ہی سے بدنی صدمات نہیں پہنچے تھے بلکہآاپ کو پوری طرح خس��تہ اورقیمہ ک��ر ڈالا تھ��ا۔ جمع��رات صلیب سے پہلے خبیث دشمنوں نے آاپ نے اپنے شاگردوں کے ساتھ فسح کا کھانا کھای��ا تھ��ا اور پھ��ر اس کے بع��د نہ کی شام کو آاب زب��ان ت��ک پہنچ�ا۔ ص��بح ہ�وتے ہی آاپ کے منہ ت��ک پہنچ��ا نہ ای��ک قط�رہ ایک دانہ اناج ک�ا زحم پ��ر زخم پہنچ��ائے گ��ئے اورس��ارے دن بھ��وکے پیاس��ے رہے ۔ اور ط��بیبوں ک��و معل��وم ہے کہ تشنگی کا غلبہ زخمیوں پر کس درجے ہوتاہے پی�اس کی ش�دت اوراذی� ۔الام�ان، تم�ام ش��بآانکھوں کو نصیب نہ ہوئی ۔ رات ہی کو ناخدا ت��رس مصیب� وپریشانی میں کٹی۔ ایک جھپکی جادھ�ر دوڑای�ا۔ تھک�ا ک�ر ب�دن ک�و چ��ور ک�ر ڈالا۔ روح�انی تا دھ�ر س�ے دش�منوں نے گرفت�ار کرلی�ا اورآان��اری جرا چاہنے وال��وں کی دل اذیتوں کی کچھ انتہا نہ تھی ۔ ہر طرح کی ذل� وخواری سہی ب اٹھائی۔ جن کو زن��دگی کی راہ بت��ائی وہی ج��ان کے گاہ��ک ہوگ��ئے بلکہ م��وت کی راہ میں بھیآاپ کا مبارک سر لہو لہان کردیا اور سرکنڈوں کی م��ار نے کانٹے بچھائے ۔ کانٹوں کے تاج نے

آاپ ک�ا مق��دس جس�م ج��و جن� جراح� پر جرات پہنچ�ائی اوراس س��ب کے اوپ��ر یہ س��تم کے (۔۳۱تا ۲۷: ۲۷کے پھول سے نازک تر تھا کوڑوں سے پٹوایا گیا)متی

جدرے کی سزاجدرے کی سزا ہم مرزا کی قساوت قلبی کو دفع نہیں کرسکتے ۔ مگر صرف ناظرین کو بتلاتے ہیں کہ رومیوں کے درمیان کوڑے کی س�زا نہ�ای� ہی ای�ذادہ اورس�نگین تھی۔ ک�وڑے کے ل�ڑوں میں لوہے ،ہڈی یا سیسے کی ٹک��ڑے اس ت��رکیب س��ے پ��روئے ہ��وئے تھے کہ ان کی خوفن�اک ض��ربوں س��ے گوش��� پ��ارہ پ��ارہ ہ��وکر پش��� قیمہ ہوج��اتی تھی اوراک��ثرملزم ک��وڑے کھ��اتے ہ��وئے مرج��اتے تھے۔ جب یہ سزا جس کے تصور سے بدن لرزتا اور روح کانپ اٹھ�تی ہے م�ریم کے فرزن��د بھ�گآاپ کی مج��روح پش��� چکے۔ توبھ��اری ص��لیب ج��و ش��ہتیروں کے دوکن��دوں س��ے بن��ا ہوت��ا تھ��ا آا پ اٹھ�ائے اس جگہ ت�ک ب�اہر گی�ا ج�و کھ�وپڑی کی جگہ کہلاتی پرلاداگیا۔ اور" اپنی ص�لیب

آاپ کو صلیب دی گئی ۔۱۷: ۱۹ہے " یوحنا ۔ اورتب

مصلوب کرنے کا طریقہ مصلوب کرنے کا طریقہ یہ ایک دردناک عمل تھا۔ پہلے صلیب کو زمین پ�ر دھ�رتے اور پھ�ر اس پ�ر مل�زم ک�و لٹا کر موٹی موٹی لمبی لوہے کی سیخوں سے ہاتھوں کی ہتھیلیوں اور پیروں کے تل��وں ک��و چھی��د کر لکڑی میں ٹھونک دیتے تھے پھر اس ک�و زن��دہ جس�م س�می� س�یدھا ک�رکے زور س�ے گ�ڑھے میں دھر کر گاڑدیتے تھے ۔ اور سارا جسم چ�ار زخم�وں کے س��ہارے س�ے لٹکت�ا تھ��ا جس س��ے جسم کا ایک ایک رگ وپٹھا تان� کی طرح کھینچ جاتا تھا۔ اس اذی� میں جس کے بی��ان س��ے ہ��ر ش��خص جس ک��و ذرہ بھی اخلاص وعقی��دت خ��دا کےن��بی کے س��اتھ ہے بیت��اب ہ��وآان روح اللہ�ه یع��نی خ��دا کی ج��ان کے لقب س�ے ی��اد کرت��اہے جات��اہے۔ مس��یح نے جن ک�و ق��ر پورے چھ گھنٹے رہ کر ج��ان دی۔ م��رزا کہت��اہے " یہ نہ��ای� ص��اف ب��ات تھی کہ تین گھن��ٹے

۔ وہ لوگ��وں ک��و دھوک��ا۸صلیب پر لٹکانے سے کبھی کسی کی ج��ان نہ نک��ل س��کتی " ص��فحہ

Page 72: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

دے کر یہ باور کرانا چاہتاہے کہ گوی��ا مس��یح ک��و دش��منوں نے یکای��ک چنگ��ا بھلا پک��ڑ ک��ر تین گھنٹے تک صرف ایک رسی سے باندھ کر لٹکا رکھ��ا تھ��ا اور اس ل��ئے یہ وق� ایس��ی ح��ال� میں موت کے لئے کافی نہیں ہوا۔ مگ��ر ہم ث�اب� ک�رچکے کہ ص�لیب ت�ک ت�و مس�یح نیم م�ردہآاپ کی جان کوڑے کھاتے ہوئے نکل جاتی۔ پہنچے تھے اورمطلق کوئی حیرت نہ ہوتی اگر آاپ ک��و ص��لیب آاپ زخمی پش� پر ص��لیب لادے لارہے تھے ی��ا جس وق� یا اس وق� جب

آاپ پورے گھنٹے صلیب پ��ر۹پر ٹھونک رہے تھے یا صلیب دینے کے عین بعد ہی۔ مگر جب لٹکے چکے تو سخ� منکر کو بھی مو ت کا یقین ہوگیا پر م��رزا کے انک��ار ک��ا علاج ہم نہیں

کرسکتے ۔ منکر نکیر کریں تو کریں۔ سوم۔ ن��یزے کی ض�رب ک��ا کی�ا ن�تیجہ ہ��وا ۔ م�رزا لکھت�اہے کہ " اس کی پس�لی میں ذرہ نیزہ کا سرا چبھویا گیا تو وہاں سے خون نکلا "۔ زخم محض کوئی چھوٹا سا خراش تھا" یہ

( ایس��ا معل�وم ہوت��اہے کہ م��رزا لہ��ر بن۱۹۵، ۱۹۴کہیں نہیں لکھا کہ زخم بڑا گہ�را تھ�ا)ص��فحہ موسے جھوٹ بولتاہے۔ جھوٹ بولنے میں ایک بلبل ہزار داستان ہے۔

انجیل کے الفاظ یہ ہیں " ایک سپاہی نے بھلے سے اس کی پسلی چھی��دی" یوحن��اآالہ۳۴: ۱۹ ۔ اول تو لفظ چھیدنا استعمال ہوا جو خود زخم کے گہرے ہ��ونے پ��ر ک��افی ہے۔ دوم

ضرب بھلا بتایا نہ کوئی سوئی یا سلائی اوریونانی لفظ کا اطلاق اس لمبے نیزے پ�ر ہوت��اہے ج��و سواروں کے ہاتھ میں رہتا تھا۔ اور بھالے کی نسب� چھوٹ��ا بولن��ا ش��اید قادی��ان کے گن��واروں کیآالہ لگای��ا گی��ا جس کے زد کے ل��ئے ک��وئی روک بھی نہ تھی اس ک��و زب��ا ن ہ��و۔ ج��وزخم ایس��ے خراش " بلکہ محض کوئی چھوٹا سا خراش " بتلانا جھک مارن��ا ہے ۔ س��وم ض��رب جھلی س�ے نازک مقام پر لگائی گئی جس سے معلوم ہوتاہے کہ سپاہی نے اپنے نیزے کا پورا وار کی��ا اورای��ک گہرا زخم لگایا جو اس کا مقصود تھا ۔ چہارم انجیل میں لکھاہے کہ زندہ ہوکر یس��وع نے اپ��نے

۔ جو زخم اس ط��رح۲۷: ۲۰شاگرد سے کہا " اپنا ہاتھ پاس لاکر پوری پسلی میں ڈال " يوحنا کا ہو کہ اس میں ہاتھ ڈالا دے اس کی نسب� یہ جھ��وٹ بولن��اکہ " کہیں نہیں لکھ��ا کہ زخم بڑا گہرا تھا" حق اورانصاف کا خون کرناہے۔ ہم تو ث��اب� ک��رچکے کہ زخم نہ ص��رف گہ��را بلکہ

آاگے چ��ل ک��ر ث��اب� ک��ردینگے کہ یہ ای��ک گہ��را زخم تھ��ا ج��و دل ت��ک بڑا چ��وڑا بھی تھ��ا اورہم پہنچ��ا ہ��وا تھ��ا۔ اوراگ��ر ب��الفرض مح��ال دوس��رے ص��دمات ک��و اس س��ے پہلے مس��یح برداش��� کرچکے تھے دراصل موت کے لئے ک��افی نہ بھی ہ��و چکے ہ��وتے ت��و ص��رف یہی زخم زن��دگی کو فنا کردینے کے لئے کافی سے زي��ادہ تھ�ا اور ک�وئی بش�ر اگ�ر اس میں س�ات ج�انیں بھی ہ��وں

ایسے کاری ومہلک زخم سے بچ نہیں سکتا۔ چہ��ارم۔ دون��وں چ��وروں ک��ا ج��و مس��یح کے س��اتھ مص��لوب ہ��وئے کی��ا ح��ال ہ��وا۔ م��رزا کہتاہے کہ" یہ قریب قیاس نہیں ہے کہ دون��وں چ��ور ج��و مس��یح کے س��اتھ ص��لیب پ��ر کھینچے گئے تھے وہ زندہ رہے مگر مسیح صرف دوگھنٹے تک مرگیا " دونوں چور ص��لیب پ��ر س��ے زن��دہ

کوئی شخص وثوق کے ساتھ نہیں کہہ سکتا کہ چ��ور زن��دہ ہی ات��ارے۵۳اتارے گئے "صفحہ " کہ یہودی��وں نے اس لح��اظ س��ے کہ۵۶گئے اور مرزا تو خود انجیل سے نقل کرچکا )ص��فحہ

لاش���یں س���ب� کے دن ص���لیب پ���ر نہ رہ ج���اویں۔ ۔۔۔۔پیلاطس س��ے درخواس���� کی ان کی (جس س�ے مس�تنبj ہوت��اہےکہ وہ۳۱: ۱۹ٹانگیں توڑدی جائیں اورلاشیں ات��ارلی ج��ائیں")یوحن�ا

لوگ مرچکے تھے اور لاش ہوچکے تھے اورٹ�انگیں ان کی ص�رف اس ل�ئے ت�وڑی گ�ئی تھیں کہ ش��اید ان کی ج��ان ابھی ابھی نکلی تھی۔ اورس��پاہیوں نے چاہ��ا کہ اگ��ر کہیں چھ��پی چھپ��ائی کچھ جان باقی رہ گئی ہو تو پتہ لگ جائے اور وہ بھی بالکل فناکر دی جائے اورہرطرح کا شبہ

مٹ جائے کیونکہ اور زیادہ وہ لاشوں کو صلیب پر نہیں رکھ سکتے تھے۔

انسانی جسموں میں فرق انسانی جسموں میں فرق پر اگر یہی ف��رض کرلی��ا ج��ائے کہ چ��ور نہ م��رے تھے ت��و بھی ان کی س�خ� ج��انی کی مشابہ� مسیح میں ڈھونڈنا پر لے درجہ کی حماق� وکورباطنی ہے کیا قادیان میں سب

پنسیری ہیں؟ کی�ا انس�انی جس�موں میں س�ختی اورن��زاک� ک�ا ف�رق نہیں؟ کی�ا ہم روز۲۲دھان آاواز ی��ا مرہ دیکھتے کہ نفیس ونازک طبعیتوں کو ذراسی کرکری یاذرا سی بدبویا ذراسی بے سری گندگی کی ایک نظر بھی بڑے دکھ کا باعث ہوتی ہے۔ مگر ایسے ناہنجارلوگ بھی ہیں جو

Page 73: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

آاگ س��ے جلاتے اور ہ��ر ط��رح کے ایک ٹکے کے لئے اپنے جسم کو چاقوؤں سے ک��اٹتے ہیں اور اگھورپن کرتے ہیں جس کو دوسرے لوگ دیکھنا بھی برداش� نہیں کرس��کتے۔ پس چ��وروں اور ڈاکوؤں کی سخ� جانی سے جو قتل وغارت گ��ری کے ع��ادی تھے جوش��بانہ روز اس قس��م کی تکلیفیں خ��ود اٹھ��اتے اور دوس��روں س��ے اٹھ��واتے رہے تھے مس��یح ک��ا مق��ابلہ کرن��ا ص��رف ای��کصی درجے کی پاک ذات اور مقدس روحوں کے لئے پروردگار ع��الم نے کافرانہ بے بصری ہے۔ اعلصی درجے پ��اکیزہ وجس��مانی مس��کن بھی بن��ائے ہیں۔ اوران کے ح��واس خمس��ہ جن کے ذریعہ اعلصی م��نزل پ��ر ہ��وتے ہیں کہ کچھ تعجب نہیں اگرای��ک رنج وخوش��ی کااحس��اس ہوت��اہے ایس��ا اعل بھونڈی طبعی� کا شخص نہ سمجھ سکتا ہو۔ پس جو ای��ذا ان ای�ک چھ�ڑی کی ض��رب س�ے پہنچ سکتی تھی عوام کو وہ تلوار کے گھا ؤ سے نہیں پہنچ س��کتی۔ اوریہی ت��ووجہ ہے کہ ن��بیآان میں کو تھوڑی سی ایذا دینا بھی ا لله کے یہاں قتل انسان سے بڑا سمجھا گی��ا ۔ اور خ��ودقر لکھا ہے والذین یوزون رسول اللہه لہم عذاب الیمہ۔ اورمسیح کا ت�و ح��ال ہی بالک�ل دوس��را تھ�ا۔ آاپ نرالی صورت سے پی�دا ہ��وئے ان کے جس�م کی نظ�یر دنی�ا میں موج��ود ہی نہیں ۔ اس ط�رح دکھ درد کا احساس ان کو ہوا کسی کو بھی نہیں ہوسکتا۔ مرزا جی کی ح�ال� عجب ش�ان

آاپ کئی بانس اونچے ہیں۔ کی ہے۔ عوج بن عنق سے بھی

پنجم۔ مسیح کی موت پر عینی شہادت پنجم۔ مسیح کی موت پر عینی شہادت مرزاکہتاہے " مسیح صلیب پر نہیں مرا۔۔۔۔۔۔ بلکہ غش کی حال� ہوگئی جو مرنے

یہودی��وں نے مس�یح ک��و غش��ی میں دیکھ ک��ر س��مجھ لی�ا کہ ف��وت۵۱سے مش��ابہ تھی" ص��فحہ ۔۲۳۳ہوگیا" صفحہ

" سکتہ یا غشی کی حال� اورحقیقی موت میں امتی�از کرن��ا اس ق��در مش�کل ام��ر۔۱۹۴ہے کہ اس زمانہ کا ایک ڈاکٹر بھی غلطی کھاسکتا تھا" صفحہ

پیلاطس نے اپنے زمانہ کے قواعد وضوابj ک��و پ��وری پابن��دی کے س��اتھ مس��یح کی حقیقی موت کی تصدیق وتحقیق کرلی ایسی کہ اب کسی ی��ا وہ گوک��و مج��ال چ��ون وچ��را ب��اقی

نہیں رہی چنانچہ جب ارمتیہ کا رہ�نے والا یوس�ف مس�یح کی لاش م�انگنے گی�ا ت�و " پیلاطس نے جواب دیاکہ وہ ایسا جلد مرگیا اورصوبہ دار کو بلا کر اس سے پوچھ��ا کہ کی��ا اس ک��و م��رے ہ��وئے دی��ر ہوگ��ئی ؟ جب ص��وبہ دار س��ے ح��ال معل��وم کرلی��ا ت��و لاش یوس��ف ک��و دلادی " )م��رقس

( یہ ان س��پاہیوں ک��ا افس��ر تھ��ا ج��و ص��لیب پ��ر تعین��ات ک��ئے گ��ئے تھے۔ جنہ��وں نے۴۵، ۱۵:۴۴ مصلوبوں کی حقیقی موت کا پورا پورا امتحان کرلیا تھا ۔ دو کی ٹانگیں توڑدی تھیں اورایک کی پسلی چھید کر دل تک چیر دیا تھا اور سکتہ یا غشی اورحقیقی موت میں امتیاز کرلینے کے ل��ئے یہ عم��ل کی��ا تھ��ا ت��اکہ مص��لوبوں کی م��وت میں کچھ دھوک��ا نہ رہ ج��ائے۔ مگرم��رزا

آادمی کی رائے تس��لیم ک��رلیں"ص��فحہ اور۱۹۴پوچھتاہے کہ کیونکر " ہم ایک جاہل پولیس کے پھر یہ بھی لکھت�اہے کہ" عین ص��لیب کی گھ��ڑی میں ہی یس��وع کے م��رنے پ��ر ش��بہ ہ��وا اور ش��بہ بھی ایسے شخص نے کی��ا جس ک�و اس ب��ات ک��ا تج��ربہ تھ��ا کہ اس ق��در م��دت میں ص��لیب پ��ر

یہ��اں م��رزا جی نے ب��ددیانتی کرن��ا چ��اہی ہے وہ انجی��ل کی۵۲، ۵۱ج��ان نکل��تی ہے" ص��فحہ عبادت کو یوں نقل کرتے ہیں "پلاطوس نے متعجب ہوکر شبہ کیاکہ وہ یعنی مس�یح ایس�ا جل�د

، شبہ کیا " یہ الفاظ اپنی طرف سے ملادئیے اور ایس��ا جل��د " کے ل��ئے بھی۵۱مرگیا" صفحہ کوئی لفظ اصل میں نہیں ہے اوراس پر زور نہیں دیا جاسکتا ۔ مگر ہم کہتےہیں کہ شبہ توکسیآاپ کے گ��واہ ش��خص ک��ا بھی یہ��اں مفی��د نہیں۔مگرہ��اں تص��دیق ض��رور مفی��د ہے س��وا اگ��ر پلاط��وس نے بے س��وچے ش��بہ کی��ا بھی تھ��ا ت��وا س نے حقیق� امردری��اف� ک��رکے اپ��نے ش��بہ ک��وآاپ کو جھوٹا بنارہا ہے۔ یقین ایسے شخص ک��ا ہے جس بالکل رفع کرلیا۔ اورپلاطوس کا یقین کو پورے مواقع یقین حاصل کرنے کے بہم پہنچے ہوئے تھے اور" جو عین صلیب کی گھڑی میں " تحقی�ق کے ذرائ�ع ک�و عم�ل میں لای�ا تھ�ا۔پلاط��وس ک�و اپ�نے م�اتحتوں اور ک�ارکنوں کےآاپ سے زيادہ معلوم تھے۔ اس نے اپنے معتمد افس��ر کے ق��ول ک��و ح��ق مان��ا اورمانن��ا بھی حالات چاہیے تھا۔ کی�ونکہ پلاط��وس ک�ا تج��ربہ ص��وبہ دار کے تج�ربے س�ے افض��ل نہ تھ��ا ۔پلاط��وس اپ�نے اجلاس اور محل میں حکم شد کا اختیار رکھتا تھا۔ مقتلوں میں جلادی کا کام نہیں کرتا تھا۔ ایسے موقعوں کا ذاتی اورعی��نی تج��ربہ ص��وبہ دار اوراس کے م�اتح� س�پاہیوں س��ے زي��ادہ کس�ی

Page 74: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

کوبھی نہیں ہوسکتا تھا۔ وہ تصدیق کرچکا کہ " مسیح کو مرے ہوئے دی��ر ہوگ��ئی "۔ اس کیآادمی" تصدیق پر یہودیوں نے بھی ص�ادکردیا اورپلاط�وس نے بھی اوراس ک�و " جاہ�ل پ�ولیس ک�ا

آاپ کو جاہل ثاب� کرتاہے کیونکہ اپنے خاص فن میں جاہل نہیں تھا"۔ کہنا خود مگرایک ط��رف م�اجراہے ۔ م�رزا جی یہ بھی لکھ�تے ہیں کہ" تم��ام واقع��ات خ��دا نے اس لئے ایک ہی دفعہ پیدا کردئیے ت�اکہ مس�یح کی ج��ان بچ ج�اوے اس کے علاوہ مس�یح کی

یع��نی مس��یح ک��و م��ردہ۲۳۶غشی کو حال� میں کردیا تاکہ ہر ایک کو مردہ معلوم ہو " ص��فحہ صی معجزہ تھا تاکہ" ہرایک کو مردہ معلوم ہو" پس اگ��ر تم��ام جہ��ان کے ڈاک��ٹر سا بنا دینا ایک الہآاپ اپنے حکیم الامتہ ک��و بھی ڈیپ��وٹ ک��رتے ت��و مسیح کی لاش کا معائنہ کرتے اوران کےساتھ حکم خدا یہ تھا کہ وہ سب کے سب یہی کہتے کہ اسے لاشے میں جان نہیں یہ م��ردہ ہے۔آاپ نے تسلیم ک�رلی اورکہہ دی��ا اس سے بڑھ کر عینی شہادت اورکیا ہوسکتی ہے؟ اور یہ تو خود کہ جہان میں کوئی باقی نہ رہا تھا۔ عالم ہ��و ی�ا جاہ�ل ڈاک�ٹر ہ�و ی��ا س�رجن ج�و مس�یح ک�و بج�ز مردہ کے کچھ اورکہتا اور خ��دا کومنظ��ور یہی ہ��وا"۔ تم��ا م واقع��ات خ��دا نے اس ل��ئے ای��ک ہی دفعہ پی��دا کردئ��يے"پس عی��نی مش��اہدہ مس��یح کی م��وت ک��ا ت��وہر ای��ک ک��و ہوگی��ا اور غش��ی کیآاپ کے پ�اس آاپ ک�و اطلاع ہ��وئی ہے۔ اوراس ک�ا ک�وئی خ�ارجی ثب�وت ح�ال� پ�ر ص�رف ای�ک آاپ اس غشی کی نظیر ہم ک��و نہ دے س��کے کہ غش کھاج��انے کے بع��د تین نہیں اوراسی لئے آای�ا۔ واقعی آایا۔ پہلو میں نیزہ م�ارا گی�ا ت�و ہ�وش نہ گھنٹے مسیح صلیب پر لٹکتے رہے تو ہوش نہ سچ ہے ۔ اگر یہ غشی تھی تو اعجازی غشی تھی ۔ یہ غشی م��و ت کی تھی ت�ا اللہ�ه ک�ا کہ�ا

پورا ہو" ہر ایک کو مردہ معلوم ہو"۔

ششم۔ سیدنا مسیح کی موت پرطبی شہادت ششم۔ سیدنا مسیح کی موت پرطبی شہادت دفعہ س�وم میں ہم ن��یزہ ک��ا ت��ذکرہ ک��رچکے ۔ اب ہم یہ بی��ان ک��رتے ہیں کہ یہ ک��اری زخم مسیح کی پسلی کو پھوڑ کر دل تک ات��ر گی�ا تھ��ا اورایس�ا زخم ہمیش�ہ مہل�ک ہوت��اہے۔ م�رزا جی اس ک�و نہیں مانن�ا چ��اہتے ۔ کہ�تے ہیں " ن��یزہ ک�و عین دل کے مق�ام پ��ر مارت��اکہ اس س�ے

خون باہر نکلے بڑے ہنر کو چاہتا ہے ۔ اورایک جاہل سپاہی س��ے یہ امی��د نہیں کی ج��اتی کہ وہ ۔ معترض کس درجہ بدشعور وبدتمیز۱۹۵انسان کے بدن کی تشریح سے پورا واقف ہو"صفحہ

ہے اورشاید اوروں کو بھی اپنی ہی مانند سمجھتاہے۔انسان ک��ا دل جوش��بانہ روز دھڑکت�ا رہت��اہےآاج ہی س��نا بدن کے کس حصہ میں ہے اس کے لئے علم تش��ریح میں مہ��ارت چ��اہیے یہ ہم نے ہے ۔ پھر کتنا تعجب ہوتااگر کسی رومی نیزه باز س��پاہی ک�ویہ معل��وم ہوت��اکہ انس�ان کے ب��دن میں نیزہ سے کون کون مقام کاری زخم پہنچ��انے کے ہیں۔ اورس�پاہی بھی ایس��ا ج��و قت�ل گ�اہوں میں جلادی کا تجربہ رکھنے والا اورجس کا منصبی فرض یہی ہو کہ تحقیق کرلے کہ مل�زم دراص��لآاپ نے اس مرچک��ا ۔ اور تعمی��ل وارنٹ م��وت کی باض��ابطہ رپ��ورٹ ک��رے اگ��ر اس س��پاہی ک��وآاپ نے اپ��نی جہ��ال� ک��و الم نش��رح مع��نی میں جاہ��ل کہ��ا کہ وہ اپ��نے فن س��ے ن��اواقف تھ��ا ت��و کردیا۔پس بھالے کو پس��لی کی ط��رف چلانے س��ے یہی مقص��ود ہوس��کتا تھ��ا کہ دل ت��ک پہنچ��ا دے ۔ ہم س��چ کہ��تے ہیں کہ یہ س��پاہی ن��یزہ ب��ازی میں ایس��ا خ��ام نہ تھ��ا جیس��ے م��رزا جی علم

مناظرہ میں۔ پھر انجیل میں اس زخم کی نسب� لکھاہے کہ" فی الفور اس سے خ��ون اورپ��انی بہ

مرزا ص��احب ی��وں رقمط��راز اوراپ��نی اس تحقی��ق پ��ر ن��ازاں بھی بہ� ہ��ونگے۳۴: ۱۹نکلا"یوحنا آاپ کا جہل مرکب ہے"۔ لہو کا نکلنا صاف اس ام��ر پ��ر دلال� کرت��اہے کہ مس�یح ابھی کیونکہ

اا خ��ون کم ہوجات��اہے" ص��فحہ ح��یرت ہے ہزارہ��ا دش��من۱۹۴زن��دہ تھ��ا کی��ونکہ م��رنے کے بع��د مع�� صلیب کے گرد کھڑے ہوئے ہوں اورایسی موٹی بات کو مشاہدہ کریں اورا ن کو گمان بھی نہ ہو کہ مس��یح بھی م��را نہیں۔ ہم ک��و ت��ویہی معل��وم ہوت��اہے کہ وہ ل��وگ م��رزا جی س��ے کہیں زی��ادہ

ہوشیار سمجھ دار تھے۔ وہ اس خون کو مسیح کی یقینی موت پر شاہد سمجھے۔ آاپ لکھتے ہیں " اگر زخم اس قدر بھی گہرا ہوتاکہ دل تک پہنچ جاتا تو بھی پھر

آاپ ک��و اور عل��وم۱۹۴پانی کانکلنا ممکن نہ تھا سوائے اس کے کہ مرض استسقا ہوتا " صفحہ صے حاصل ہے۔ کے ساتھ طب میں یدطوب

Page 75: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

یہ " خون اورپانی" جو کث��یر مق��دار میں مس��یح کی پس��لی کے زخم س��ے یہ نکلاآایا۔ اوراس کا ن��تیجہ کی��ا ہ��وا؟ اس کے ل��ئے ہم ص��رف علم تش��ریح الاجس��ام کیا تھا؟ کہاں سے ت نظر پر ماہر کرینگے۔ ڈاک�ٹر ولیم اس��ٹراوڈ۔ کی سند ڈھونڈینگے اورمرزا جی کے خرافات کو اہل ایم ۔ ڈی نے ایک ضیغم کتاب " مسیح کی موت کے جس��مانی س��بب" پ��ر تص��نیف کی جس پر سرگرہ اطبائء انگلستان سر جیمس سمپسن ایم ڈی نے دیباچہ لکھاہے ۔ اس میں انہ��وں نے علم تش��ریح کے اص��ول پ��ر بحث ک��رکے دکھلای��ا ہے کہ س��یدنا مس��یح کی م��وت دل کے پھٹ جانے سے واقع ہوئی تھی اوربہ� مثالوں سے ثاب� کیاہےکہ جب انسان کو لگا ت��ار جس��م اورآاتی ہے روح کو سخ� صدمہ پہنچانے والی ایذا ئیں برداش� کرنا پڑتی ہیں تو ایک نوب� ایس��ی کہ دل یکای��ک ش��ق ہوجات��اہے اورای��ک چیخ کے س��اتھ روح پ��رواز کرج��اتی ہے۔ چن��انچہ انجی��ل

آاواز س�ے چلا ک�ر دم دے دی��ا " م�رقس :۱۵نویس ک�ا بی�ان بھی یہی ہے " پھ�ر یس�وع نے ب�ڑی ۔۳۷

ڈاک��ٹر ص��احب لکھ��تے ہیں کہ دل کے پھٹ��نے کے س��اتھ ہی خ��ون بک��ثرت کبھی چھٹ�اک کی مق�دار س�ے پ�یری ک�ا رڈیم یع�نی اس جھلی میں ج�ودل۱۲کبھی ایک ک�وارٹ یعنی

کو غلاف کئے ہوتی ہے جمع ہوجاتاہے۔ اوریہاں خون دوچیزوں پر جواس کی ت��رکیب میں داخ��ل منقسم ہوتاہے ایک جز کا نام کریسا منٹم ہے جو گاڑھا اور سرخ ہوتاہے اور دوسرے ک��ا ن��ام س��یرمآابی رنگ کاہوتاہے اور عوام ان دونوں چیزوں کو خون اور پ�انی ہی کہ�تےہیں۔س�پاہی جو سیال اور نے موت کے واقعی ہونے کی تحقیق کی غرض سے یا اگر م��وت ص��رف ظ��اہری ہ��و ت��و زن��دگیآاک�ر ن�یزه س�ے قلب کے موض�ع پ��ر وار کی�ا اورب��ائیں پس�لی کے فنا کردینے کی غ�رض س�ے پ�اس )کیونکہ داہنے ہاتھ کا دار مقابل کے بائیں ط�رف لگت�اہے (زی��رین حص�ہ میں ای��ک ترچھ�ا زخم م�ارا جس س�ے پ�یری ک�ارڈیم جوپس�لی کے تلے کریس�ا منٹم اورس��یرم س�ے پ�ر چکی تھی نیچے سے کھل گئی اور زخم کے رستے کل مواد پانی کی سی دھار کے س��اتھ جس میں پھٹکی��دار خون ملا ہوا تھ�ا بہ نکلا۔اوردیکھ��نے والے نے ع��وام کی زب��ان میں اس کوی��وں بی��ان کردی��اکہ " فی

ء یہی۱۸۷۱ طبع ثانی لندن ۵۸۷، ۳۹۹الفور اس سے خون اورپانی بہ نکلا " دیکھو صفحات

وجہ ہے کہ کوئی واقفکار دوس�� یادش�من نہیں گ�زرا جس نے مس�یح کی حقیقی م�وت س�ے انکار کیا ہو۔ اورکسی جاہل ون��ادان کی ب�ات ک�ا اعتب�ار نہیں۔مگ��ر م��رزا جی ک�ا ح��افظہ درس��� نہیں۔ اوپر تو وہ مسیح کی پسلی میں زخم کوبھی مان چکے گو اس کو صرف " کوئی چھوٹ��ا سا خراش" بتایا اورپھر اس زخم سے خون نک��النے کے بھی قائ�ل ہ��وچکے گ�واس ک�وبھی زن��دگیآاپ نے یہای��ک جگہ یہ بھی لکھ دی���اکہ " اور غش��ی پ��ر دال کہ��ا ۔ مگ���ر اس س��ب کے بع��د سپاہیوں کو اس قدر وسیع اختیارات حاصل نہ تھے کہ جس ط��رح چ�اہتے کس�ی ک�و م�ارڈالتے اگران کو ایک طریق سے مارنے کا حکم ہوتا ت��واس کی بج��ائے خ��ود وہ ای��ک اور طری��ق اختی��ار کرلیتے۔ ان کو یہ ہدائ� تھی کہ صلیب پر موت کے نہ واقعہ ہونے کے سبب س��ے تین��وں کی ٹانگیں توڑدیں اورا س قانونی حکم کے بجائے وہ خود بخود کوئی دوسرا تج��ویز نہ کرس��کتے

۔ کیا زبردس��تی ہے کہ س��پاہیوں کے یہ " اختی��ارات ت��و م��انے ج��اتے ہیں کہ۱۹۴تھے " صفحہ پسلی میں نیزہ چبھوکر خون نکال دیں مگر یہ اختیار نہیں مانا جاتا کہ وہ نیز ک��و ذرا اور گہ��راآاپ نے روک لیا تھا یا ان کو قانونی حکم بھی دیا گیا تھ��ا؟ کہ مس��یح کردیں۔ تو کیا ان کاہاتھ کی پسلی سے صرف خون نک��ال ک�ر تم��ام لوگ�وں دکھلاؤ کہ وہ زن��دہ ہیں م��رے نہیں"۔ مگ�راصی سکی نہ کسی ح��اکم نے ب��ازپرس کی نہ دش��منوں نے ش�کای� ج��و مس�یح کی م�وت ک�ا فت�و حاص��ل ک��رچکے تھے۔ م��رزا جی ک��و چ��اہیے کہ اب پہل��و ب��دل دیں اس زخم س��ے بھی منک��ر ہوجائیں اور چوروں کی ٹ��انگیں ت�وڑی ج��انے س��ے بھی۔ کی�ونکہ اگ�ر مس�یح بھی ص�لیب پ��رآائيگا کہ تین��وں مص��لوبوں کی ٹ��انگیں نہیں مرے تھے جیسا مرزا جی کو اصرار ہے تو لازم ہے بالض��رور ت��وڑی گ��ئیں اورق��انونی حکم س��ے انح��راف نہیں ہ��وا۔ اورمس��یح نے بھی یقی��نی وف��ات پائی ۔ صلیب سے اورپسلی کے زخم سے نہ سہی ٹانگوں کے توڑے جانے سے سہی۔ اورمرزا جھوٹے ث�اب� ہ��وئے ج��و کہ�تے ہیں کہ وہ ملک��وں ملک��وں س�یر س�یاح� ک�رتے ہ��وئے کش�میر ت��ک پہنچے۔ بات یہ ہے کہ مسیح کی مخالف� میں مرزا جی دیوانہ ہوگئے ہیں۔ ان کو ک��وئی قری��نے

کی بات سوجھتی ہی نہیں۔

Page 76: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

" سپاہیوں کو کوئی حکم " مصلوبوں کی ٹانگیں توڑنے یا نہ توڑنے کا نہیں ملا تھا۔ یہودیوں نے ایسی درخواس� کی تھی۔ ٹانگیں دو مصلوبوں کی صرف اس لئے ت��وڑی گ��ئیں کہ کوئی شبہ اور دھوکا ان کی موت میں نہ رہ جائے ۔ چوروں کی موت میں سپاہیوں کو شبہ تھا"۔آاث�ار زن�دگی آای�ا ک�وئی آاکردیکھا )لاش کا خوب مع�ائنہ کی�ا لیکن جب انہوں نے یسوع کے پاس کے تو موجود نہیں اوران کوپورا یقین ہوگیاکہ دیر ہوئی ( کہ " وہ مرچک��ا ہے ت��و اس کی ٹ�انگیں نہ توڑیں"۔ )کیونکہ یہ عمل غ�یر ض�روری تھ�ا جس میں ص�رف س�پاہیوں کی تکلی�ف اورمحن� متصور تھی( مگر ان میں سے ایک سپاہی نے )جوشاید مرزا جی کی طرح عداوت میں تلا ہ��وا تھا جس کو زن��دہ اورم��ردہ میں امتی�از نہ تھ��ا اور ب��ڑا فکرمن��د تھ�ا مب��ادا ک�وئی دھوک��ا رہ ج��ائے(" بھالے سے اس کی پسلی چھیدی" )اوراپنا اور دنیا میں اپ��نے تم��ام ہم خی�الوں ک��ا ش��بہ اب��د ت��ک

( اس ک��ا یہ فع��ل منش��ائے حکم ق��انون کے مط��ابق تھ��اکہ جس۳۴ت��ا ۳۳: ۱۹رف��ع کردی��ا )یوحن��ا طرح ضروری اورمناسب ہواس امر ک�ا اطمین�ان کرلی�ا ج��ائے کہ مل�زم جس ک�و س�زائے م�وت دی

گئی واقعی مرگیا۔ ہفتم۔ مرزا جی کی ایک اور غلj بیانی ک��و بھی ہم ف��اش ک��رتے ہیں۔ اس ثب��وت میں کہ" بہ� لوگ جو مسیح سے بہ� زیادہ عرصے صلیب پر لٹکائے گئے وہ بھی جانبر ہوگ��ئے " ۔ وہ " فاضل مورخ جوزیفس " کا نام لے کر کہتے ہیں کہ " اس نے قیصر سے تین شخص��وں کے جو صلیب پر ) کم از کم ایک سے زي��ادہ عرص��ے س��ے جیس��ا کہ واقع�ات س�ے ش��ہادت ملتی ہے ( لٹکے ہوئے تھے چھوڑے جانے کے لئے درخواس� کی اور وہ درخواس� قب�ول ہ��وکر

۔ اس میں۱۹۵، ۱۹۳مناس��ب علاج س��ے تین��وں میں س��ے ای��ک کی ج��ان بچ گ��ئی " ص��فحہ ص�رف ای�ک ہی فق�رہ جوخط�وط کے ان�در ہے م�رزا جی کے کچھ مفی�د ہوس�کتا تھ�ا ۔ مگ��ر وہی فقرہ جھوٹ ہے پھر جوزیفس کا مصلوب کیونکر مس��یح کی نظ�یر ہوس��کتاہے ؟ اس ک�و کب

گھن��ٹے ص�لیب پ��ر لٹک��ا۹کوڑے مارے گئے کب اس کی پسلی میں بھلا چھیدا گی�ا کب وہ اور کب لوگوں نے اسے مردہ سمجھا اور قبر میں رکھا۔

یہاں مرزا جی نے ایک شرمناک جھوٹ بولا ہے ۔ اس وق� جوزیفس کی تصنیفاتآاخ��ر کی پوری جلد مطبوعہ چارلس گریفن ہمارے سامنے رکھی ہے مورخ اپنی سوانح عم��ری کے میں ص�رف اس�ی ق�در لکھت�اہے کہ" طیطس قیص�ر نے مجھ ک�و معہ س�یر یلیس کے ہزارس�واروںآای��ا وہ مق��ام لش��کر گ��اہ کے ہمراہ موضع تھیکو ا کو یہ دریاف� کرنے کی غرض سے بھیجا کہ کے مناسب ہے اورجب میں لوٹا تومیں نے دیکھ��ا کہ بہ� س��ے قی��دی مص��لوب کردئ��یے گ��ئے ۔ انہیں کے درمی��ان تین م��یرے دوس��� نکلے"۔ اب م��رزا جی بت��ائیں ان ک��و کن واقع��ات س��ے شہادت مل�تی ہے کہ یہ مص��لوب " کم از کم ای��ک س��ے زی��ادہ " ص��لیب پ��ر لٹ�ک چکے تھے؟ بلکہ یہاں ت�و ب�رعکس یہ مس�تنبj ہوس�کتاہے کہ لش�کر کے ج��وار میں ک�وئی موض�ع تھ�ا جس کے دیکھنے کو گھوڑی کی سواری پر جوزیفس گیا اورقیاس چاہت��اہے کہ جیس��ا دس��تور ہے ص�بح کے وق� ناشتہ وغيرہ کرکے یہ لو گ روانہ ہوئے ۔ اس وق� تک کوئی قیدی مص��لوب نہیں ہ��وااا اپ��نے آائے ت�و یہ م�اجرا دیکھ�ا اور اس نے ف�ور تھا مگر جب چند گھنٹ�وں بع�د واپس لش�کر ک�و اا حکم دی�اکہ وہ دوستوں کی جان بخشی کرائی۔ یہ مورخ یہ بھی لکھتاہے کہ " قیص�ر نے ف��ور لوگ صلیب س�ے ات�ارئے ج��ائیں اوران کے علاج میں انتہ�ا درجہ کی ہم� ص��رف کی ج��ائے ۔ تاہم ان میں سے دو ت�و ط�بیبوں کے ہ�اتھوں میں ف�وت ہوگ�ئے اور ص�رف تیس�را بچ گی�ا"۔ یہ تین�وں مصلوب بالکل سادے طورپر صرف چن��د گھنٹ��وں کےل��ئے ص��لیب دی��ئے گ�ئے تھے جن ک�و اور کوئی زخم نہیں لگا تھا اوران کا علاج بھی علانیہ ط��ور پ��ر ش��اہی حکم س��ے بادش��اہی ط��بیبوں نے کی��ا۔ اس پ��ر بھی دو مرگ��ئے اوربچ نہ س��کے۔ یہ ای��ک لط��ف کی ب��ات ہے کہ دوس��� اورصی ط��بی اا پیش کیا ک��رتے ہیں کہ ب��اوجود اعل دشمن اس واقعہ کو اس امر کے ثبوت میں عموم امداد کے صلیب کے مارے کا جانبر ہونا محال ہوتاہے۔ اورمسیح کے حق میں یہ قیاس بالکل

گھنٹے صلیب پر لٹک کر اور تمام لوگوں کو دیکھ��تے۹بیہودہ ہے کہ ایسے ایسے زخم کھاکر آا مرکر پھر بھی و ہ قبر سے زندہ بچ گئے ۔ مگر ہمارے مرزا جی ت��و اون��دھی س��مجھ کے ہیں ۔ پ نے اسی واقعہ کو مسیح کے نہ مرنے کی دلیل ڈبل جھوٹ بول کر بنالیا۔ ایک جھوٹ جوزیفس کےمتعل�ق کہ اس کے بی��ان س��ے مس��تنبj ہوت��اہے کہ مص��لوب " کم از کم ای��ک دن

Page 77: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

سے زیادہ " صلیب پر لٹکے۔ دوسرا جھوٹ مسیح کے متعلق کہ " وہ تجربہ ک��ار ط��بیبوں کے ۔ جت�نے جھ��وٹ ہم��ارے م��رزا جی نے اپ��نے پیٹ س�ے نک��الے اتن��ا۱۹۷زیر علاج رہ��ا"۔ ص��فحہ

جالا بھی کسی مکڑی نے نہ تناہوگا۔ ہم نے یہاں سیدنا مس��یح کی م��وت پ��ر س��ے م��رزا جی کے تم�ام فاس�د اورباط��ل اوہ��ام ک�و اس س�ے زی��ادہ مض�بوط دلائ��ل س�ے رد کردی��ا جن کے وہ مس�تحق

ہوسکتے تھے۔

ت کشمیر jت کشمیرسیدنا مسیح کی بعث� اور مرزا کا خب jسیدنا مسیح کی بعث� اور مرزا کا خب سیدنا مسیح کا زندہ ہوجانا۔ جب یہ ثاب� ہوگی�اکہ س��یدنا مس��یح کی حقیقی م��وت صلیب پر واقع ہوچکی تو اب ہم کو مطلق ضرورت نہیں کہ مرزا جی کی ایسی غیر متعلق اورآای� بھی لغو بکواس پر کچھ بھی التفات کریں جس کے ثب�وت میں انجی��ل ش��ریف کی ای��ک پیش کرنے سے عاجز ہیں " مسیح کی قبر ایک "وسیع مکان "تھا جس میں ایک ہوا دار وس��یع

" جہ��اں دوس��توں نے اس کی۵۶، ۵۴، ۵۱کوٹھ��ا تھ��ا جس میں ای��ک کھ��ڑکی تھی")ص��فحہ

اورجہاں " اسی وق� س��ے وہ تج��ربہ ک��ا رط��بیبوں۵۶خبرگیری کی اور سب علاج کئے) صفحہ

۱۵۵1کے زیر علاج رہا" صفحہ

اچھا صاحب وہ قبر تاج گنج کا روضہ سہی مگر مردہ تو باغ ع��دن کی ہ��وا کھ��اکرزندہ نہیں ہوتا۔ دھنتر اورجالینوس نے بھی مردہ نہیں جلایا۔

1یں ایک بیانی��اں غلط ف��اش یسی کا جی م��رزا ۔ لغویات ہگلدست کا جی مرزا ہدونیں سروکار کوکوئی بحث ےس جن ہیں بیسیوں ہبلک ۔ ہن کرانا ب��اور کو لوگوں ہو مثال

ت ےچ��ا تم��ام ےک یروش��لیم پر ےم��رن ےک مس��یح ہک ہےلکھا میں انجیل گویا ہک ہیں ہر ہ���وکر ہزند ےتھ ےم��رچک وقت ےک مس��یح کر ےل ےس�� وقت ےک آدم جو ےم��رد ہش دوم جلد ،۳۴۲ ہص��فح اول جلد ے۔پھر ےکرت وعظ میں کوچوں گلی "اور ےآگئ میں

ہصفح نظرآیا کو جورو کی پالطوس ہفرشت کا تعالی (خدا ۱۹۹ ہصفح " "م��رزا ۔۱۴ ۔وں ہے قوم کی زردشتیوں جو ، مجوسیوں دیکھا میں پ��ورب ہس��تار کا مسیح ےن ہجن

کش��میری م��راد کی اس ےس جس ۔۱۳ ہصفح ہیں ےبتات اسرائيلی " مشرقی تھات ۔ ہیں ےک ودیوں ہک ہیں ہ زکریا ہسلسل کا ان ےکئ خ��ون ےک ن��بیوں قدر جس ےن ہ" ی ح�ال کا قتل ےک یح��یی نبی عصر ہم ےک مسیح حضرت کو اوران ہوگیا ختم تک نبی

ن ےک��پڑ ےک باغب��ان کر ب��دل بھیس ےن مس��یح ۔ گیا بھ��ول بالکل ط��رح اسی ےلئ ہپ مع��ذرت کی م��راق اور ،ذیابیطس سفر دوران ےاپن اورپھر ۱۵۵ ہصفح بنالی شکل ں لوگو معم��ولی ع��وارض اور بیماری��اں پر " مسیح ہک ہیں ےلکھت واقع خالف میں کبھی ےلئ ےک دن ایک کا مس��یح ہح��االنک ۳۶۶ ہص��فح اول " جلد ےتھ ےآت ط��رح کییں بھی سر وں پھر ے۔تھ دوا اور پاشفا سیرة تو ہو ۔دکھا ہن ب��ڑھ بھی ےس�� ان ےن ہ���انود کر ہبی ۔یں لکھی باتیں ہ ت ہ ےک نیں بھ��ائی چار ےک مسیح " یسوع ہیں ہ ہی ۔تھیں ہ����دوب

نیں اورحقیقی بھ��ائی حقیقی ےک یسوع سب اورم��ریم یوسف سب یع��نی تھیں ہ����بلی کی نج��ار یوسف تھی" ب��اوجود اوالد کی ےون ےک بی��وی ہپ راضی م��ریم پھر ےک ہ

انجیل ےن تم بھال ۳۴۸ ہص��فح اول " جلد آئی میں نک��اح ےک نج��ار یوسف ہک ہ�����وئیاں ہوتا دیا ہتوحوال کا اورآیت باب کسی ےک شریف ج�ورو دوس��ری کی یوسف ہج

نوں بھائی حقیقی ےک مسیح سیدنا اور تھا ذکر کا ر کا ہاورب ہبظا ب��ات کی ح��یرت ۔ )جلد ےبن ام��ام الش��ان عظیم کا مس��لمانوں مٹھو می��اں ہمن ےاپن ش��خص جو ہک ہے

ہن ےس� بن�دوں ےک اورخ�دا ےنک�ال ےس� زب�ان اباطیل لغو ےایس ہ ( و۳۷۰ ہصفح اول ےس�� تاریخ ودینوی دینی ےس حدیث ےس قرآن ےس انجیل ےس توریت ۔ ےشرمائ

ے۔کر کچھ بیان ہو کچھ لکھا ےد ےحوال غلطہےوجاتا حل ہعقد مگر ۔ روح کی بھائی ےک جی مرزا م��رزا ہک ہیں ےکرت یاد ہم جب ہ میں خ��واب کو آپ روح کی جن ہیں بھی ق��ادر غالم ب��رادر مرح��وم ک��وئی ےک جی

ی اور ہے کرتی ستایا ےپ��ڑھ ک��وئی ہی ہیں بھی ہجوابد کی ب��ات تکی ےب ہ���ر کی آپ ہووں ہیں جن ےرکئ تیا ےنسخ مح���رف ۔کیں تح���ریفیں میں آس���مانی کتب ےن ہ�������جن

یں معل��وم تو ح�ال ہزی��اد کا ان کو مجھ ے۔دکھالدئي کو جی اورم��رزا ص��رف ابھی ہنوں میں ق��رآن ہک ہے لگا پتا ق��در اس ت ایک ےن ہ���ان کی کشف ےک��رک تحریف ب��ڑی ہب

انزلنا ۔تھا سنادیا کر پڑھ کو جی مرزا میں حالت " دائیں اورپھر القادیان من قریبای میں ہموقع ےک نصب قریب شاید میں ہصفح ہنسخ ےاپن ۔" ہ������وئی لکھی عبارت ہیتا میں تالوت کی ج��وان میں قرآن ہے۔ر ام ہازال دیکھو دی بھی دکھال ہ ۔۷۶ ہص��فح ہ����او

Page 78: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

پس اگر جیسا تم بڑی تاکید سے تسلیم کررہے ہو واقع صلیب کے بعد مسیح پھ��رآائے ۔ ان کے س�اتھ کھای�ا پی�ارہے س�ہے ۔ ت�و وہ ض�رور زن��دہ ہوگ�ئے اور اپنے دوستوں ک�و نظ�ر مرک��ر اٹھے اورہم ک��و تمہ��ارے مق��ابلے میں اس کے ث��اب� ک��رنے کی بھی ک��وئی ض��رورت ب��اقی

نہیں رہی۔ مگر اس زن�دہ ش�دہ جس�م کے ب�ارے میں م�رزا جی نے چن�د غ�یر متعل�ق ش�بہات اٹھائے ہیں۔ وہ کہتے ہیں " قبر سے نکلنے کے بعد)مسیح کے ( جسم کی ک��وئی تب��دیلی نہ

مسیح اسی ف��انی اورمعم�ولی جس��م س�ے اپ��نے حواری��وں ک�و ملا"۔ ای��ک جلالی۱۵ہوئی " صفحہ جسم کے ساتھ جو موت کے بعد خیال کیا گیا ہے ۔ مسیح سے فانی جسم کے عادات صادر

اا ک��وس۷۰ہونا اورکھانا اورپینا اور سونا اورگلیل کی طرف ایک لمبا سفر کرنا جو یروشلیم سے قریب�� کےفاصلے پر تھا بالکل غیر ممکن اورنامعقول ب��ات ہے"۔ اس پ��ر ص��لیب اورکیل��وں کے ت��ازہ زخم

یں بھی ب��اتیں جھوٹی تمام ہی ہک عجب کیا پس ہ���وں ہداخت پر ہس��اخت کی حض��رت ہان آپ میں مم��اثلت کی الق��دس روح تائید ط��رح اسی ہے مسیح مثیل آپ طرح جس

ہص��فح ڈھون�ڈھا ط�رف کی مطلق قادر اشارة ےس اسی کیا تالش کو قادر اس ےنت بھی ہم ۷۸ ےک ہمیش�� میں ےجگت کو مرزا مگر ے۔فرشت ےویس روح جیسی ہک ہیں ہ ہ

ی رکھنا ی��اد ےچ��ا اور ہے ک��رتی ہ����وا کی اورجھوٹ��وں جھ��وٹ ہجگ غ��ائب دائیں ہ" ک ہ ب��رادر ےک آپ جو ےک ق��رآن اس مس��لمان ہن ہیں قائل ےک انجیل اس ہن عیس��ائی

ا میں تالوت کی دافرتم��یز عزیز ۔یں ےک��رت ہ���ر عقل س��اتھ ےک ش��خص ےایس�� بھال ہ۔یں ےدیکھت کت��ابیں اپ��نی تو ہم ہ����و فضول ہن کیوں کرنا بحث ےس ونقل ےک اوراس ہ۔یں" مبنی پر ایڈیشن ےک قادر غالم مرزا ےحوال ہاں ۔ودمان ہن لخر توک��وئی ہگا ہقبل جی م��رزا ہک ہوگ��وی م معلو بھی اورب��ات ایک ہ����ی ایں ع ہیں ےفرم��ات گویا پر وفات کی ان ارجمند فرزند خود ہک ےگزر شخص ےایس

ہیں ےلکھت آپ نس��بت کی جن ےتھ صاحب بھائی کوئی پھر ہ۔مرد بدزندگای چنیں ہمش��اب ےک باپ ےمیر میں باتوں ان ہو اور آیا پیش ےمجھ بھائی میرا ہی ایسا " اور

ےن اوراس رکھا ہن ہزند تک دیر ہزی��اد اور ۔ دی وف��ات کو دونوں ان ےن خدا پس ۔تھاا ےمجھ ی کرنا ہی ایسا ہک ےچا یں" ہن باقی ےوال ےکرن خصوصیت میں تجھ تا تھا ہ ۔ر ہ

ےس�� ادبی ےاب اور ہےر ےروت کو ج��ان کی ص��احب م��رزا میں زن��دگی ل��وگ ہی ہکیونک ش��ریک کا ےکھ��ان روٹی ص��رف ہیں" جو حاضر ہن��وال چ��ور م کا آپ ہک ےکئ س��مجھا

ہےوتا ی ک تھی خبر کیا کو ( ان۵۸ ہصفح دوم جلد ،ریویو مشن اور " )الئف ہ فخر ہی۔یں ودومان ا ےن عرفی جو اور ہ ر ۔ع ہے آتا صادق پر ہی آپ تھا ہک کردورشن من ہجو

ر نا ضرور کو ہم پر من ےآبائ ہگو میں کت��ابوں مرحوم قادر مرزاغالم اگر ہک ہے پڑا ہکت ےکرت ہن تحریف ے۔تھ آدمی خوب ہتوب

موج�ود تھے جن س�ے خ�ون بہت�ا تھ�ا اور دردتکلی�ف ان کے س�اتھ تھے جس کے واس�طے ای�ک

1۔۵۱، ۵۰مرہم تیار کی گئی تھی " صفحہ

فانی اورجلالی جسم فانی اورجلالی جسم صے صرف یہی تھاکہ مسیح کو صلیب دی گئی وہ مرگئے ۔ پھر زندہ ہ��وئے ہمارا دعو اوراپنے شاگردوں سے ملے۔ پہلی اور چوتھی بات ک�و تم خ��ود م��انتے ہ��و دوس��ری ک�وہم نے ث��اب� کردیا اور تیسری بات تمہارے اق��رار اورہم��ارے اثب��ات ک��ا لازمی ن��تیجہ ہے۔ اب " ف��انی اورجلالی جسم" یہ بالکل ایک دوسرا مسئلہ ہے جس کا حصل کرن��ا ہم��اری بحث کے ل��ئے لازمی نہیں۔ مگر تمہاری خاطر ہم یہ بھی روا رکھتے ہیں ۔ جسم سب فانی ہیں بلکہ ایک مع��نی میں روح بھی ف��انی ہے۔ خ��دا نے روح پ��ر س��ے فن��ا ک��ا حکم ہٹادی��ا اور وہ غیرف��انی بن گ��ئی اس��ی ط��رح بہشتیوں کے جسم پر سے بھی خدا فنا کا حکم ہٹا کر اس کو " جلالی جسم" کردیگا۔ مگر ہم کو بالکل نہیں معلوم کہ ف��انی اورجلالی جس�م کے درمی�ان کونس�ی " ع�ادات" مش�ترک ہیں۔

1ہک ہیں ےلکھت بھی ہی آپ م ایک میں کت��ابوں پ��رانی ط��بی ہ���زار قریب��ا لکھی ہم��رم جو ہے ہوئی م حوارئین اورمرحم عیسی ہمر ور ےس�� ن��ام ےک شلیخا ہاورمر ہے ہمش

ی مولف فاضل تم��ام ےک کت��ابوں ان م ہک ہیں ےدیت ہگ��وا ےک عیس��ی حض��رت ہم��ر لغ��ویت کی ق��ول اس ۔اول جلد ۴۱۹ ہتھی" ص��فح گ��ئی بن��ائی ےلئ ےک زخم��وں

ب��ول جھ��وٹ سینکڑوں آپ بتاکر وسطر ہصفح نام کا کتابوں جب ہے۔ عیاں بالدلیل۔وگا بکا ہن کچھ کیا ےن آپ ےح�وال ےک کت��ابوں ونش��ان ن��ام بال تو ہیں ےسکت ےک آپ ہےوسکت کیا معلومات ذرائع ےک مولفوں فاضل تمام کا زخم��وں ےک مس��یح ؟ ہیں ہودی یا تھا ہوس��کتا معل��وم کو فرق��وں تین ص��رف حال دون��وں ہاوری عیس��ائی یا ہ���ی

م ہیں قائل ےک زخموں یں ےک ہمگرمر منکر ےک ں ب�اتو دون�وں ہی اور مس�لمان یا ہن۔یں م ےگئ لکھ پر بنیاد اورکس ےتھ لوگ کون ہو پس ہ " م��ر ہک ےک عیس��ی حض��رت ہ

ی اب گئی بنائی ےلئ ےک زخموں م کسی ہک ب�ات ہی ہر م ن�ام کا ہم�ر یا عیس�ی ہم�رم پنٹنٹ ےک آپ ہعالو میں پنج��اب خ��ود ہو ےجات دورکیوں تو تھا گیا رکھا شلیخا ہمر

ار ےمس��یحائی" ک معج��ون مس��یحا" اور " ع�رق ےک ح�اذق ہ���ر ہیں ہےر چھپ ہاش��تت مس���یحائی کو عالج ےک ط��بیب ےک ۔یں ہ مس���یحادم کو معش���وقوں ےن ش���عراء ہ

ےالو کسی ےک سلف ہزمان اگر پس ۔ ہے باندھا نفس اورعیسی م ہ م نام کا ہمر ہم��ر کیا تج���ویز ےن عیس���ی کو اس ہک لینا س���مجھ ہی ےس��� اس تو تھا گیا رکھا عیس���ی

ی حم��اقت ےس��وائ کیا مرکب ےن اورحواریوں یں کچھ ےک ہاورابل س��مجھ ہم مگر ہنلئ ےبنن مسیح مثیل ۔ است دیگر سعادی مطلب ےگئ ےک ا ہی آپ گویا ے ت ہ����ک ےچ��ا ہیں ہ کیس " پ��اکٹ ایک ط��رح ہم��اری بھی میں ح��وارئین ےک اوران مس��یح حض��رت ہک

یں گر ع خوب ۔ ےتھ ےپھرت ےادویات" باندھ ی ہی حسرت تو وصل ہن ۔" ہس

Page 79: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

آان میں لکھا ہے ان اللہه یبعث من فی القبور" بیشک اللہ�ه لوگ�وں ک�و ق�بروں میں اٹھائیگ�ا وانہ قر یحی الموتی اور وہی جلائیگا مردوں ک��و۔ پس مس��یح ج��و م��رچکے تھے ان ک��و خ��دا نے جلادی��ا جوق�بر میں داخ��ل ہ��وچکے تھے ان ک�و اٹھ�ا کھ�ڑا کی�ا اوریہی ہم�ارا ایم�ان ہے۔ " بیش�ک مس�یح مردوں میں سے جی اٹھا اوران میں سے )جوموت کی نیند( س�وگئے تھے پہلا پھ�ل ہ�وا"۔ اوراس�ی وجہ سے قیام� اورحشر ک��ا علم۔ حش��ر کے بعدایمان��داروں کے جس��م جلالی ہوج��ائینگے۔ اس میں نہ کس��ی مس��لمان کوش��بہ ہے اورنہ کس��ی عیس��ائی ک��و پس مس��یح کے زن��دہ جس��م کے "آات��اہے کہ ک�وئی مس�لمان جلالی جسم" ہونے میں کیوں شبہ کیاگیا ؟ اس پر بھی ہم کو تعجب اا پر ایمان لا کر کھانے اورپینے " کو جلالی جسم کے من�افی بلکہ " غ�یر آان کلواواشر بوھنی اہل قر

ممکن اور نا معقول بات" بتادے۔ شاید نغمائے جن� سے وہ منکر ہوگیا۔ سیدنا مسیح کے زندہ شدہ جسم کے خ��واص کی ب��اب� م��رزانے ایس��ی غلطی��اں کی ہیں جو خود اس کے مقبولہ خیال کی ض�د میں ہیں ۔ جب جمعہ کی ش�ام ک�و مس�یح ق�بر میںآاب ودانہ قع��ر زمین میں رہے اور تیس��رے آائے اور حال� غشی میں تین دن یونس کی طرح بے در دن یع��نی ات��وار کی ص��بح ک��و کی��ونکر ت��ازہ زخم موج��و دتھے جن س��ے خ��ون بہت��ا تھ��ا اور درد اورتکلی�ف ان کے س��اتھ تھی اورزخم بھی کیس��ے کہ میخ��وں کے وارپ��ار۔ پ��اؤں کے تل�وؤں میں۔اا توایسے زخمی شخص کے ل��ئے " جلی�ل کی ط��رف ای�ک لمباس��فر کرن��ا ج��و یروش�لیم س�ے قریب�آاس�کتا ہے؟ زخمی س�تر ک�وس کے فاص�لے پ�ر تھ�ا" کس�ی ب�اہوش ش�خص کے ذہن میں کیس�ے

نہ پ�ائے رفتن نہ ج��ائے مان�دن اس�ی ک�و۵۶ومجروح پیر اور ستر کوس پا"پیادہ" مس�اف� ص�فحہ کہ��تے ہیں ۔ محض اس ای��ک واقعہ س��ے ث��اب� ہوجات��اہے کہ اب مس��یح ک��ا ک��وئی ف��انی اورآاپ کے مب�ارک معمولی جسم" پر بطور علام��ات ش��ہادت نم��ودار تھے اور دکھلارہے تھے کہ

جسم میں کوئی بہ� بڑی تبدیلی واقع ہوچکی تھی"۔ ہم افسوس کرتے ہیں کہ مسلمانوں میں ای��ک ایس��ا" عظیم الش�ان ام��ام" ہ��وا ج��و اسآاگ��اہ ہی نہ اس��لام س��ے وق��وف درجہ جاہل ونادان نکلا کہ اس نہ عیس��وئی� کی حقیق� س��ے صی ہمہ دانی۔ ابھی اس نے کھ��انے پی��نے ک��و جلالی جس��م کے من��افی کہ��ا تھ��ا اورپھ��ر بھی دع��و

اوراب مسیح کے زخموں پر اعتراض کرتاہے کہ" نئی زندگی کے س��اتھ زخم��وں کاہون��ا ممکن نہ۔۱۸۱تھا" صفحہ

Page 80: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

مسیح کے زخموں کی حقیق� مسیح کے زخموں کی حقیق� بخ��اری ومس�لم میں حض��رت س��ے روای� کی گ��ئی ہے کہ ش��ہداء قی�ام� ک��و اپ��نے زخم جسم پر لئے ہوئے اٹھینگے مامن مکلوم یکلمہ فی سبیل اللہه جاء یوم القیام��ة وکلمہ ی��دمی

س )مش�ارق الان��وار نم��بر ( ک�وئی زخمی ایس�ا نہیں ج��و اللہ��ه کی راہ۹۲۸اللہون دم والریح حسابآائيگا رنگ اس کا رنگ خون کا ہوگا اور ج��و میں گھائل ہوا ہو مگر وہ قیام� کے دن زخم بہتا اس کی مشک کی ۔ کس کو زخم مسیح کے زخم��وں س��ے زي��ادہ خ��دا کی راہ میں لگے؟ پھ��رکیوں تعجب کیا جاتاہے کہ اپنی قیام� میں مسیح اپنے زخموں کو جسم پر ۔ لئے ہوئے اٹھے؟

انجیل کی شہادت صرف اسی قدر ہے کہ مسیح کے جسم پ��ر پ��انچ زخم دوہ��اتھوں میں دو پاؤں میں اورایک پس�لی میں موج�ود تھے جن ک��و انہ�وں نے اپ��نے ش�اگردوں ک�و دکھلای��اآاپ ہی جس�م کے س�اتھ جی اٹھے۔ مگ��ر ان آاپ ک�و پہچان��ا کہ اورجن کی وجہ س�ے انہ�وں نے زخم��وں میں نہ ک��وئی درد تھ��ا نہ تکلی��ف نہ ان س��ے خ��ون ج��اری تھ��ا اور نہ وہ کس��ی م��رہم کے

محتاج تھے۔ یہ سچ ہے کہ زندہ ہوجانے کے بعد سیدنا مسیح نے اپنے شاگردوں کے س��اتھ کھای��اآاپ کو کبھی بھوک یا پیاس لگی یا " بھ��وک اور پی��اس کی درد پیا مگر یہ کہیں نہیں لکھا کہ

۔ صرف اسی ق��در معل�وم ہوت��اہے کہ اپ��نی۵۱بھی موجود تھی " جیسا مرزا جی نے لکھا صفحہ حقیقی بعث� کو اپنے شاگردوں پ��ر ث��اب� کردی��نے کی غ��رض ہے ت��اکہ ان کے تم��ام ش��ک وش��بہجان کے س��اتھ کھان��ا کھای��ا )دیکھ��و لوق��ا ب��اب آاپ نے ان کی تس��کین کی خ��اطر دورہوج��ائیں

آاپ کو جسمانی غذا کی احتیاج تھی۔۴۴آای� ۲۴ (۔ یہ ہرگز نہیں ثاب� ہوسکتا کہ دراصل

مسیح کے زندہ شدہ جسم کی تبدیلی مسیح کے زندہ شدہ جسم کی تبدیلی آاپ کبھی اب رہ��ا س��ونا۔ س��و انجی��ل میں کہیں نہیں لکھ��ا کہ بع��د زن��دہ ہ��ونے کے سوئے بھی جیس�ا م�رزا ک�و اص�رار ہے۔ یہ ق�ول بھی م�رزا جی ک�ا بالک�ل باط�ل ہے کہ " ق�بر س�ے

نکلنے کے بعد مسیح کے جسم کی کوئی تبدیلی نہیں ہوئی "۔

ایک تبدیلی پر ت��و وہ خ��ود ش��اہد ہیں کہ ایس��ے ب��ڑے زخم پ��اؤں کے تل�وؤں پ��ر ل�ئے کو س کا سفر کرگئے اورنہ ک��وئی تک��ان پی��دا ہ��وا نہ مان��دگی ۔ کی��ا۷۰ہوئے مسیح " پا پیادہ"

آاث�ار ہیں؟ پھ�ر لکھ�اہے کہ مس�یح اپ�نے ش��اگردوں کے س�اتھ یہی ف��انی اورمعم�ولی جس��م کے قصبہ عمواس میں ای��ک مک��ان کے ان��در دس�ترخوان پ��ر بیٹھے تھے کہ یکای�ک " وہ ان کی نظ�ر

( کہئے کیالطاف� بھی معمولی جسم کا خاصہ تصور کیا گی�ا۳۱: ۲۴سے غائب ہوگیا" )لوقا ہے"۔

پھر لکھاہے کہ ایک مکان کے اندر شاگرد جم��ع تھے جس کے " دروازے یہودی��وںآاک��ر بیچ میں کھ��ڑا ہ��وا"۔ اورایس��ا ہی کے ڈر س��ے بن��د تھے" مگ��ر دروازہ بن��د ہی رہ��ا" اور" یس��وع

آاگئے ۔ یوحنا ت��و۲۶، ۱۹: ۲۰ایک اور دفعہ مسیح بند دروازوں میں سے شاگردوں کے درمیان آاپ ک�ا وہ س�خن کیس�ا لغ�و کیا یہ بھی فانی معمولی جسم کی کوئی خاص�ی� ہے؟ اب کہ�ئے

۵۵تھا کہ مسیح بغیر پتھر کےہٹائے جانے کے ماہر )قبر کے ( نہ نکل س��کتا تھ��ا " ص��فحہ پتھر اس لئے ہٹایا گیا کہ مسیح کے دوستوں کی قبر تک رسائی ہوسکے ورنہ اس جلالی جسمآاس�مانی کی ب�اب� لکھ��اہے کے لئے لکڑی اورپتھر کچھ سدراہ نہ تھا۔ پھ�ر اس کے بع�د رف�ع کہ"ان کے دیکھ��تے دیکھ��تے اوپ��ر اٹھای��ا گی��ا اورب��دنی نے اس��ے ان کی نظ��روں س��ے چھپالی��ا "

( یہ کس جسم کی تعریف ہوئی ؟۹: ۱)اعمال آاپ مق��دس پھر ک�ئی ب��رس بع�د دن دوپہ�ر ب�ڑی چک�ا چون��د دانی تجلی کے س�اتھ

( کی�ا تم اب بھی جلالی جس�م کے۲۲: ۹پولوس پرظ�اہر ہ��وئے اوران س�ے ہمکلام ہ�وئے )اعم�ال قائل نہ ہوگے ؟

سعی ضائع رنج باطل پائے یشاوبما ندہ دراز مطلوب خویش

نوٹووش روسی کا افسانہ نوٹووش روسی کا افسانہ ت خان یار( نوٹووش روسی سیاح نے یہ افسانہ گھ��ڑا تھ��ا کہ مرزا کا خبj کشمیر )افشائے راز مزار لداخ میں سفر ک��رتے ہ��وئے م��یری ٹان��گ ٹ��وٹ گ��ئی اورمیں نے ہمس میں لام��ا لوگ��وں کی خانق�اہ

Page 81: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

میں پناہ لی وہاں اماموں نے میرا علاج کی��ا اور میں اچھ��ا ہوگی��ا۔وہیں مجھ ک��و خ��بر لگی کہ اسصی کی خانق���اہ کے کتب خ���انہ میں ای���ک بہ� ق���دیم قلمی نس���خہ ہے جس میں ن���بی عیس��� سرگزش� درج ہے کہ کیونکر بعد بلوغ وہ ہندوستان کی طرف تشریف لے گئے۔ کاشی جی میںآاپ ک�و جبدھوں نے آائے۔ جہ��اں باس کیا وہ��اں برہمن�وں کے عل�وم حاص��ل ک�ئے اورپھ�ر تب� ل��وٹ آاپ اپنے ملک یہودیہ کو واپس گئے اوروہاں دشمنوں جبدھ کاایک اوتار مان کر قبول کرلیا بعدازاں

کے ہاتھ سےشہید ہوگئے۔ نوٹووش نے کہا وہ نسخہ میں نے دیکھا۔ اس کا ترجمہ کرایا اوراب یوروپ کی زبانوں میں اسصی کے ہمیش�ہ س��ے کو شائع کرت��ا ہ��وں۔ اس نے یہ بھی کہ��ا تھ�ا کہ تب� کے لام��ا ن�بی عیس� قائل ہیں اوران کے نام س�ے خ�وب واق�ف ۔ مگ�ر پیش بن�دی اورچ�الاکی س�ے اس نے یہ بھی لکھ دیا تھا کہ وہ لوگ کسی اورکو اپنی کتاب نہ دکھائینگے اور اگر کوئی اس ک��و ب��ارہ میں ان سے استفسار کریگا تو وہ صاف انک��ار ک��ر ج��ائينگے ۔ کی��ونکہ وہ کس�ی ی��ورپین س��ے ب��ات بھی نہیں کرتے ۔ میں نے ت��وبڑی حکم� عملی س��ے ان ک��ا یہ دی��نی راز پای��ا ہے )اس وق� یہ بیان میں اپنی یاد سے لکھتا ہوں نوٹ��ووش کی کت�اب م�یرے پ��اس موج�ود نہیں( ی��ورپین محققین نے موقع پر جاکر تف��تیش کی اوربالک��ل ث��اب� ہوگی�ا کہ نہ نوٹ��ووش ل��داخ گی��ا نہ ہمس میں ٹک��انہصی کے متعقد ہیں نہ اس خانقاہ میں کوئی اسے جانے۔ نہ وہاں ایسا کتب خانہ ہے۔ نہ لاما عیس ان کے پاس کوئی سوانح عمری مسیح کی موجود ہے۔ نوٹووش نے روپیہ کمانے کوای�ک ن��اول لکھ ک��ر ش��ائع کی��ا اورجہاندی��دہ بس��یار گوی��د دروغ ک��ا نم��ونہ دکھلای��ا تھ��ا اب اس��ی پ��رانے

مرزا جی نے اپنا قصہ بنایا مگر بہ� ہی نکما۔ 1مضمون میں تصرف کرکے ہمارے

راز کا صاحب مرزا ےس عنایت کی دوست ایک تو چکا چھپ مضمون ہی ہمارا جب1ےمار حقیقت س��یاح روسی جو میں " ح��ال ہک ہیں ےفرم��ات آپ میں اس لگا ہاتھ ہ

متفق ےس�� ان جو بھی ہو منگوایا ےن میں ےس لندن کو جس ہے لکھی انجیل ایک ےنہ" صفح ت ہی ۔۱۷ ہے ےک ہی آپ ےس کتاب کی اسی دستگیر پیر ہمارا ہو ہک ہے آتی شرم ہ

ب بدھ ہک ہے ہاورپخت یقینی بات ہ" ی ہیں ےفرمات تحریر بھی قول لغو کت��ابوں کی ہمذص��فح ذکر کا ےآن میں ملک اس ےک مسیح میں ہ" ۔ ان تم��ام ۱۱ ہے کت��ابوں ان کو ہ����ج

۔یں میں قاف ہکو ساتھ ےعنقاک ہو ہک ہوگئی معلوم حقیقت کی خانوں اورکتب ہ

صے صے مرزا جی کے دعو مرزا جی کے دعو ۔ نہای� ہی مض�بوط دلائ��ل س�ے ث��اب� ہوگی�ا کہ پھ�ر مس�یح س��یر کرت��ا ہواکش�میر۱

آایا ) ۔( اپ��نی ان۳ )۳۴۲۔( باقی حصہ عمر کا کشمیر میں بس��ر کی��ا" ۔جل��د اول ص��فحہ ۲میں قوموں کی طرف گیا جو کشمیر اورتب� وغیرہ مشرقی ممالک میں س��کون� رکھ��تی تھیں " یع��نی

آاک�ر اس مل�ک کےمتف�رق۷۲۱۔(بنی اسرائيل جو" مسیح سے ۴) برس پیشتر"ہندوس��تان کی ط�رف ۔ " مس��یح نے جب مل��ک پنج��اب ک��و۹، ۵مقام�ات میں س��کون� پ��ذیر ہوگ��ئے تھے " ص��فحہ

صی نے ان ک�و بہ� ع��زت دی" آاوری س��ے فخ��ر بخش�ا ت��واس مل�ک میں خ�دا تع�ال اپنی تشریف صی۶۔)۲۳۳صفحہ آانکھ س�ے دیکھ لی��ا کہ حض��رت عیس�� ۔( لاکھوں انسانوں نے اس جس��م کی

۔( چونکہ حضرت مسیح کی دعوت۷()۲۳۴کی قبر سری نگر کشمیر میں موجودہے " )صفحہ آانے والے نبی کے قبول کرنے کےلئے وصی� تھی اس ل�ئے وہ دس ف�رقے ج��و اس مل��ک میں میں

آاخرکار سب کے سب مسلمان ہوگئے " صفحہ ۔۲۳۴آاکر افغان اورکشمیری کہلائے صی کے ل��ئے یہ سات متفرق دعوے مرزا جی نے کئے۔ اب ہم دیکھتے ہیں کہ ہر دع��و

آاپ نے کون کون سے مضبوط دلائل دئیے ہیں۔صی نمبر آاپ " مضبوط " کیا مع��نی ک��وئی کم��زور دلی��ل بھی۵، ۳، ۲، ۱دعو کےلئے

آاپکے بے دلیل دعوؤں کی لغوبنیاد سے اور ص�رف اس�ی ح�رص میں۵نہیں لائے حالانکہ نمبر آاج��ائے جس پ�ر مس��یح کےمب�ارک ومق�دس کیا گی�ا کہ قادی��ان بھی کس�ی ط�رح اس خطے میں قدم پڑے تھے۔مگر مرزا جی کو کم سے کم مقامی جغ�رافیہ ت�وپڑھ لین�ا چ��اہیے کہ پنج�اب اس��مصی مل��ک ص��رف وہ حص��ہ ہندوس��تان ک��ا ہے ج��و زی��ر ک��وہ پ��انچ دری��اؤں کے بیچ واق��ع ہے بامس��مآاخر یہ طوال� وبدتمیز ی کیوں ؟ م��رزا غلام ق��ادر ک�و چ��اہیے اورکشمیر سے بالکل جدا۔ مگر آاپ ک�ا دول� آاپ ک��و نقش��ہ ہندوس��تان دکھلا ک��ر انگلی س��ے بت�ادیتے کہ تھا کہ کش�ف میں وہ خ��انہ عین اس جگہ کے بیچ��وں بیچ کے درمی��ان واق��ع ہے جہ��اں حض��رت مس��یح ٹھہ��رے تھے۔

اورقادیان کا دوسرانام سری نگر ہے۔

Page 82: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

صی نم�بر ک�ا پہلا حص�ہ ت�و مس�لمانوں ک�ا اعتق�اد ہے جس کے ل�ئے ہم ک�وئی۷دع�وjدلیل نہیں طلب کرسکتے مگر اس ک��و دوس��رے حص��ے کے س��اتھ لف��ظ " اس ل��ئے " س��ے رب�� دینا دلیل کا ضرورمحتاج ہے مرزا جی کو ثاب� کرنا چاہیے کہ افغانوں اور کشمیریوں کے اس�لامآانے والے ن��بی کے قبول کرنے ک��ا ب��اعث یہی تھ��اکہ ان کے پ��اس حض��رت مس��یح کی وص��ی�

حق میں موجود تھی۔ کیونکہ بلا ایسی وصی� کے بھی اسلام قبول کیا جاسکتا تھا؟

مرزا جی مشکل میں پھنسےمرزا جی مشکل میں پھنسےآاپ کی مش��کلیں بہ� ب��ڑھ گ��ئیں۔ جب صی ثاب� نہیں ہوسکتا مگر اس سے یہ دعو کشمیری اور افغان بنی اسرائيل ہوئے اور انہوں نے لبیک کہکر اپنے ت��ئیں مس��یح کی رس��ال�آامد تک سچے عیس��ائی ب��نے رہے بلکہ ن��بی موع��ود کے پر سوجان سے قربان کردیا اوراسلام کی صی کہ ان ک��و قب��ول ک��رکے مس��لمان بھی ح��ق میں مس��یح کی وص��ی� ک��و بھی رکھ��ا ک��ئے ح��ت ہوگئے تو ثاب� ہوگیاکہ اسلام اور عیسوئ� کے درمیان ایک پورا یکا اورلگاتار سلسلہ ان کے ہاتھآاناچ�اہیے جس کی تص�دیق صی بھی میں رہ�ا۔ پس ان کے پ�اس س�ے اس�لام میں وہ انجی�ل عیس�آاپ ک��و ان آان ش��ریف نے کی ج��و دس��� بدس��� ایمان��داروں س��ے ایمان��داروں ک��و پہنچی ت��ا ق��رآاپ اناجیل کا رونا باقی نہ رہے جوبقول جناب " اس قدر پ��ایہ اعتب��ار س��ے س��اقj ہوگ��ئی ہے " اورآاج��ائے۔ کی��ونکہ اگ��ر اتن�ا ک��ام بھی مثی�ل مس��یح نے نہ کی�ا ت��و کے ہاتھ میں کوئی معتبر انجی��ل توصی آاپ نے ڈھونڈھ نکالا مگر انجیل عیس صی تو ڈوب مرنے کی بات ہے۔ حیرت ہے کہ مرہم عیس کا پتہ نہ لگایا۔ پھرانہیں لوگوں کے ہاتھ سے ہم ک�و حض�رت مس�یح کی ص�حیح اح��ادیث بھی مل��نی چ��اہیے اور قادی��انی م��دعی کے ح��ق میں مس��یح کی بش��ارات بھی۔ پھ��ر کش��میریوں اورآانے والے مثی��ل ک��ا آانے والے ن��بی" ک��و بلاع��ذر قب��ول کرلی�ا اس��ی ط��رح وہ افغانوں نے جس طرح خیر مقدم کرنے کےلئے چشم ب��رراہ بیٹھے ہ�وئے ملینگے۔ ت�وپھر اے م�رزا تم س�چے اس�رائيلیوں سچے عیسائیوں اورسچے مسلمانوں کے دیس یعنی افغانستان سے کیوں دورہو؟مسیح ت��و دوردرازآائے اورتم پاس بیٹھے ہوئے ان سے اس قدر کیوں دور ہ��وتے سفر اختیار کرکے ان لوگوں کے پاس

آاواز کابل میں نہیں سنائی دیتی کیوں تم ک��و ان لوگ��وں س��ے گری��ز ہو؟ کیوں تمہاری دعوت کی ہے کم سے کم اسی بات میں مثیل مسیح ہونادکھلاؤ کہ جس طرحاص��ل مس��یح کوافغ��انوں نے قبول کرلیا اسی طرح نقلی کو بھی قبول کرلیں اورتم کو تو اس قوم کی " خ��ری وابلہی وجہ��ل" سے زيادہ امید رکھنا چاہیے ۔ علاوہ بریں اب تو مس�لمانوں کی ط��رف س��ے تم ک��و پچ��اس ہ��زارآاؤ۔ مگ��ر ش��اید تم ک��و خ��اک پ��اک ک��ا انع��ام بھی دی��ا جات��اہے۔ اس ش��رط پ��ر کہ تم کاب��ل ہ��و آاوری سے فخ��ر بخش��ا تھ��ا"مف�ارق� گ��وارا نہیں اور پنجاب سے جس کو مسیح نے اپنی تشریف مسیحی سلطن� میں ص��لیب کے س�ایہ تلے م�رنے ک��و س��عادت دارین س�مجھتے ہ��و۔ اس��ی وجہ سے تم نے اسلام کا سب سے بڑا فرض للنہ الناس حج البی� ترک کیا اوراسی لئے مسیح موعود بن کر اپنے نبی کو جھٹلایا جس نے خدا کی قسم کھاکر کہا تھا والذی نفسی بی��دہ لیملناا مس��یح ض��رور حج ک��رینگے )مس��لم کت��اب الحج( افس��وس ابن م��ریمہ بض��بح الروح��ا ء حاج��

تمہارے دعوؤں پر ۔ واویلا ان پر جو اسلام کا دم بھرتے ہوئے ان کو قبول کرلیتے ہیں۔ صی نمبر کی دلیل صرف یہ ہے کہ برنیر وغیرہ علماء فرنگ ک��ا خی�ال ہے کہ۴دعو

آاپ کی لغ��و۱۰کش��میری یہ��ودی ہیں ص��فحہ آاپ ک��ا کی��ا احس��ان اوراس ک��و ت��وپھر اس میں آائے ان ک��و عیس��ائی کی��ا ان کے بک��واس س��ےکیا علاقہ کہ مس��یح اوران کی وال��دہ کش��میر ک��و

ب�رس کی عم�ر پ�اکر خ�ان ی�ار میں انتق�ال فرمای�ا اور دفن۱۲۵درمیان رہے اورحضرت مس�یح نے آاگا پیچھا بھی س��وجھتا ہے؟ تجھے آادمی تجھے کچھ آاپکی قبر ہے۔بھلے ہوئے اوروہاں کاروضہ آاج تک نہ معلوم ہوا کہ میرے مقدمات کیا ہیں اورکیا ن��تیجہ نکالت��ا ہ��وں ؟ یہ ب��ڑی دلی لگی کیآاپ نے بلینک یعنی خ��الی رکھ��ا اوراس میں جلی بات ہے کہ تمام دعوؤں کی دلیل کا خانہ تو قلم سے لکھ دیا۔ " نہای� مضبوط دلائل سے ث��اب� ہوگی��ا "۔ نہ ص��رف دلی��ل س��ے بلکہ دلی��ل کی جمع دلائل سے ۔ اوردلائل ثاب� ہوگیا"۔ وہ کیسے جیسے گدھے کے سر پر سینگ۔ اب

آاپ نے" قبر سری نگر کشمیر" پر صرف کردی اس کے دلائل سنئے۔ ساری ہم�

Page 83: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

بوسیدہ کتابیں بوسیدہ کتابیں پہلی دلیل " پرانی کتابیں دستیاب ہوئی ہیں جو اس قبر کا ح��ال بی��ان ک��رتی ہیں "

۔۴۱۹جلد اول صفحہ ارے میاں وہ کونس��ی کت�ابیں ہیں اورکب اورکہ�اں اورکس کی دس��تیاب ہ��وئیں؟ ان ک�ا مص�نف ک�ون ہے اور پھ�ر وہ کت�نی پ��رانی ہیں ؟ وہ اص�ل ی��ا جعلی ہیں اور اس ک�ا ثب�وت کی�ا؟ ان باتوں میں سے کسی ایک کا ج��واب نہیں دی��ا جات�ا ۔ مگ��ر ہم ک�و اندیش�ہ ہے کہ م�رزا جی ک�اآائندہ نمبر ریویو میں لکھ دے کہ " ج��واب کی��وں نہیں۔ ان میں س��ب س��ے کوئی خلیفہ کسی معتبر اورپرانی کتاب کا نام سلٹین بین الدفتین ہے۔ جو حضرت ملا دوپی�ازہ ن�ور اللہ�ه مرق�دہ ک�وآائے تھے۔ اوراب وہ اس وق� دستیاب ہوئی تھی جب وہ اکبر بادشاہ کے س��اتھ س�یر کش��میر ک�و آائے ش��یخ جعف��ر زٹلی ط��اب ث��راہ کے کتب خ��انہ میں رکھی ہ��وئی ہے جس ک��ا جی چ��اہے دیکھ ایک لاکھ سے زيادہ لوگ اس ک�و پ��ڑھ چکے اوراس کی ای�ک نق�ل مط�ابق اص�ل غلام ق��ادر کی

روح کے پاس بھی ہے جو نہ مانے مباہلہ کرے"۔

مٹے ہوئے کتبے مٹے ہوئے کتبے دوس��ری دلی��ل "پ��رانے کت��بے کے دیکھ��نے والے بھی ش��ہادت دی��تے ہیں کہ یس��وع مس��یح کی ق��بر ہے" وہ کتبہ کہ��ا ں ہے؟ کس زب��ان میں لکھ��ا ہ��وا ہے اس ک��ا مض��مون کی��ا ہے

اورکس کس نے اس کو پڑھا اوراس کے پرانے ہونے کی کیا دلیل ہے؟

1پہلے سوال کا جواب م�رزا جی نے یہ دی�ا تھ�ا کہ " وہ خ�ان ی�ار کی" ق�بر کے اوپر

ہے ۔

ار ہدوورق انگریزی ےاپن جی مرزا1 ق��بر یاروالی اورخان خودبدولت میں جس ہاشت آنکھوں ہی اپنی ےن " لوگوں ہک ہیں ےلکھت میں اول ہ(صفح ہیں ےدیئ بھی فوٹو ےک

۔" پڑھا اوپر ےک ق��بر ہنوشت ہ����وا مٹا اب لیکن پرانا ایک ےس�� اوپر ےک ق��بر ہنوشت ہےےون ےپ���ران ےک اوراس ہے گیا کیا بی���ان ت دلیل ہی کی ہ ۔ ہے ہ�������وا مٹا ہو ہک معق���ول ہب

یں چ��وپٹ ہو پڑھا اسکو ےن آنکھوں جن ہک دی ہن ےن مرزا دلیل کوئی کی مگراس ہن۔تھی

جب محققین نے لوگ��وں ک��و بتلای��ا کہ مفروض��ہ " ق��بر کے اوپ��ر " ک��وئی بھی کتبہ نہیں ت��و م�رزا دم بخ��ود ہوگ��ئے مگ��ر ان کے مری��د نے یہ فرمادی��اکہ " یہ کتبہ مس��یح کی ق��بر س��ے

۔ اب۲۱۴ایک میل کے فاصلے پر کوہ سلیمان کی چوٹی پر ایک قلعہ کے اندر پڑا ہے"صفحہ سری نگر میں رہنے والوں کو خوب معلوم ہے کہ وہاں قرب وجوار میں کسی "کوہ س��لیمان" ک�ات س�ر کے وجود بھی نہیں۔ پس وہ قلعہ اوراس کےاندر ک�ا پ�ڑا ہ�وا کتبہ س�ب م�رزا جی کےد وران نتائج ٹھہ�رے۔ ہم�ارے ب�اقی س�والوں ک�ا ج��واب م��رزا جی نے یہ دے دی��ا اورہم ان کے مش�کور ہوئے کہ کتبے پر کا " نوشتہ اب مٹ گیا"۔ اچھے موقع پر حرف غلj کی طرح یہ نوش��تہ مٹ گیا کہ یاروں میں بات رہ گ�ئی ۔ بھلا ہم کیس��ے م�انیں کہ ایس��ے عزی��ز الوج��ود کت��بے ک�و م��رزا جی کے مریدوں نے " کوہ سلیمان کی چوٹی پرایک قلعے کے ان��در پ��ڑا "۔ رہ��نے دی��ا ہوگ�ا۔ اسآانکھوں پر لا کر دارالامان قادیان جہا ں عق��ل ونق��ل کے کس��ی فتنہ کی گ��ذر نہیں م��رزا کو سر جی کے گھر پہنچا دیا ہوگا۔ تو وہ سل جس پر برسوں مرزا جی کے گھر میں مصالح پس��ا اور

2جوبہ� کچھ گھس گئی ہے وہ یہی کتبہ ہوگا۔ بھلا پتہ کیسے نہ لگتا "؟

کئی لاکھ چشم دید گواہ کئی لاکھ چشم دید گواہ " س�ری نگ��ر اوراس ک ن��واح ےتیسری دلی�ل ۔یں ی دی��ت رف��رق ک باالتف��اق گ��وا ہک ک��ئی الکھ آدمی ے ہ ے ے ہ ےوا مل��ک ش��ام کی ہ���ص��احب ق��بر عرص انیس س��و س��ال ک��ا ہ

۔۴۱۹ہ صفح ۱ےطرف س اس ملک میں آیا تھا " جلد وں کو آپ بتالدیجئ ک حضرت مسیح ہان گوا ے ہ

وئ ےکو پیدا وئیں پس کشمیر میں آن ک لئ۱۹ہ ےسوبرس ے ے ہی کی���ا گ���وا آپ ک ی۵۰ےکم س کم وناچ���ا ہب���رس ت���و ے ہ ۔ ے ہ ہ

وئ ؟ ےسمجھ ک مسیح کشمیر میں پیدا ہ ہ ےوں کی گپ ہ�����������������اب راز حقیقت میں ان گوا

" ص��فح ۱۹۰۰ے۔س��نئي " قریب��ا ہ ب��رس س ی م��زار ہے ہ ۔ ۵۱ے اعالن جی مرزا میں $حقیقت راز ہکیونک ہےر تیار ےلئ ےک کتبوں اور ابھی ناظرین2 ہک ےچک ےد ےونگ ےکتب کچھ س��اتھ ےک مزار اس غالبا ۔یں" مخفی ابھی جو ہ ہ غالب��ا

۔ونگی" م��دفون چیزیں بعض میں قبر اس طورپر ےک ےدفین ہی ۱۸ ہص��فح ہ غالب��ا ہفائد ۔یں ےدیت کا یقینا ہ

Page 84: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

وئ گ�ذر ےانیس سوبرس تو مسیح کو پی��دا ے ب�رس آپ۱۲۵ہوئی اور ہے ب��رس س م��زار موج��ود ت��و۱۹۰۰ہ�����کی عم��ر ے

ی ہس��واس اس ب��رس قب��ل مس��یح ک م��زار بن گی��ا" اوری ے" کس مس����خر ن ان ادت ےمعت����بر لوگ����وں کی ش ے ۔ ہے ہ

م ان پر جرح کرت۱۹۰۰بیوقوفوں کو ے کا عدد رٹادیا اگر ہ ہے۔ہتو بھی ک دیت ک ے م اس ک��و دیکھ��ت بھی۱۹۰۰ہہ ے بر س س ہ ے

یں " ۔آئ ہ ےم س��چ وں ن آپ ک جھ��وٹ ب��وال مگ��ر ہگوا ے ے ہر ف�����رق ک باالتف�����اق یں ک " ک�����ئی الکھ آدمی ت ےک ے ہ ہ ےہ ہ

ن وال بالخص����وص " اس دروغ ب ےاورکش����میر ک ر ے ے ہ ےیں کسی ک�ان رکھ��ن وال ےفروغ پر جوکچھ آپ کو ک ر ے ہ ہے ہہ

یں مگر ذرا غور کرو تو بقول مرزا ی روایت تو ہپر پوشید ن ۔ ہ ہور اور ق��دیم اور سلس��ل وار اورکش��میر میں ہایس��ی مش ہوئ ک ہزبان زدخان وعام اورپھر بھی جمع جمع آٹھ دن ے ہ ہ ہ ۔یں ک من وئی اوران ہقادی��ان ک لوگ��وں ک��و اس کی خ��بر ے ہ ہ ےنچی ابھی کل ت��ک ت��و م��رزا جی ہس پبلک ک کانوں تک پ ے ے ہک�وبھی اس کی خ�بر ن تھی گ��وآپ فی ادنی االرض پنج��ابہمیں کشمیر ک زیر سای ساری عمربسر ک��رچک و آپ ے۔ ہ ے

ام صفح یں جو ازالت االو ہی تو ہ ہ ہ پ��ر مس��یح کی۴۷۴ ، ۴۷۳ہودی دیس میں بتالت ر اورلکھ چک " مس��یح ےقبر ک��ا پت ی ہے ے ہ ہ ہوگیا" اور حواری��وں ک��و ۔اپن وطن گلیل میں جاکر فوت ہ ےہکش��فی ط��ورپر مس��یح ابن م��ریم م��رن ک بع��د جبک و ہ ے ے

وگی��ا ہگلی��ل میں ج��اکر کچھ عرص ک بع��د ف��وت ے دن۴۰ےور اور مض��بوط ا" پس آپ ن ایس��ی مش ہبرابر نظر آت��ا ر ے ۔ ہرت ہروای��ات س کیس انک��ار کی��ا تھ��ا؟ کی��ا ق��دامت اورش ے ے

؟ ہےاسی کانام یہودی مرشد یہودی مرشد

ودی ن بھی اس کی ےچ��وتھی دلی��ل "ا ی��ک ی ہ ۔ودیوں ک انبیاء کی قبروں ےتصدیق کی قبر واقع سری نگر ی ہ

ہکی طرح " جلد اول صفح ۔۴۹۱ہے۔باطل س�ت آنچ م�دعی گوی�د جب کبھی آپ ہوا ک��وئی ن ددرکار ہک��و مس��یحیت ک ب��ار میں ک��وئی ش��ا ہ ہ ے ے

ودی س نچ گی�ا آپ ن اس ی ودی فورا فریاد ک��و پ ےکوئی ی ہ ے ۔ ہ ہودی��وں کی ق��بروں میں اورانبی��اء کی ق��بروں وتاک ی ہپوچھا ہ ہودی اورمس��لمانوں کی ق��بروں میں کی��ا ف��رق ہمیں اورپھر ی

چ��ان س��کت ےرکھا گیا جس س ایک قبر کودوسری س پ ہ ے ے ہےودی ن آپ ک��و بنای��ا یں اس ی ت س�اد ل��وح ےیں آپ بھی ب ہ ہ ہ ہ ۔ ہیں ک اس قبر کا " ط��رز دفن ہ اول تو آپ خود مان چک ہ ے ہے۔یں پس کی��وں ج��ائز ن " ل کتاب س خاص ہمسلمانوں اورا ۔ ہے ے ہ

؟ دوم ی قبر " مس��لمانوں ک ےک ی قبر کسی مسلمان کی ہ ہے ہ ہےمحل میں واق��ع اس س بھی اس ک��ا مس��لمان کی ق��بر ہے ے

و ک ق��بر ک ت اں ایک بات ضرور ک تم ک ےونا ثابت ہ ہ ے ہ ہ ہے ہ ۔ ہے ہل��و کی ط��رف ای��ک س��وراخ واق��ع ی س��وراخ ہمغ��ربی پ ۔ ہے ہوئی " اور نچی ۔کسی قدر کشاد اور قبر ک ان��در ت��ک پ ہ ہ ے ہے ہو ک " قبروں میں اس قسم کا س��وراخ ہتم خود اقرار کرت ہ ے

یں" رازحقیقت صفح ہرکھنا کسی ملک میں رواج ن ۔ ۱۸، ۱۷ہودی س پوچھ لیجئ ک بچ تم ن ےپس آپ اپن مسخر ی ہ ہ ے ے ہ ے ے

ودیوں ک انبیاء کی قبروں کی ط��رح ےکیس اس قبر کو" ی ہ ےدیا؟ کسی نبی کی قبر میں پول نکال؟ ہ" ک

م س��مجھادیجئ ک اس ق��بر ک ےاب ی بات آپ کو ہ ے ہ ہاں آگ��ئ مج��ردی لف��ظ اں س ک ہپ��اس " ق��دم رس��ول" ک ے۔ ہ ے ہ

ےرسول مس��لمانوں کی اص��طالح میں ص��رف آنحض��رت کیں ب ےلئ بوال جاتا پس یا ت�و ی س�ب محض لغ�و ب�اتیں ہ ہ ہے۔ ے

دیں ش��ب مع��راج یں ک ک ہ���سروپا یا آپ اب ی تیاری کرر ہ ہ ہے ہے۔حضرت اس قبرعیسی کی زیارت کو تشریف الئ تھ ے

محلہ خان یار کا چبوترہ قبر نہیں محلہ خان یار کا چبوترہ قبر نہیں یں ک لیت م آپ کی خ��اطر م��ان ہخ��یر اب ہ ے ے ہانبی��اء کی ودی ک ےکس��ی ن��امعلوم ط��ریق س ی ق��بر ی ہ ہ ہ ے ے

رچب��وتر جون��بی ک وگی تو پھرکیا ےقبروں کی طرح ضرور ہ ہ ہو ن��بی کی ق��بر ق��رار دی��ا جائيگ��ا ق��بر ۔قبر ک انداز کا بنا ۔ ہ ےت ق��بر و یں ک ی پشت چبوتر کو ن ہکسی مستطیل یا ما ے۔ ہ ہ ہ ہو آپ ک دع��وی میں ے جس ک ان��در ک��وئی م��رد دفن ۔ ہ ہ ے ہے

ال ی ک محل یار س��ری نگ��ر میں ج��و چب��وتر یں پ ہےدوجزو ہ ہ ہ ہ ہ ۔ ہہو قبر یعنی اس میں کوئی مرد گڑا دوسرا ی ک مرد ہ ہ ہے ہ ہے ہ

Page 85: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

" الکھ����وں یں ک ت ہمس����یح ک����ا الش پس جب آپ ی ک ہ ے ہ ہ ہے۔ ہہانس��انوں ن اس جس��م کی آنکھ س دیکھ لی��ا ک حض��رت ے ے ہےعیسی کی قبر س��ری نگ��ر کش��میر میں موج��ود " ت��و آپ" الکھ���وں یں جوش " جس���م کی آنکھ س ےذیان بک���ت ے ۔ ےہ ہ

وں ن ےانسانوں ن دیکھی و صرف ایک تو د خ��اک ن ان ہ ہ ہے۔ ہ ہ ےوں ہ���کبھی مسیح کودیکھا ن مسیح ک الش کو دیکھا بلک ان ہ ۔ ے ے ہیں دیکھ��ا ج��و اس ق��بر میں رکھ��ا ہن تو اس الش کو بھی ن ہ ےہبیان کیا جاتا بلک حق ب��ات ت��و ی ک اس ب��ات ک��ا بھی ہے ہ ہ ۔ ہے

وسکتا ک اس تود خ��اک ک یں ےکوئی جھوٹا یا سچا گوا ن ہ ہ ہے ہ ہ ہواک یں ث��ابت ہنیچ ک��وئی الش بھی یع��نی ابھی ی بھی ن ہ ہ ہ ہے ہ ےیں و ک��وئی ق��بر چ ج��ائ ک و ت ہجس ک��و آپ ق��بر ک ہ ے ہ ہے ہ ہ ے ہ

ہے۔مسیح کی قبر یا مریم کی قبر صدیقہ کی قبر صدیقہ کی قبر

وئ ی سوال بھی کرینگ ک ایسی ہم چلت ے ہ ے ہ ے ہمان نوازی بنی پرور قوم کشمیری ن حضرت مسیح کی ےم ہ قبر تو محفوظ رکھی مگر حض��رت م��ریم ج��و ب��زعم ش��ما ےحضرت مسیح ک س�اتھ کش��میر تش��ریف الئی تھیں ان کیی کیونک ان کا اں گئی ! ان کی قبر تو ضرور ملنا چا ہقبر ک ے ہ ہوا ان کی قبر ۔انتقال تو حضرت مسیح کی حین حیات میں ہوگی آپ تو اس ملک ۔تو حضرت مسیح کی زیرنگرانی بنی ہزاد ن��بی " تھ س��ار ل��وگ آپ ک معتق��د تھ ی ہک " ش ے۔ ے ے ے ہ ہ ےودی��وں کی انبی��اء کی م��اؤں کی ق��بروں کی ہقبر تو ض��رور ی

ی ونا چ��ا ور ی قدیم اورمش وگی اوری بھی ویسی ےطرح ہ ہ ہ ہ ہ ۔ ہہجیس مسیح کی قبر پس آپ ک��ا ف��رض ک آپ حض��رت ہے ۔ ےی ت��وی ک ک اس��ی روض ہمریم کی قبر کا پت بتادیں چ��ا ہ ہ ہے ہ ے ہ ۔ ہ ےصاحب میں جو دوسری قبر کسی سید نصیر الدین ک ن��امور اس کو آپ فورا ق��بر م��ریم ث��ابت ک��ریں ورن ہس مش ہے ہ ےوئ کت��ب ک��و میگ��نی ےبنابنایا کھی��ل بگڑت��ا ذرا اس م��ٹ ے ہ ے ۔ ہے

ے۔فالئنگ گالس س پھر تو پڑھئی ے

علم اللسان علم اللسان ان ہ�����پ��انچویں دلی��ل اور ی م��رزا جی کی بر ہی عظیم الشان علمی تحقیقات " جو ہےقاطع اورشاید ی ہ ہے۔ے" یورپ اورامریک ک محق��ق" لوگ��وں ک س��امن پیش کی ے ے ہ

ہ ی ضرور "علمی " دلی��ل کی��ونک۴۱۹ہ صفح ۱ہےجاتی جلد ہے ہنسی ہفیاللوجی یعنی علم اللسان ک متعلق ناظرین ذرا ہے۔ ے۔روک ک سننا "حضرت عیسی کی قبر سری نگر کشمیر ےےمیں موجود اورجیسا ک گلگت یعنی س��ری ک مک��ان پ��ر ہ ہ ہے

ی سری ک ےحضرت مسیح کو صلیب پر کھینچا گیا تھا ایسا ہوا ی ونا ث��ابت ہمکان پر یعنی سری نگر میں ان کی قبر کا ۔ ہ ہہعجب بات ک دونوں موقعوں پر سری کا لف��ظ موج��ود ہےاں حضر ت مسیح صلیب پ��ر کھینچ گ��ئ اس ے یعنی ج ے ہ ہےاں انیس ہ���مق��ام ک��ا ن��ام بھی گلگت یع��نی س��ری اورج ۔ ہےوئی اس ہصدیوں ک آخیر میں حضرت مسیح کی قبر ثابت ےوتا ک و ہمقام کا نام بھی گلگت یعنی سری اورمعلوم ہ ہے ہ ہےہگلگت جو کشمیر ک عالق میں و بھی سری کی ط��رف ہے ہ ے

ہایک اشار " صفح ہے ۔۲۳۵، ۲۳۴ہوتا ک و جو ای��ک لطیف ہم کو ایسا معلوم ہ ہ ہے ہ ہ ہمیں ک��وئی م��رزا ط��ل الی��وق الق��اب کس��ی م��رزا منص��و بنی ک ک���وئی یں و آپ ےموس���ی ک ص���احبزاد گ���ذر ہ ہ ہ ے ے ےم ک��و م ن جواس دلیل پر غورکیا تو ہعالقی بھائی تھ اور ے ہ ے۔وگی��ا اوراب قادی��ان ک��ا وگی��ا ک م��رزا جی س��ڑی ہروش��ن ہ ہی ک عجب ب��ات ک س��ری وناچ��ا ہمناسب نام سڑی نگر ہے ہ ے۔ ہ ہہےخرابی س سیڑی بن جات��ا اورم��رزا جی س��ری میں فت��ور ےہ ان کو خودبخود اقبال ک ان کو " دوران س��ر اورکمی ہے ہے۔" ۔دوران خ��ون کی بیم��اری ب��دن ک اوپ��ر ک حص میں ہے ے ے ے

ہ دوران س��ر ک��ا ٹھیٹھ اردو ت��رجم " س��ر۳۴۱ہجلد اول صفح وت��ا اس س ون��ا ےپھرنا" اور سر پھرن س مراد سڑی ہے ہ ہ ے ے ہے

کالم کی لیجئ ے۔سند استاد ک ے

Page 86: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

سرکس کاپھرا ہے یوں مرے کونفرہاد سے ہمسری کرے کون م اس س یں جچ��تی م ک��و ن ےمرزا جی کی دلیل ہ ۔ ہ ہ

یں ای��ک پ��ران اس��تاد ن ع��ورت کی ترلطیف سن چک ےب ے ہ ے ے ہا لفظ زن مصدر زدن س نکال ہے۔جو میں ک ے ۔ ہ ہ

زنان رامزن نام بودے نہ نوناگرنیک بودے سرانجام زن وتاک زن کو سنسکرت میں ناری ہاگر ان کو معلوم ہ

من ن یں توپھڑک اٹھ��ت اورس��مجھ ج��ات ک بی��دیا ب��ر ت ےک ہ ہ ے ے ےہ ہنمی ک دی��ا ان س بھی ب��ڑھ ک��ر ل��وگ گ��زر ےعورت کو ج ے ۔ ہہ ہ

ےیں ایک ص��احب ن ک��ان کی م��ذمت میں نص ق��رآن پیش ے ۔ ہکردی اورنظم میں

آان میں کان من الکافرینکانے کی بات کا م� کرو یقین لکھاہے قر ۔اب حقیقت اس سری کو سنو جس مقام پر س��یدناہمسیح کو صلیب دی گئی اس کا نام ن س��ری اورن گلگت ہے ہہبلک گول گتھا جو معرف اورجس کا ترجم مختلف زب��انوں ہے ہ ہماری اردو زب��ان میں وسکتا اور ہمیں مختلف الفاظ س ۔ ہے ہ ے

" کھوپڑی کا مق��ام")م��رقس ہ( مگ��ر و۲۲: ۱۵ہجس کا ترجمیں وت میش مختل��ف ہمق��ام ترجم��وں ک اعتب��ار س ج��و ے ہ ہ ہ ے ےبلک اص��لی لف��ظ ک اعتب��ار س ج��و وس��کتا یں ور ن ےمش ے ہ ۔ ہ ہ ہہگول گتھا اوروج تسمی اس کی ی بی��ان کی گ��ئی ک و ہ ہے ہ ہ ہ ہے۔ےایک ٹیال تھا ب برگ وگیا کا س لیسی یع��نی کھ��وپڑی ک ہ ہ ے

اں م��ردوں کی کھوپڑی��اں ون ک باعث و ہمشاب اور مقتل ے ے ہ ہتیں تھیں اوری ایک وحشت نام مقام تھا جس کو ہبھی پڑی ر ہ

ت ی��ا مناس��بت کش��میر س ےکوئی صوری یامعنوی مش��اب ہیں ۔ممکن ن ہ

ی ۔مگر م��رزا جی کی ب��د تم��یزی کی داد دین��ا چ��ا ے ہیں یعنی م��ذبوح ج��انوروں ت ےہسری اردوزبان میں کلم کو ک ہی تھ��اک و س��ری اورکھ��وپڑی میں تم��یز ہک سرکو پس چا ہ ے ہ ۔ ےیں ہکرتا پھر گلگت کو بھی گول گتھا س کچھ مناس��بت ن ے ۔اں اس ک��ا تب س بھی ب��ڑھ ےن لفظی ن معنوی مرزا ت��و ی ہ ہ ہےگئ جس ن ق��رآن ش��ریف میں خرموس��لی دخ��ر عیس��ی ےد ری��ا پ��ر ر کا ن��ام ج��و اس ن��ام ک گل$گت ایک ش ےپڑھا تھا ہے ہ ۔

م��ارا دی��وان۳۰کوئی ہمیل پر کش��میر س واق��ع پس اگ��ر ہ ہے ے

ہگول گتھا کو گل$گت بھی بنادیت��ا ت��وبھی گل$گت س��ری نگ��ر نےبن س��کتا اورس��نئ س��ری نگ��ر ک��و م��رزا جی " س��ری ک��ا ۔یں یں اورسری کو بمعنی کھوپڑی سمجتھ ت ۔مکان" ک ہ ے ےہ ہ

ہے۔ان بچار کو کیا معلوم ک سری سنسکرت لف��ظ اورن��ام ہ ےر ہ لکشمی دیوی کا اور سری پتی یعنی لکشمی کا شو ہے۔ ہےون کی وج منس��وب یں اورلکش��می س ت ہوشنو ک��و ک ے ہ ے ۔ ہ ے ہر رکھ��ا ر کا نام سرینگر یع��نی لکش��می ک��ا ش ہس اس ش ہ ے

ےگی��ا م��رزا جی کی ی دلی��ل نکمی " بلک س��و اور راء س ہ ہے ہ ۔ت برا دیکھت��ا یں ک میں اس کو ب ہمرکتب جس ک معنی ہ ہ ے ہے

ہے اس دلیل میں ایک لطف ی ضرور ۶۵ہصفح ۱ہوں " جلد ہ ۔ےک م��رزا جی ن دع��وی کس��ر ص��لیب ک��ا کی��ا تھ��ا اس کی ہاتھ س سری نگر میں اچھ��ا ےپاداش میں اس کو خوب اپن ہ ےوں ن آپ ےخاص صلیب نصب کرنا پڑا اور سری نگ��ر ک��و ان ہ ہ

ا ہکوگویا سیدنا مسیح کی یادگار قرار دیا خوب ک ع۔ےجادو و جوسر پر چڑھ ک بول ے ہ

باب لدو لداخ باب لدو لداخ وگی��ا ن ایک اورط��رف منتق��ل مارا ذ وئ ہی لکھت ہ ہ ے ہ ے ہم��اری ب��ات ک��و عنق��ریب ل لینگ س��ری ے۔اوراب مرزا جی ے ہنچ مگر مقصود ان ک��ا ل��داخ تھ��ا اوری ہنگر س ی گلگت پ ے ہ ہ ےح��دیث میں لکھ��ا ک جب مس��یح ن��ازل ہکشمیر ک��ا عالق ہے ہے۔ ہہونگ تودجال کو قتل کرینگ ب��اب ل��د ک پ��اس فیقتل عن��د ے ے ے ہیں گو مسیح ر نکلنا ن ندوستان س با ہباب لد مرزا جی کو ہ ے ہ ۔

یں ص��فح ی آپ ن " ن��بی س��یاح" بت��ائ ہک مع��نی ہ ے ے ہ ۔ ۲۳۵ےوسکتا ہے۔پس کھونٹ س بندھن واال کیونکر مثیل مسیح ہ ے ے ے

واک مس��یح دمش��ق میں ن��ازل ہح��دیثوں میں بی��ان ہےونگ کعب کوتشریف الئینگ اورباب لد ک پاس دجال کو ے ے ے۔ ہیں ہقتل کرینگ پس مرزا جی ن قادیان کو کعب قراردی��ا و ہ ے ے۔۔منار دمشق بنایا پنج��اب ک��و بیت المق��دس اورکش��میر ک��و ہی ج��اتی تھی ل��د پھر بھی لد کی کس��رر ۔مدفن مسیح بتایا ہ ۔وگ�ا ل�داخ ہک معنی جھگڑا لو توبنالئ تھ مگ�ر اب ل�داخ ۔ ے ے ے ہاور اگر جھگڑا لو ن مال تو جھگڑا لو ک��ا اخ یع��نی بھ��ائی م��لوا اس ک��و ہجائيگا اوری لطیف اشار عندباب لد کی طرف ہ ہ ۔

Page 87: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

ےمرزا جی ک مرید سمجھ ج��ائینگ ل��داخ میں پ��ادری ل��وگ ےیں اور چ��ونک یں اورپادریوں کو مرزا جی دجال بت��ات ہبھی ہ ے ہوکر ہ���سرکاری عملداری س لداخ دور کیا عجب جو قصد ہے ے

اں کسی پادری کو اکیال دکیال پ��اکر م��ار ڈال��وں اوراپ��ن ےو ہوں ک لداخ س باب ل��د ک پ��اس میں دج��ال ےچیلوں س ک ے ہ ہ ے

۔یا اسک بھائی کو مارآیا ے ہغرض���یک کچھ ت���و ماحص���ل م���رزا کی " پ���رانی"، "اورالکھوں انسانوں کی چشم دی��د ےکتابوں" ،" پران کتب ے

ادت " کا تھا اب آپ اپن خواب پریشان ک��و ث��ابت ک��رن ےش ے ہےک لئ انجی اور قرآن اورحدیث کی طرف رج��وع ک��رک ے ے

ی نی��ا تماش دکھالئینگ مگ��ر م��رزا جی ک راز ےای��ک اور ے۔ ہ ہوگیا آپ ن م پر ان کا ایک راز فاشق ے$حقیقت کو پڑھ کر ۔ ہ ہ

لو کی طرف ایک سوراخ واق��ع ہلکھا ک " قبر ک مغربی پ ے ہ ہےایت عمد خوشبوآتی یں ک اس سوراخ س ن ت ہ لوگ ک ہ ے ہ ہ ے ہ ہے۔ی ی سوراخ کسی قدر کشاد اور قبر ک ان��در ت��ک ےر ہے ہ ہ ہے ہیں ک اس میں کوئی خ��زان مگ��ر ی ت وا عوام ک نچا ہپ ہے ہ ہ ہ ے ہ ہے ہ ہ

وتا" صفح یں معلوم ہخیال قابل اعتبار ن ہ ۔۱۸، ۱۷ہوگ��ئی ؟ ی��ا ت��وی ن��ری گپ ہعمد خوشبو آنا کیوں بند ہ ہ۔تھی یا مرزائیوں ک قدم کی ب��رکت بھال اگ�رآج ک�ل ک��ثرت ے۔س خوشبو نکلتی تو کوئی بات بھی تھی اس ک��ا قادی��انی ے

وجانا کسی نحوست کا نشان د میں موقوف ع ہےمدعی ک ہ ہ ےوتی ک مرزا جی کو عوام ہاور بس اصل حقیقت ی معلوم ہے ہ ہوگیا ک اس قبر میں خزان گ��ڑا ہکی اس بات کا پورا یقین ہ ہے ہاں ہ��� اب آپ اور آپ ک چیل اس قبر ک معتقد بن ک��ر و ے ے ے ہے

یں اور لوگ��وں ک��و اس ط��رف س ت ےک مج��اور بنن��ا چ��ا ہ ے ہ ے" کت��ب ک ےغافل کرک خزان کا خی��ال باط��ل اورک ک��ر ک ے ہ ہہ ہے ہ ے

یں" اس ق��بر ک��و ہط��ورپر اس میں بعض چ��یزیں م��دفون یں ت انوں س کھدواکر دیکھنا چا ہایس ایس حیلوں اورب ے ہ ے ہ ے ے

اتھ ل�گ ج��ائ و اورای��ک گنج ق�اروں ے۔تاکسی ک��و معل�وم ن ہ ہ ہ ہےاوراسی حرص وطمع میں آپ قرآن پر دام تزوی��ر ڈال ر

۔یں ی راز$ حقیقت ہے ہ ۔ ہ

مرزا کا خبj کشمیرمرزا کا خبj کشمیرآان وحدیث ت انجیل وقر آان وحدیثاورشہادت ت انجیل وقر اورشہادت

اول ۔ انجیلی دلائلاول ۔ انجیلی دلائلکاٹھ پر لٹکایا گیاکاٹھ پر لٹکایا گیا

یں " مق��دس۱ ہ جن��اب م��رزا جی ص��احب فرم��ات ے ۔ہےکتاب میں لکھا ک جو کوئی کاٹھ پر لٹکایا گیا س��ولعنتی ہ ہے

وم ک عیس��ی مس��یح جیس برگزی��د ہاور لعنت کا ایک مف ے ہ ہے ہےپر ایک دم ک لئ بھی تجویز کرنا سخت ظلم اورنا انصافی ےوا یں ہ���" پس بالش��ب ی ب��ات ث��ابت ک مس��یح مص��لوب ن ہ ہ ہے ہ ہ ۔ ہے

یں م��را" ص��فح ہیع��نی ص��لیب پ��ر ن ے ص��لیب خ��دا ئ۱۱، ۱۰ہ ۔ہےتعالی کی طرف س جرائم پیش کی م��وت ک��ا ذریع پس ہ ہ ےہجو شخص صلیب پر مرگیا و مجرمان موت مراد جو لعن��تی ہ

" ص��فح ہم��وت ہ و ش��خص کس درج ش��عور۱۸۱، ۱۸۰ہے ہ ۔وگا جو ی مان ل ک محض ک��اٹھ پ��ر ر ہوعلم دین س ب ب ے ہ ہ ہ ہ ے ےےلٹکایا جاناکس��ی ک��و لعن��تی کرس��کتا کی��ا ک��وئی ب ج��رم ہے۔اتھ س ملع��ون ےبرگزی��د خ��دا ک��ا ف��روں اورظ��الموں ک ہ ے ہےوس��کتا ؟ جس ت��ارک نم��از ن التقربوالص��لواة س س��ند ے ہے ہم وفراس��ت میں قادی��ان ک ام��ام ص��احب ےپکڑی تھی و ف ہ ہ

۔س زیاد تھا ہ ےہے۔ا ناظرین سن لو ک کتاب مقدس میں کی��ا لکھ��ا ہ ے

و ج��و مس��توجب ہ���اگر کوئی شخص ایس گن��ا ک�ا م��رتکب ہ ےےسزائ موت اور و قتل کیا جائ اورتو اس کو درخت پ��ر ہ ہے ے

ے۔لٹکائ ت��و اس کی الش رات بھ��ر درخت پ��ر ن لٹک��ن پ��ائ ے ہ ےہبلک تو ضرور اسی کو سی دن دفن کردینا کیونک جو لٹکایا ۔ ہ

ہےگیا و خدا کا لعنتی توریت کتاب استش��نا ب��اب ،۲۲آیت ۲۱ہرشخص ج��و قت��ل کی��ا گی��ا بلک۲۳ ہ اس س روشن ک ن ہ ہ ہ ہے ے ۔

وکر قتل کیا گیا جو مس��توجب ی جوایس گنا کا مرتکب ہو ہ ے ہو ی��ا کبھی وا اب بتاؤ کیا تم مانت ہسزائ موت لعنتی ے ۔ ہ ہے ےه حض��رت مس��یح کس��ی ا ک مع��اذ الل ہ���کسی عیسائی ن ک ہ ہ ے

Page 88: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

وئ جس کی پاداش موت تھی اور و قت��ل ہگنا ک مرتکب ے ہ ے ہ۔کئ گئ اورپھر صلیب پر لٹکائ گئ ے ے ے ے

صلیب کی شرمندگی صلیب کی شرمندگی ود تقریر کرک کی��وں چ��ار دان��گ ع��الم ےپھر ایسی بی ہ ہودی����وں اں اس ق����در س����چ ک ی و؟ وت ہمیں رس����وا ہ ہے ہ ہ ے ہت بڑی تھی کیونک ی درمیان " صلیب کی شرمندگی " ب ہک ہ ہ ے سزا قانونا مجرموں کو دی جاتی تھی اورجو لوگ ع�دالتوںوت و دراصل بھی لوگ��وں کی ر کر مصلوب ہس مجرم ٹھ ے ہ ہ ے

ے۔نظروں میں مرتکب جرائم اورملع��ون س��مجھ ج��ات تھ ے ےه ک��و ذلی��ل ک��رن کی وں ن روح الل ےاسی غ��رض س ان ہ ے ہ ےور چ��وروں ہخاطر ن صرف صلیب کی س��زا دالئی بلک مش ہ ہہک ساتھ مصلوب بھی کروایا تاک عوام الن��اس اس س��ردار$ ےمیش رس�وائی ک س�اتھ وکر اپ کا ن�ام ان س برگشت ےج ہ ہ ہ ہ ے ہون کی وج ہیادکریں دشمنوں ن دراص��ل آپ ک مص��لوب ے ہ ے ےل میش کی لعنت کم��ائی اورا ہ���س ملعون ک کر اپن ل��ئ ہ ہ ے ے ہہ ےیں ہعرفان پر اپ�نی خب�اثت اورش�یطنت ث��ابت ک�ردی اوران ۔یں جتات��ا " میں تم ہکی نس��بت مق��دس پول��وس ن فرمای��ا ہے ےیں دایت س بولت��ا و ن ہوں ک جو کوئی خدا ک روح کی ہ ہے ے ہ ے ہ ہ

( " ت��ا ک یس��وع ملع��ون ۔ک ہے ہ (ناپ��اک کالم۳: ۱۲کرنتھی��وں ۱ہ ےص��رف اس��ی کی زب��ان س نکلیگ��ا ج��و ش��یطان لعین ک��ا

و وگیا ۔مزبان ہ ہ ہیں ک حق تع��الی اورح��ق م اس میں کوئی کالم ن ہتا ہ ہید وئ صلیب ک اوپر حضرت مسیح ک�ا ش ہالعباد ادا کرت ے ے ہ ےج��و وا ر ۔وجاناان لوگوں ک سامن بدنامی ک ب��اعث ظ��ا ہ ہ ے ے ے ہ آپ کی رس���الت اورمس���یحیت اورآپ کی برگزی���دگی اورےعص��مت ک قائ��ل ن تھ پس ای��ک زم���ان کی رس��وائی ے۔ ہ ے

ےاوربدنامی کو خدا کی را میں مس��یح ن ی��وں گ��وارا ک��رک ے ہوا اس ن مار لئ لعن��تی ےصلبی موت کو اختیا رکیا گویا" ہ ے ے ہ

۔میں مول ل کر شریعت کی لعنت س چھڑای��ا" )گل��تیوں ے ے ہے( اس ن شرمندگی کی پروا ن ک��رک ص��لیب ک��ا دکھ۱۳: ۳ ہ ہ ے

ا" )عبرانیوں ے( اورخدا ک وعدوں کا صبر واستقالل۳: ۱۲ہسی ہس انتظار کیا اورپھر و وقت دیکھ��ا جب آپ کی ب گن��ا ے ہ ے

وکر اق��رار کی��ا ان ن ای��ک زب��ان ہ���اورعص��مت ک س��ار ج ے ہ ے ےالکت ہاورصلیب کو خدا کی رحمت کا نشان مان لیا اوربجز

ہے۔ک فرزندوں ک کون جو صلیب کو لعنت کرتا ہے ے ےمصلوب ہونا اورمرنامصلوب ہونا اورمرنا

اں مرزا جی س ی بھی پوچھینگ ک کس سند ہم ی ے ہ ے ہ ہیں م��را " وا"یع��نی ص��لیب پ��ر ن یں " مص��لوب ن ہس تم ن ہ ہ ے ے

ی بات ؟ کیا تم ن ونا اورمرجانا ایک دیا کیا مصلوب ےک ہے ہ ہ ۔ ہن ک بع��د بعض ش��خص یں لکھاک " صلیب پر لٹک��ار ےخود ن ے ہ ہ ہ

" صفح وگئ ہجانبر ے یں۱۹۳ہ ہ، کیا مصلوب صرف اس��ی ک��و ن؟ کی��ا ت جو صلیب پر کھینچا جائ خوا مر خوا ن م��ر ےک ہ ہ ے ہ ے ے ہ

یں بتاچک ک "تینوں مصلوبوں کو ص��لیب پ��ر س م کون ےتم ہ ے ہ ہڈیاں ت��وڑن ک بع��د "یقین کی��ا جات��ا تھ��ا ک اب ہاتارلیا " اور ے ے ہ ۔

ام ص��فح ہمص��لوب مرگی��ا" ازال او ہ ہ اورعیس��ائيوں ک��ا۳۸۱۔ی ک "مسیح صلیب پر کھینچا گی�ا مرگی��ا" ۔عقید بھی توی ۔ ہ ہے ہ ہون��ا ی ک مص��لوب یں بھولن��ا چ��ا ہپس تم ک��و اب کبھی ن ہ ے ہ ہ

یں یں ایک بات ن ہے۔اورمرنا جدا جدا باتیں ہ ہ ےپھر قول غت ربود تو آپ ن پیش کیا تھا" جو کوئی

" اورآپ ب��ڑ زورش��ور س ےکاٹھ پر لٹکایا گیا سو لعن��تی ے ۔ ہےےمان چک ک مسیح ضرور صلیب پر لٹکائ گ��ئ ت��وآپ خ��ود ے ہ ے

یں؟ وا یا ن اری تقریر کا نتیج لعنت ہدیکھ لو ک تم ہ ہ ہ ہصلیب کے اوپر شہادت صلیب کے اوپر شہادت

ہم��رزا ن اس لچ��ر تقری��ر کوبارب��ار ب تک��رار اپ��نی ےمیش اس ک من م اروں میں بی��ان کی��ا ہکتابوں اور اش��ت ے ہ ہ ہے۔ہ ہیں " جو شخص صلیب پر مرگیا و مجرم��ان ی سنت ہس ی ہ ہ ے ہ ےل کت��اب کی کتب مقدس " ا ہموت م��را ج��و لعن��تی م��وت ہ ۔ ہےم��الی کی چوٹی��وں س بھی زی��اد الت ہس تو مرزا کی ج ے ہ ہ ہ ےےبلن��د لیکن اگ��ر اس ک��و اپ��نی دی��نی کت��ابوں س بھی ۔ ہے

وتی توبھی و ایسا مردود سخن زب��ان س نک��الت ےواقفیت ے ہ ہ ہتامل کرتا ک محض ص��لیب پ��ر لٹ��ک جان��ا انس��ان ک��و لعن��تییں ک ب گن��ا مص��لوب ی ن ن میں آت��ا ہکردیت��ا اس ک ذ ے ہ ہ ہ ہ ے ہے۔م یں ادت ک اورکچھ ن ہوجانا خدا کی نظر میں سوائ ش ۔ ہ ے ہ ے ہ

Page 89: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

یں تاپھر ی کفر آمیز گفتگ��و اس ہآج اس کو سمجھائ دیت ہ ے ےےک من س ن سنیں فرعون ن ان جادوگروں ک��و ج��و اپ��ن ے ۔ ہ ے ہ ےےکف��ر س ت��وب ک��رک موس��ی پ��ر ایم��ان الئ اور ق��وم ک ے ے ہ ے

اتھ پ��اؤں ک��ا ٹ ک��ر ص��لیب پ��ر ادت دی ہ���س��امن عالنی ش ہ ہ ےہکھینچ دیا اور صلیب پر قت��ل ک��ر ڈاال ال ص��لبتکم فی ج��ذوع ۔

ہالنخل )سور ط ع ے( اورمسلم ش��ریف میں آنحض��رت ن۳ہہقص اص��حاب االخ��دود میں فرمای��ا ک کس ط��رح ای��ک ک��افر ہےبادشا ن ایک ولی کامل صاحب کشف وکرامات کو ص��لیب ہےک اوپر کھینچ دیا پھر اس ک ایک تیر مارا جو مصلوب کی ے

ےکنپٹی پ��ر جالگ��ا اور و مرگی��ا ص��لب علی ج��ذع ثم رم��ا ہ ۔ ہ ۔ ہم فی ص��دع فم��ات اب م��رزا بتالد ک و ان ہفوض��ع الس ہ ے ۔ ہ ہه پر کیا حکم لگاتا جن ہےمومنین آل فرعون اوراس ولی الل ہ

۔کو کافروں ن ایذائیں د کر صلیب ک اوپر مار ڈال ے ے ےےپھر کیوں تجویز کیا جاتا ک مسیح ک لئ صلیب پر ے ہ ہےکی��ا محض اس ۔لٹکنا توضروری تھا مگر مرنا ض��روری ن تھ��ا ہےلئ ک خان یار کی تکی داری آپ کو مل ج��ائ اورآپ س��ری ہ ہ ے

ےنگر ک مجاور بن جائیں؟حضرت مسیح کی دعا اور اس کی قبولی� حضرت مسیح کی دعا اور اس کی قبولی�

م ک��و م��رزا جی ک کس��ی ق��ول ےمس��یح کی دع��ا ہ ۔یں ابھی آپ فرم��اچک تھ ک مس��یح ن ےوفعل ک��ا اعتب��ار ن ہ ے ے ۔ ہ

۔"خدا کی مرضی ک خالف دع��ا م��انگی" جل��د ۵۰۹ہص��فح ۱ےم کو تاکید ک��رک فرمادی��ا"یقین��ا س��مجھو ےپھربھول گئ اور ہ ےہک و دعا جوگتس��منی ن��ام مق��ام میں کی گ��ئی تھی ض��رور ہ

وگ��ئی تھی "جل��د ۔ پھراس��ی دع��ا ک��و آپ۱۶ہ ص��فح ۲ہقبول ت ب��ڑی ن ک ب��ار میں "ای��ک ب "صلیب س محفوظ ر ہن ے ے ے ہ ے ےی ی م��ان بیٹھ ک ادت قرار د دیا اورپھر خود ہانجیلی ش ے ہ ہ ۔ ے ہی پ��ر "ش��دت درد وا صلیب ہمسیح مصلوب بھی ضرور ہے۔ ہ

وگیا" جلد وش ہس بی ہ ہ غرضیک ک��ل عقوب��تیں۳۴۲ہ صفح ۱ےیں پھر جب لوگوں ن سمجھا دی��اک کی�ا ہجھیلیں مگر مر ن ے ۔ ہ ےن "ک توک�وئی مع�نی ن " ص�لیب س محف�وظ ر ہبک گئ ے ے ہ ے ے ےےوئ ت��و آپ ن ی فرمادی��ا ک مس��یح ن دع��ااس ل��ئ کی ے ہ ہ ے ۔ ے ہ

"خ��دائ تع��الی اس ص��لیب کی لعن��تی م��وت س ےتھی ک ے ے ہ

"جل��د ے اور اس ق��ول ک ل��ئ آپ ن۱۹۲ہ ص��فح ۲ےبچ��ال ے ے ےاس�تدالل اس ک��ام س کی��ا"ج��و ک��وئی ک��اٹھ پ��ر لٹکای��ا گی��ام ن اس ک�����ا مطلب بھی آپ ک�����و ےس�����ولعنتی " اب ہ ہے

۔سمجھادیا " فکشعنا عنک خطاغکیں جس ہی بات سمجھن کی ک موت ایس��ی چ��یزن ہ ہے ے ہ۔س ک���وئی حف���اظت م���انگ ک���ل نفس ذائق���ة الم���وت ے ےےمگرموت کی سختی س جان کن��دن س جس��مانی ع��ذاب ےہےس ضرور ام��ان م��انگی ج�اتی اور خ�دا کی مرض�ی کی ے

وس��ک " اگر ےمتابعت میں مسیح ن بھی ایسی دع��ا کی ک ہ ہ ےیں بلک ت��یری م م��یری ن ہت��و ی پی��ال مجھ س ٹ��ل ج��ائ ت��ا ہ ہ ے ے ہ ہو" اوراس دعا کا راز بھی شاگردوں کو بتالی��ا ہمرضی پوری

" م��تی ب��اب ہے" روح تو مستعد مگر جسم کمزور آیت۲۶ہے ے یعنی مس��یح ن عق��وبت اورجس��مانی ع��ذاب کی تلخی۴۱

رگ��ز م��وت وکر دع��ا کی تھی ہس مشیت ایزدی پر راضی ہ ےوئی یں مانگی اور و دعا ضرور مقبول ۔س امان ن ہ ہ ہ ے

ہاگر کسی شخص ک اوپر ایک بوجھ آپڑ اور و اس ے ےو تو و طری��ق س اس کی ع��رض ےس بچن کا خواستگار ہ ہ ے ے

لکا کردیا ج��ائ ی��ا اس ک ےقبول کی جاسکتی یا توبوجھ ے ہ ہے۔ےبرداشت کرن ک لئ کافی زور اور صبر اس کو عطا کی��ا ے ےا اور خ��دا کی ہجائ مسیح ن موت ک دردوں س بچنا چا ے ے ے ے۔رای��ا پس خ��دا ن روح��انی انتظ��ام ےمرض��ی کواپ��نی س��پر ٹھ ہی تھ ک " آس��مان س ای��ک ابھی آپ دع��ا ک��رر ےکردی��ا ہ ے ہے ہ ۔

ےفرشت اس کو دکھائی دیا و اس تقویت دیتا تھ��ا" لوق��ا ہ :۲۲ہوا ک آپ ن " اس خوش��ی۴۳ ے اوراس کا نتیج انجام کار ی ہ ہ ہ ہ

ےک لئ ج��و اس کی نظ��روں ک س��امن تھی ش��رمندگی ے ے ےا " عبرانی ہکی پروان کرک صلیب کا دکھ س ے ۔ اگ��رآپ۲: ۱۲ہ

وئی ت��و خ��دا ک فض��ل س آپ ن ےپر عقوبتوں کی ی��ورش ے ے ہ ےصبرو تحمل ، تسلیم ورضا س جواب دیا اوران ص��فات ک��ور کیاک جالد بھی ہابتال کی غایت میں اس فراوانی س ظا ہ ےےعش عش کرن لگ دریائ رحمت میں آپ ن اپن ت��ئیں ے ے ۔ ے ےتہایسا فن کردیاک قاتلوں کو مستحق شفاعت گردانا اوردرگ��ا ہ ہہکبریائی میں دع��اکی" ا ب��اپ ان ک��و مع��اف ک��ر کی��ونک ی ہ ے

یں" لوقا یں ک کیا کرت ہجانت ن ے ہ ہ مرزا جی اس بات۳۴: ۲۳ے ۔

Page 90: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

یں ی توایس ع��ارفوں ک س��مجھن ےکو کیا س��مجھ س��کت ے ے ہ ہ ے۔کی جیس حضرت شیخ االکبر گ��ذر اس وقت ع��رش ے ے ہے

وئیں ۔بریں س کیا کیا رحمتیں آپ پرنازل ہ ےصلیب کی شان صلیب کی شان

ہک و کاٹھ ج��واوروں ک ل��ئ لعنت ک��ا تمغ تھ��ا آپ ے ے ہ ہی تو صلیب وگیا ہک وجود باجود س لگ کر نشان رحمت ۔ ہ ے ےوا ذرا اس ہے۔ جس ک پ��رچم تل آپ ک��ا س��ردھڑ پرجم��ا ہ ے ے ہےی تو جو ر نکل کر آزمالو صلیب ہےصلیب ک سای س با ہ ۔ ہ ے ہ ےا جس ک آگ تم س��رٹیک ر ر ہےتاج برطانی کو رون��ق د ے ے ہے ہ ے ہ

وجان���ا اپ���نی س���عادت ہو اورجس ک اوپ���ر س ص���دق ہ ے ے ۔ ہتم اور کسر صلیب چھوٹا من بڑی بات ! ی نخ��ل و ہسمجھت ہ ۔ ہ ےوا اس ک��و حض��رت مس��یح آپ ہ����عالم ک آب دید کا سینچا ہ ےی ک وجان��ا چ��ا ہاکھاڑیں تو اکھڑ پس آپ کو جلد معلوم ے ہ ہ ۔ ےےمس��یح کی دع��ا اس��تجابت ک ل��ئ م��وت س بچ جان��ا اور ے ےیں مس��یح کی ج��و کچھ ۔سری نگر کو آنا مطل��ق ض��روری ن ہ

وئی ی ک اوپرمنظور ۔دعا تھی و صلیب ہ ے ہ ہایلی ایلی لما شبقنتی ایلی ایلی لما شبقنتی

صلیب کی سختیوں میں حض��رت مس��یح کی۔زب��ان س نکال تھ��ا " ایلی ایلی لم��ا ش��بقتنی " م��رزا کی ےہتعمیل کاری ن اس ک��و رخص��ت ن دی ک ذرا بھی اس کالم ہ ےوم سمجھ سکتا جھٹ ب��ول دی��ا " مس��یح ص��دق پ��ر ۔کا مف ہےقائم ن ر سکا ایلی ایلی کرک چیخیں مارنا شروع ک��ردیں ہ ہ

ے ی ک ک��ر م��رزا ن اپ��ن قلب کی ح��الت۵۱۳ہصفح ۱" جلد ے ہہ ہ ۔ت افس��وس آی��ا کی��ونک مس��یح م ک��و ب ہم ک��و دکھالدی اور ۔ ہ ہ ہاں ت��ک ہ���زب��ان س ج��و کالم نکال و اس ب��ات ک��اثبوت ک ی ہ ہے ہ ےا ک موت بلک صلیبی موت گوارا کی" )فل��پیوں ہفرمانبردار ر ہ ہ

۔(۲: ۲ اگر کوئی کسی دیندار مسلمان کو بستر مرگ پرپڑاالت دیکھ اور وقت��ا فوقت��ا اس ک من س دوچ��ار ےوا لب ہ ے ے ے ہ ہہایس کلم سن ک��ل ش�ئی احص��ینا ان��ا نظ��یر ت��رازبکم اور ے ے ےےاس کی وف��ات ک بع��د لوگ��وں س ک ک میں ن ت��واس ہ ہے ے ے

ےمسلمان کو آخر ت��ک م��ال اس��باب گن��ت اورتیم��ارداروں ک��ویں ک و م��رد$ ت دیکھ��ا ت��و و ل��وگ ج��و واق��ف ہنامب��ارک ک ہ ہ ہ ۔ ے ہل وا م��را ا س ش�خص کی ج ہ���م��ومن س�ور یاس�ین پڑھت�ا ہ ہےونادانی پر کس قدر تاسف کرینگ مسیح ک کالم پر ایسا ے۔

ےی ناشائست اعتراض مرزا ن کرک واقف کاروں کو اپ��ن ے ے ہ ہنسایا اس بیچار کو کی��ا معل��وم ک ایلی ایلی لم��ا ہاوپر ے ہے۔ ہہے۔شبقتنی حضرت داؤد ک بائیسویں زب��ور ک��ا مطل��ع اس ےیں ہزبور ک��و تنگی اور مص��یبت ک وقت ایمان��دار پڑھ��ت ے ے

وا ہے۔اور اس میں حضرت مسیح ک دردوں کا نقش کھینچا ہ ہ ےی ک حسب حال تھ��ا اوراس وقت آپ ن ےو سراسر آپ ے ہ ہ

۔اس کو پڑھنا شروع کیا تھااسرائيل کے گھرانے کی کھوئی ہوئی بھیڑیں اسرائيل کے گھرانے کی کھوئی ہوئی بھیڑیں

یں"۳ ہ تیس��ری دلی��ل آپ کی مس��یح ک ی اق��وال ہ ے ۔وئی بھیڑوں ک س��وا ےمیں اسرائیل ک گھران کی کھوئی ہ ے ے

یں بھیج��ا گی��ا "م��تی ہاورکس��ی ک پ��اس ن "ابن آدم۲۴: ۱۵ے"لوقا وؤں کو ڈھونڈھن اورنجات دین آیا ہےکھوئ ے ے ہ ۔۱۰: ۱۹ے

یں "حضرت مسیح ک ی الفاظ ک میں گم شد ہآپ لکھت ہ ہ ے ہ ےس��وائ دوس��ر ےکی تالش ک��رن آی��ا گم ش��د فرق��وں ک ے ے ہ ے

" ص��فح یں س��کت ودیوں پر کسی طرح ل��گ ن ہی ے ہ ۔اور"ان۱۲ہہگم ش��دوں"س آپ ص��رف "و ب��نی اس��رائیل ج��و دوردراز ےیں اور پھ��ر " م��راد س��مجھت وئ تھ ہملک��وں میں جاآب��اد ے ے ے ہ ےایک تیسری زبردستی س آپ دور دراز ملکوں افغانستانیں ل��و عق��د ح��ل ی کو شمار ک��رت ہاور خاص کر کشمیر ہ ے ہا اس س ق��رآن ےوگیا مسیح کو رسوال الی بنی اسرائيل ک ہ ۔ ہیں اور انی ق��د ہکی مراد ی ک آپ کشمیریوں ک رس�ول ے ہ ہے ہہجئتکم بآ یة من ربکم میں کم شد کشمیریوں کی طرف ہ ہودی��وں ہوا کیونک آپ سوائ " گم شد " یعنی جالوطن ی ہ ے ہ ۔ ہیں بھیج��ئ گ��ئ اور ال ج��ل لکم بعض ہک کسی ک پاس ن ے ے ہ ے ےوئی ک میں کش���میری ہال���ذی ح���رم علیکم س ی م���راد ہ ہ ے ہ ہودی��وں پ��رو چ��یزيں حالل ک��ردوں ج��و حض��رت ب��دھ کی ہی ہمی تو م��رزا وگئی تھیں قرآن ف ہشریعت میں ان ی حرام ۔ ہ ہ

وگئی ۔جی پر ختم ہ

Page 91: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

وئی بھیڑ " اورکھوی��ا " کھوئی و ک ہناظرین پر واضح ہ ہہوا جب انسان پر بوال جاتا تو و ای��ک ع��ام کت��ابی اس��تعار ہ ہے ہوئ ک��و ڈھون��ڈھن ی ک ل��ئ اور کھ��وئ ےروحانی گم��را ے ہ ے ہے ے ے ہ

وئی " میں کھ��وئی دایت بحش��نا زب��ور میں ہ���س مراد ہے ہے۔ ہ ےوں اپ��ن بن��د ک��و تالش ک��ر" ہبھیڑ کی مانند بھٹک گی��ا ے :۱۱۹ہ

ل تم۱۷۶ یں پ ے مق��دس پط��رس عیس��ائیوں س فرم��ات ہ ہ ے ےےبھیڑوں کی طرح بھٹکت پھ��رت مگ��ر اب اپ��نی روح��وں ک ے ے

و خ��ط اول بان ک پاس پھر آگئ ہ����گل بان اورنگ ے ے ہ ۔ اور۲۵: ۲ہ ی مح����اور ق����رآن وح����دیث میں بھی موج����ود مثال ہےی ہ ہه بی وکنتم د اکم الل ہآنحضرت کا ی مق��ول الم کمض��ال ال ف ہ ہ ہ ہ ہ ہ

ه بی )مشارق االنوار یں پای��ا۱۰۲۴ہمتفرقین فائفکو الل ہ( آیا نه ن وا پھ��ر را پ��ر لگای��ا تم ک��و الل ےمیں ن تم ک��و بھٹکت��ا ہ ۔ ہ ہ ے

ٹ��ور ہمیری طفیل اورتم لوگ تتر بتر تھ پھر خدا ن تم کو ے ے۔لیا میر طفیل ے

یں ہی معنی ت��و مس�یح ک اس ق��ول ک ان��درموجود ے ے ہےجس س مرزا ن استدالل کیا مسیح ن فلسطین ک ایک ے ۔ ے ےودی خراج گیرزکائی کو اپن دوسر قول کا مصداق بنای��ا ےی ے ہیں لئ کش��میر ت��ک ن��احق تکلی��ف ک��رت ۔تھا آپ اس ک ہ ے ے ے ۔ودی��وں ک��و فرمای��ا " و ان بھ��یڑوں کی ی ک ی ہفلس��طین ہ ے ہ

" متی و خست حال اورپراگند تھ ا ن ےمانند جن کا چروا ہ ہ ہ ہ :۹ہا " اچھ��ا۳۶ ودی��وں س مس�یح ن پکارک ی ک ی ہ��� فلسطین ے ے ہ ے ہ

وں " يوحن����ا ا میں ہ��������چروا ی میں آپ۱۱: ۱۰ہ ہ فلس����طین اپنی بھيڑوں کو ڈھونڈھا اورفرمایا " میری بھیڑیں م��یری ےن

وں اور و م��یر پیچھ یں جانت��ا یں اور میں ن ےآواز س��نتی ے ہ ہ ہ ہیں " آیت ہپیچھ چل���تی وگ���ا و۲۷۶ے ل ہ پس کس ق���در جا ہ ہ ۔

وئی بھ��یڑ یں گم ش��د ہشخص جس ن اسرائيل کی کھوئی ہ ےودیوں کو ن سمجھا ۔فرقوں ک سوائ دوسر " ی ہ ہ ے ے ے

Page 92: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

عرب کے گم شدہ اسرائيلی عرب کے گم شدہ اسرائيلی یں ک ہم مرزا جی کوای��ک نکت بھی س��مجھائ دی��ت ہ ے ے ہ ہونا تو ص��رف برنیروغ��یر ہکشمیریوں کا گم شد اسرائیلی ہ ہی جس ک لئ کسی یقی��نی دلی��ل ےکاایک گمان اورخیال ے ہے ہ

یں مگ��ر حض��رت مس��یح ک زم��ان ےک و خ��ودبھی قائ��ل ن ے ۔ ہ ہ ےےمیں اورفلس���طین ک ق���ریب بھی دوس���ر ملک���وں میں ےودیوں کی ایسی قومیں کثرت س آباد تھیں جن ےجالوطن ی ہوا پس اگ�ری یں ون کا کس�ی ک�و کبھی ش�ک ن ودی ہک ی ۔ ہ ہ ے ہ ہ ےےحق ک مسیح بنی اسرائيل ک ان فرقوں کی طرف بھی ہ ہے

ل ت عرص پ ےبھیج���ئ گ���ئ تھ ج���و آپ کی آم���د ک ب ہ ے ہ ے ے ے ے" صفح وچک تھ ہمشرقی ممالک میں آباد ۔ ے ے اوراگر آپ۴۸ہ

ل ودی��وں کی تالش الزمی تھی توس��ب س پ ےکو پردیسی ی ہ ے ہ" آن واال و ک ت اں تم ک ی ج ےآپ ک��و ع��رب میں آن��ا چ��ا ہ ہ ے ہ ہ ے ہون واال تھ��ا اور"حض��رت مس��یح کی دع��وت ےن��بی"معب��وث ہ۔میں اس ک قبول کرن کی وصیت تھی" ش��اید آپ ک��وآج ے ے

یں تھ��اک مس��یح ک زم��ان میں ک��ثرت س ےت��ک معل��وم ن ے ے ہ ہوچک تھ سرس���ید احم���د ک ودی ع���رب میں آب���اد ےی ۔ ے ے ہ ہ

ودی��وں ب ع��رب میں ان ی ودی م��ذ ی پڑھ ل��و" ی ہخطبات ہ ہ ہےک ساتھ آیا جوپانچویں صدی قبل حضرت مسیح ک بخت ے")خطب ث��الث ( ی وگ��ئ تھ ہنصر ک ظلم س بھاگ کر آباد ہ ے ے ہ ے ےو ت��و ان ارا خی��ال درس��ت ہ�����کیس ممکن تھ��ا ک اگ��ر تم ہ ہ ے

؟ ودیوں کو چھوڑ کر آپ کشمیر چل آت ےی ے ہیونس نبی کی تمثیل یونس نبی کی تمثیل

ے سب س بڑی نص م��رزا جی ن حض��رت مس��یح۴ ے ۔ہک اس ق��ول ک��و قراردی��ا ک " جیس یون��ا تین رات دن ے ہ ہے ےدن رات تین آدم ابن ی ویس ا ر میں پیٹ ک ہمچھلی ے ہ ے

یگ�ا " م�تی ہزمین ک ان��در ر ، اور اس پ��ر جن�اب ی��وں۴: ۱۲ےر ک ی��ونس مچھلی ک پیٹ میں یں " اب ظ��ا ےقلم اٹھات ہ ہے ہ ہ ےا اور زن��د نکال اورآخرق��وم ن اس ک��و ےمرا ن تھا زند ر ہ ہ ہ ۔۔۔۔۔ ہہقبول کیا" اس مثال میں جتالدیا تھا ک و )مسیح (صلیب پر ہ ۔ہن مریگا بلک ی��ونس ن��بی کی ط��رح ص��رف غش��ی کی ۔۔۔۔ ۔ ہ

وگی اورمس��یح ن اس مث��ال میں ی بھی اش��ار کی��ا ہحالت ہ ے ہےتھ��ا ک و زمین ک پیٹ س نک��ل ک��ر پھ��ر ق��وم س ملیگ��ا ے ے ہ ہہاوریونس کی طرح قوم میں عزت پائیگا ی پیش کوئی بھی ۔وئی کیونک مسیح زمین ک پیٹ س نک��ل ک��ر اپ��نی ےپوری ے ہ ہ ہان قوموں کی طرف گیا جو کشمیر اورتبت وغير مشرقی

۔۹ہممالک میں سکونت رکھتی تھیں صفح ےاگر م�رزا جی ک��و تش�بی وتمثی��ل ک اص�ول س ذرا ے ہ

وتی توآسانی س س��مجھ لی��ت ک مس��یح ن ےبھی واقفیت ہ ے ے ہت ہی��ونس ک س��اتھ ص��رف ای��ک ب��ات میں اپ��نی مش��اب ےنا " تین رات دن مچھلی ک پیٹ میں " یونس کا ر ہدکھالئی ے ۔

ن��ا مش��اب ہے۔اور " تین رات دن زمین ک اندر" مسیح ک��ا ر ہ ہ ےمیں ایس��ا یں ت ن ہاس س زیاد کس��ی واقع میں مش��اب ۔ ہ ہ ہ ہ ےل��ئ م��رزا وتا ک یونس والی تمثیل ن سمجھن ک ےمعلوم ے ے ہ ہ ہے ہ

وئ وں ن گلس��تان پڑھ��ات یں جن ےجی ک استاد جواب د ہ ے ے ہ ہ ہ ے ک��وئی غلطی کی تھی اورم��رزا ص��احب ک��و اس ش��عر ک��ا

۔مطلب غلط سمجھادیا تھایونس اندردہان ماہی شدقرص خورشید درسیاہی شد

ےورن ایسی آسان مثال ک سمجھن میں ع ے صدہےحجاب ازدل بسوئ دید شد کی نوبت ن آتی م��رزا جی ن ۔ ہ ہ ے

ت ک��ا کھینچ��ا و قاب��ل ہجونقش یونس اورمسیح کی مش��اب ہ ہوتا ہے۔دید اسی س آب ک گمان کا ابطال ہ ے ے ہے

زاروں ک��وس کی گ��ردش ہ����یونس سمندروں ک بیچ ےہے۔کرت ر مسیح ایک جگ خشکی میں قرار س پڑ ر ے ے ہ ہے ے

ےیونس مچھلی ک تنگ وتاریک جوف میں مقید تھ ےوا کا اں ن روشنی کا گذرن ۔ج ہ ہ ہ ہ

ہمسیح ایک قبر میں جو بزعم کوئی بار دی یا باالخان ہوا دار وس��یع کوٹھ��ا جس میں ای��ک کھ��ڑکی بھی ہ���تھا" ای��ک ۔

۔تھی"" ت بھی قاب��ل غ��ور ہےاس میں ای��ک ش��کمی مش��اب ہوتا ح�االنک مس��یح ک�ا ق��ول ک میں ہکوٹھازمین ک اوپر ہے ہ ہے ہ ے

ونگا" ۔زمین ک اندر ر ہ ے

Page 93: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

ہےی�����ونس مچھلی ک پیٹ کی غالظت میں جس ے۔ن آپ کو سقیم کردیا تھا ے

مسیح کی قبر کی ط��رح خوش��بوؤں اورمص��الحوںےس بس��ی تھی جس ک ب��اعث ب��زعم م��رزا آپ پھ��ر س ے ے

وگئ ۔تندرست ے ہیونس تن تنہا بے یارو مددگار اس تنگی میں رہے۔ یونس تن تنہا بے یارو مددگار اس تنگی میں رہے۔

وش��ی ہمس��یح بق��ول م��رزا مچھلی ک پیٹ میں " بی ےےاورغشی" کی ح��الت میں ر اوراس ح��الت ک��و مس��یح ک ہے

افسوس مرزا ہے۔مفروض سکت غشتی ک مشاب بتالیا جاتا ہ ے ے ہہجی بالکل گڑ بڑاگئ کی��ونک ق��رآن میں لکھ��ا ک حض��رت ہے ہ ےیں ر بلک سراس���ر وش ن ہی���ونس مچھلی ک پیٹ میں بی ہے ہ ہ ےلیل میں برابر مصروف )انبی��اء ہوش میں ر تسبیح اور ت ہے۔ ہ

۔(۵ وصافات ع ۶ع ت م��رزا تالش ک��رت اں خ��اص مش��اب ےاب لیج��ئ ج ہ ہ ے

ت وگ��ئی دوس��ری مش��اب ت بالک��ل زائ��ل یں مش��اب ہتھ و ہ ہ ہ ےےمرزا جی ن ی دکھالئی ک مسیح ن " یونس کی طرح قوم ہ ہ ے

ت بالک��ل مع��دوم اں بھی مش��اب اور ی ہےمیں ع��زت پ��ائی " ہ ہ ۔یں محض ہاور اس کی وج ی ک آپ عق����ل س بول����ت ن ے ے ہ ہے ہ ہ

وتا ی کالم لغو یں اورو ام ک جوش کچھ فرماجات ہے۔ال ہ ہ ہ ے ے ہاتھوں ع��زت پ��ائی جس ہ���یونس ن تواسی ق��وم ک ے ےوگئ تھی ۔ق���وم ن ان کی ب ع���زتی کی تھی اورمنک���ر ہ ے ےیں ک جس قوم ن یع��نی فلس��طین ک ت ےمسیح کو آپ ک ے ہ ہ ے ہودیوں ن ب عزت کیا پھر اس ن دوب�ار ق�بر س نکل�ن ےی ے ہ ے ے ے ہ

یں قبول کیا اور عزت کی تالش رگز ن رگز ہک بعد آپ کو ہ ہ ے میں ان دورودراز ملکوں کا سفرکرنا پڑا اوربالکل دوس��ریاں ت ک ی بت��ائي ک مش�اب ہ���قوم س عزت پ��ائی اب آپ ہ ہ ے ہ ۔ ےی ؟ اوراس مث��ال س حض��رت مس��یح ک��ا س��ری نگ��ر ےر ہاں انجیلی دالئل ک��ا خ��اتم وگیا ؟ ی ہتشریف النا کیس ثابت ہ ہ ےیں م اس قسم کی باتیں ان لوگوں س سنت ہمگرجب ے ے ہ ہے۔م بھ��ذا ام ھم ق��وم وت��ا ام ت��امرم احالم ہت��و س��وال پی��دا ہے ہ

۔طاغون

آان شریف کی دلائل آان شریف کی دلائلدوم۔ قر دوم۔ قریں اں مولوی صاحبوں س اجازت طلب ک��رت ہم ی ے ے ہ ہم کو اپ��نی بحث مکم��ل ک��رن کی غ��رض س ق��رآن ےک و ے ہ ہ ہ

۔وحدیث ک متعلق بھی مرزائی دالئل کو پرکھ لین دیں ے ےکشمیر کی طرف صریح اشارہکشمیر کی طرف صریح اشارہ

یں " قرآن شریف میں ای��ک آیت ہمرزا جی فرمات ےہمیں صریح کشمیر کی طرف اشار کیا ک مس��یح اوراس ہے ہ

ےکی والد صلیب ک واقع ک بعد کش��میر کی ط��رف چل ے ہ ے ہہےگ��ئ جیس��ا فرمای��ا وآوینھ��ا الی رواة ذات ق��رار ومعین ےم ن عیسی اوراس کی والد کوایک ایس ٹیل پ��ر ےیعنی ے ہ ے ہہجگ دی جو آرام کی جگ تھی اورپانی صاف یع��نی چش��موں ہاں تھ��ا س��واس میں خ��دا تع��الی ن کش��میر ک��ا ےکا پ��انی و ۔ ہصےنقش کھینچ دی�ا اورآو ک�ا لف�ظ لغت$ ع�رب میں کس�ی ہے ہہےمصیبت ی��ا تکلی��ف س پن��ا دی��ن ک ل��ئ آت��ا اور ص��لیب ے ے ے ہ ے

ل عیس��ی اوراس کی وال��د پ��ر ک��وئی زم��ان۳ہص��فح ہ پ ہ ے ہ ۔یں گ��زرا جس س پن��ا دی ج��اتی"جل��د ص��فح ہمصیبت کا ن ہ ے ہ

اور۷ہ اور صفح ۴۲۸ ہے۔ ی دلیل تاریخ دانی پر زی��اد ترمب��نی ہ ۔۔اس ک بعد علم لغت پر ے

اڑوں ہ����کشمیر کی کیسی شامت کی گ��ئی جوایس پ ےیں ہپر واقع جس کی چوٹیاں آس��مانوں س ب��اتیں ک��رتی ے ہےاڑ ک��و ی پ ہ���اور ربو کا لفظ لغت ع��رب میں کس��ی ایس ہ ے ہیں نسات ت یلیاں بوجھن میں ب یں ! بعض بچ پ ت ۔ک ہ ے ہ ہ ے ہ ے ہ ے ہ

مار مرزا صاحب ن رب��و ک��ا لف��ظ س��نا اور ہاسی طرح ے ے ہت وئ بس اس�ت اس�ی ک��و ک ےبول اٹھ کشمیر ، دیوان را ہ ے ہ ہ ے

ا تھا " ۔یں عرفی ن کشمیر کی تعریف میں ک ہ ے ۔ ہآاید آایدہرسوختہ جانے کے بہ کشمیر در گرمرغ کباب اس� کہ بابال وپر

کشمیر کی مرزائی تعریف کشمیر کی مرزائی تعریف ۔مرزا جی ن کشمیر کی کیا معقول تعریف سنادی ے

۔ای��ک ٹیل اور ص��اف پ��انی اوراس میں بھی یع��نی دنی��ا میں ہاں سوائ " کش��میر ک " آرام کی ےسوا کشمیر ک "ٹیال" ک ے ہ ے

Page 94: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

اں اب اں اور س��وائ کش��میر ک " پ��انی ص��اف" ک " ک ہ���جگ ے ے ہ ہل عیسی اوراس کی والد ہعلم تاریخ سنئی " صلیب س پ ے ہ ے ے

یں گزرا ۔پر کوئی زمان مصیبت کا ن ہ ہصلیب کے پہلے مصیب� کا زمانہ صلیب کے پہلے مصیب� کا زمانہ

ہآپ ن اگ���ر ایس���ی آیت س���ور مومن���ون ع ہ ش���ا۳ےوتا توبھی ای��ک ب��ڑا زم��ان ہعبدالقادر صاحب کا قائد پڑھ لیا ہ ہوتا اگرآپ ن انجیل متی باب دوم پڑھ وگیا ےمصیبت معلوم ہ ہاں لکھ��ا ک و تا توبھی آج کو پشیمانی ن اٹھانا پ��ڑتی و ہلیا ہے ہ ۔ ہ ہ ےجب دیار مش��رق س مجوس�ی حض��رت مس��یح کی زی��ارتودی��وں یرودیس ک��و خ��بر لگی ک مس��یح ی ہکوآئ اوربادشا ہ ہ ہ ےوا تو ا س ن آپ ک قتل کا منصوب ہکابادشا ملک میں پیدا ے ے ہ ہےباندھا اوربچوں کا قت��ل ع��ا م ک��ر ڈاال مگربادش��ا ظ��الم ک ہ

ےمنصوب پر خدا ک فرشت ن حضرت مسیح ک والد ک��و ے ے ے ے ےخواب میں اطالع کردی اورحکم دی��ا " اٹھ بچ اوراس کی ےماں کوساتھ کو ساتھ ل کر مصر بھاگ جا اورجب ت��ک میںالک یرودیس اس بچ ک��و ن��ا کی��ونک یں ر وں و ہتجھ ن ک ے ہ ہ ہ ہ ہ ہ ےی میں پس و اٹھ ک��ر رات ل��ئ ڈھون��ڈھن ک��و ہک��رن ک ہ ہے۔ ے ے ے ےوگی��ا ہبچ اور اس کی ماں کو ساتھ ل ک��ر مص��ر ک��و روان ہ ے ےیرودیس ا" اورجب یں ر یرودیس ک م���رن ت���ک و ہ��������اور ۔ ہ ہ ے ے ہدایت پ��اکر گلی��ل ک عالق ک��و ےمرگیا تو" پھر خواب میں ے ہر میں جس ک��ا ن��ام ناص��رت تھ��ا ج��ا وگی��ا اورای��ک ش ہروان ہ ہ

۔بسا"ی و بڑی مصیبت کا زمان ج��و " ص��لیب ہےدیکھئ ی ہ ہ ہ ےل یعنی عیسی اوراس کی وال��د پ��ر " گ��زرا اورجس ہس پ ے ہ ےپس و روب��و ی��ا ت��و ہکی طرف قرآن لفظ آوی اشار کرتا ہ ہے۔ ہا ۔مص��ر میں ک��وئی مق��ام تھ��ا ی��ا خ��ود ناص��رت ک��و رب��و ک ہ ہیں مگر ناصرت ک��ا ح��ال م کو زیاد معلوم ن ہمصرکا حال ہ ہم اس کو ربوة ذات ق��رار ومعین ہکافی معلوم جس س ے ہےی ان یں ی ون میں تو کوئی شک ن یں ذات قرار ہقراردیت ہ ے ہ ہ ے

اتھ س پنا اور قرار مال تھا ۔دونوں کوظالم ک ہ ے ہ ے

ربوہ فلسطین میں ربوہ فلسطین میں ریر س منق��ول ک ی رب��و ہتفسیر کشاف میں ابو ہ ہ ہے ے ہ ہہرمل فلس��طین )دیکھ��و حس��ینی( قص��ب ناص��رت جس ک��و ہے ہاڑی ہ�����مسیح ومریم ن اپنا جائ قرار بنالیا تھا دراصل ایک پ ۔ ے ے

ہ( اورکس��ی حقیقی مع��نی میں رو۲۹: ۴پ��ر بس��ا تھ��ا)لوق��ا الن کا مستحق تھا اوراس میں ایک چشم آج ت��ک موج��ود ہک ے ہور اورش��اید ق��د ۔ جو " چش��م بت��ول" ک ن��ام س مش ہے ہ ے ے ہ ہےو بنادیا ۔جعل ربک تحتک سربا س اسی کی طرف اشار ہ ہ ےہت��یر رب ن ت��یر نیچ ای��ک چش��م کیج��ئ ی معین کی ے ۔ ہ ے ے ے ےوگئی پس رب��وة ذات ق��رار ومعین لف��ظ ب ہتعریف بھی ۔ ہہلف��ظ قص��ب ناص��رت ش��ریف ک��ا نقش ن ک س��ری نگ��ر ہ ہے ہ ہم مرزا جی ک من س ق��رآن ش�ریف کی ےکشمیر کا جب ہ ے ہ ۔م ک��و یں ت��و ہآیات کی ایسی ایس��ی ت��اویالت رکیک س��نت ہ ے ہہمرزا جی کا و الزام یاد آتا جو و سرسید مرحوم کو دی��ا ہے ہ" جو تاویلیں قرآن کریم کی ن خدا تعالی ک علم ےکرت تھ ہ ے ےےمیں تھیں ن اس ک رسولوں ک علم میں ن صحاب ک علم ہ ہ ے ے ہےمیں ن اولی���ا اور قطب���وں اور غوث���وں اوراب���دال ک علم ہ ۔ہمیں اورن ان پ���ر داللت النص ن���ا اش���ار النص و س���ید ہ ہ ہ ۔"اور اگ��ر ق��رآن ای��ک مجس��م ش��خص ۔صاحب کو سوجھیں ر کرت��ا" آئین کم��االت ہوتا تو بصد زبان ان س ب��یزاری ظ��ا ہ ے ہ

و۲۲۷ہاسالم صفح ہ( سید مرحوم کی تاویالت کی تعریف ی ہی ت یں ک ی ای��ک ب و مگ��ر اس میں ای��ک ذر ش��ک ن ہیا ن ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ سچی تعریف مرزا جی کی تاویالت انجیل وق��رآن وح��دیث

" ۔کی ہےسوم۔ احادیث کے دلائلسوم۔ احادیث کے دلائل

مرزا کے دو جھوٹ مرزا کے دو جھوٹ یں "اح���ادیث میں معت���بر۱ ہ م���رزا جی فرم���ات ے ۔

م��ار ن��بی ک��ر یم ن فرمای��ا ک ہروایت��وں س ث��ابت ک ے ے ہ ہ ہے ےوئی اور اس��ی ب��ات ک��و۱۲۵مس��یح کی عم��ر ہ���� ب��رس کی

یں"ص��فح ہاس��الم ک تم��ام ف��رق م��انت ہ ے ے ۔ اس ڈی��ڑھ۲۳۵ے

Page 95: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

ے۔س��طر میں م��رزا جی ن پ��ور دو جھ��وٹ ب��ول اس ک��و ے ےہ"احادیث کی معتبر روائت��وں " میں فرمای��ا ح��االنک ی ای��ک ہ

ےایسی ضعیف روایت ک خود مرزا جی کو بھی نقل ک��رت ہ ہےا ک ہیا کسی کتاب ک��ا ح��وال دی��ت ش��رم آئی پھ��ر آپ ن ک ہ ے ۔ ے ہیں "ح��االنک ہ"اس ب��ات ک��و اس��الم ک تم��ام ف��رق م��انت ہ ے ے ےیں مانتا اگر آپ ک فرق لغوی ک��و ہکوئی فرق بھی اس کو ن ہ ے ہ ہ

۔شمار ن کریں ہ

Page 96: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

حضرت مسیح کی عمر حضرت مسیح کی عمر ےمفسرابن کثیر مسیح کی عم��ر ک ب��اب میں لکھ��ت ے

ہیں فان رفع ول ثلث وثلثون س�نة الص�حیح رف�ع آس�مانی ہ ۔ ہ سال تھی مواف��ق ص��حیح ح��دیث۳۳ےک وقت آپ کی عمر

یں ان کو شاذ ہک اور دوسری روایتیں جو اس ک خالف ے ۔ ےی ہغریب بعید ک دیا ی ۔ س��ال کی عم��ر بس��ند ابن عب��اس۳۳ہہ

ہمنقول )دیکھو تفس��یر خ��ازن ودرمنش��ور( غرض��یک تم��ام ہےیں میش س قائل ہمسلمان اورتمام عیسائی اس بات ک ے ہ ہ ے

وئی ۳۳ہک حضرت مسیح کی عمر زمین پر کل ۔سال کی ہہاب ن��اظرین ی تماش دیکھ��ئ ک اس وقت "اح�ادیث ے ہ ہ

م��ار ن��بی ک��ر یم ن ےمیں معت��بر روایت��وں س ث��ابت ک ے ہ ہ ہے ےوئی"۱۲۵ہفرمایا ک مسیح کی عمر ۔برس کی ہ

مرزا کے لغو اقوال مرزا کے لغو اقوال میش ہاور نبی کریم کا ی قول اور "معتبر روای��تیں" ہ ہ

ونگی اور قرآن وحدیث میں م��رزا جی ک ےی س موجود ہ ے ہ ےب��رس س گ��رم۲۲اعج��ازی معلوم��ات ک��ا ب��ازار بھی آج

ام لکھت وقت یں ک کیا ازالت االو م پوچھت ا مگر ےور ہ ہ ہ ہ ے ہ ۔ ہے ہ ہےجس کی نس��بت آپ ک��ا ی ق��ول " خ��دائ تع��الی ن اس ے ہے ہیں کرس��کتا" ۔تالیف میں میری و مدد کی جو میں بیان ن ہ ہے ہ

یں چ��رن گی��ا تھ��ا ج��و جن��اب اس۵۶۳ہص��فح ے آپ ک��ا علم ک ہہوقت مسلم او رمشکواة کی حدیثیں نقل کرکرک ی ث��ابت ےیں ہک��رر تھ ک مس��یح کی عم��ر س��اٹھ س بھی زي��اد ن ہ ے ہ ے ہے

۔وس��کتی تھی اک��ثر عم��ر یں م��یری امت کی ۷۰ے س ۶۰ہونگ ج��وان س ونگی اورایس ل��وگ کم���تر ےب���رس س ے ہ ے ہ ے

ر ک حض��رت مس��یح ابن م��ریم اس ہتجاوز کریں ی ظ��ا ہے ہ ہ ۔ےامت ک شمار میں آگئ پھر اتنا فرق )عمر میں ( کی��ونکر ے

" صفح ہممکن ہ دوسری حدیث کا مطلب ی ک ج��و۶۲۳ہے ہے ہ ۔وگی��ا اور خ��اک میں س نکال و کس�ی ط�رح ہزمین پ��ر پی��دا ے ہ

یں ر سکتا"ص��فح ہسوبرس س زياد ن ہ ہ ہ ہ اور ی ابھی ک��ل۶۲۵ےےی کاتو ذکر ک آپ ن اپ��ن مکت��وب ع��ربی میں لکھ دی��ا ے ہ ہے ہ" حضرت مس��یح کی ہتھا ک بعض اولیائ کرام ن فرمایا ک ہے ے ے ہ

ہزندگی آنحض��رت کی زن��دگی س بھی چھ��وٹی تھی" ص��فح ے۔۱۳۲

ی کچھ شرم کیجئ ک کیونکر " نبی ک��ریم ہاب آپ ے ہہن فرمای��ا ک مس��یح کی عم��ر وئی " اورکی��ونکر"۱۲۵ے ۔ کی ہ

م ن ت��وبڑ یں" ےاس بات کو اسالم ک تمام فرق م��انت ے ہ ہ ے ے ےہبڑ جھوٹوں کا حال سنا مگر ایس��ا ب��دحافظ توک��وئی بھی ے

یں گزرا ۔ن ہ

Page 97: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

حدیثوں میں مرزا کی تحریف لفظی او رمعنوی حدیثوں میں مرزا کی تحریف لفظی او رمعنوی ہ آپ ن بحوال کنزالعم��ال ی تین ح��دیثیں نق��ل کی۲ ہ ے ۔

میں اصل کتاب س مقابل کرک ج��انچ لی��ن ک��ا موق��ع ےیں ے ہ ے ہ ہیں مال( ۔ن ہه تعالی الی عیسی ان ی��ا عیس��ی انتق��ل۱ ہ وحی الل ۔

ه تع��الی ن ےمن مکان الی مکان لئال لعرف فتوذی یع��نی الل ہےعیسی کی طرف وحی ک ا عیسی تونق��ل ک��ر ای��ک مک��ان ہچان ک��ردکھ ن د ) ےس دوسر مکان کی طرف ک کوئی پ ہ ہ ہ ے ے

ہ( ک��ان عیس��ی بن م��ریم یس��خ ف��اذا امس��ی ک��ل بقی��ل۲ ۔ الصحراء ویشرب الماء القراح یعنی عیسی بن مریم س�فروئی جنگل کی بواالت کھ��الیت اور اں شام ےکیا کرت تھ ج ہ ہ ے ے

( ه الغ��ر ب��اء۳ےصاف پانی پی لیت ہ����( قال احب شی الی الل ۔م ویحتمع��ون ہقبل ای شی الغرباء قال الذین یفرون ب��دینےالی عیسی ابن مریم یعنی فرمایا سب س پیار خدا کی ے

یں پوچھا غ��ریب س کی��ا م��راد ہے۔جناب میں غریب لوگ ے ۔ ہیں اور عیس��ی بن ہفرمایا و لوگ جو اپنا دین ل کر بھ��اگت ے ے ہ

یں "صفح وت ہمریم ک پاس جمع ہ ے ہ ۔۲۳۵ےلی ح��دیث میں م��رزا جی ن ی تص��رف فرمای��اک ہپ ہ ے ہےانتقل من مک�ان ک مع�نی بتالئ " ای�ک مل�ک س دوس�ر ے ے ے

" ی ہےملک کی طرف جا" حاالنک اس کا ت��رجم ص��رف ی ہ ہ ہ ہ ۔۔نقل کرایک مکان س دوسر مک��ان کی ط��رف" دوس��ری ے ے

" سفر کرت ےحدیث میں لفظ مسیح کا ترجم جو صرف ی ہے ہ ہمیش سیاحت کیا کرت " " آپ ن بالخوف ی ک دیا ک ےتھ ہ ہ ہ ہہ ہ ے ۔ ےےتھ اورایک ملک س دوسر ملک کی طرف س��یر ک��رت ے ے ے

ہتھ " اورپھر تیسر یحتمعون الی عیسی بن مریم جس ے ۔ ےیں عیس��ی بن وت یں جم��ع ہک معنی صرف اس�ی ق��در ے ہ ہ ے۔مریم ک پاس آپ ن اس کا ترجم ی فرمای�ا" ج�و عیس�ی ہ ہ ے ۔ ےیں" اب ۔مسیح کی طرح دبن ل کر اپن ملک س بھ��اگت ہ ے ے ے ےیں لفظی بھی اورمعن���وی وئی ک ن و ک ی ن���ری تحری���ف ہک ہ ہ ہ ہ ہوتی اور الت بھی ث����������ابت ہےبھی ؟ اس س آپ کی ج ہ ہ ےےبددیانتی بھی بلک دونوں اور اس تحریف وتب��دیل ک بع��د ۔ ہیں ر ان حدیثوں ن کچھ بھی ت��وآپ اں تھ و ےبھی آپ ج ہے۔ ہ ے ہ

لی اوردوس��ری ح��دیث اس��رائيل ہکی دس��تگیری ن کی پ ۔ ہیں جس وقت س ےانجی��ل ش��ریف ک بی��ان ک مط��ابق ۔ ہ ے ےمیش اپ��ن وئ آپ ر ےمس��یح اپ��نی ق��وم ک س��امن ظ��ا ہ ہ ے ہ ہ ے ےروں ، گاؤں گاؤں دع��وت دین ک��رت ر وں ش ےملک میں ش ہ ہ

وئ اورم��رزا جی ک��ا ق��ول یں ۔پھ��رائ کس��ی جگ مقیم ن ے ہ ہ ہ ےا الی رب��وة زم��ان مابع��د ص��لیب کی وگی��اک آیت آوین ہمردود ہ ہ ہہےطرف اشار کرتا جب آپ گوی��ا س��ری نگ��ر میں آک��ر بس ہاں ا " ج انجیل شریف میں لکھ��ا ک کس��ی ن ک ہ����گئ تھ ہ ے ہ ہے ے۔ ے

یں توجائ میں تیر پیچھ چلونگا" یس��وع ن اس س ےک ے ۔ ے ے ے ہوا ک پرن���دوں ک یں اور وت " لومڑی���وں ک بھٹ ا ک ےک ے ہ ےہ ہ ے ہ ہ

ل��ئ س��رد ھ��رن ک��و بھی جگ ہگھونس��ل مگ��ر ابن آدم ک ے ے ے ے (اوران کا عام ارش��اد تھ��ا" جب تم ک��و ای��ک۵۸: ۹ہیں")لوقا

ر میں س��تائیں دوس��ر میں بھ��اگ ج��ا" اوری اش��ار " ہش ہ ۔ ے ہروں کی ط��رف تھ��ا" م��تی ۔اسرائيل ک س��ب ش ہ ۔۲۳: ۱۰ے

ودی کو چھوڑ کر کس�ی دوس�ر مل��ک ک��و بھ��اگ ج��ان ک��ا ےی ے ہ ہوکر ہ����حکم ن تھا تیسری حدیث آپ کی تحریف س پ��اک ے ۔ ہوگئی ی��ا ت��و اس میں اش��ار ہبحث س بالکل غیر متعلق ہے ہ ے ہےان غریب لوگ��وں کی ط��رف ج��و ج��وق درج��وق حض��رتا ک��رت تھ ی��ا ان کی ط��رف ج��و ق��رب ےمسیح ک س��اتھ ر ے ہ ےےقی��امت وج��ال ک فت��ن س اپن��ا ایم��ان س��المت ل ک��ر ے ے ےوں گ ۔بھاگینگ اورحضرت مس��یح ک جھن��ڈ تل جم��ع ے ہ ے ے ے ے

ر ن ک مسیح ۔پس سفر کرن وال ی غریب لوگ ٹھ ہ ہ ے ہ ہ ے ےارم س��ری نگ��ر کی ق��بر ک متعل��ق م��رزا جی ےچ ۔ ہ ہص��احب کی ک��ل ،بحث بناوفاس��د علی فاس��د کاای��ک عم��دیں آپ ک ےنم��ون جس میں عق��ل وش��عور کی بوت��ک ن ۔ ہ ہے ہ

ےدالئل اگرایس لچر بکواس کو ی نام دی��ا جاس��ک ! م��اروں ہ ےیں بالکل اس قسم کی ل خیر آباد کی برجست نظیر ہگھنٹ ہ ے ہ ہ

ور کردی��ت ال ک سامن مش ےہجن س بعض عیار تکی دار ج ہ ے ے ہ ہ ےوگی��ا ر ید کا م��زار ظ��ا ہیں ک فالں مقام پر کسی ولی یا ش ہ ہ ہ

۔تاک عورتیں منتیں ماننا اورچادریں چڑھانا شروع کردیں ہ

Page 98: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

صی کے خلاف حدیث صی کے خلاف حدیث مرزا کے دعو مرزا کے دعوہی خان یار کا چبوتر گوی��ا جن�اب م��رزا جی ص�احب ہ

ددیت کی اس��اس ناس��یپاس اورآپ ک ےکی ام��امت اورم ہے ہی م��وزوں ت ہسلسل کا نام اگر خان یاری رکھ��ا ج��ائ ت��و ب ہ ے ہت ہوگا آپ توانجیل اور قرآن اورحدیث ک معنی بگاڑ کرب ے ۔ ہم آپ ک��و محض لل ای��ک ایس��ی وچک اس ل��ئ ہذلی��ل ہ ے ے۔ ہیں جس س آپ کی پیچ ےمتعلق اور مضبوط حدیث سنات ہ ےوئی تقری��ر ک��ا جع��ل مث��ل ت��ار عنکب��وت ہ����درپیچ الجھی

وجائیگا زائل ۔ک ہ ےہمسلم شریف میں ی حدیث عن اب��وھریر ہے ہه فقدت اوتیت بنی اس��رائيل ال ی��دری ہقال قا ل رسول الل

ریر س ےمافعلت وال اسراھاال الفار )اح��ادیث متف��رق ( اب��و ہ ہ ہه ن فرمایا تھاک ب��نی اس��رائيل کی ہروایت ک رسول الل ے ہ ہ ہےوا واک اس ک��ا کی��ا وگئی تھی کچھ ن معلوم ہ���ایک امت گم ہ ہ ہ ہوگ��ئ ( اس یں )ج��و مس��خ ےم��یری دانس��ت میں و چ��و ہ ہ ہے ہیں معل��وم تھ��اک وتا ک آنحضرت ک��و ن ہحدیث س معلوم ہ ہ ہے ہ ے

ودی کشمیر میں آبس تھ ) ےگم شد ی ے ہ یں۲ہ ہ( آپ کوی بھی ن ہ( ےمعلوم تھ��ا ک و ج��ام انس��انیت میں برق��رار تھ ہ ہ ( آپ ک��و۳ہ

یں معلوم تھاک مسیح ان ک پاس گ��ئ تھ ) ےن ے ے ہ ے( اورآپ ک۴ہیں آسکتا تھا ک ربوة کشمیریوں ک��ا دیس ن میں ی بھی ن ہذ ہ ہ ہ

ود بندر اور س�ور۵تھا) ہ( آپ کو یقین تھاک جس طرح بعض ی ہہےبن گئ اسی طرح بنی اسرائيل کی گم شد امت چ��و بن ہ ے

وت��ا ک گم۶گ��ئی تھی ) م بھی ہ( اگ��ر آپ ک��و اس ب��ات ک��ا و ہ ہودی کش����میر ک����و گ����ئ ت����و اس ح����دیث میں ےش����د ی ہ ہےضرورفرمادیت ک امت گم شد ک ایک حص ن ابن م��ریم ہ ے ہ ہ ے

یں ۔کو قبول کرلیا اور و اب تک ربور میں مقیم ہ ہ ہ ےاب ایک اورحدیث س��ن لیج��ئ اورگریب��ان میں س��رہڈالئ سب لوگ اس بات ک قائ��ل تھ ک حض��رت موس��ی ے ے ے۔

ہےن زمین پر انتقال فرمایا اور زمین پر آپ کی قبر موجود ےہگوالپت اور توریت شریف ک آخر ی ب��اب میں لکھ��ا ک ہے ے ہے۔ ہیں لگ��ا ب��اوجود یک ہکسی بشر کو موس�ی کی ق��بر ک��ا پت ن ۔ ہ ہت بڑی ضروری ب��ات ن تھی ۔اس قبر کا پت لگ جانا کوئی ب ہ ہ ہ

ہےتوبھی آنحضرت ن فرمایا تھا ک مجھ ک��و اس ق��بر ک��ا پت ہ ہ ےےاوربتالدیاک بیت المقدس س ایک پتھ��ر کی م��ار پ��ر را ک ہ ے ہ

ہکنار سرخ ب��تی ک تل ق��بر الی ج��انب الطری��ق تحت ےہے ے ے الکثیب االمعمر )مسلم فضائل موسی( پھر کی��وں حض��رتہمسیح کی قبر کا پت آنحضرت ن بتالدی��ت جس ک��ا ن ص��رف ے ہ ہی لوگوں کو ی معلوم تھا بلک جس ک وجود ک��ا کس��ی ےپت ہ ہ ہ ہوا تھ��ا اور جوبق��ول م��رزا ای��ک ایس��ی یں ۔کوگمی��ان بھی ن ہ ہوجان س دین م حقیقت بھی جس ک فاش ےضروری اورا ے ہ ے ہ ےعیسائی مٹ جاتا اور ص��دیوں ک عیس��ائی دن��وں میں ک��ل

وں ک آپ ک یں دیکھت��ا وج��ات ےک ک��ل مس��لمانوں ہ ہ ۔ ےہ ہ ےوجان وئ جن ک غالم ت ےمعلومات اپن آقا س بھی ب ہ ے ے ہ ہ ے ے

ہے۔کا آپ کو زبانی فخر حاصل نہ خدا ہی بلانہ وصال صنم نہ خدا ہی بلانہ وصال صنم

۔خاتم ن��اظرین اب م��رزا کی جوگوی��ا م��زار ک��ا الٹ ہیں مشکلوں پر بھی نظر فرمائی اوراس گم وئ ےپھیربن ہ ے ہ ے حقیقت کی حالت زار پر ترس کھاکر اس ک ح��ق ےگشت را ہ ہین ذال��ک کبھی عیس��ائيوں ہمیں دع��ا کیج��ئ آپ مذب��ذمین ۔ ےیں کبھی مس��لمانوں کی ط��رف مگ��ر ہکی طرف رخ ک��رت ے

یں عیس��ائیوں کی ت��و آپ ن ےرطرف س دھکیا ئ جات ۔ ہ ے ے ے ہت کچھ تص��دیق ک��ردی اورپک��ار دی��اک ) ہب ( مس��یح ض��رور۱ہ

ےصلیب پر چڑھائ گئ ) ے( ضرور بعد صلیب اپن ش��اگردوں۲ے( ےس مل ے( ض��رورقرآن ن مس��یح کی جس��مانی م��وت پ��ر۳ےی دی ۔گوا ہ

( ی جھٹالی��ا اورک دی��ا ک ہمسلمانوں کو آپ ن خوب ہہ ہ ے۱( وا یں ۔( مسیح کا رفع جسمانی ن ہ ( قرب قیامت مس��یح۲ہ

وگی) رگز وفات ن ہکو ہ ے( اورن قب��ل رف��ع چن��د س��اعت ک۳ہ ہ۔لئ خدا ن مسیح کو وفات دی تھی ے ے

ےا ب اگر غور س دیکھاجائ ت��و عیس��ائیوں ک ق��ول ے ےواک ہمیں ای��ک معق��ول رب��ط موج��ود ک خ��دا ک��و منظ��ور ہ ہ ہےوں اس ل��ئ دش��منوں ک ید ےمس��یح اس کی را میں ش ے ۔ ہ ہ ہ

وئی وئی صلیب ک ب��اعث م��وت ۔اتھ س آپ کو صلیب ہ ے ۔ ہ ے ہہپھر تین دن بعد موت خدا ن آپ کو زند کردی��ا اور موم��نین ے

Page 99: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

ہکوایک ب نظیر نم��ون ق��درت دکھالی��ا اورآپ ک��و مع جس��م ہ ے۔آسمان پر اٹھالیا

ہمسلمانوں ک قول میں بھی ربط موجود ک خدا ہے۔ ےوا ک ایس��ا پ��اک مق��رب ن��بی اس ک��ا کلم یں ہکومنظ��ور ن ہ ہ ہواس ن آپ ک��و اتھ میں پڑک��ر ذلی��ل ےاورروح دشمنوں ک ہ ےہےبالکل صلیب س محفوظ کرک صرف چن��د س��اعت وف��ات ے

۔دی اورآسمان پر اٹھالیا یں ک ہعیسائی اورمسلمان دونوں اس بات پر متفق ہےقرب قیامت مسیح ب��ڑ ج��ا وجالل ک س��اتھ آس��مان س ے ہ ے

ا سال کی اب��تری ک��و مٹ��ا ک��ر ف��رش زار ونگ اور ہنازل ہ ے ہے۔زمین کو عرش بریں کا نمون بنادینگ ہ

صی صیمرزا اوراس کادعو مرزا اوراس کادعوے۔اب م��رزا ص��احب کی ش��امت مالحظ فرم��ائی آپ ہےب��ڑی مت��انت س مس��لمانوں اور عیس��ائیوں س ارش��اد ےون واال ونگ ن��ازل یں ک مس��یح دوب��ار ن��ازل ن ےفرمار ہ ے۔ ہ ہ ہ ہ ہ ہےوں میں ا وں میں دنی���ا میں امن چین پھیالر ۔میں خ���ود ہ ہ ۔ ہوں وں میں دلوں س کین بغض اورحسدمٹاتا ہ�����حاکم عادل ہ ے ہیں ۔مال اس فراوانی س موجود ک جو کسی کو دولیتا ن ہ ہ ہے ے

یں مس��لمان مجھ یں کوئی پکڑتا ن ۔اونٹنیاں چھوٹی پھرتی ہ ہماری ام��امت کیج��ئ میں حج یں آئی نماز میں ۔کو بالر ے ہ ے ہ ہےوں ا ۔کرچکا م��دین میں حض��رت کی ق��بر پ��ر س��الم کرر ہ ہ ے ۔

ے۔اورصلیب تو تمام ٹوٹ گئی و کی ب��دی ہا مسلمانو!کیا میر مسیح موع��ود ے ہ ے ےیں دیکھت دیکھو ت��و جن��گ وج��دل کش��ت وخ��ون ۔عالمات ن ے ہی ت���و امن چین حک���ومت اور یں ی وئ ہے۔کیس ب���ڑھ ہ ہ ے ہ ے ے۔ع��دالت کااس��الم س ن��ام مٹ گی��ا پھ��ر میں ح��اکم ع��ادل ےرروز یں؟ مق��دمات ع��دالتی کی ی ک��ثرت ک میں ہ����کیس ن ہ ہ ہ ے

یں مٹ��ا؟ میں آئ وں پھ��ر بعض وکین کیس ن ےگھیسٹا جاتا ہ ے ہ ہیں پھر مال کیونکر وں مریدٹالت ۔دن چندوں کا تقاض کرتا ےہ ہ ہ

ندوستان میں دھوم دھ��ام یں بڑھا سرق مویشی کی ہے۔ن ہ ہ ۔ ہہمس��لمانوں ن فت��و د دی��ئ ک م��یر جن��از کی نم��از ن ے ے ہ ے ے ے ےور یں گ��رج تعم��یر ہےپڑھ حج مجھ کو آج تک نص��یب ن ہ ے ۔ ہ ے۔

رطرف س مجھ پر لعنت کی یں ور ےیں صلیب نصب ہ ۔ ہ ہے ہ ہدی مسعود!!! ہبوچھاڑ وا ر م ے ہ ۔ ہے

یں ک ہآپ مس��لمانوں کی تک��ذیب ک��رک فرم��ات ہ ے ےوئی اور ص��لبو پ��ری وگئی اور ضرور ہمسیح کو تو صلیب ہ ہ ہپھ���ر بھی آپ ن ص���رف مس���لمانوں بلک ہتاکی���د واص���رار ہ ۔یں ن ص��رف ق��رآن م��انن وال بلک ہمس��لمانوں ک ام��ام ے ے ہ ۔ ہ ے

یں ۔قرآن جالن وال ہ ے ےون اور وف��ات پ��ان میں ےآپ مس��یح ک مص��لوب ے ہ ےیں مگ��ر دون��وں واقع��وں ک��و ہعیسائیوں کی تص��دیق ک��رت ےیں مگ��ر یں م��انت آپ م��وت ک قائ��ل ہعلت اور معل��ول ن ے ے۔ ہیں بیان فرماسکت آپ ص��لیب ک قائ��ل ےموت ک اسباب ن ے۔ ہ ےیں مانت پھر آپ رافع��ک الی ےیں مگراس کو باعث موت ن ہ ہیں م��ان یں مگ��ر رف��ع جس��مانی ن ی م��انت ہکو بھی خوب ۔ ہ ے ہےسکت اگرآپ رفع جسمانی مان سکت تو پھر س��رینگر کی ےےقبر کی کیا حاجت تھی؟ خان ی��ار ک مق��بر پ��ر ت��و اس��ی ے

لئ سفیدی چڑھائی گئی ۔عقد کو حل کرن ک ے ے ے ہمسیح کے رفع جسمانی پر مرزا جی فیلسوفی مسیح کے رفع جسمانی پر مرزا جی فیلسوفی

ےمگر جناب واال فرمائي تو رفع جس��مانی م��انن میں ےاتھ س ےک��ون س��ی قب��احت الزم آئی ک آپ مس��لمانوں ک ہ ے ہ

ناظرین سن ل�و " نی�ا اور ت گئ ۔مار کم مگر گھیسٹ ب ے ہ ے ےہپرانا فلس��ف بالاتف��اق اس ب��ات ک��و مح��ال ث��ابت کرت��ا ک ہے ہر ہ���ک��وئی انس��ان اپ��ن اس خ��اکی جس��م ک س��اتھ کروزم ے ے

نچ ج��ائ ےیرتک بھی پ ام ص��فح 1ہ ہ ازالت االو ہ ے ع وش��ن طب��ع۴ہ ۔ےتوبرمن الشدی حیف امامت کا جب دوستار آپ ن اتارپھینکا ہ ۔ےاورفلس���ف ک ڈر ک م���ار سرس���ید مرح���وم کی آرام ے ے ےیں ک حض��ر ہکرسی ک تل جا چھپ اورآپ تو ی م��ان ر ہ ہے ہ ے ے ےلیل ہت یونس تین رات دن مچھلی ک پیٹ میں تسبیح وت ےےکرت زند ر اورصحیح وسالمت اس ک پیٹ س نکل ک��ر ے ہے ہ ےم ہقوم س جامل پھر نئ اورپران فلس��ف ن آپ ک و ے ے ے ے ے ے۔ ے

1ےون تین ش��اگرد ےک ےفلسف ےپران اور ےنئ باوجود صاحب مرزا ہک ہےر یاد بھی ہی ہ ےک ہک��امل ق��درت کی خ��دا محض ےک باپ ہوسیل بغیر ےک مسیح یسوع بھی پھر ےک

ےون پیدا ےس ےذریع ۔یں قائل ےک ہ ہ

Page 100: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

ےک��ا ازال ن کی��ا اورآج ت��ک ن ڈانٹ��ا ک ا احم��ق ت��ون کیس ے ے ہ ہ ہ ہنگ دریا ہمان لیاک ایک خاکی انسان مضغ گوشت طعم ن ہ ہ ہہوجاو اوراس ک معد ک کر زار میں جو اس�تخواں راکھ ہ ے ے ے ہوکر کیلوں اورکیم��وس ن ہکرڈالتا تین دن بس اوربھسم ہ ے ہے۔ےو جائ ت��و کیس م��ان لی��اک و پھ��ر دوب��ار من ک راس��ت ے ہ ہ ہ ہ ے ے ہیں جو مسیح ک رفع جسمانی ک لئ ی وگیا؟ آپ ےبرآمد ے ے ہ ہ ہ

یں ر کو سد را سمجھت ۔کر زم ہ ے ہ ہ ہمرہم رسلمرہم رسل

ہر الم رادکف مامرہمیس�ہریکے ازما مسیح عالمیس�

صی صیمرزا کا دعو مرزا کا دعو" ہمرزا ص��احب ن ب��ڑ طم��راق س لکھ دی��ا تھ��ا ک ے ے ے

وئی م لکھی زار طبی پرانی کتابوں میں ایک م��ر ہےقریبا ہ ہ ہم ش��لیخا ک ن��ام م حوارئین اورم��ر م عیسی اورمر ےجو مر ہ ہ ہی ور ان کت��ابوں ک تم��ام فاض��ل مول��ف گ��وا ہس مش ے ۔ ہے ہ ے

ل��ئ م حض��رت عیس��ی ک زخم��و ں ک یں ک ی م��ر ےدی��ت ے ے ہ ہ ہ ہ ےال ق��ول۴۱۹ہبنائی گئی تھی "ریویو جلد اول صفح ہ آپ ک��ا پ ۔

م وا تھا ک کوئی مر یں م کو ایک ذر بھی تعجب ن ہسن کر ہ ہ ہ ہ ہور ہایس ایس متبرک ناموں س عوام اورخ��واص میں مش ے ے ے

۔وگیا ہ

اعجاز عیسویاعجاز عیسویزار برس س ضرب المثل ےکیونک مسیحائی توآج دو ہ ہی جس ن کوڑھی کو چنگا کیا ان��دھ م��ادرزاد ور و ےمش ۔ ے ہے ہ ہ ہرقس��م ک بیم��ار ک��و ش��فا بخش��ی جس��مانی ۔کو بین��ا کی��ا ے ہ ۔ہاوروحانی دردوں کا امداد کیا ح��تی ک م��ردوں ک��و زن��د کی��ا ہہبلک خاک ک پتل کو پھونک مارکر طائر پراں بنادی��ا و ج��و ۔ ے ے ہ

ےس��راپا ش��فا دوا تھ��ا اگ��ر کس��ی داروک��و اس ک ن��ام س ےےمنسوب ن کر تو کیا کسی گنج خارش��تی اور س��قیم ک ے ے ہ

ور اور ؟ دوائیوں میں معجون مس��یحی مش ہےنام س کرت ہ ے ے ،۱۷۳ہمفرح مسیح بھی قرابا دین شفائی نولکشوری ص��فح

ی جیس۱۸۳ ے بلک طب کی کت����ابوں ک ن����ام بھی ایس ہ ے ے ہ۔عجال مسیح ی تو ایک معمولی سی بات تھی ہ ہ

صی صی مرغ عیس مرغ عیسوسکتی توو ی ک ج��و ہاگر کوئی بات تعجب کی ہے ہ ہ ہے ہر قراب��اء دین وگی��ا ک م عیسی پر ایسا گروید ہ����شخص مر ہ ہ ہ ہےکو آیت وحدیث مانن لگ و مرغ عیسی س سراسر منکر ہ ے ے

د ہے۔ جس کاخود قرآن شریف شا ہ ہےی کو اپنی غل��ط م ک نام ہاگر مرزا صاحب اس مر ے ہم ان س کچھ بھی ب��ازپرس ن می کی بنی��اد بت��ات ت��و ہف ے ہ ے ہےک��رت اوران ک��و اپن��ا خی��الی پالؤ پک��ان دی��ت مگ��ر ان ک ے ے ے

ن��ا پ��ڑا م ک��و ک م ک��و مجب��ور کردی��ا اور ہدوس��ر ق��ول ن ہ ہ ے ےےھواکذب من قرابا ء دین طب��اء ک و بق��ول شخص ط��بیبوں ہ ہ

م ن ےک قراباء دین س بھی زیاد جھوٹا اوراس��ی ل��ئ ہ ے ہے۔ ہ ے ےت��ان ک��ا درواز بن��د ک��رن کی نیت س اپ��ن آرٹیک��ل ےاس ب ے ے ہ ہ

ہمطبوع ت��رقی م��ا س��تمبر ےء میں م��رزا ص��احب س۱۹۰۳ہ۔دوباتیں دریافت کی تھیں

دوسوال دوسوال م ہایک ی ک " و ک��ون ل��وگ تھ ج��و لکھ گ��ئ ک م��ر ہ ے ے ہ ہ ہ

ےحضرت عیسی ک زخموں ک لئ بنائی گئی تھی"؟ ے ےوں ن ایسا لکھ��ا بھی ےدوسری ی ک " اگر بالفرض ان ہ ہ ہےت��و آپ ک ان فاض��ل مولف��وں ک ذرائ��ع معلوم��ات کی��ا ے

یں"؟ ہوسکت ے ہیں سوالوں ک ٹالن کی غرض س جن��اب ےمار ان ے ے ہ ے ہہم��رزا ص��احب اپ��ن ریوی��و م��ا اکت��وبر میں بعن��وان "ط��بی ےم��ارا ادت" کچھ ایس��ا گ��ول م��ول لکھ دی��ا ک ج��واب تو ہش ہ ہوگا اس وا مگر عوام الناس کو دھوکا ضرورپڑگیا ۔مطلق ن ہ ہ ہ

م کو ی راز محققان طور س فاش کرنا پڑا ۔لئ ے ہ ہ ہ ےہناظرین خوب یاد کرلیں ک مرزا صاحب ن ی دعوی ے ہزار پ��رانی ط��بی( کت��ابوں ک تم��ام "ان )قریب��ا ےکی��ا تھ��ا ک ہ ہ

م حض�رت عیس�ی ک یں ک ی مر ی دیت ےفاضل مولف گوا ہ ہ ہ ہ ے ہل س��وال ک م��ار پ ےزخم��وں ک ل��ئ بن��ائی گ��ئی " پس ے ہ ے ہ ۔ ے ے

Page 101: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

زار فاض��ل ہجواب میں مرزا صاحب کو مناسب تھا ک قریبا ہےمولفوں میں س چند سب س قدیم اور س��ب س فاض��ل ے ےم "ی م��ر ادت اس بار میں پیش کردی��ت ک ہمولفوں کی ش ہ ہ ے ے ہم ہحضرت عیسی ک زخموں ک لئ بنائی گئی تھی" ت��اک ہ ے ے ےوج��ات ک " ان فاض��ل مولف��وں ہاس تحقیق میں مصرو ف ے ہ

یں" وسکت ۔ک ذرائع معلومات کیا ہ ے ہ ےرومی قراباء دین رومی قراباء دین

وں ن یں ان ےمرزا جی غ��رض چ��ونک تحقی��ق س ن ہ ہے ہ ے ہل رومی زب��ان میں یں " پ ےاورطریق اختیار کیا آپ فرمات ہ ہ ے ۔ ہی کچھ تھ��وڑا عرص واقع ہحض��رت مس��یح ک زم��ان میں ہ ہ ہ ےوئی جس میں ی نسخ ہصلیب ک بعدایک قراباء دین تالیف ہ ہ ےہتھا اورجس میں ی بیان کیا گیا تھ��ا ک حض��رت عیس��ی کی ہوتا اگ��ر م��رزا ہچوٹوں ک لئ ی نسخ بنایا گیا تھا" کیا اچھا ۔ ہ ہ ے ے

ےصاحب اس قراباء دین س ی عبارت نق��ل ک��رک بتالدی��ت ے ہ ےہےک فالں کتب خ��ان میں ی کت��اب موج��ود اور اس کی عم��ر ہ ہ ہ ے۔کی نسبت بھی کوئی دلیل سنات ناظرین سن لو حض��رتہمسیح ک زمان کی کوئی ایسی رومی زبان کی قراب��اء دین ےم ک��ا ی��اآپ یں جس میں حض��رت مس��یح ک کس��ی م��ر ہن ے ہم تج��ویز وجن ک ل��ئ م��ر زخموں کا کوئی اشار بھی ہک ے ے ہ ہ ے

۔کیا جانا بیان کیا جاتا صی صی ترمیم دعو ترمیم دعو

ل ت��و آپ ےاب ن��اظرین ای��ک لط��ف مالحظ ک��ریں پ ہ ۔ ہیں ک ی ی دی��ت " تمام فاضل مولف گوا ی فرمایا تھا ک ہن ہ ہ ے ہ ہ ہ ے۔مریم حضرت عیسی ک زخموں ک لئ بنائی گ��ئی تھی " ے ے ے" س��ب ن ےاب آپ ن اس قول کو ترمیم کرک ی فرمای��ا ہے ہ ے ے

ی بیان کیا ک حض��رت عیس��ی ہاس نسخ ک بار میں ی ہے ہ ے ے ہم ی لئ ان ک حواریوں ن تیار کیا" اوراس ک مع��ن ہک ہ ے ے ۔ ے ے ے ےےس��مجھ ک جن��اب واال ن چوٹ��وں اورزخم��وں کی نس��بت ہ ےتان باندھا تھ��ا اب ان الف��اظ ک��و زار طباء پر ب ۔قریبا ایک ہ ۔ ہہعبارت س حذف کرک آئن��د ک ل��ئ اس ق��ول س ت��وب ے ۔ ے ے ہ ے ےےکرلی اوراقبال کردیا ک کسی فاضل یا بوالفضول مول�ف ن ہ

م " عیس��ی ک زخم��وں یں لکھ ک ک��وئی م��ر رگ��ز ن ےرگز ہ ہ ے ہ ہ ہ۔ک لئ بنائی گئی تھی" ے ے

فہرس� کتب طب فہرس� کتب طب رست ہمرزا جی ن طب کی کچھ کتابوں کی ایک ف ے

ہےدی جس میں قراب���اء دین رومی ک���و بھی داخ���ل کی���ا ہےرس��ت ان " ف ہاوراس پر چوب قلم س ی عنوان قائم کیا ہے ہ ےم م عیس��ی ک��ا ذک��ر ک و م��ر ہکت��ابوں کی جن میں م��ر ہ ہ ہے ہ

لئ یع��نی ان ک ب��دن ک زخم��وں ک ےحضرت عیسی ک ے ے ے ےہلئ بن��ائی گ��ئی تھی" ان کت��ابوں میں س ک��وئی ن ک��وئی ے ۔ ےر میں مل سکتی جس کو دیکھ کر ن��اظرین ر ش ۔کتاب ہے ہ ہہخود اپنا اطمین��ان ک��رلیں ک ع چ دالدراس��ت وزد ک بک��ف ے ہ ہ

ی س قائ��ل تھ ل م تو م��رزا ص��احب ک پ ےچراغ وارد ے ہ ے ہ ے ہ ۔یں ک " کتابوں کا نام صفح وسطر بتاکر ہاورلکھ بھی چک ہ ہ ے

" یں" مگر ی تماشا نیا ۔آپ سینکڑوں جھوٹ بول سکت ہے ہ ۔ ہ ےبوعلی سینا بوعلی سینا

رس��ت میں نم��بر اول " ق��انون ش��یخ ال��رئیس ہاس فاں اس کی عب��ارت اردوت��رجم ن��و ہبوعلی س��ینا" میں ی ہ ہے۔

وں ک۹۳ہلکشوری جلد پنجم صفح ہس نقل ک��رک دکھالت��ا ہ ے ےم رس��ل اس " م��ر یں ۔م��رزا ص��احب کیس س��چ آدمی ہ ۔ ہ ے ےر ک نام م ز یں یعنی مر ت م ذلیليخا بھی ک م کو مر ےمر ہ ہ ہ ہ ے ہ ہ ہور ی ایسا امر ک ب آسانی نواسیر س��خت اور ہس مش ہ ہے ہ ہے۔ ہ ے

یں ہےخنازیر سخت کی اصالح کرتا کوئی دوامثل اس ک ن ہ ے ہےہےاور پھ��وڑوں ک م��ردار گوش��ت اورس��ب ک��و نک��ال ڈالت��ا ے

یں ی بار دوائیں بار حواری��وں ت ہاوراندمال کرتا لوگ ک ہ ہ ہ ے ہ ہے۔یں ۔کی طرف منسوب ہ

مرزا کا بہتانمرزا کا بہتانم۱پس ناظرین دیکھ لو) م کو م�ر ہ( شیخ ن اس مر ہ ے

ا) یں ک ہ���عیس��ی بھی ن ا ک حواری��وں۲ہ یں ک ہ( اس ن ی بھی ن ہ ہ ہ ے

Page 102: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

ے( یا آنک عیسی ک لئ بنایا)۳ےن بنایا) ے ے( یا عیسی ک ب��دن۴ہےک زخموں ک لئ بنایا) ے ہ( اس ن اس میں کوئی اش��ار ی��ا۵ے ے

یں کی��ا ) زخموں یا چوٹوں کا ن ہکنای حضرت عیسی ک ے ہ(بلک۶ہم کو ک��وئی یں ک اس مر ہشیخ اس لغو خیال کا بھی قائل ن ہ ہ

ہے۔حقیقی نسبت حواریوں س ےےاس محق���ق پ���ران ط���بیب ن آج س نوس���وبرس ے ے

ہےپیشتر عوام ک اس گمان کو اس عبارت میں گویا رد کیا ےیں ک ی ب��ار دوائیں اس ب��ار حواری��وں کی ت " ل��و گ ک ہک ہ ہ ہ ہ ے ہ ہیں" اس کو شیخ ک��ا کالم م��ان لین��ا محض ۔طرف منسوب ہیں م مرزا جی ک اس س�خن ک�و کی��ا ک ہساد لوحی اب ے ہ ہے ہم حض��رت یں ک ی م��ر ی دی��ت ہک تمام فاضل مول��ف گ��وا ہ ہ ہ ے ہ ہ

ےعیسی ک زخموں ک لئ بن��ائی گ��ئی تھی اور ش��یخ س ے ے ےم کو نسا فاضل تالش کریں جس پر مرز ا جی ن ےبڑھ کر ہ

تانوں ک��ا یں بلک ب تان ن تان باندھا اورو بھی ایک ب ہاتنا بڑا ب ہ ہ ہ ہ ہےسبح ص��دوان جس ک��و م��رزا جی ن ش��یخ ک ن��ام س ے ے ہے ہ ہ

ه ال کو کتنا بڑا دھوکادی�ا افس��وس بس�م الل ہ���پھیر پھیر کوج ۔ ہم کو کی��ا ض��رورت ک اورکت��ابوں کی ہی غلط کردی اب ہے ہ ۔ ہ

وچک م آپ ک صدق مقال ک قائل ے۔ورق گردانی کریں ہ ے ے ہ ۔عوام کا خیالعوام کا خیال

ے۔سچی بات جو کچھ تھی و شیخ الرئیس فرماچک ہےاور متاخرین میں س زیاد س زياد اگرکسی ن کچھ لکھا ہ ے ہ ےی غلط الع��ام فص��یح فق��ر اج��زاایں ہتو بالسند وبالتحقیق و ہ

ت عیس��ی ہنسخ دوازد عدداست ک حوارئین ج ہ ہ ت��رکیبہ ہک���رد )دیکھ���و قراب���اء دین فارس���ی حکیم اک���بر ارزانی

( اورعالج االم��راض حکیم محم��د۵۰۸ہنولکش��وری ص��فح ل��وی )نولکش��وری (ص��فح ہش��ریف خ��ان د اوربق��ائی۶۳۹ہ

ہبرحاش��ی م��یزان الطب اردو )نظ��امی( ص��فح ہ غرض��يک۸۰ہیں کی��ا اور ن ہکسی ن حضرت مسیح ک زخموں کا ذک��ر ن ہ ے ےم ک��و ان س منس��وب کی��ا اورم��رزا جی ک تم��ام ےاس م��ر ے ہ

یں ۔حوالجات محض لغو ہ

Page 103: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

علاج ضربہ وسقطہعلاج ضربہ وسقطہا تھا ک تمام اطب��اء ی غلط ک ہمرزا جی ن ن صرف ی ہ ہ ہ ےم حض��رت عیس��ی ک زخم��وں یں ک ی م��ر ی دی��ت ے" گ��وا ہ ہ ہ ہ ے ہلئ بنائی گئی تھی " بلک ی قول بھی ان کا لغ��و ک " ی ہک ہ ہے ہ ہ ے ےایت مفی��د ج��و کس��ی ض�رب ی��ا ل�ئ ن ہنسخ ان چوٹوں ک ہے ہ ے ے ہم یں" خ�ود ش�یخ بتالچک�ا ک ی م�ر ہسقط س ل�گ ج�اتی ہ ہ ۔ ہ ے ےنواسیر اورخنازیر اور پھوڑوں ک مرد اور گوشت کاعالجان اکس��یر اعظم جل��د راب��ع )نظ��امی ہ��� اورحکیم ن��اظم ج ہے

م رس��ل منس��وب۳۰۰ہھ( صفح ۱۲۸۹ یں" م��ر ہ میں لکھت ہ ےہبح��وارئین وخن��ازیر ق��اوح اث��ر عظیم ی��افت ایم " غرض��یک ۔ ہ ہ ےاسی طرح اوراطباء ن بھی اس کو سرطانی اور خن��ازیرا اورجیس�ا ک ہاورطاعون وغیر گن�د پھ��وڑوں ک�ا عالج ک ہے۔ ہ ے ہوتا امراض جلد ک باب رست س معلوم اری ف ےخود تم ہے ہ ے ہ ہ

ےمیں اس کو بیان بھی کیا بھال اس کو ض��رب وس��قط س ہ ہ ۔ ہےکیا مناسبت اوریوں آپ ک��و اختی�ار چ��ا آپ اس ک�و دورانال ک��ا اورجس��م ک جس حص ہسر کا عالج س��مجھیں ی��ا اس ے ہ

یں چپڑیں ۔میں چا ہ

اس مرہم کے مختلف نام اس مرہم کے مختلف نام م ن صرف مرزا جی کی گفت وشنید س اں تو ےی ے ہ ہ

یں ک اس م اس ام��ر کی تحقی��ق ک��رت ہبحث کی اب ہ ے ہ ہے۔م کی وج تسمی کیا کیا کیا ن��ام اس ک��و دی��ئ گ��ئ ےمر ے ہے۔ ہ ہ ہ

؟ ن معلوم کیوں م��رزا جی ہاورکیوں اس ک ایس نام پڑ ے ے ےہقراباء دین کبیر کا نام ترک کرگئ حاالنک نس��بتا اس میں ے۔م م رسل کا زياد ذکر آیا اس کی عبارت ی " مر ہمر ہے ہ ہے ہ ہم رسل ن��یز نامن��دوترجم ک��رد ش��د م رامر ہحواری، ایں مر ہ ہ ہر وگفت م ز م سلیخا ومعروف ب مر ہقراباء دین رومی ب مر ہ ہ ہ ہ ہ ہم دوازد دواس��ت ازدد ازد ح��واری حض��رت ہک ایں م��ر ہ ہ ہ ہر ای��ک ی��ک دوارا اختی��ار ک��رد ت��رکیب ہعیسی علی نبین��ا ک ہ ہم اس�ت " اس ک بع�د ی تریں م��ر م ب یں م��ر ہنم��ود ان��دو ے ۔ ہ ہ ہ ہ ہ

م س��بخاور اثن��اء عش��ری ن��یز " وگفت ک ایں م��ر ہبھی لکھ��ا ہ ہ ہے۔۵۰۹، ۵۰۸ہ ھ جلد دوم صفح ۱۲۴۹ہنامند" مطبوع

یں م ک��ا ک��وئی ای��ک ن��ام ن واک اس مر ہپس معلوم ہ ہ ہیں سلیخا ،رسل ، حوارئین ، اثنا عشری ، ۔بلک متعدد ونام ہ ہم عیس��ی ور نام اس کا مر ر ، سنجار، سب س کم مش ہز ہ ے ہ ہ

ے جس کو ن شیخ ن ذک��ر کی��ا ن رومی ن ن اس��رائيلی ن ہ ے ہ ے ہ ہےےاورن ص���احب قراب���اء دین کب���یر ن اورس���ب س ق���دیم ۔ ے ہی ایت ہاورمع��روف ن��ام س��لیخا ورس��ل اور ی ق��ول تون ہ ہ ہےےغریب ک ی نسخ حضرت عیسی ک لئ بنایا گی��ا اورگ��و ے ہ ہ ہ ہےیں مگ��ر و مطلب وس��کت وم ت س مف ہاس قول ک ب ۔ ہ ے ہ ہ ے ہ ے

و وسکتا جو تم سمجھت یں چسپاں ر گز ن ۔تو ہ ے ہ ہ ہوجہ تسمیہ وجہ تسمیہ

م کا نام ہاب ی بات صاف نظر آتی ک جب اس مر ہ ہے ہن س ی خیال ت��راش ہرسل پڑگیا تونادانوں ن فورا اپن ذ ے ہ ے ے

یں اس ل��ئ اس ک��و مس��یح ک ےلیاچونک اس میں بار اجز ے ہ ہ ہوگ��ا اور محققین ن اس خی��ال ک��و ےبار رس��ولوں ن بنای��ا ۔ ہ ے ہیں کی��ا چن��انچ ش��یخ ہصرف نقل کردیا اس پر کبھی ص��اد ن ۔ ہیں "اور صاحب قراباء دین ت ی لکھا " لوگ ک ہن بھی اتنا ے ہ ہ ے

" مگری��ادرکھو ک لوگ��وں ن ی لکھ��ا " وگفت ےکب��یر ن بھی ی ہ ۔ ہ ہ ےا ک ان ب��ار دوائي��وں میں س ی ک ا تو صرف ی ےجو کبھی ک ہ ہ ہ ہ ہ

۔ر ایک مسیح ک ایک ای��ک رس��ول یع��نی ح��واری ن بت��ائی ے ے ہاک اس نسخ کو مسیح ن بتایا ی��ا ی ک یں ک ہکسی ن ی ن ہ ۔ ے ہ ہ ہ ہ ہ ے

۔مسیح ک زخموں ک لئ تیا رکیاگیا ے ے ہ

مرکبات کے شاعرانہ نام مرکبات کے شاعرانہ نام ہےمگ���ر کی���ا ک���وئی محق���ق ط���بیب عیس���ائی ی���اودی یا مجوسی جو عوام ک اس خیال کا قائ��ل ی ےمسلمان ہ ۔ےوسک ک دراصل بھی اس دوا کوبار حواریوں ن تی��ار کی��ا ہ ہ ے ہ

ےتھ��ا کی��ا ل��وگ بھ��ول گ��ئ ک مرکب��ات ک ایس ایس ے ے ہ ے ۔میش ہمتبرک نام اور ان ک متعلق عجیب وغ��ریب فس��ان ہ ے ے

Page 104: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

یں؟ کون یونانی طبیب جو ق��رص ک�وکب ک ور ر ےمش ہے ہ ہے ہیں؟ اسی قراباء دین کبیر جلد دوم صفح ہنام س واقف ن ہ ے

ہ میں لکھ����ا " ش����یخ رئیس گفت ک مب����الغ ک����رد۳۴۶ ہ ہ ہ ۔ ہے۔اندقدمائ اطباء درتعظیم ایں قرص ش��یخ داؤد انط��ا کی ےہگفت کی وج تسمی ایں بقرص کوکب ایں است ک ص��احب ہ ہ ہ ہایں قرص سماحیوس حکیم تسخیر کوکب یعنی زحل ک��ردہب��ودوزعم س��لیموس آنس��ت ک زح��ل ب��آں خط��اب ک��رد ہیں س��مجھتا ک ج��و ہبص��فت ومن��افع ایں ق��رص اورمیں ن ہوجائ و کیوں ق��رص زح��ل م رسل کا معتقد ہشخص مر ے ہ ہےس بدگمان ر جس کی تعظیم میں قدمائ اطب��اء ن اس ے ہے ے۔قدر مبالغ صرف کیا تھ��ا پھ��ر اور س��نو اس��ی قراب��اء دین ۔ ہ

ه کا نام موجود جس ک ےمیں ایک دوائ شریف عطیة الل ہے ہ ےوئی دوا)جل��د دوم ص��فح یں خ��دا کی بخش��ی ہمعنی ہ (۳۶۴ہ

ت کچھ ذک��ر ہش��یخ ن بھی اپ��نی قراب��اء دین میں اس ک��ا ب ےےکیا اورکیا جناب م��رزا جی ن کبھی کس��ی قراب��اء دین میں ۔یں پ���ڑھی "؟ دوائ ک م���ردم ہکس���ی دوا کی ی تعری���ف ن ے ہ ہمت آں س�روع ہاسناد آں بحرئی��ل امین نس�بت ک�رد ان�دج ہہعلی الص��لواة الس��الم آورد ش��د بطری��ق تحف " قراب��ا دین ہ ہ ہ

۔اکبری(مرہم کا یونانی نام اور وجہ تسمیہ مرہم کا یونانی نام اور وجہ تسمیہ

ہجس زمان میں فرنگس��تان میں طب ج��الینوس رائجاں بھی ی ش��اعران ن��ام و ا مرکب��ات ک ایس ہ����تھ��ا ص��د ہ ہ ے ے ہور تھ ایک تریاق تھا جس کا یونانی نام ڈوڈیکا تھی��ون ے۔مش ہے بمعنی بار دیوتا اس میں بھی ب��ار اج��زا تھ ج��و یون��ان ہ ۔ ہ ہے

م رسل جس ک��ا۱۲ےک وئ مر ہبڑ دیوتاؤں س منسوب ے۔ ہ ے ےہے۔یونانی نام ڈوڈیکا فارس��کیم یع��نی ب��ار دوائيں عیس��ائی ہےاطباء ن یونانیوں ک تریاق ب��ار دیوت��ا ک م��دمقابل اس ہ ے ےےک���و ب���ار رس���ول ک ن���ام س منس���وب ک���رک انگ���ونٹم ے ے ہن��ا ش��روع کردی��ا )دیکھ��و ہایارسٹولورم زب��ان الطی��نی میں کم وپر کی مڈیکل ڈکشنری( جس ک معنی میں م��ر ہڈاکٹر ے ہ

ع��دد کی رع��ایت منظ��ور۱۲رس��ل اوراس ن��ام میں محض ےتھی مسلمان اطباء ن اسی ع��دد ےکی رع��ایت س اس۱۲۔

وگی��ا ک ا اور اب مسلمانوں ک��وبھی ح��ق ہکو اثنا عشری ک ہ ہہو اس کو بار اماموں س منسوب ک��ر دیں مگ��ر ن ق��رص ۔ ے ہ ہه خ��داکا اورن وا نس��خ تھ��ا ن عطیت الل ہکو کب زحل کا دیا ہ ہ ہ ہ ہم اثنا عشری مسیح یا م رسل اورمر م عیسی اورمر ہمر ہ ہ

وا ہے۔حواریوں یا اماموں کا دیا ہوت��ا ک س�ب س ق��دیم ن�ام اس ک��ا ےایس�ا معل�وم ہ ہے ہی تھ��ا یع��نی ب��ار دوائیں ہاسم بامس��م ڈوڈیک��ا ف��ارمیکم ہ ہ صےوامگر یون��انیوں ک تری��اق کی ےجس کا ترجم اثنا عشری ہ ہوت تھ اپن عقی��د کی ےریس میں مجوسیوں ن جومنجم ے ے ے ہ ے

ودیوں ن اپن عقید ا ی م زھر ک ےرعایت میں اس کو مر ے ے ہ ۔ ہ ہ ہم ا عیس�ائیوں ن م��ر م ش�لیخا ک ہک موافق اس ک�ومر ے ۔ ہ ہ ےہرسل اورمس��لمانوں ن اثن��ا عش��ری غرض��یک جت��ن من ے ہ ۔ ے۔اتنی باتیں مگر چونک آں قدح بشکست وآں ساقی نماند ہ

ی مٹ گی��ا آگ ک��و ان ن��اموں ےیونانی طبابت کا دور دور ۔ ہ ہی نام اور ش��اعران وگیا اوراب کتابوں میں نام ہکا سد باب ہ ہال ہگ��پیں ب��اقی ر گ��ئیں جن س کبھی کبھی بعض عی��ار ج ے ۔ ہ

یں ۔کوٹھگ لیت ہ ےلفظ شلیخا کی تحقیق لفظ شلیخا کی تحقیق

م کا نام شلیخا کیوں پ��ڑا ۔اب ی سوال ک اس مر ہ ہ ہے ہ۔اس کی وج تسمی کیا اوری کس زبان کا لف��ظ م��رزا ہے ہ ہے ہ ہ

ہےجی ن محض غل��ط لکھ��ا ک ش��لیخا ک��ا لف��ظ یون��انی ہ ےیں " ی بالک��ل غل��ط اس لف��ظ ک��و ت ہےجوب��اراں ک��و ک ہ ۔ ہ ے ہت یں ی نرا عبرانی لف��ظ اورب ہیونانی س کوئی واسط ن ہے ہ ہ ہ ےن ور جس ک��و ش��فائ عاج��ل ک س��اتھ ع��وام ک ذ ہمش ے ے ے ہیں ہمیں ای���ک خ���اص مناس���بت تھی اور ذر بھی تعجب ن ہم ک��و اس ن��ام س نس��بت دی ےاگرکسی سریع التاثیر مر ہ

۔گئی ہجب ی لفظ عربی کتابوں میں ل لی��ا گی��ا توچ��ونک ے ہ ہےخوشلیخا ایک عربی لف��ظ بھی بمع��نی خوش��بو وعط��رہ)دیکھ��و منت االرب وق��اموس( ل��و گ ی س��مجھ س��ک ک ے ہ ہےواچ��ونک ہلفظ عبرانی تھا شاید انکا خیال صرف اس قدر ہ ۔م میں مر کی قس��م س خوش��بودارچیزیں ش��امل ےاس مر ہ

Page 105: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

ا یع��نی خوش��بودار م ش��لیخا ک ۔تھیں اس ل��ئ اس ک��و م��ر ہ ہ ےم اوراگ��ر ایس��ا س��مجھا ت��و غل��ط س��مجھا اس ک ےاورم��ر ۔ ہ

ل فارس ن ایک اور غلطی کی چنانچ غیاث اور ہمتعلق ا ہے ے ہہنیگ��ر کتب لغت میں ش��لیخا ک��و لکھ دی��ا ن��ام م��رد ک از ےہے۔اصحاب عیسی بود اوری سرار خط��ا کس��ی ح��واری ک��ا ہ ۔

ت م ک��و ش��لیخا بھی ک یں چ��ونک اس م��ر ےنام ش��لیخا ن ہ ہ ہ ہے۔ ہہےیں اورح��واری بھی ل��وگ س��مجھ ک دونوای��ک ب��ات اور ہ ے ۔ ہ

وگئی ۔اس طرح ی غلطی پیدا ہ ہ

طبیب اسرائیلی کا قول طبیب اسرائیلی کا قول یں و اس ی غلطی میں مرزا ص��احب مبتال ہایسی ۔ ہ ہیں اور اس ک مع��نی " ب��اراں" ےکو یونانی لف��ظ س��مجھت ہ ےامی غلطی م بھی ان کی اس غلطی ک��و ال یں اور ہ���بتالت ہ ہ ےرس��ت کتب طب و ں ن اپ��نی ف یں کی��ونک ان ہس��مجھت ے ہ ہ ہ ےہمیں " ت��الیف افالط��ون زم��ان ورئیس ادان ابی الم��نی ابن ہاج ہ����ابی نص��ر العط��ار االس��رائیل الھ��ارونی" کی کت��اب من ےالدکان ودوستو االعیان کوبھی داخل کرک اس کی نس��بت

م عیسی ک��ا ذک��ر ی دعوی کیا ک " اس میں مر ہےبھی ی ہ ہ ہے ہم حضرت عیس��ی ک ل��ئ یع��نی ےاوری بھی ذکر ک و مر ے ہ ہ ہ ہے ہم اس کت��اب ل��ئ بن��ائی گ��ئی تھی" ہان ک زخم��وں ک ۔ ے ے ے

ہ)مطبوع مصر( ک صفح ے ے س نقل ک��رک دکھالئ دی��ت۸۳ہ ے ے ےت��ان ہیں ک مرزا صاحب ن اس اسرائيلی پر بھی کتنا ب��ڑا ب ے ہ ہم الرس��ل ہباندھا طبیب موصوف ن صرف ی لکھا مر ہے ہ ے ۔ ہےم اش��الحین ومع��نی ھ��ذ اللفظ��ة م الح��وارئین وم��ر ہوھومر ہ ہم ح��وارئین م رس��ل ک��و م��ر ہبالعبرانی الرسل یع��نی م��ر ہ ۔یں اورلف��ظ ش��الحین ک مع��نی ت م شالحین بھی ک ےاورمر ۔ ےہ ہ ہیں چونک ی ط��بیب اس��رائیلی تھ��ا ہزبان عبرانی میں رسل ہ ۔ ہےزبان عبرانی کا عالم اس ن لف��ظ ک ص��حیح مع��نی بھی ے ۔۔بتالدئي اورسمجھا دیاک و لفظ عبرانی پس م��رزا جی ہے ہ ہ ےاں بھی م��رزا غالم ق��ادر ا؟ کیا ی ہ����ن کیوں اس کو یونانی ک ہ ے

ےک کشف ن دھوکا دیا؟ ے

اسرائيلی پر مرزا کا بہتاناسرائيلی پر مرزا کا بہتانہاب ناظرین خوددیکھ لیں ک ن اس فاض�ل اس�رائيلی ہ

م ک��و ان س ےطبیب ن حض��رت عیس��ی ک��ا ن��ام لی��ا ن م��ر ہ ہ ۔ ےےمنسوب کیا ن حضرت مسیح ک زخموں کی طرف ک��وئی ہپھ��ر ۔اشار کیا ن اس ن عوام ک غلط خیال کا تذکر کی��ا ہ ے ے ہ ۔ ہت��ان ہاب مرزا جی س کوئی پوچھ ک تم ن کیوں اس پر ب ے ہ ے ے

ه خوار کرت��ا جس وئ ؟ سچ الل ےباندھا اور کیوں رسوا ہے ہ ہے ے ہےچ��ا جس ش��خص ن فن طب��ابت ک ایس ایس روش��ن ے ے ے ہے۔ ےستاروں پر جھوٹ باندھا جیس شیخ الرئیس اور اس��رائيلی

ےت��و اس ک��ا اعتب��ار اٹھ گی��ا اورو مس��لم ک��ذاب س گ��وئ ے ہ ہ۔سبقت ل گیا ے

حوض شیلوخ کا تذکرہ حوض شیلوخ کا تذکرہ م کی کی��ا یں ک وج تسمی اس م��ر م بتالت ہے۔اب ہ ہ ہ ہ ہ ے ہ

بیت المقدس میں ای��ک ق��دیم ح��وض تھ��ا ش�یلوخ اورش�یلخور جس کا تذکر یس��عیا ہک نام س مش ہ ہ ے ہ ونحمی��ا ۶ : ۸ے :۳۔

اں ک مس��لمانوں میں۱۵ ے میں بھی آیا اورجو آج ک��ل و ہ ہے۔ی ای��ک دوس�را ور ایس��ا ہب��رکت س�لوان ک ن�ام س مش ہے۔ ہ ے ے ہ ہحوض تھا اس�ی جگ بیت حس�دا یع�نی رحمت ک��ا گھ�ر جس

ور تھ��ا ک کبھی کبھی ای��ک فرش��ت اس ک ےکی نس��بت مش ہ ہ ہالت��ا تھ��ا اوراس وقت ج��و بیم��ار چ��ا ہےاندر اتر کر پ��انی ک��و ہ

ل اس میں اتر جاتا و جوسب س پ ےکسی مرض میں مبتال ہ ے ہا س کا ذکر انجی�ل ش�ریف میں آی��ا وجاتا تھا ہے۔فورا چنگا ۔ ہ

وکر آت��ا تھ��ا ۔اس بیت حس��دا میں پ��انی اس��ی ش��یلوخ س ہ ے۔دیکھو رابنسن کا سفرنام اور تفس�یر ازم��ور انجی��ل یوحن��ا ہ

ہ بیت حسدا کی طرح ی شیلوخ بھی حض��رت مس��یح۹باب ۔ہےک ایک معجز کی یادگار جس کا بیان یوحنا ہ میں۷تا ۶: ۹ے

اں لکھا ک آپ کو ایک م��ادرزاد ان��دھا مال اورآپ ن ےوا و ہ ہے ہ ۔ ہ۔معجزان طور س اس کو بینا کردیا ے ہ

Page 106: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

صی صیاصلی مرہم عیس اصلی مرہم عیسہزمین پر تھوکا اورتھوک س مٹی س��انی اور و م��ٹی ےا جا ش��یلوخ )جس ۔اندھ کی آنکھوں پر لگا کر اس س ک ہ ے ے

وا ( ک ح��وض میں دھ��ول پس اس ن ےکا ت��رجم بھیج��ا ے۔ ے ہے ہ ہوکر واپس آیا" ۔جاکر دھویا اوربینا ہ

ےاسی طرح ایک اوراندھ کی آنکھوں پ��ر آپ ن اپن��ا ے)م��رقس ب��اب م۸۔لب مبارک لگا کر بینائی عط��ا کی تھی ہ(

ی تھا جس ک تین اج��زا ء م عیسی ی یں ک اصلی مر ت ےک ہ ہ ہ ہ ے ہه ، گ��ل یروش��لیمی، آب ش��یلوخ ہ���بتائ گ��ئ لع��اب روح الل ے۔ ے ےاوراسی لفظ شیلوخ اورش�یلخ س ش�لیخا بن گی��ا اوراس��یم عیس��ی اورن م کو دی گئی ن ی مر ہس نسبت اس مر ہے ہ ہ ہ ۔ ہ ےم شلیخا بلک عیس��ی اور ش��لیخا ک ن��ام س منس��وب ےمر ے ہ ۔ ہی لفظ شلیخا ماخذ لفظ رسول ک��ا کی��ونک اس ہ اوری ۔ ہے ہ ہے۔ی رس���ول جیس���ا اس���رائيل ن بھی ےک لفظی مع���نی ہے ہ ےیں بلک ہبتالدیا اسکوحواری اوررس��ول س ک��وئی واس��ط ن ہ ہ ے ۔ش��لیخا اور رس��ول ہے۔محض اس ک مع��نی س واس��ط ہ ے ےم ک بار اج��زاء ک��ا یں اورجب اس مر ہدومترادف الفاظ ے ہ ۔ ہن ہخیال کیا تو لفظ رسول س بار رس��ولوں کی ط��رف ذ ہ ے

م رسل ک دیا وگیا اورآسانی س اس کو مر ۔منتقل ہہ ہ ے ہاں ای���ک اورمناس���بت بھی ہ������حس���ن اتف���اق س ی ےوگئی جس کی وج س ی ن��ام اوربھی زی��اد م��وزوں ہپی��دا ہ ے ہ ہیں ج��و ر قسم کا لیپ ومالش لغوی معنی م ک ہوگیا مر ہ ے ہ ۔ ہو اورنرمی پیدا کر اوراگری لفظ عربی تورحمت ہخودنرم ہے ہ ے ہی یں ن��رمی)دیکھ��و منت وگ��ا جس ک مع��نی ہس مش��تق ہ ے ۔ ہ ےیں ک فی الواقع بھی م ک سکت ہاالرب ( اس معنی میں ہ ے ہہ ہ

م تھا ۔حضرت مسیح ک بار حواریوں ک پاس ایک مر ہ ے ہ ے

اصلی مرہم حوارئين اصلی مرہم حوارئين م رسل تھا چن��انچ انجی��ل م��رقس ہاور و اصلی مر ہ ہ

ہ میں لکھ��ا ک س��یدنا مس��یح ن " ب��ار۱۳، ۱۲، ۷آیت ۶باب ے ہ ہے۔۔۔۔۔ک��و اپ��ن پ��اس بال ک��ر دودوک��رک بھیجن��ا ش��روع کی��ا" ے ے

ت س��ی وکر منادی کی ک توب ک��رواورب وں ن روان ہاوران ہ ہ ہ ہ ے ہت س بیماروں کو تیل مل کر اچھا ےبدروحوں کو نکاال اور ب ہیں اورشاید ی لکھن کی ت م رسل ک ےکیا" اسی تیل کو مر ہ ہ ے ہ ہوت��ا یں ک بیدت المقدس میں جو تیل استعمال ہضرورت ن ہ ہم زی���ر بحث ک���ا بھی ہ و روغن زیت ج���و اس م���ر ہے۔ ہ ہےاتھ میں ہجزواعظم قرار دیا گیا اور جو حوارئین عیسی ک ےپس جس ۔ان کی دعا کی تاثیر س اکسیر کا حکم رکھا تھا ےم ا مان��ا اس ک��و م��ر م ترین مر م کو قدمائ اطباء ن ب ہمر ہ ہ ہ ے ے ہ

تر اورکون نام و د سکت تھ ے۔رسل س ب ے ے ہ ہ ے

Page 107: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

آاخری مالش آاخری مالش ےحوارئین عیس��ی کی س��نت میں کلیس��یا ک درمی��ان

ہےاس وقت ت��ک بیم��اروں پ��ر تی��ل مل��ن کی رس��م ج��اری ے" اگ��ر تم میں ہےچن��انچ حض��رت یعق��وب ح��واری ن فرمای��ا ے ہو تو کلیسیا ک بزرگوں ک��و بالئ اورو خداون��د ہکوئی بیمار ے ے ہےک نام س اس کو تیل مل کر اس ک لئ دعا ک��ریں ج��و ے ے ےوگی اس ک باعث بیمار بچ جائیگ��ا اور ےدعا ایمان ک ساتھ ہ ے

اس رس��ولی۱۴: ۵ےخداوند اس اٹھ��ا کھ��ڑا کریگ��ا "یعق��وب ہے۔رسم کو جس کا فیض وبرکت اس وقت تک جاری رومنیں ت ہکلیسیا میں اکسٹریم انکش��ن یع��نی آخ��ری م��الش ک ے ہ ہ

رایماندار آرزومند ہے۔جس ک لئ ہ ے ےم ک��و ذرا یں ک اب کس��ی ص��احب ف ہم س��مجھت ہ ہ ے ہم رس��ل کی م ش��لیخا اورم��ر ہبھی دقت ن ر گی ک م��ر ہ ہ ہے ہ

ےحقیقی وج تس���می بخ���وبی س���مجھ ل اور م���رزا جی ک ے ہ ہر نکل آئ ے۔مغالطوں س با ہ ے

عوام کا خیال اورمرزا کی تردید عوام کا خیال اورمرزا کی تردید م کی نسبت مرزا صاحب کی غل��ط ہاس مریں ۔بیانی��اں ش��مار میں اس ک اج��زا س بھی ب��ڑھ گ��ئی ہ ے ےم کی حواری��وں ک س�اتھ ےناظرین دیکھ چک ک گ�واس م�ر ہ ہ ے

ہے۔کس��ی حقیقی نس��بت ک��ا خی��ال محض لغ��و اورب بنی��اد ےت ی ک م جن لوگوں ن ایسی نسبت م��انی بھی و بھی ی ےتا ہ ہ ہ ے ہم کو بار حواریوں ن ترکیب دیا اورای��ک ای��ک ن ےر ک مر ے ہ ہ ہ ہے

اس ق��ول میں گوی��ا ان لوگ��وں ن اس ےایک ایک دوایجاد کی ۔م واقع ص��لیب ک ےبات کی صراحت اورتاکید کی ک ی مر ہ ہ ہ ہ ہے

وا یعنی ایس وقت میں جبک ب��ار حواری��وں ک��ا ہقبل ایجاد ہ ے ہہشمار برقرار تھا مقدس تاریخ ک��ا ی ای��ک یقی��نی واقع ک ہے ہ ہ ۔وگیا تھ��ا ی حواریوں کا شمار کم ۔صلیب س ایک دن قبل ہ ہ ےودا اس��کریوتی جوب��ار میں ای��ک تھ��ا رس��الت ک ےکی��ونک ی ہ ہ ہےدائ���ر س خ���ارج کردی���ا گی���ا اورقب���ل واقع ص���لیب ک ہ ے ے

( پس جب ص��لیب۵: ۲۷ےخودکشی کرک مرگیا )دیکھو متی

م ش��لیخا ک۱۱ےک بعد ح��واری ص��رف ے ر گ��ئ ت��و و م��ر ہ ہ ے ہ؟۱۲ ےجز کیس ترکیب د سکت تھ ے ے ے

" ی دوا صلیب ک یں ک ےپھر مرزا کس طرح فرمات ہ ہ ہ ےام ک ذریع ی حض��رت عیس��ی ن ال ےزخموں ک بعد خود ے ہ ے ہ ے

ال ہس تجویز فرمائی تھی" دارومدار تو مرزا صاحب ک��ا ج ۔ ےےک ب س��ند خی��ال پ��ر تھ��ا اوری ک ک��ر آپ ن خ��ود اس کی ہہ ہ ے ے

ےتکذیب کردی کیونک و ت��و اس دوا ک��و ب��ار حواری��وں س ہ ہ ہ ۔ےمنسوب کرت تھ اوراس کو واقع صلیب ک قبل کا حال ہ ے ےہبتالت تھ ن ک " صلیب ک زخموں ک بعد" کا پھر و اس ۔ ے ے ہ ہ ے ے

ام س نس��بت دی��ت تھ ک مس��یح ک ےک��و حواری��وں ک ال ہ ے ے ے ہ ےرکیف اس س ی پت ل��گ گی��اک آپ خ��ود اس ب ام س ب ےال ہ ہ ہ ے ہ ے۔ ہ

یں ورن ہبنی��اد وروایت ک��ودل س باط��ل ولغ��و س��مجھت ہ ے ےےاس ک منافی ایسا سخن ن فرمات گوی��ا آپ ی فرم��ات ہ ے۔ ہ ے

یں وں ن ن ی تھا ج��و ان نا چا لوں کو ی ک ہیں ک قدیم جا ے ہ ے ہ ہ ہ ہ ہ ۔ ہم م عیسی حواریوں ن صلیب ک بع��د تی��ار کی��ا ا ک مر ہک ۔ ے ے ہ ہ ہیں درف��رض زار س��ال بع��داس روایت کی اص��الح ک��رت ہدو ے ہت ر خوب! فن ی ک میش س ی یں ک و لوگ ہے۔کئ لیت ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ہ ہ ے ےم م��رزا جی ک��و داد ہروایت اور ورائت ک��ا ی نی��ا اص��ول ہے۔ ہ

یں ۔دیت ہ ےمرزا کی اختلاف بیانی مرزا کی اختلاف بیانی

یں آپ ی بھی ہمرزا جی کی غل��ط بیانی��اں ب پای��اں ۔ ہ ےایت مفی��د ج��و ل��ئ ن "ی نسخ ان چوٹوں ک یں ک ہےفرمات ہ ے ے ہ ہ ہ ہ ےیں اور چوٹوں س ج��و ےکسی ضرب وسقطور س لگ جاتی ہ ے ہ

وجات��ا وت��ا و فی الف��ور اس س خش��ک ہےخ��ون رواں ہ ے ہ ہے ہےاوراس دوا ک استعمال س حضرت مس��یح ک زخم چن��د ے ےاور اس ق��در ط��اقت آگ��ئی ک آپ وگ��ئ ی اچھ ہروز میں ے۔ ہ ے ہ ےتین روز میں یروشلیم س جلیل کی طرف ستر ک��وس ت��ک

" صفح ہپاییاد گئ ے ۔۳۹۷ہم کی تعری��ف ہحقیقت ی ک جن لوگوں ن اس مر ے ہ ہے ہوں ن بھی اس کو ضرب وس��قط ک��ا عالج ہمیں مبالغ کیا ان ہ ے ہ ہم کو خ��و ب معل��وم اور م اوپر لکھ چک یں بتایا جیسا ک ہن ے۔ ہ ہ ہم ن کچھ بھی یں ک ایس م��ر ے ک م��رزا جی بھی قائ��ل ن ہ ے ہ ہ ہ ہے

Page 108: Zarbat-e-Isvi€¦ · Web viewZARBAT-E-ISVI By The Late Allama Akbar Mashi A Reply To Objections of Mirza Ghulam Ahmed Qadiani ضربت عیسوی مصنفہ سلطان القلم

و ورن و باوجود تس��لیم ہمفید اثر مسیح ک زخموں پر کیا ہ ۔ ہ ےم ی ن فرمات ک واقع صلیب ک بعد مس��یح ک ےاعجاز مر ے ہ ہ ے ہ ہ ہےجسم پر " صلیب وکیلوں ک تاز زخم موج��ود تھ جن س ے ہ ے")ریویو جلد تا تھا اور درد تکلیف ان ک ساتھ تھ ےخون، ب ے ۲ہ

م کو پھر مرزا جی ک حافظ کی ش��کایت۵۱، ۵۰ہصفح ہ( ے ہ ۔ے ان کو ب طرح نسیان ستاتا ح��تی ک و اپ��ن ت��ئیں بھی ہ ہ ہے ے ہے

" ۔بھول گئ ےوگئی مگر مرزا صاحب ک پھڑک��ت ےی بحث تو ط ے ۔ ہ ے ہ

م ک��و " ارات دیکھ ک جن میں و اس م��ر ہوئ تجارتی اشت ہ ہ ہ ے ہدف ب��ابرکت ہعجیب وغریب دنیا میں سب س پرتاثیر تیر ب ےہعالج" خاص کر اپن مددگار طاعون ک��ا بتال ک��رفی ڈبی پ��ون ے

لوں س وصول کرن کی کوشش ک��ر ر ہےاور سوا روپی جا ے ے ہ ہ۔یں ہ

اس مرہم کے اجزا اس مرہم کے اجزا وگ��ا ک وا ت اش��تیاق پی��دا ہن��اظرین ک دل میں ب ہ ہ ہ ے

یں جس ک ےآخر اس نس��خ ک و ن��ادارالوجود اج��زاء کی��ا ہ ہ ے ہےدری��افت ک��رن ک ل��ئ م��رزا ص��احب اطب��اء ک معم��ولی ے ے ےام یں س��مجھت س��کت بلک ض��رورت ال ہ���تج��رب کوک��افی ن ہ ے ے ہ ہیں و نسخ موافق قراب��اء دین ہواعجاز کو الزم قرار دیت ہ ۔ ہ ےہےشیخ الرئیس ک ی : موم سفید، راتینج ، زنگار، جاوشیر، ہ ے، مق���ل، ہاش���ق ، زراون���دطویل، کن���در، م���رمکی ، ب���یروز

۔مرداسنگ روغن زیت ۔ام اوراعج��از ہ����ناظرین بار حواریوں کو دیکھئ اورال ے ہ۔مسیحائی کو خیال فرمائی اوران بار دوائیوں کو دیکھئ ے ہ ے۔

وس�ک م�رزا ص�احب اوران ک حواری�وں ک�و اں ت��ک ےاورج ے ہ ہندوس��تان میں وگیا ک ہشرمائی اورپوچھئ ک ی کیا اندھیر ہ ہ ہ ہ ے ےہطاعون کی ی شدت ک االمان اور و بھی خاص اسی زمان ہ ہ ہ ےمیں جب آپ لوگوں ن اعجاز مسیحائی ک��ا ب��ابرکت عالجےنکاال کیا ط��اعون بھی پیرقادی��اں ک دع��وؤں کی آس��مانی ۔

! وکر آیا ۔تکذیب ہے ہ